Tag: جاوید اقبال

  • میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی: چیئرمین نیب

    میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی: چیئرمین نیب

    لاہور: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کیے، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے، ٹیکس معاملات کا کوئی کیس نیب نہیں دیکھے گا۔ بینک ڈیفالٹ کا نیب نے کبھی براہ راست کیس نہیں دیکھا۔ بینک نادہندہ سے متعلق بھی کبھی نیب نے براہ راست مداخلت نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی کام نہیں کرتا، قومی احتساب بیورو عوام دوست ادارہ ہے۔ نادہندہ سے متعلق بینک درخواست کرے تو دیکھتے ہیں۔ کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ اقبال زیڈ احمد کا معاملہ علم میں ہے ایک ایک چیز جانتا ہوں۔ اقبال زیڈ احمد کی خدمات کے بارے میں بھی علم ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ پاناما کے دیگر کیسز بھی چل رہے ہیں، پاناما میں دیگر ممالک شامل ہیں جواب جلدی آتا ہے تو کیس آگے بڑھتا ہے۔ یہ بات 100 فیصد غلط ہے کہ نیب میں حکومت مداخلت کر رہی ہے۔ عدلیہ میں 35 سالہ دیانتداری اور ایمانداری کا تجربہ داؤ پر نہیں لگاؤں گا۔

    انہوں نے کہا کہ طلبہ کے مستقبل پر سوال کریں تو کہا جاتا ہے معمار قوم کو گرفتار کرلیا، قوم کے معمار غلطی کریں گے تو حساب بھی دینا پڑے گا۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ضعیف ماں کا بیٹا ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ دیتا ہے کیوںکہ اسپتالوں میں کتے کاٹے کی ویکسین موجود نہیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم لاہور سے شروع ہو کر اسلام آباد پہنچتا ہے، وہاں سے دبئی اور دیگر ریاستوں میں پہنچ جاتا ہے۔ سو ارب خرچ ہوا اور بچے رکشوں اور فرش پر جنم لے رہے ہیں۔ ایک شخص کو میں نے 90 کی دہائی میں موٹر سائیکل پر دیکھا آج اس کے دبئی میں ٹاورز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے۔ میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی۔

  • نیب نے 71 ارب وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے: جسٹس (ر) جاوید اقبال

    نیب نے 71 ارب وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے: جسٹس (ر) جاوید اقبال

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال نے کہا ہے کہ نیب میگاکرپشن مقدمات کو انجام تک پہنچانے کے لئے پر عزم ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ 2019 میں دگنی شکایات، انکوائریاں اورانویسٹی گیشنزکو نمٹایا.

    چیئرمین نیب نے کہا کہ ادارے نے 71 ارب وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے، گذشتہ 22 ماہ میں عدالتوں میں بدعنوانی کے 600 ریفرنس دائر کئے.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ قومی وبین الاقوامی معتبراداروں نےنیب کی کوششوں کوسراہا ہے، گیلانی وگیلپ سروے کےمطابق59 فی صد افراد نیب پراعتماد کرتے ہیں.

    مزید پڑھیں: نیب کا احد چیمہ کی اربوں روپے کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس تحویل میں لینے کا حکم

    اس موقع پر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سی پیک منصوبوں کی نگرانی کے تناظرمیں مفاہمتی یادداشت پردستخط کئے.

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں نیب نے پی پی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا.

    خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زاید اثاثوں کا کیس تھا، اس ضمن میں تفتیش جاری ہیں، انھیں آج سکھر منتقل کیا جائے گا.

  • ملک میں بدعنوانی ناسور کی صورت اختیار کرچکی ہے، چیئرمین نیب

    ملک میں بدعنوانی ناسور کی صورت اختیار کرچکی ہے، چیئرمین نیب

    پشاور: چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں بدعنوانی ناسور کی صورت اختیار کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کے پی کے نیب افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، قانون کی نظر میں تمام افراد برابر ہیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی جیسے ناسور کا واحد علاج سرجری ہے، نیب نے 105 مقدمات میں ریفرنس دائر کیے ہیں، 40 مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹادیا گیا ہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ اس وقت 900 ارب کے 1210 ریفرنس زیر سماعت ہیں، بیوروکریسی کے خلاف مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں، کسی دھمکی یا لالچ کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: نیب کی تمام توجہ وائٹ کالر کرائم اور میگا کرپشن کیسز پر مرکوز ہے، چیئرمین نیب

    چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنا ہی ہماری منزل ہے، ہمارا مقصد صرف منزل مقصود ہے اور وہ کرپشن فری پاکستان ہے۔

    انہوں نے کہا نیب کی تمام توجہ وائٹ کالرکرائم، میگاکرپشن کیسز پرمرکوزہے ، نیب کی موجودہ انتظامیہ نے شکایت کی تصدیق، انکوائری اور انوسٹی گیشن اور حتمی ریفرنس کا موثر نظام بنایا۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب راولپنڈی میں جدید ترین فورانزک سائنس لیبارٹری بھی قائم کردی گئی ہے اور انسداد رشوت ستانی کے شعبہ کو مربوط بنانے کے حوالہ سے چین کے ساتھ ایم او یو پر بھی دستخط کردیئے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ ہماری وجہ سے بیوروکریسی کے کام نہ کرنے کے پروپیگنڈے کو رد کرتا ہوں، نیب ایسااقدام کیوں اٹھائے گا، جس سے ملکی معیشت برباد ہو۔

  • احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل کرتے رہیں گے: چیئرمین نیب

    احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل کرتے رہیں گے: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کرپٹ عناصر کے خلاف احتساب کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، احتساب سب کے لیےکی پالیسی پر عمل کرتے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل کرتے رہیں گے۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کرپٹ عناصر کے خلاف احتساب کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، نیب نے آگاہی تدارک اور انفورسمنٹ پر مشتمل پالیسی اختیار کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پالیسی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، نیب نے قیام سے اب تک 326 ارب روپے ریکور کیے ہیں۔ سنہ 2018 میں نیب نے 30 ارب ریکور کیے، گزشتہ 19 ماہ میں نیب نے ریکارڈ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب نے عدالتوں میں 12 سو 49 بدعنوانی کے مقدمات دائر کیے، نیب کو موصولہ شکایات کی تعداد میں اضافہ نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔

    اس سے قبل ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اگر آپ لوگ محنت کریں گے، تو وہ وقت ضرور آئے گا جب ملک کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ حکمرانی میں ریاست مدینہ کا تصور خوش آئند ہے، دعا ہے کہ یہ نظام آئے، کامیاب ہو اور ملک ترقی کرے۔

  • وہ وقت ضرور آئے گا، جب ملک کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگی: چیئرمین نیب

    وہ وقت ضرور آئے گا، جب ملک کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگی: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ وہ وقت ضرور آئے گا، جب ملک کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے یتیم بچوں کی کفالت کے ادارے پاکستان سویٹ ہوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سویٹ ہوم کے بچے ملک کا نام روشن کریں گے، بچے اگرنیب کا دورہ کرنا چاہیں، تو ہمارےدروازے کھلے ہے.

    چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ یہاں بچوں کو دیکھ کر خوشی ہے، وہ محفوظ ہاتھوں میں‌ ہیں، قوم کی امیدیں بچوں اور نوجوان نسل سے وابستہ ہیں.

    مزید پڑھیں: نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے ، چیئرمین نیب

    ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ لوگ محنت کریں گے، تو وہ وقت ضرور آئے گا، جب ملک کی باگ ڈور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگی.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میری دعاہے، ریاست مدینہ کا تصور اپنانے کاعمل کامیاب ہو، حکمرانی میں ریاست مدینہ کا تصورخوش آئند ہے، دعاہے  کہ یہ نظام آئے، کامیاب ہو، ملک ترقی کرے.

    خیال رہے کہ  26 جولائی 2019 کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ کرپشن فری پاکستان بنانے کے لیے میگا وائٹ کالر کرائمز کو انجام تک پہنچائیں گے.

  • چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف 36 گواہوں کے بیانات قلم بند

    چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف 36 گواہوں کے بیانات قلم بند

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف 36 گواہان کے بیانات قلم بند کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کی عدالت نے چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے والے گروہ کے خلاف آرٹیکل 161 کے تحت 36 افراد کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں۔

    جاوید اقبال کو بلیک میل کرنے والے ملزمان طیبہ گل اور فاروق نول کے خلاف گواہوں کی فہرست اے آر وائی نیوز نے نشر کر دی۔

    دستاویزات کے مطابق گواہان میں جوڈیشل مجسٹریٹ، پولیس افسران، سرکاری ملازمین اور بینکنگ ماہرین شامل ہیں، بہاؤ الدین زکریا یونی ورسٹی کے ملازمین اور سیکریٹری یو سی نے بھی گواہی دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین نیب سے بلیک میلنگ کرنے والے ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر، نوٹس جاری

    نیب عدالت میں پیش تمام گواہان نے نیب کے مؤقف کی تائید کی۔

    خیال رہے کہ 25 مئی کو چیئرمین نیب کے خلاف آڈیو ویڈیو ریلیز کرنے والے ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا، نیب عدالت نے دونوں ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے تھے۔

    ملزمان طیبہ گل اور فاروق نول کے خلاف نیب کو 6 شکایتیں موصول ہوئیں تھیں، ملزمان نیب اور دیگر اداروں میں کام کرانے کے نام پر لوگوں کو لوٹتے تھے۔

  • چیئرمین نیب کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، وہ اچھا کام کررہے ہیں، فروغ نسیم

    چیئرمین نیب کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، وہ اچھا کام کررہے ہیں، فروغ نسیم

    کراچی: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال ایماندار انسان ہیں، ہم ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وہ اچھا کام کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے ایم کیو ایم افطار ڈنر میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا چیئرمین نیب سے کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے، حکومت چاہتی ہے چیئرمین نیب کام کریں، وہ ایمانداری سے کام کررہے ہیں۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے حکومت کرنا مشکل کام ہے، عمران خان اگر وزیراعظم نہ ہوتے تو آج ڈالر پتا نہیں کہاں پہنچ جاتا، ماضی کے قرضوں کی وجہ سے موجودہ حکومت کو قرضے لینا پڑ رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: چیئرمین نیب پرالزام لگانے والی خاتون ایک ڈرائیورکی بیٹی ہے، سردار اعظم رشید

    وزیر قانون نے کہا کہ اسحاق ڈار نے بڑے پیمانے پر قرضے لیے، قرضہ اتارنے کے لیے قرضے لینا پڑ رہے ہیں، حکومت صحیح سمت میں کام کررہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان، خالد مقبول سمیت حکومت کا ایجنڈا کھانا پینا نہیں ہے، حکومت کا ایجنڈا ملکی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا ہے، بہت مشکل سے ایک حقیقی جمہوری حکومت آئی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں فروغ نسیم نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا حق ہے کوئی بھی تحریک چلائیں، اپوزیشن والے اگر حکومت گراسکتے تو بہت پہلے گرا چکے ہوتے، جو اپوزیشن کا کام ہے وہ کریں جو ہمارا کام ہے وہ ہم کررہے ہیں، ہم تمام سیاسی جماعتوں کا احترام کرتے ہیں۔

  • آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا: چیئرمین نیب

    آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، نیب اور معیشت تو ساتھ ساتھ چلتے رہے ہیں بلکہ نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا۔

    چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا نیب نے ایسا قدم نہیں اٹھایا جس کا ملکی معیشت کو نقصان ہو، معاشی زبوں حالی میں نیب کا کوئی کردار نہیں ہے، جب سوال پوچھتے ہیں کیا نقصان کیا تو جواب میں خاموشی چھا جاتی ہے۔

    [bs-quote quote=”آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا، تاجر قانون کے مطابق بلا خوف اپنا کاروبار جاری رکھیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیئرمین نیب جاوید اقبال”][/bs-quote]

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ جہاں 5 لاکھ کی جگہ 50 لاکھ لگیں تونیب سوال نہ کرے، سوال پوچھنے سے پگڑیاں اچھلنے لگیں؟ سوال کرنے سے کسی کی عزت نفس کو ٹھیس نہیں پہنچتی، نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل رہے ہیں اور چلیں گے، تاجروں نے اپنے خطوط میں نیب کی کارکردگی کو سراہا۔

    آئندہ کسی تاجر کو نیب دفتر نہیں بلائیں گے، سوال نامہ دیا جائے گا، تاجر قانون کے مطابق بلا خوف اپنا کاروبار جاری رکھیں، جن لوگوں پر کرپشن کے الزامات ہیں وہ اپنے وکلا کو کروڑوں روپے دیتے ہیں، منی لانڈرنگ کے لیے پوچھا جا رہا ہے اور پوچھا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ نیب کے پاس ثبوت نہ ہوتے تو لوگ ملک سے نہ بھاگتے، درخواست ہے نیب کے ریڈار پر موجود افراد کو اعلیٰ عہدے نہ دیے جائیں، اسلام آباد، پنجاب، کے پی اور بلوچستان میں بیوروکریسی کو ہم سے شکایت نہیں، بیوروکریٹ قانون کے مطابق کام کرے ان کی طرف دیکھیں گے بھی نہیں۔

    جاوید اقبال نے کہا ’خلیجی ممالک کے اہم رکن نے پانی اور سیوریج کے مسائل پر رابطہ کیا، کہا کہ نیب کے توسط سے مسائل کے حل کے لیے سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، ہم نے ان سے معذرت کرلی کہ یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ پہلے انکوائری کرنے پھر گرفتار کرنے کا کہناغلط ہے، پھولوں کے ہار پہن کر نیب پر تنقید کی جاتی ہے کہ بغیر ثبوت گرفتار کرتے ہیں، ہمیں تو 24 گھنٹے کے اندر گرفتار ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے، ثبوت ہونے پر ہی گرفتار کرتے ہیں، لوگ ملک سے فرار ہو جاتے ہیں کیوں کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں، لیکن یہاں صبح سویرے قائمہ کمیٹی اور اسمبلی کا اجلاس بلا لیا جاتا ہے، تفتیش میں تاخیر کے لیے یہ ساری باتیں کی جاتی ہیں۔

    [bs-quote quote=”درخواست ہے نیب کے ریڈار پر موجود افراد کو اعلیٰ عہدے نہ دیے جائیں، اسلام آباد، پنجاب، کے پی اور بلوچستان میں بیوروکریسی کو ہم سے شکایت نہیں۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”چیئرمین نیب”][/bs-quote]

    چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ ثبوت ہونے پر گرفتار کرتے ہیں، ہمارے پاس ثبوت ہیں اسی لیے یہ لوگ باہر چلے جاتے ہیں، جمہوریت کبھی بھی احتساب نہیں اپنے اعمال کی وجہ سے خطرے میں آتی ہے۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ چند دنوں سے کچھ باتیں کی جا رہی ہیں جس کے بعد اب جواب دینا ضروری ہو گیا ہے، میرا کبھی سیاست سے تعلق نہیں رہا، باتیں بنانے والے بزنس کمیونٹی کو بلا وجہ خوف زدہ کر رہے ہیں، بتایا جائے کہ ڈالر کی قیمت اور آئی ایم ایف سے معاہدے میں نیب کہاں آتا ہے؟ کہا جاتا ہے نیب کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں نہیں ہو رہیں، کاروباری سرگرمیوں کے لیے جامع پالیسی ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نیب نے آج تک کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جو ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ہو، میں نے چیئرمین چیمبر آف کامرس کے سامنے اپنا نقطہ نظر پیش کیا، اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں ایک شکایت نہیں آئی، 3 ماہ پہلے تاجر برادری کو میں نے شکایات درج کرانے کا کہا، 3ماہ کے دوران ایک شکایت سامنے نہیں آئی۔

    چیئرمین نیب نے کہا ’کوئی ایسا قانون نہیں کہ کہا جائے چیئرمین نیب اپنی رائے کا اظہار نہ کرے، کہا گیا تاجر برادری کو ٹیلی گراف ٹرانسفر پر پریشان کیا جا رہا ہے، نیب نے آج تک کسی کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا، عوامی عہدہ رکھنے والے سے ٹی ٹی پر سوال کیا جا سکتا ہے، کیا نیب کو صرف اس لیے خاموش رہنا چاہیے کہ دشنام طرازی نہ شروع ہو۔‘

    جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مسئلہ گلوبل لیول پر ہوگا تو نیب چند لوگوں کی پرواہ نہیں کرے گا، ایف اے ٹی ایف نے ملک کو گرے لسٹ میں ڈال رکھا ہے، اور ہمیں انتباہ جاری کی گئی ہے، نیب کا ہر قدم ملک کے مفاد میں ہے، ملک اور حکومت میں فرق ہے، حکومتیں آتی جاتی ہیں، ہماری وابستگی ملک اور ریاست کے ساتھ ہے، نیب کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سے نیب کا دوستانہ تعلق ہوتا تو بجٹ کے لیے مشکلات نہ ہوتیں، ہمیں حکو مت سے اپنی ضرورت کا بجٹ حاصل کرنے میں مشکلات ہیں، ملکی مفاد کا تحفظ کریں گے چاہے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے، عالمی سطح پر ملک کا تاثر ٹھیک کرنا ہے اور کریں گے، ملک کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے۔

  • نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی: چیئرمین نیب

    نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی: چیئرمین نیب

    ملتان: نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی، کالک ان ہاتھوں میں ہوتی ہے جو کرپشن کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کے مطابق اپنا کام کرے گی، جو لوٹ مار کرے گا اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نیب اور کرپشن ساتھ نہیں چل سکتے۔ ہماری واحد خواہش کرپشن فری پاکستان ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی، نیب نے ہمیشہ تنقید کو خوش آمدید کہا ہے، نیب پر ضرور تنقید کریں مگر مثبت ہونی چاہیئے، آپ نے ڈکیتی کی ہے تو خدا کے نظام میں دیر ہے اندھیر نہیں۔ اب بھی وقت ہے باعزت طریقے سے لوٹا گیا مال واپس کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ دور گزر گیا جب فائلیں بند یا حالات سے پہلو تہی کر لی جاتی تھی، آج کل بقراط اور سقراط پیدا ہو گئے جنہوں نے نیب کا قانون ہی نہیں پڑھا، ایک صاحب نے کہا کہ نیب منی لانڈرنگ کا ادارہ ہے۔ نیب کی منی لانڈرنگ مسقط، دبئی اور پیرس میں ٹاور یا محل بنانے کے لیے نہیں ہوتی۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ جو پیسے ریکور کیے یا پلی بارگین کی، افلاطون سن لیں یہ میگا کرپشن میں نہیں آتے، کسی نے غریبوں کا مال لوٹا ہے تو وہ پکڑ میں آئے گا۔ آپ سمجھتے ہیں آپ بچ جائیں گے تو یہ آپ کی خوش فہمی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دھمکی، دھونس یا سفارش کا سوال ذہن سے نکال لیں، نیب کے خلاف تواتر سے مذموم مہم چل رہی ہے، تنقید کی جارہی ہے۔ پاکستان 95 ارب ڈالر کا مقروض ہے، ملک میں کہیں لگے ہوئے نظر آئے؟ ہاں ہمیں دبئی میں ٹاور اور بیرون ملک جائیداد بنانے میں نظر آئے ہیں۔ اس ملک پر 95 ارب ڈالر خرچ ہوتے تو دوسروں سے مانگنے کی ضرورت نہ پڑتی۔

    جاویداقبال نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کوئی بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، کئی وزیر اعظم، کئی وزرا نے جو بھی کیا بھگت رہے ہیں۔ پنجاب میں میگا اسکینڈل اس لیے ہیں کہ وہاں کا بجٹ زیادہ ہے۔ پنجاب سے منہ موڑ کر بلوچستان کی طرف نہیں جا سکتے۔ سب سے پہلے میگا اسکینڈل کی انکوائریز ہوں گی پھر چھوٹے کیسز دیکھیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ غلطیاں نیب سے بھی ہوسکتی ہیں، یقین دلاتا ہوں نیب ایسی غلطی نہیں کرے گا جس سے کسی کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچے۔ مکمل ریکارڈ اور انکوائری کے بعد کیس فائل کیا جاتا ہے، ہتھکڑیاں صرف اس کو لگائی جاتی ہیں جن کے فرار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

  • چیئرمین نیب کا ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کا حکم

    چیئرمین نیب کا ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کا حکم

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے حالیہ دنوں میں ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے ادویات کی قیمتوں میں 200 سے 300 فیصد اضافے پر نوٹس لیتے ہوئے تمام ڈی جیز کو دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں دو سے تین سو فیصد اضافہ ہوا، قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے سے ادویات عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئی ہیں۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے اس معاملے میں کوئی ملوث ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    مزید پڑھیں: حکومتی اقدامات کے بعد فارما ایسوسی ایشن کا 395 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

    اطلاعات ہیں کہ کرپشن کے الزامات پر وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے متعلقہ افسران کے خلاف نیب متحرک ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ینگ ڈاکٹرز نے نیب میں درخواست بھجوائی تھی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل پاکستان فارما مینوفیکچرز ایسوسی ایشن نے حکومتی اقدامات اور دباؤ کے بعد 395 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا۔

    پاکستان فرما مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے دباؤ پر ادویات کو پرانے ریٹ‌پر لایا جارہا ہے البتہ جان بچانے والی 464 ادویات کی قیمتوں‌ میں‌ اضافہ برقرار رکھا جائے گا۔

    یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے ادویات کی قیمتیں بڑھانےوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ 72گھنٹوں کے اندر ادویات کی قیمتوں کو پرانی سطح پر لایا جائے۔