Tag: جاوید اقبال

  • نیب کا ہر کیس میگا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے، چیئرمین نیب جاوید اقبال

    نیب کا ہر کیس میگا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے، چیئرمین نیب جاوید اقبال

    لاہور: چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ احتساب سب کے لیلے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، نیب کا ہر کیس میگا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب تمام صوبوں میں بلاامتیاز کارروائی کررہا ہے، میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، بدعنوانی کا خاتمہ قومی فریضہ ہے، انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب لاہور میں 181 انکوائریاں، 43 انویسٹی گیشنز جاری ہیں، 347 بدعنوانی کے ریفرنس عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

    [bs-quote quote=” میگا کرپشن کے 179 میں سے 105 کیسز پر ریفرنس دائر ہوچکے ہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیئرمین نیب” author_job=”جاوید اقبال”][/bs-quote]

    چیئرمین نیب کے مطابق نیب کراچی میں 295 انکوائریاں، 136 انویسٹی گیشنز جاری ہیں جبکہ کراچی کی عدالتوں میں 267 مقدمات زیر سماعت ہیں۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ نیب خیبرپختونخوا میں 148 انکوائریاں، 26 انویسٹی گیشنز جاری ہیں، خیبرپختونخوا عدالتوں میں 188 بدعنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں۔

    اسی طرح نیب بلوچستان میں 89 انکوائریاں، 27 انویسٹی گیشنز جاری ہیں، بلوچستان کی عدالتوں میں 104 بدعنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں۔

    چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن کے 179 میں سے 105 کیسز پر ریفرنس دائر ہوچکے ہیں، میگاکرپشن کے 15 کیسز انکوائری، 19 تفتیش کے مرحلے میں ہیں۔

  • نیب نے کسی کی عزت نفس کے ساتھ نہیں کھیلا: چیئرمین نیب

    نیب نے کسی کی عزت نفس کے ساتھ نہیں کھیلا: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ جن کے پاس موٹر سائیکل تھی ان کے پاس دبئی میں ٹاور کیسے آئے؟ نیب نے سوال پوچھا تو بتائیں نیب نے کہاں گستاخی کی۔ نیب نے کسی کی عزت نفس کے ساتھ نہیں کھیلا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے کسی قدم سے تاجروں کو پریشانی نہیں ہوگی، تاجر برادری خوشحال ہوگی تو پاکستان خوشحال ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ نیب میں 39 ہزار 728 شکایات درج ہیں۔ نیب نے297 بلین کی ریکوری کی ہے۔

    چیئرمین نے کہا کہ جن کے پاس موٹر سائیکل تھی ان کے پاس دبئی میں ٹاور کیسے آئے؟ نیب نے سوال پوچھا یہ ٹاور کیسے بنائے تو بتائیں نیب نے کہاں گستاخی کی، ’نیب نے مودبانہ سوال پوچھا، نیب نے کسی کی عزت نفس کے ساتھ نہیں کھیلا‘۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ہمارا ہر تاجر جو ملکی مفاد کے لیے اور دیانت دارانہ کام کر رہا ہے اس کا ساتھ دیں گے۔ دیانت دار شخص کی عزت نفس کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ ’کچھ لوگوں کے خلاف ضروری ایکشن لیا ہے، ایکشن لینے کی وجہ یہ تھی ان لوگوں نے غریبوں سے ان کا نوالہ چھینا۔

    انہوں نے کہا کہ جو کرپٹ ہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں جائے نیب پیچھا کرے گی، غلطی نظر انداز ہوسکتی ہے جرم نہیں۔ کرپٹ لوگوں کا پیچھا جاری رہے گا۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ بے شک بڑی سفارش لگوالیں کرپٹ عناصر کو نہیں چھوڑیں گے، تاجروں کو نیب نے ہراساں کیا ہے تو اس کا ازالہ کیا جائے گا۔ ’احتساب کے لیے خود کو بھی عوام کے سامنے پیش کرتا ہوں‘۔

    انہوں نے کہا کہ آج تک کسی فیس کو نہیں صرف کیس کو دیکھا ہے۔ ہمارے تمام مفادات اور تعلق صرف پاکستان اور عوام سے ہے۔ جو پیسہ باہر گیا ہے وہ واپس لانا ہے۔ تاجر برادری کے سامنے تنکے کی رکاوٹ کو نیب پلکوں سے اٹھائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کچھ بلڈر سوچتے تھے مجھے خرید لیں گے، میں کوئی عمارت تو نہیں۔ منی لانڈرنگ کریں تو نیب اپنا کام ضرور کرے گا۔

    تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ پاناما پر تیزی سے کام آگے بڑھا، تاخیر کا تاثر درست نہیں۔ وزیر اعظم سے ملاقات پر اعتراض بلا جواز ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کا انتظامی کنٹرول وزارت داخلہ کے پاس ہے، نیب کے بجٹ میں 12 ارب کی کٹوتی کر دی گئی تھی۔ نیب کے بجٹ کی بحالی ضروری تھی۔ کٹوتی کی وجہ سے نیب ملازمین کی تنخواہیں اور الاؤنسز متاثر ہوئے۔

    چیئرمین نے کہا کہ وزیر اعظم سے نہ ملتا تو نیب کے مالی مسائل کیسے حل ہوتے۔ دیانت داری اور غیر جانبداری کانچ کی گڑیا نہیں، ایسا نہیں وزیر اعظم سے ملوں اور کانچ کی گڑیا کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے۔

  • چیئرمین نیب  نے بلوچستان کے دورے میں سادگی کی مثال قائم کردی

    چیئرمین نیب نے بلوچستان کے دورے میں سادگی کی مثال قائم کردی

    کوئٹہ: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈجاویداقبال نے بلوچستان کے 3روزہ دورےمیں سادگی کی مثال قائم کردی، دورے کے دوران انھوں نے کوئٹہ میں اپنےخرچ پرطعام وقیام کیااور سرکاری پروٹوکول بھی نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈجاویداقبال نے بلوچستان کے 3 روزہ دورے میں سادگی کی مثال قائم کی، دورے کے دوران انھوں نے کوئٹہ میں سرکاری پروٹول نہیں لیا اور کوئٹہ میں اپنے خرچ پرطعام وقیام کیا۔

    تین روزہ دورے میں چیئرمین نیب نے نیب ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور کارکردگی پربریفنگ دی گئی جبکہ مشتاق رئیسانی میگا کرپشن کیس میں ایک ارب پچیس کروڑ روپے کی جائیدادیں بلوچستان حکومت کے حوالے کیں۔

    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب ہیڈکوارٹر میں نیب افسران اورملازمین سےخطاب کیا اور نیب بلوچستان کی کارکردگی کوسراہا۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،چیئرمین نیب

    تقریب سے خطاب میں چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ احتساب بلاتفریق ہوگا ورنہ نہیں ہوگا، نیب سیاسی کارروائیاں نہیں کررہا، بلوچستان کے ایک سابق وزیراعلیٰ کیخلاف انکوائری ہورہی ہے جبکہ 2کیخلاف ہوگی ، ریکوڈک اور سیندک منصوبوں کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھایا گیا۔

    جسٹس (ر) جاوید نے کہا تھا کہ نیب پر سیاسی کارروائیوں اورسیاسی عزائم کے الزامات غلط ہیں، ملکی معیشت کی تباہی اور 90ارب ڈالر کا قرض صرف بدعنوانی کی وجہ سے ہے،غریبوں پر لگنے والا پیسہ بیرون ملک چلاگیا ،جس کا ضرور پوچھا جائیگا ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نیب کا سورج صرف پنجاب نہیں، پورے ملک میں چمک رہا ہے: چیئرمین نیب

    نیب کا سورج صرف پنجاب نہیں، پورے ملک میں چمک رہا ہے: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب، جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پریقین نہیں رکھتا، نیب کا سورج صرف پنجاب نہیں پورے ملک میں چمک رہا ہے.

    ان خیالات کا اظہار جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب ایگزیکٹوبورڈ کے اجلاس میں کیا. تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کی سربراہی میں ایگزیکٹوبورڈ کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا، جس میں ادارے کے سربراہ نے خصوصی ہدایت کی کہ کرپشن کےاندھیروں کوروشنی میں بدل دیا جائے.

    انھوں نے مزید کہا کہ بدعنوان عناصرکے خلاف بلاتفریق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، نیب کا ایجنڈا پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ ہے.

    اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل نیب اور دیگرافسران نے شرکت کی. اس موقع پر چیئرمین نیب نے بدعنوان عناصرکے خلاف فوری اور غیرجانب دار کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے اور مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا.

    نیب افسران کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق 11اکتوبر سے اب تک 226 افراد گرفتار، 872 شکایات کی جانچ کی گئی، اس دوران 403 انکوائریاں اور 82 انویسٹی گیشن کی منظوری دی، 217 بدعنوانی کے ریفرنسز متعلقہ عدالت میں دائرکئے گئے، ریفرنسز پر39 افراد کو احتساب عدالت نے سزا سنائی.

    اس موقع پر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمے لیے کوشاں ہے، نیب کا ادارے پورے ملک میں‌ سرگرم ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کا سورج تین صوبوں‌ کو چھوڑ کر صرف پنجاب میں چمک رہا ہے.


    ڈبل اسٹینڈرڈ نہیں چلے گا سب کا احتساب ہونا چاہیے، شہباز شریف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لوگ کہتے ہیں کرپشن دیمک ہے‘ لیکن مسئلہ اب آگے نکل گیا ہے‘ چیئرمین نیب

    لوگ کہتے ہیں کرپشن دیمک ہے‘ لیکن مسئلہ اب آگے نکل گیا ہے‘ چیئرمین نیب

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں کرپشن کی دیمک کینسر بن گئی ہے، ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے کام کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ صرف نیب کی ذمے داری نہیں، ہم سب کو مل کر برائیوں کے خاتمے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ کرپشن نے اس ملک کی بنیاد کوکمزورکرنا شروع کردیا ہے، لوگ کہتے ہیں کرپشن دیمک ہے لیکن مسئلہ اب آگے نکل گیا ہے۔

    انہوں نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ پروردگار کی امانت میں خیانت نہیں ہونی چاہیے، انصاف دینا صرف جج کا کام نہیں یا میرا کام نہیں ہے، آپ سب لوگ محنت پاکستان اور ملکی مستقبل کے لیے کررہے ہیں۔

    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ہمارے ملک میں کرپشن کی دیمک کینسر بن گئی ہے، ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے کام کررہے ہیں۔


    کسی کیس کو درگزر نہیں کریں گے‘ چیئرمین نیب


    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 8 فروری کو چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہم سب قانون کے پابند ہیں، میرٹ پر کوئی بھی کیس درگزر نہیں کروں گا۔ نیب کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نیب اور حکومت آمنے سامنے: پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا

    نیب اور حکومت آمنے سامنے: پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری پر ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پراسیکیوٹرجنرل کے لیے نیب کی جانب سے ارسال کردہ پانچوں نام مسترد کر کے اپنی سمری نیب کو بھجوا دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال اس معاملے پر آمنے سامنے آگئے ہیں.

    وزیر اعظم نے پراسیکیوٹر جنرل کے لیے نیب کے تجویز کردہ ناموں‌ کو مسترد کرتے ہوئے تین نام تجویز کر کے اپنی سمری نیب کو ارسال کر دی، جسے چیئرمین نیب نے مسترد کر دیا.

    چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے وزیر اعظم کی سمری مسترد کرتے ہوئے واضح الفاظ میں‌ کہا ہے کہ ہمارے دے ہوئے پانچ ناموں ہی میں سے کسی ایک کا تقررکیا جائے.

    پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی کے لیے مزید مہلت طلب

    وزیر اعظم کی جانب سے نیب کے تجویز کردوں‌ ناموں کو مسترد کرنے اور چیئرمین نیب کے طرف سے ان ہی افسران میں‌ سے کسی ایک کے تقرر پر اصرار نے ڈیڈ لاک پیدا کر دیا ہے.

    یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیر کے روز نیب کے سامنے پیش ہونا ہے. آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں نیب نےشہبازشریف کوطلب کررکھا ہے۔

    نیب کے شہید افسرکی بیٹی کا چیف جسٹس کے نام دل دہلادینے والاخط

    اطلاعات کے مطابق اس ضمن میں‌ ن لیگ میں‌ مشاورت جاری ہے. قریبی ارکان کی جانب سے انھیں‌ اپنا مقدمہ میڈیا کے سامنے رکھنے اور اپنے بجائے وکیل کو بھیجنے کا مشورہ دیا گیا ہے.

    تجزیہ کاروں کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل کے لیے ارسال کردہ ناموں کو مسترد کیے جانے کے بعد حکومت اور نیب میں تنائو بڑھتا محسوس ہوتا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کرپشن سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، چیئرمین نیب

    پاکستان کرپشن سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کرپشن سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، خود احتسابی کے نظام سے ہی معاشرے میں بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں انسداد بدعنوانی سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ نیب کی پالیسی میں کوئی امتیازی پالیسی نہیں ہمارے لیے ہر کرپٹ آدمی کرپٹ ہے خواہ وہ کسی بھی صوبے سے ہو اور کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو۔

    چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ صوابدیدی اختیارات بھی کرپشن کی ایک بڑی وجہ ہے، کرپشن ایک ناسور ہے جس سے نظم ونسق متاثر ہوتا ہے، خود احتسابی کے نظام سے ہی کرپشن کا خاتمہ ممکن ہے، خوداحتسابی کرنے والا اللہ اور اپنے ضمیر کو جوابدہ ہوتا ہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کو ایک عوام دوست ادارے میں ڈھالنے کیلئے کوشاں ہیں، اب کوئی کیس دراز یا الماری میں نہیں ہے، آئندہ سال تک آپ خود تبدیلی محسوس کریں گے۔


    مزید پڑھیں: پراسیکیوٹرجنرل کی تعیناتی، چیئرمین نیب نے حکومتی دباؤ مسترد کردیا


    میڈیا میں تنقید تعمیری ہونی چاہئےاور متبادل راہ بھی بتائی جائے، نیب نے مختلف کارروائیوں میں288ارب روپے وصول کئےجوقومی خزانےمیں جمع کرادیئے گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شرجیل میمن سے نا انصافی کا تاثر غلط ہے: چیئرمین نیب

    شرجیل میمن سے نا انصافی کا تاثر غلط ہے: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن سے ناانصافی کا تاثر غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کی گرفتاری احتساب عدالت کے حکم پر کی گئی تھی، شرجیل میمن سے ناانصافی کا تاثر درست نہیں۔

    ان کہنا تھا کہ احتساب کاعمل بلا امتیاز اور قانون کے مطابق ہوگا۔ نیب احتساب میں کوئی فرق کسی بھی بنیاد پر روا نہیں رکھے گا۔

    ان کے مطابق شرجیل میمن کے خلاف ریفرنس مجاز عدالت میں زیر سماعت ہے۔ شرجیل میمن کے وارنٹ گرفتاری مجاز عدالت نے جاری کیے، نیب نے صرف معزز عدالت کے حکم پر قانون کے مطابق عمل کیا۔

    دوسری جانب نیب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نیب کی کسی ٹیم نے لندن کا دورہ نہیں کیا، شواہد ملنے یا نہ ملنے کا تاثر درست نہیں۔

    ترجمان نیب کے مطابق چیئرمین نیب نے صدر نیشنل بینک کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی ہدایت بھی کی ہے۔


     

  • علامہ اقبال کے بیٹے جسٹس (ر) جاوید اقبال انتقال کر گئے

    علامہ اقبال کے بیٹے جسٹس (ر) جاوید اقبال انتقال کر گئے

    لاہور : شاعر مشرق علامہ اقبال کے صاحبزادے جسٹس (ر) جاوید اقبال حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث انتقال کرگئے۔

    خاندانی ذرائع کے مطابق جسٹس جاوید اقبال گزشتہ کچھ عرصے سے علیل اور شوکت خانم ہسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں وہ ہفتہ کی صبح حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے خالق حقیقی سے جاملے۔

    ذرائع کے مطابق ان کا جسد خاکی اسپتال سے گھر منتقل کیاجارہاہے مرحوم کی نمازجنازہ عصرکے وقت گلبرگ میں موجود ان کی رہائش گاہ پر اداکی جائے گی ۔

    عظیم شاعر اور نظریہ پاکستان کے خالق ڈاکٹر علامہ اقبال اپنی کتاب جاوید نامہ کی ایک نظم میں اپنے صاحبزادے جاوید اقبال سے بھی مخاطب ہوئے ہیں۔

    ڈاکٹر علامہ اقبال کی کتاب جاوید نامہ تقریباً دو ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب پہلی بار انیس سو بتیس میں شائع ہوئی۔

    کتاب کا شمار علامہ اقبال کی بہترین کتب میں سے ہوتاہے اور وہ اسے اپنی زندگی کا حاصل سمجھتے تھے۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا ایک انٹرویو میں کہناتھاکہ جاوید نامہ مجھ سے منسوب نہیں۔

    جاوید کا مطلب ابدی زندگی ہے۔ یہ معراج رسول سے تصور لیتے ہوئے، علامہ نے معاشرے کی زبوں حالی کا ذکر کیا ہے۔

    انہوں نے کہاکہ جاوید نامہ میں مجھ سے مخاطب صرف ایک نظم ہے، جس میں نوجوانوں کو مخاطب کیاگیاہے۔ چونکہ مشرقی شعرا کا خاصہ رہا ہے کہ وہ نئی نسل کو اپنے بیٹے کے نام سے پیغام دیتے تھے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    صدر اور وزیر اعظم کا اظہار افسوس
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    علامہ اقبال کے صاحبزادے جسٹس جاوید اقبال کے انتقال پر وزیر اعظم سمیت اہم سیاسی رہنماوں نے گہرے دکھ کا اظہار کیاہے۔

    وزیرا عظم نواز شریف نے جسٹس جاوید اقبال کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جاوید اقبال کا انتقال ملک کیلئے عظیم نقصان ہے ۔

    صدر ممنون حسین نے جاوید اقبال کے انتقال پر دلی دکھ کا اظہار کیا۔وزیراعلیٰ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر جاوید اقبال ایک محب وطن پاکستانی تھے۔مرحوم کی پاکستان کیلئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کا کہنا تھا کہ جاوید اقبال عظیم باپ کے عظیم بیٹے تھے ،اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔

  • جاوید اقبال- ایک ایسا قاتل جس نے 100 بچوں سے زیادتی کے بعد انہیں قتل کردیا

    جاوید اقبال- ایک ایسا قاتل جس نے 100 بچوں سے زیادتی کے بعد انہیں قتل کردیا

    کراچی: پنجاب کے شہر قصور میں حسین خان والا دیہات میں ایک مقامی گروہ کے ملزمان دوسو چھیاسی کمسن بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا نےکے بعد ان کی وڈیو بناکر بلیک میلنگ کرنے کا واقعہ پیش آیا۔

    ایسا ہی ایک واقعہ نوے کی دہائی میں پیش آیا جب ایک سیریل قاتل نے پنجاب میں  100 بچوں کے قتل کا اعتراف کیاتھا۔

    بدنام جاوید اقبال نامی شخص نے سو بچوں کا قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو تلف کرنے کے لئے تیزاب کا استعمال کیا تھا۔جاوید اقبال کے ہاتھوں قتل ہونے والے بچوں کی عمر 6 سے تقریبا 16 سال تک تھی۔

    تیس دسمبر 1999کو جاوید اقبال نے ایک اردو اخبار کے دفتر سے گرفتار کیا گیا ،جیسے ہی اخبار کے دفتر میں اقبال نے اپنا اعترافی بیان لکھنا شروع کیا وہاں موجود عملے نے پاکستان کے فوج ادارے کو خبر کردی جس کے سو سے زائد جوانوں نے اس عمارت کو گھیر لیا تھا۔

    جاوید اقبال کی درندگی کا نشانہ بننے والے تمام بچوں کی عمریں  6سے 16 سال کے درمیان تھی اور ان میں سے زیادہ تر بچے گھر سے بھاگے ہوئے اور لاہور کی سڑکوں پر رہنے والے تھے۔ جاوید اقبال معصوم بچوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کو تیزاب میں ڈال کر دریائے راوی میں بہا دیتا تھا۔

    اقبال کی گرفتاری کے چند ہی گھنٹوں کے بعد پنجاب کے ٹاون سواہا سے اس کے دو مبینہ ساتھی بھی گرفتار کرلئے گئے تھےجو اسے پیسے اور سفر میں مدد کرتے تھے۔

    اقبال جاوید کے اعترافی خط کے مہنے بعد پولیس کئی دنوں تک گمشدہ اور مقتول بچوں کے والدین سے  تفتیش کرتے رہے۔80سے زائد کی شناخت ان کے اہلِخانہ کی مدد سے کرلی گئی تھی، اقبال کے گھر میں موجود ڈھیر سے کئی بچوں کی تصاویر اور ان کے کپڑےبھی ملے۔

    روزنامہ ڈان کے 2001 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق جاوید اقبال کا مقصد معصوم بچوں کو اپنی طرف راغب کرنا تھا ،جس کے لئے اس نے شادباغ میں ایک ویڈیو گیم کی دکان  کھولی، وہ معصوم بچوں کم قیمت میں ٹوکن دیا کرتا تھابلکہ کبھی کبھی تو مفت بھی دے دیا کرتا تھا۔وہ اپنی دکان میں سو روپے کا نوٹ جان کر گراتا تھا اور دیکھتا تھا کون سا بچا اسے اٹھا رہا ہے پھر وہ اعلان کرواتا تھا کہ  پیسے گر گئے ہیں جس کے بعد سب کی تلاشی لیتا تھا، بعد ازاں وہ بچے کو پکڑ کر ایک کمرے میں لے جاتا تھا اور اسے زیادتی کا نشانہ بنا کر تعلقات اچھے رکھنے کے لئے اٹھاے ہوئئے پیسے واپس دے دیتا تھا۔

    مختلف رپورٹ کے مطابق جب عوام نے بچوں کو اس کی دکان پر بھیجنا بند کردیا تو اقبال نے فیش ایکوریم کی دکان کھولی بعد ازاں لڑکوں کو اپنےی طرف راغب کرنے کے لئے جم بھی کھولا۔

    اقبال نے ایک ایئر کنڈیشنر اسکول بھی کھولا لیکن وہ اس میں ناکام رہا،اس نے ایک دکان بھی کھولی جس میں بازار سے کم قیمت پر اشیاء فروخت کرتا تھا۔جو صرف چند ہفتوں کے لئے جاری رہی۔

    ۔تیس دسمبر 1999کو جاوید اقبال نے ایک اردو اخبار کے دفتر میں پہنچ کر کہا،’’میں جاوید اقبال ہوں، سو بچوں کا قاتل، مجھے نفرت ہے اس دنیا سے، مجھے اپنے کیے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے اور میں مرنے کے لیے تیار ہوں، مجھے سو بچوں کو قتل کرنے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔

    اس کا کہنا تھا کہ میں 500 لوگوں کو مار سکتا تھا کوئی مسلئہ نہیں تھا اور نہ ہی پیسے کا مسلہ تھا لیکن میں نے اپنے آپ سے ایک وعدہ کیا تھا کہ سو بچوں کا جسے میں توڑنا نہیں چاہتا تھا ۔

    اقبال نے اخبار کو بتایا اس نے پولیس سے انتقام کے لئے یہ سب کیا، اس نے بتایا کہ نوے کی دہائی میں اسے پولیس نے بچوں سے زیادتی کے الزام میں تفتیش کی تھی مگر کوئی الزام عائد نہیں ہوسکا۔

    اس کا کہنا تھا کہ دوران تفتیش مجھ پر شدید تشددت کیا گیا میرا سر پھاڑ دیا گیا ، میری ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی ، مجھے معزور کردیا گیا تھا ، مجھے اس دنیا سے نفرت ہے۔

    اقبال نے کہا کہ میری ماں میرے لئے روئی تھی میں چاہتا تھا کہ سو مائیں اپنے بچوں کے لئے روئیں۔

    عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران جج نے ملکی تاریخ کے سفاک ترین قاتل پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو اسی طرح سزا دی جائے جس طرح انہوں نے معصوم بچوں کو قتل کیا۔جج نے اپنے فیصلے میں کہا،’’تمہیں متاثرہ بچوں کے والدین کے سامنے پھانسی دی جائے گی اور اس کے بعد تمہاری لاش کے سو ٹکڑے کر کے انہیں اسی طرح تیزاب میں گلایا جائے گا، جس طرح تم نے بچوں کی لاشوں کو گلا یا تھا۔تاہم اس وقت کی حکومت نے ایسا کرنے نہ دیا ان  کا کہنا تھا کہ یہ قانون کے خلاف ہے۔

    مارچ سن 2000 میں 100 بچوں کے قتل کے الزام میں اکتالیس سالہ اقبال کو سزاموت سنادی گئی تھی ، ایک سال بعد اقبال اور اس کے مبینہ ساتھی نے جیل میں زہر کہا کر خوکشی کرلی تھی۔