Tag: جاوید فاضل

  • ایک اور اداکار کی گھر سے لاش ملنے کا انکشاف

    ایک اور اداکار کی گھر سے لاش ملنے کا انکشاف

    سینئر اداکار محسن گیلانی نے انکشاف کیا ہے عائشہ خان اور حمیرا اصغر کی لاشیں برآمد ہونے سے قبل ایک اور شوبز شخصیت کی لاش فلیٹ سے ملی تھی۔

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف سینئر اداکارہ محسن گیلانی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

    اس دوران انہوں نے انکشاف کیا ہے آج کل عائشہ خان اور حمیرا اصغر کی لاشیں ملنے پر باتیں ہو رہی ہیں لیکن ماضی میں فلم ساز جاوید فاضل بھی کراچی کے ہی فلیٹ سے مردہ حالت میں ملے تھے، جسے اب لوگ بھول چکے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)

    اداکار نے بتایا کہ جس دن جاوید فاضل کی لاش ملی، اسی دن میں نے شوٹنگ پر آنا تھا، پوری ٹیم موجود تھی لیکن ہدایت کار جاوید نہیں آئے، جب وہ کافی دیر تک نہ آئے تو نہ آئے ہم نے جاننے والوں اور عمارت والوں کو فون کیا گیا۔

    محسن گیلانی کا کہنا تھا کہ جاوید ایک گیسٹ ہاؤس نما فلیٹ میں مقیم تھے، وہاں کے اسٹاف نے بتایا کہ جاوید فاضل صبح سے نہیں آئے، وہ گھر میں ہی سوئے ہوئے ہوں گے لیکن جب اسٹاف کو سمجھایا تو انہوں نے کمرے کا دروازہ توڑا، جہاں ہدایتکار مردہ حالت میں پائے گئے۔

    سینئر اداکار نے کہا کہ جاوید فاضل معروف فلم ساز تھے لیکن لوگ اب انہیں بھول چکے ہیں، وہ بھی گھر سے مردہ حالت میں ملے تھے خیال رہے کہ جاوید فاضل دسمبر 2011 میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے، ان کا آبائی تعلق لاہور سے تھا۔

  • اداکارہ ریما اور شان کو فلمی دنیا میں متعارف کروانے والے جاوید فاضل کا تذکرہ

    اداکارہ ریما اور شان کو فلمی دنیا میں متعارف کروانے والے جاوید فاضل کا تذکرہ

    اداکارہ ریما اور شان کو فلم ’بلندی‘ کے ذریعے بڑے پردے پر شہرت کی بلندیوں کو چھونے کا موقع جاوید فاضل کی وجہ سے ملا تھا جن کا شمار پاکستان کی فلمی صنعت کے نام ور ہدایت کاروں میں‌ ہوتا ہے۔

    آج جاوید فاضل کی برسی ہے۔ وہ 29 دسمبر 2010ء کو اس دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔ جاوید فاضل فلم نگری کے زوال کے بعد ٹیلی ویژن پر اپنی مصروفیات کے سبب کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مقیم تھے۔ وہ تنہا رہتے تھے۔ انھیں قدرت نے دو بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا تھا۔

    ڈاکٹروں‌ کے مطابق ان کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ وہ ایک نجی پروڈکشن ہاؤس کے لیے کام کررہے تھے اور صبح جب ان کی پروڈکشن ٹیم فلیٹ پر پہنچی تو کافی دیر تک اندر سے جواب نہ ملنے پر دروازہ توڑا گیا، جہاں جاوید فاضل صوفے پر پڑے ہوئے تھے اور ان کی روح فقسِ عنصری سے پرواز کرچکی تھی۔

    جاوید فاضل نے ریما اور شان ہی نہیں کئی فن کاروں کو فلموں اور ڈراموں میں متعارف کروایا جنھوں نے بڑا نام کمایا اور خوب شہرت حاصل کی۔ ان میں عمر شریف، شکیلہ قریشی، سیمی زیدی اور دیگر نام شامل ہیں۔

    جاوید فاضل کے کیریئر کی بات کی جائے تو 1962ء میں انھوں نے فلم ’دامن‘ کے لیے بطور اسٹنٹ ڈائریکٹر کام کیا۔ اس کے بعد بطور ڈائریکٹر ان کی پہلی فلم ’میرے جیون ساتھی‘ تھی جس کی پروڈیوسر اور ہیروئن اداکارہ دیبا تھیں۔ ان کے سامنے ہیرو وحید مراد تھے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس وقت وحید مراد کو کوئی نہیں جانتا تھا۔ کیوں کہ یہ ان کی پہلی فلم تھی اور بدقسمتی سے یہ فلم ریلیز بھی نہیں ہوسکی۔

    ہدایت کار جاوید فاضل نے تقریباً پچیس فلمیں بنائیں جن میں‌ گونج، آہٹ، دہلیز، بازار حسن، استادوں کے استاد، فیصلہ اور بلندی شامل ہیں۔ بلندی کام یاب فلم تھی جس نے شائقینِ سنیما کو بھولی بھالی صورت والی ریما ہی سے نہیں شان سے بھی ملوایا۔ بعد میں یہ جوڑی ہٹ ہوگئی اور پاکستانی فلم انڈسٹری کو دونوں فن کاروں نے کئی سپرہٹ فلمیں دیں۔ ریما اور شان کی مقبولیت آسمان کو چُھونے لگی، لیکن پھر پاکستان کے نگار خانوں کی رونقیں ماند پڑتی چلی گئیں اور سنیما بھی ویران ہوگئے۔

    فلمی صنعت کے زوال کے بعد جب پاکستان میں نجی ٹی وی چینلوں نے کام شروع کیا تو جاوید فاضل نے چھوٹی اسکرین پر کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور ڈراموں کے لیے ہدایت کاری کرنے لگے۔ انہوں نے کئی درجن ڈرامے ڈائریکٹ کیے، جن میں سری نگر، گھر گلیاں اور راستے، بری عورت، انجان، لکیر، داغِ دل شامل ہیں۔