Tag: جاپان کی خبریں

  • خوش گوار ازدواجی زندگی کا گُر: جاپانی جوڑے نے راز بتا دیا

    خوش گوار ازدواجی زندگی کا گُر: جاپانی جوڑے نے راز بتا دیا

    ٹوکیو: ایک صدی سے زائد جینے والے دنیا کے معمر ترین جاپانی جوڑے نے کام یاب ازدواجی زندگی کے گُر بتا دیے، 80 سال سے ساتھ رہنے والے جوڑے کا راز ہے بیوی کا صابر و شاکر ہونا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے معمر ترین جوڑے کو دنیا کے سب سے پرانے شادی شدہ جوڑے کا بھی اعزاز حاصل ہوا ہے، جو اسّی سال سے خوش و خرم زندگی گزار رہا ہے، جس کی مشترکہ عمر 208 سال بنتی ہے۔

    عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ خوش گوار زندگی میں بیوی کا کردار مرکزی ہوتا ہے، معمر ترین جاپانی جوڑے نے اس خیال کو سچ ثابت کر دیا ہے، جوڑے کی خوش گوار زندگی کا راز یہ نکلا کہ بیوی نے اسّی سال تک صبر سے کام لیا۔

    گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق ماساؤ ماتسوموتو کی عمر 108 جب کہ ان کی بیوی میاکو کی عمر 100 سال ہے، وہ اکتوبر 1937 میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے۔

    میاکو نے ہنستے ہوئے بتایا کہ میں بہت خوش ہوں، اور ہمارے ازدواجی زندگی کی کام یابی کا راز میرا صبر ہے۔ خیال رہے کہ دنیا کا یہ معمر ترین اور خوش ترین جوڑا ایک نرسنگ ہوم میں رہتا ہے تاہم ان کے بچے ان سے ملنے جاتے رہتے ہیں۔

    ماتسوموتو کی شادی دوسری جنگ عظیم میں جاپان کی شمولیت سے تین سال قبل ہوئی تھی، اور انھیں شادی کے بعد جنگ میں شرکت کے لیے ملک سے باہر بھیجا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جاپان کے شہر ہیرو شیما پر ایٹمی حملے کو 73 برس بیت گئے


    لیکن اس خوش و خرم جوڑے کی زندگی خانگی جنگ و جدل سے پاک رہی، جس کے باعث یہ اسّی سال سے خوش گوار زندگی گزار رہا ہے، اور ابھی گزشتہ ماہ ان کا پچیسواں پڑ پوتا پیدا ہوا ہے۔

    سو سالہ میاکو نے بتایا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر مت لڑیں، ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظر اندازکریں، برداشت کی عادت ڈالیں، تو آپ کی زندگی بھی میری طرح بن جائے گی۔

    خیال رہے کہ جاپان دنیا کا وہ ملک ہے جہاں لوگ طویل زندگی جیتے ہیں، جاپان کی وزارتِ صحت کے مطابق ہانگ کانگ کے بعد یہ دوسرا ملک ہے جہاں اوسط عمر 84 سال ہے۔

  • جاپان میں اولمپکس 2020 کے دوران مسلمانوں کے لیے موبائل مسجد متعارف

    جاپان میں اولمپکس 2020 کے دوران مسلمانوں کے لیے موبائل مسجد متعارف

    ٹوکیو: ٹوکیو اسپورٹس اور کلچرل ایونٹس کمپنی نے ایک ایسی مسجد تعمیر کر دی ہے جو ضرورت کے مطابق کہیں بھی پہنچائی جاسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے شہر ٹوکیو میں منعقد ہونے والے سمر اولمپکس 2020 کے لیے ایک مقامی کمپنی نے موبائل مسجد متعارف کرا دی ہے جس کا مقصد جاپان آنے والے مسلمان سیاحوں کو نماز کی ادائیگی کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

    موبائل مسجد پروجیکٹ کے سی ای او یسو ہارو اینوو نے کہا کہ ہو سکتا ہے 2020 میں جب دنیا بھر کے لوگ اس ملک میں اولمپکس کھیلوں میں شرکت کرنے آئیں تو نماز پڑھنے کے لیے مسجدوں کی کمی پڑ جائے۔

    مسلمانوں کی مذہبی ضرورت کا خیال رکھنے کے لیے بنائی گئی مسجد سات لاکھ ستر ہزار یورو کی لاگت سے تیار کی گئی ہے، اور اس میں وضو کرنے کی سہولت کے ساتھ ساتھ بہ یک وقت پچاس مسلمان نماز بھی پڑھ سکتے ہیں۔

    موبائل مسجد کو باہر سے دیکھنے والے اسے سفید اور نیلی رنگ کا ایک عام ٹرک سمجھیں گے لیکن جب اس کے اطراف کے دروازے پھیل کر کھل جاتے ہیں تو یہ ایک حیرت انگیز اور خوب صورت مسجد میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

    اسکندریہ: کیا دو ہزار سال پرانے تابوت سے سکندرِ اعظم کی باقیات نکل آئیں؟

    موبائل مسجد کا تعارف پیش کرنے والی ایک انڈونیشی طالبہ نور آزیہ نے کہا کہ جب میں پہلی مرتبہ اس مسجد میں داخل ہوئی تو مجھے بہت ہی اچھا لگا، میں بہت خوش ہوئی۔

    یہ مسجد نہ صرف مسلمان سیاحوں بلکہ مقامی شہریوں کے لیے بھی ہے، یہ ٹوکیو اولمپکس کے بعد بھی مختلف اوقات پر استعمال کی جاتی رہے گی بالخصوص ایسے مقامات پر جہاں لوگوں کا بہت بڑا اجتماع ہو رہا ہو۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2016 میں انڈونیشیا میں بھی ایک مذہبی تنظیم ’دی مسجد فاؤنڈیشن‘ نے مقامی اور مسلمان سیاحوں کی سہولت کے لیے موبائل مسجد متعارف کرائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جاپان میں 6.1 شدت کے زلزلے نے نظامِ زندگی درہم برہم کردیا

    جاپان میں 6.1 شدت کے زلزلے نے نظامِ زندگی درہم برہم کردیا

    اوساکا: جاپان میں6.1 شدت کے زلزلے نے نظامِ زندگی درہم برہم کردیا ہے، اب تک تین ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 51 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے شہراوساکامیں چھ اعشاریہ ایک شدت کازلزلہ آیا ہے جس سےکئی عمارتوں کونقصان پہنچا ہے جبکہ بلٹ ٹرین سروس معطل کردی گئی ہے۔ تاحال زلزلے کی تباہ کاریوں سے متاثر ہونے والوں کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق ایک 80 سالہ بزرگ شہری اور نو سالہ کمسن لڑکی سمیت کل تین افرا د کی ہلاکت کی تصدیق ہوسکی ہے جبکہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 51 بتائی جارہی ہے، جاپان میں اس قسم کی ایمرجنسی صورتحال میں جانی نقصان کی اطلاع تمام امدادی کارروائیاں مکمل کرکے اور اعداد و شمار اکھٹے کرنے کی بعد جاری کی جاتی ہے۔

    زلزلہ جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے آیا جب معمولاتِ زندگی اپنےعروج پر تھے ، بچے اسکول جاچکے تھے اور لوگ اپنے دفاتر کی جانب رواں دواں تھے۔

    امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.3 میگنی ٹیوڈ تھی اور یہ 15.4 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا تاہم جاپانی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.1 میگنی ٹیوڈ تھی۔ زلزلے کا مرکز شمالی علاقے میں 13 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ تاحال زلزلے کے بعد سونامی کی وارننگ جاری نہیں کی گئی ہے۔

    جاپانی وزیرِ اعظم شینزو ایبے کا کہنا ہے کہ حکومت کی پہلی ترجیح شہریوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی ہے ، فی الحال نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان کے اسٹاف کو پہلے ہی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ شہریوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے ، نقصان کا درست تخمینہ لگایا جائے اور عوام کو بروقت درست اطلاعات فراہم کی جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں