Tag: جاپان

  • عورت کی روح نے مشہور چٹان کو دو ٹکڑے کر دیا، جاپان میں خوف و ہراس

    عورت کی روح نے مشہور چٹان کو دو ٹکڑے کر دیا، جاپان میں خوف و ہراس

    جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے ترقی یافتہ ملک جاپان میں ایک مشہور آتش فشانی چٹان، جو قاتل پتھر کے نام سے مشہور ہے، اچانک دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے، جس نے جاپانیوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے، اور مقامی اور قومی حکومتیں بھی ہنگامی اجلاس بلانے پر مجبور ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان میں ایک مشہور آتش فشانی چٹان (Sessho-seki قاتل پتھر)، جس کے ساتھ مختلف توہمات اور کہانیاں جڑی ہوئی ہیں، 5 مارچ کو جاپان میں دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے، پتھر ٹوٹنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

    یہ پتھر جاپان کے شہر توشیگی میں ایک معروف آتش فشانی پہاڑی علاقے میں موجود ہے، اس کے ٹوٹنے کے واقعے نے لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے، لوگوں میں یہ بات مشہور ہو رہی ہے کہ اس پتھر میں ایک ‘بد روح’ مقیم تھی جس کے سبب یہ ٹوٹ گیا۔

    جاپانی اساطیر کے مطابق، اس پتھر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جو بھی اس سے رابطے میں آتا ہے اسے مار ڈالتا ہے، کیوں کہ اس میں تمامو نو مائے نامی خاتون کی روح قید ہے، ایک خاتون جو شہنشاہ ٹوبا کے قتل کی سازش میں شریک تھی، ٹوبا نے 1107 سے 1123 کے درمیان جاپان پر حکمرانی کی تھی۔

    یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ تمامو نو مائے خاتون اصل میں نو دُموں والی لومڑی تھی، جسے ایک جنگجو نے مار دیا تھا، جس کے بعد اس کی لاش اس پتھر میں تبدیل ہو گئی تھی۔ جاپانی میڈیا میں یہ بات دہرائی جا رہی ہے کہ پتھر کے ٹوٹنے کا واقعہ شاید دانستہ طور پر واقع ہوا تا کہ اس میں مقیم بد روح کو نکال لیا جائے، اور یہ فعل بدھ مت کے ایک روحانی عامل نے انجام دیا ہے۔

    ادھر ایک جاپانی اخبار نے لکھا ہے کہ اس پتھر سے زہریلی گیس نکلنا شروع ہو گئی ہے اور جو کوئی بھی اس کو چُھوئے گا وہ ہلاک ہو جائے گا۔ اس "قاتل پتھر” کے جائے وقوع کے علاقے میں حقیقی خوف اور دہشت پائی جا رہی ہے، اور ٹویٹر پر اس پتھر کی تصویر کو 1.7 لاکھ لائک مل چکے ہیں۔

    اخبار کے مطابق حکومتی ذمے داران دیگر اہم شخصیات کے ساتھ مل کر جلد ہی اس پتھر کے حوالے سے اقدامات کریں گے، اور توقع ہے کہ حکام اس پتھر کے دونوں حصوں کو دوبارہ سے جوڑ کر پرانی حالت میں لے آئیں، تاکہ بد روح کو اس کے اندر دوبارہ قید کیا جا سکے۔

  • جاپان کا روس کے خلاف بڑا اعلان

    جاپان کا روس کے خلاف بڑا اعلان

    ٹوکیو: جاپان نے روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر حملے کے تناظر میں جاپان، ماسکو پر پابندیوں کو زیادہ مؤثر بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اس سلسلے میں جاپانی حکومت نے روس کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    جاپانی حکام کے مطابق بینک آف جاپان میں روسی مرکزی بینک کے کھربوں ین غیر ملکی کرنسی ذخائر کی شکل میں پڑے ہوئے ہیں، انھیں منجمد کر دیا جائے گا۔

    مغربی ملکوں کی جانب سے سخت نئی اقتصادی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد پیر کے روز روسی روبل کی قدر گر کر اب تک کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

    بینک آف رشیا کرنسی منڈیوں میں روبل کے دفاع کے لیے اپنے بین الاقوامی محفوظ ذخائر کو استعمال کے لیے منظم کرتا رہا ہے، لیکن اگر اُس کے ذخائر منجمد کر دیے گئے تو بینک کو ایسا کرنے میں مشکل پیش آئے گی۔

    ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر روبل کی قدر تیزی سے گرتی رہی تو افراطِ زر میں اضافہ ہوگا جس سے روسی معیشت کو دھچکا لگے گا۔

    بتایا جاتا ہے کہ روس کا مرکزی بینک اپنے غیر ملکی کرنسی ذخائر کی بڑی مقدار ڈالر، یُورو اور یُوآن میں رکھتا ہے، تاہم جاپانی حکام کو یقین ہے کہ حکومتی اقدام سے روس کے خلاف پابندیوں کو زیادہ مؤثر بنانے میں مدد ملے گی۔

  • جاپان کا ایک اور کارنامہ، چارج ہونے والی ٹرین بنا لی

    جاپان کا ایک اور کارنامہ، چارج ہونے والی ٹرین بنا لی

    ٹوکیو: ایسٹ جاپان ریلوے کمپنی نے ایک ایسی جدید ترین ریل گاڑی متعارف کرا دی ہے جو ہائبرڈ ہے اور اسے دوبارہ چارج کیا جا سکتا ہے۔

    جرمنی اور برطانیہ جیسے ممالک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، جاپان بھی موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہائیڈروجن سے چلنے والی ٹرینوں پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق جاپان نے ہائبرڈ اور ریچارجیبل ٹرین متعارف کرا دی ہے، یہ ریل فیول سیل (کیمیائی انرجی کو بجلی میں بدلنے والے سیل)، اور ریچارج ایبل بیٹریوں کے ذریعے چلتی ہے، اور جاپان کی اس قسم کی یہ پہلی آزمائشی ٹرین ہے۔

    اسے تقریباً 4 بلین ین (34.8 ملین ڈالر) کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے، یہ 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتی ہے اور ہائی پریشر ہائیڈروجن کے ایک فلنگ پر 140 کلومیٹر تک سفر کر سکتی ہے۔

    اس ٹرین کو 2030 تک باقاعدہ طور پر لانچ کر دیا جائے گا، ہائبرڈ ٹیکنالوجی پر مبنی اس ٹرین کو ’Hybari‘ کا نام دیا گیا ہے، اسے جے آر ایسٹ، ہٹاچی لمیٹڈ اور ٹویوٹا موٹر کارپوریشن نے مل کر تیار کیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹرین کی ٹیسٹنگ جے آر سورومی اور نامبو کے ریلوے لائن پر جلد سے جلد اگلے مہینے کی جائے گی، یہ اقدام ملک کے 2050 تک کاربن کے اخراج کو ختم کرنے کے طویل مدتی منصوبے کا حصہ ہے۔

    جے آر ایسٹ کمپنی 2050 تک صفر کاربن کے اخراج کے اپنے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ٹرینوں میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کا ارادہ رکھتی ہے۔

    واضح رہے کہ جرمنی کی Coradia iLint دنیا کی پہلی ہائیڈروجن ٹرین تھی اور یہ 2018 سے تجارتی طور پر فعال ہے۔

  • خرگوش جیسی خصوصیات رکھنے والی نایاب بلی

    خرگوش جیسی خصوصیات رکھنے والی نایاب بلی

    جاپان میں بلی کی ایک نایاب نسل ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ دیگر بلیوں کی طرح لمبی لچکدار دم کی بجائے اس کی مختصر خرگوش نما دم ہے۔

    بلی کی یہ غیر معمولی نسل جسے بوب ٹیل کہا جاتا ہے، جاپان میں کب پہنچی یہ کسی کو واضح طور پر معلوم نہیں لیکن یہ کم از کم کئی صدیوں سے جاپانی ثقافت کا حصہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بلی کی اس مخصوص نسل نے 1600 کی دہائی کے اوائل میں جاپان کے ریشم کے کیڑے کی پیداوار کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا جس کے بعد اگلی صدی تک بوب ٹیل بلیوں کی جاپان میں کافی مانگ رہی۔

    کہا جاتا ہے کہ جاپانی بوب ٹیل بلی کی چھوٹی دم ایک قدرتی جنیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے جس میں دم کا سائز چھوٹا ہوتا ہے جبکہ مناسب بوب ٹیل سمجھے جانے کے لیے بلی کی دم 3 انچ سے زیادہ لمبی نہیں ہونی چاہیئے۔

    رپورٹس کے مطابق اس بوب ٹیل بلی کی دم خرگوش کی دم کی طرح ملائم اور نرم ہوتی ہے اور یہ کسی بھی سمت میں گھوم سکتی ہے۔

    اس بلی کی قیمت تقریباً 1600 امریکی ڈالرز (یعنی تقریباً 2 لاکھ 80 ہزار پاکستانی روپے) ہے۔

  • شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت

    ٹوکیو: جاپانی محققین نے شوگر کا نیا طریقہ علاج دریافت کر لیا، ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محققین نے اُس جین کو تلاش کر لیا ہے جو انسولین بنانے والے خلیات کو بڑھاتا ہے۔

    برطانوی طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں جمعرات کو شایع شدہ تحقیقی مقالے کے مطابق جاپانی محققین کے ایک گروپ نے ایک مخصوص جِین کے ذریعے انسولین پیدا کرنے والے خاص خلیات میں اضافہ کرنے میں کام یابی حاصل کر لی ہے، یہ خلیات پینکریاز (لبلبے) کے ٹشو کے ایک حصے کے ہیں، وہ ٹشو (ریشہ، بافت) جو ساختی طور پر ارد گرد کے ٹشوز سے الگ ہوتے ہیں۔

    یہ تحقیقی مطالعہ ٹوکیو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پروفیسر یاسوہیرو یاماڈا سمیت محققین کے ایک بڑے گروپ نے پیش کیا ہے۔

    اس گروپ کو امید ہے کہ یہ تکنیک انسولین کی کمی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ذیابیطس کے علاج میں مدد کرے گی، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زیادہ لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں۔

    محققین کے مطابق لبلبے کے مخصوص ٹشو کے خلیے انسان کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد فعال طور پر بڑھتے ہیں، لیکن بعد میں اپنی افزائش کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتے ہیں، لہٰذا، ذیابیطس کا بنیادی علاج معاون علاج ہے، جیسا کہ انسولین کا انجیکشن۔

    تحقیقی ٹیم نے جس جِین کو دریافت کیا ہے اسے MYCL کہتے ہیں، یہ جین پلوریپوٹنٹ (pluripotent) سٹیم سیلز (iPS cells) بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ جین قبل از پیدائش چوہوں کے لبلبے کے خاص ٹشو کے خلیوں میں ظاہر ہوتا ہے۔

    محققین نے بالغ چوہوں سے ایسے خلیات حاصل کیے جن میں یہ جین فعال تھا، یہ جین خلیوں کے فعال پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے۔ جب ذیابیطس کے شکار چوہوں میں یہ جِین داخل کرنے کا تجربہ کیا گیا تو ان میں خون میں شوگر کی سطح بہتر ہوئی۔

    خیال رہے کہ لبلبے میں پیدا ہونے والے خلیے انسولین ہارمون پیدا کرتے ہیں، جو خون میں شوگر کی مقدار کنٹرول کرتا ہے، لیکن ان خلیوں سے نئے خلیے بنانے کی گنجائش محدود ہوتی ہے، یہ خلیے کام کرنا چھوڑ دیں تو جسم انسولین پیدا نہیں کر سکتا، اس حالت کا شمار ذیابیطس کے علاج میں حائل رکاوٹوں میں کیا جاتا ہے۔

    گروپ کو معلوم ہوا کہ مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے خلیے داخل کرنے کے بعد ذیابیطس میں مبتلا چوہوں میں شوگر کی سطح کم ہو کر معمول کے قریب آ گئی۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے امکان پیدا ہو گیا ہے کہ اگر شوگر کے مریضوں میں لبلبے کے اُن خلیوں کی ٹرانسپلانٹ کی جائے جو مصنوعی ماحول میں بڑھائے گئے ہیں، تو اس طریقے سے شوگر کے نئے علاج میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔

    یاماڈا نے کہا کہ ہمیں اب امید ہے کہ ڈونرز سے حاصل کردہ (لبلے کے ٹشو کے) خلیات (جن میں MYCL جین کے ذریعے اضافہ کیا جائے) اگر شوگر کے مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جائیں تو 5 برسوں میں کلینکل ٹرائل کر سکیں گے۔

  • جاپانی ایئر فورس کا طیارہ دوران پرواز لا پتا ہوگیا

    جاپانی ایئر فورس کا طیارہ دوران پرواز لا پتا ہوگیا

    ٹوکیو: جاپانی ایئر فورس کا ایک طیارہ اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد لاپتا ہو گیا، جس کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کا ایف 15 طیارہ اڑان بھرنے کے بعد لاپتا ہوگیا ہے، جاپانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ آج لاپتا ہونے والا ایف ففٹین طیارہ جاپانی ایئر سیلف ڈیفنس فورس کا ہے۔

    جاپان کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق بحیرۂ جاپان میں ایک شخص کو دیکھا گیا، جس کے بارے میں سمجھا جا رہا ہے کہ وہ ٹیک آف کے بعد لاپتا ہونے والے طیارے کے عملے کا رکن ہے، جسے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    طیارے کے لاپتا ہونے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، جاپانی وزارت دفاع کے مطابق طیارے نے وسطی جاپان کے کوماٹسو ایئربیس سے ٹیک آف کیا تھا، اور مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب بحیرۂ جاپان پر محو پرواز تھا، جس کا فاصلہ ایئر بیس سے پانچ کلومیٹر ہے، اور پھر وہ وہاں راڈر سے غائب ہوگیا۔

    جاپانی فضائی دفاعی نظام کے ترجمان کے مطابق طیارہ 2 افراد کی گنجائش والا ہے، تاہم اس وقت یہ پتا نہیں چل سکا ہے کہ اس میں کتنے افراد موجود تھے۔

  • کرونا کے لیے تیار شدہ ادویات سے متعلق جاپانی ماہرین کی اہم تحقیق

    کرونا کے لیے تیار شدہ ادویات سے متعلق جاپانی ماہرین کی اہم تحقیق

    ٹوکیو: جاپانی طبی ماہرین نے کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن کے علاج کے لیے تیار شدہ ادویات پر ریسرچ کے بعد کہا ہے کہ یہ کرونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کے خلاف مؤثر ہیں۔

    دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع شدہ تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹ سے پتا چلا ہے کہ کووِڈ 19 کے خلاف تیار ہونے والی ادویات ڈیلٹا کی طرح اومیکرون کے خلاف بھی مؤثر ہیں۔

    محققین کے گروپ کے سربراہ اور یونیورسٹی آف ٹوکیو کے انسٹیٹیوٹ برائے طبی سائنس کے پروجیکٹ پروفیسر کاوااوکا یوشی ہیرو نے اپنی تحقیق کے نتائج سے متعلق کہا کہ ریمڈیسیور اور مولنوپِیراوِیر ادویات کی اومیکرون کے خلاف اثر انگیزی اسی سطح کی ہے جس سطح پر یہ دونوں ادویہ ڈیلٹا کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی تھیں۔

    محققین نے اس سلسلے میں اومیکرون سے متاثرہ خلیات پر کئی ادویات کا تجربہ کیا، انھوں نے دریافت کیا کہ وائرس کی نقل کو دبانے میں ریمڈیسیور اور مولنوپِیراوِیر مؤثر ثابت ہوئیں۔

    مذکورہ دونوں ادویات جاپان اور دیگر ملکوں میں وائرس کی انسدادی ادویات کے طور پر منظور شدہ ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اینٹی باڈی دوا سوٹرووِیمیب نے اومیکرون پر کافی اثر انگیزی کو برقرار رکھا لیکن اس کا ردِ عمل اس سے پہلے ویرینٹ کی سطح کے مقابلے میں چودہویں حصے کے برابر تھا۔

    محققین ایک اور اینٹی باڈی مرکب رونا پرِیوے کی اثر انگیزی کی مکمل طور پر تصدیق نہیں کر سکے جس کے استعمال کا جاپان کی وزارت صحت اومیکرون سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے مشورہ نہیں دیتی۔

  • شمالی کوریا کے ایک ماہ کے دوران 4 میزائل تجربات، جاپانی وزیر دفاع کا ردعمل آ گیا

    شمالی کوریا کے ایک ماہ کے دوران 4 میزائل تجربات، جاپانی وزیر دفاع کا ردعمل آ گیا

    ٹوکیو: ایک ماہ کے دوران میزائل کے 4 تجربات پر جاپانی وزیر دفاع کا ردعمل آ گیا، کشی نوبواو نے ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا اپنی میزائل ٹیکنالوجی کو تیزی کے ساتھ بہتر بنا رہا ہے، جاپان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

    جاپان کے وزیر دفاع کِشی نوبُواو نے منگل کے روز کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں میں شمالی کوریا کی جانب سے چار بار میزائل داغنا تجربے کی انتہائی بلند شرح ہے، شمالی کوریا اپنی میزائل ٹیکنالوجی کو تیزی کے ساتھ بہتر بنا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا پیانگ یانگ کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کا داغا جانا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور جاپان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

    جاپانی وزیر دفاع نے کہا شمالی کوریا کی طرف سے میزائل داغنے میں رازداری اور تیزی کا مطلب ہے کہ وہ اپنی صلاحیت کو بہتر بناتا جا رہا ہے، اس صلاحیت میں میزائل داغنے کی نشانیوں کی کھوج کو مشکل بنانا، متنوع طریقوں سے میزائل داغنا، اور اچانک حملہ شامل ہیں۔

    کِشی نے کہا کہ جاپان اور خطے کی سلامتی کے لیے جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی میں شمالی کوریا کی تیز رفتار پیش رفت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    واضح رہے کہ جمعے کو شمالی کوریا نے اس ماہ اپنے چوتھے ہتھیاروں کے تجربے میں دو مشتبہ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل سمندر میں داغے ہیں، جاپان کا کہنا ہے کہ میزائل جاپانی سمندر میں گرے، جسے کوریا میں مشرقی سمندر کہا جاتا ہے۔

  • فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    امریکا کے دوا ساز ادارے فائزر نے کووڈ 19 کے علاج کی اپنی گولیوں کی شکل کی اینٹی وائرل دوا کی منظوری کے لیے جاپانی حکام کو جمعہ کے روز درخواست دے دی ہے۔

    اگر اس کی منظوری مل جاتی ہے تو پاکسلووڈ ملک میں دستیاب کھائی جا سکنے والی دوسری دوا ہو گی، امریکی کمپنی مرک کی تیار کردہ مولنو پیر اویر گولیوں کی منظوری دسمبر کے آخر میں دی گئی تھی۔

    فائزر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ طبی آزمائشوں کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ علامات نمودار ہونے کے آغاز کے تین دن کے اندر جب پاکسلووڈ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرے سے دو چار مریضوں کو دی جاتی ہے تو یہ اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے خطرے کو 89 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔

    کمپنی نے کہا کہ لیبارٹری ٹیسٹوں سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ دوا متغیر قسم اومیکرون کا پھیلاؤ کم کر سکتی ہے۔

    جاپان کی حکومت نے پاکسلووِڈ کی 20 لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، حکومت کا منصوبہ ہے کہ دوا کے محفوظ ہونے اور اس کی افادیت کی جانچ کے بعد فروری کے اوائل میں دوا کی فراہمی کا آغاز کردیا جائے۔

  • جاپان میں طوفان آنے کی توقع

    جاپان میں طوفان آنے کی توقع

    ٹوکیو: جاپان میں ہوا کے کم دباؤ کے نظاموں کی وجہ سے طوفان آنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

    موسمیاتی پیشگوئی کے مطابق بحیرۂ جاپان میں اور جاپان کے جنوبی ساحل کے نزدیک بننے والے ہوا کے کم دباؤ کے دو نظاموں کا تیزی سے شدت اختیار کرتے ہوئے مشرق کی جانب بڑھنے کا امکان ہے۔

    منگل اور بدھ کو شمالی جاپان کے وسیع علاقوں میں شدید برف باری کی پیش گوئی کی گئی ہے، محکمہ موسمیات نے علاقے کے لوگوں کو پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    جنوبی ساحل کے نزدیک بننے والے ہوا کے کم دباؤ کے دو نظاموں سے متعلق توقع ہے کہ بدھ کے روز ہوکائیدو کے نزدیک پہنچیں گے، جس کی وجہ سے ہوکائیدو اور بحیرۂ جاپان کے ساحل پر توہوکُو سے ہوکُوریکُو تک کے علاقوں میں منگل کی رات سے ہواؤں کی رفتار اور برف باری میں شدت آ جائے گی۔

    ان علاقوں میں بدھ سے طوفانی ہوائیں چلیں گی اور برف باری ہوگی، شدید سردی کا باعث بننے والی موسمیاتی صورت حال جمعے تک جاری رہنے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں بعض علاقوں میں شدید برف باری ہوگی۔

    موسمیات کے مطابق جاپان بھر میں موسم مزید خراب ہونے کی توقع ہے، آسمانی بجلی گرنے اور ہوا کے تیز جھکڑ کچھ علاقوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔