Tag: جاپان

  • یہ شخص ‘کچھ نہ کرنے’ کے کام سے کس طرح کماتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں

    یہ شخص ‘کچھ نہ کرنے’ کے کام سے کس طرح کماتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں

    جاپان میں ایک شخص نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے، وہ کچھ نہ کرنے کا معاوضہ وصول کرتا ہے، اور حیرت کی بات ہے کہ لوگ اسے بہ خوشی ‘کچھ نہ کرنے’ کے لیے کرائے پر حاصل کرتے ہیں۔

    38 سالہ شوجی ماریموتو شاید دنیا کا واحد آدمی ہے جسے نکمے پن کا بھی پُرکشش معاوضہ ملنے لگا ہے، یعنی کچھ نہ کرو اور لاکھوں کماؤ، ایسی نوکری جہاں کچھ نہ کرنا ہو اور معاوضہ بھی اچھا ملتا رہے، اس خواب کو صرف جاپان کے شہری ہی نے سچ کر دکھایا ہے۔

    شوجی شروع ہی سے اپنے جاننے والوں میں ’کچھ نہ کرو‘ (do-nothing) کے نام سے مشہور تھا، تاہم اس نے 2018 میں اس غیر معمولی ملازمت کی شروعات کی، جب وہ بے روزگار ہو گیا تھا، اس نے اپنی خدمات کی تشہیر کے لیے "Do Nothing Rent-a-Man” (’کچھ نہ کرنے والا آدمی کرائے پر دستیاب ہے‘) کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ کھولا، اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب اس کے 2 لاکھ سے بھی زیادہ فالوورز ہیں۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ اس کی ’خدمات‘ حاصل کرنے کےلیے درجنوں افراد نے اس سے رابطہ کرنے لگے ہیں، اور ’کچھ نہ کرنے‘ پر مناسب معاوضے کی پیش کش بھی کرتے ہیں، آج حالت یہ ہے وہ اپنے نکمے پن میں بہت مصروف رہتا ہے جب کہ اس کے مستقل کلائنٹس کی بڑی تعداد کسی نہ کسی مقصد کے لیے اس کی خدمات لیتی رہتی ہے۔

    ماریموتو کے کلائنٹ میں کئی موسیقار بھی شامل ہیں، جو اسے بلا کر اسٹوڈیو میں بیٹھنے کا معاوضہ ادا کرتے ہیں، تاکہ وہ کونے میں بیٹھے اور ان کی دھنیں سنتے رہیں۔

    ماریموتو نے بتایا کہ کچھ لوگ تنہا ہوتے ہیں، کچھ محسوس کرتے ہیں کہ اکیلے کہیں جانا شرم کی بات ہے، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ کسی کے ساتھ اپنے تاثرات شیئر کریں، اور وہ مجھے کرائے پر حاصل کر لیتے ہیں۔ ایک خاتون بھی شوجی کی مستقل کلائنٹ ہیں، جن کے ساتھ وہ کیفے میں جا کر چائے کافی پیتا ہے، لیکن خاموشی کے ساتھ، وہاں اسے بولنے تک کا کام نہیں کرنا پڑتا۔

    شوجی ماریموتو کا کہنا ہے کہ اسے امید نہیں تھی کہ ایسا ہو سکتا ہے، لیکن معلوم ہوا کہ کئی ایسے لوگ ہیں جو تنہا ہیں اور اوہ اپنی تنہائی دور کرنے کے لیے اسے ساتھ بیٹھانے کا معاوضہ ادا کرتے ہیں۔

    دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق شوجی ایک دن میں تین کلائنٹس بک کرتا ہے اور اب تک وہ 3,000 سے زیادہ جابز مکمل کر چکا ہے۔ ان میں خاموشی سے کافی کا اشتراک کرنا، سڑک پر میوزک پرفارم کرنے والے کو سننا، کسی کے ساتھ ان کی سالگرہ پر کیک بانٹنا، لوگوں کے ساتھ ریسٹورنٹ اور دکانوں میں جانا، اور جھولے کسی کے بیٹھنا شامل ہیں۔ اس نے جن درخواستوں کو ٹھکرایا ان میں گھروں کی صفائی، کپڑے دھونے، عریاں پوز کرنا اور کسی کا دوست بننا شامل ہیں۔

  • دنیا کی معمر ترین خاتون نے سال گرہ کیا پی کر منائی؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    دنیا کی معمر ترین خاتون نے سال گرہ کیا پی کر منائی؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ٹوکیو: دنیا کی معمر ترین خاتون نے سال گرہ کیا پی کر منائی؟ یہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے، کین تاناکا جاپان سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کی عمر اس سال 119 ہو گئی ہے۔

    دنیا کی معمر ترین جاپانی خاتون کین تاناکا 2 جنوری 1903 کو پیدا ہوئی تھیں، دو دن قبل انھوں نے پورے جوش کے ساتھ ایک سو انیسویں سال گرہ منائی، انھیں کوکا کولا ڈرنک بہت مرغوب ہے، اس لیے انھوں نے سال گرہ بھی کوکا کولا پی کر منائی۔

    ان کی پڑپوتی جونکو تاناکا نے ان کی سال گرہ کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے انھیں مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    چوں کہ کین تاناکا کو کوکا کولا بہت پسند ہے، اسی لیے ان کی سال گرہ پر جو سافٹ ڈرنگ پیش کی گئی اس پر ان کا نام اور عمر یعنی 119 سال درج تھا۔

    جونکو نے اپنی پردادی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بڑا کارنامہ، دادی 119 سال کی ہو گئیں، امید ہے آپ زندگی خوش دلی اور بھرپور طریقے سے گزاریں گی۔

    سال گرہ پر کوکا کولا دیکھ کر بوڑھی خاتون بہت خوش ہوئیں، وہ اس عمر میں بھی اس سافٹ ڈرنک سے لطف اٹھاتی ہیں۔

    گنیز بل آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق کین تاناکا مرد اور خواتین دونوں میں ہی معمر ترین شخصیت ہیں، کین تاناکا 2 جنوری 1903 کو پیدا ہوئی تھیں اور 19 برس کی عمر میں ان کی شادی ہوئی۔

    ان کے خاندان کی چاول کی دکان تھی جس پر وہ 103 برس کی عمر تک کام کرتی رہیں، اپنی زندگی میں انھوں نے 1918 کا ہولناک ہسپانوی فلو دیکھا اور 2 عالمی جنگوں کو قریب سے محسوس کیا۔

    کین تاناکا 9 بہن بھائیوں میں ساتویں نمبر پر ہیں، جب ان کے شوہر اور بڑا بیٹا 1937 میں شروع ہونے والی دوسری چین-جاپانی جنگ میں لڑنے گئے تو انھوں نے نوڈل کی دکان چلا کر اپنے خاندان کی کفالت کی۔

  • جاپان: نفسیاتی کلینک میں‌ 25 افراد کو جلانے والا مریض دوران علاج ہلاک

    جاپان: نفسیاتی کلینک میں‌ 25 افراد کو جلانے والا مریض دوران علاج ہلاک

    ٹوکیو: جاپان کے مغربی شہر اوساکا میں ایک نفسیاتی کلینک میں‌ 25 افراد کو زندہ جلانے والا نفسیاتی مریض خود بھی دوران علاج ہلاک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اوساکا پولیس کے مطابق جاپانی شہر اوساکا کے ایک کلینک میں آگ لگانے کے مہلک واقعے میں ملوث مشتبہ شخص ہلاک ہو گیا ہے، تاہم اب اس کی موت سے آتش زنی کے محرکات معلوم کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔

    تانی موتو موریو جمعرات کی شام اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، اس واقعے میں خود کاربن مونو آکسائیڈ کے زہر سے متاثر ہونے کے بعد وہ اسپتال میں زیر علاج تھا اور اس کی حالت نازک بتائی جا رہی تھی۔

    یہ شبہ تھا کہ 61 سالہ تانیموتو نے 17 دسمبر کو عمارت کی چوتھی منزل پر واقع ذہنی صحت کے علاج کے کلینک میں پٹرول چھڑک کر آگ لگانے سے قبل پٹرول خریدا تھا، اس واقعے میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    جاپان : نفسیاتی کلینک میں 25 افراد کو جلانے والا کون تھا؟ سراغ مل گیا

    پولیس تانیموتو سے آتش زنی اور قتل کی تفتیش کر رہی تھی، مشتبہ شخص خود بھی اُسی کلینک میں زیر علاج رہا تھا، شبہ تھا کہ اس نے آتش زنی کی منصوبہ بندی کی تھی اور کلینک میں آگ قتل کرنے کے ارادے سے لگائی تھی۔

    لیکن پولیس کے مطابق کلینک اور مشتبہ شخص کے درمیان اس واقعے کا سبب بننے والے کسی جھگڑے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    پولیس کو تانی موتو سے متعلقہ ایک گھر کی تلاشی کے دوران ایک نوٹ ملا ہے، جس پر ہاتھ کی لکھائی سے ’آتش زنی قتل‘ تحریر ہے، پولیس کو تلاشی کے دوران جاپان میں آتش زنی کے گزشتہ واقعات سے متعلق اخباری تراشے بھی ملے۔

  • جاپان: نفسیاتی کلینک میں موجود 27 افراد لقمۂ اجل بن گئے (ویڈیو)

    جاپان: نفسیاتی کلینک میں موجود 27 افراد لقمۂ اجل بن گئے (ویڈیو)

    اوساکا: جاپان میں ایک عمارت میں لگی آگ میں 27 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی جاپان کے شہر اوساکا میں آج جمعہ کے روز ایک عمارت میں آگ لگنے سے 27 افراد ہلاک ہو گئے۔

    مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے تمام افراد کیتاشینچی علاقے میں واقع عمارت کی چوتھی منزل پر واقع ایک نفسیاتی کلینک میں موجود تھے، یہ ایک مصروف تجارتی اور تفریحی ضلع ہے۔

    اوساکا شہر کے فائر ڈپارٹمنٹ کے اہل کار اکیرا کشیموتو نے بتایا کہ حادثے میں اٹھائیس افراد متاثر ہوئے تھے، جن میں سے ستائیس کو دل کا دورہ پڑنے کی حالت میں پایا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق متاثرین کو کارڈیو پلمونری اریسٹ کا سامنا کرنا پڑا، یہ اصطلاح اکثر ابتدائی رپورٹس میں موت کی تصدیق ہونے سے پہلے استعمال ہوتی ہے۔

    سرکاری نشریاتی ادارے این ایچ کے کا کہنا ہے کہ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آگ جان بوجھ کر تو نہیں لگائی گئی۔

    مقامی فائر ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ آگ لگ بھگ 20 مربع میٹر (215 مربع فٹ) کے رقبے میں پھیلی تھی، ریسکیو اہل کاروں نے آدھے گھنٹے کے اندر کامیابی سے آگ بجھائی، تاہم اندر موجود لوگوں کو بچایا نہ جا سکا۔

    سوشل میڈیا پر موجود فوٹیجز میں متاثرہ عمارت کی کھڑکیاں دیکھی جا سکتی ہیں جو سیاہ ہو چکی ہیں، اور اندر سے دھواں نکل رہا ہے، سڑک پر درجنوں فائر انجن اور پولیس کی گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں، حکام نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے مجموعی طور پر 70 فائر انجنوں کو لگایا گیا تھا، جو کہ زیادہ تر ہنگامی کال کے تقریباً 30 منٹ کے اندر اندر پہنچ گئے تھے۔

  • جاپان میں کرونا کے لیے امریکی کمپنی کی دوا کی منظوری کا امکان

    جاپان میں کرونا کے لیے امریکی کمپنی کی دوا کی منظوری کا امکان

    ٹوکیو: جاپان میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے امریکی کمپنی کی دوا کی منظوری کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کا پینل امریکی دوا ساز کمپنی مرک کی تیار کردہ کووِڈ دوا molnupiravir کی منظوری دینے جا رہا ہے۔

    این ایچ کے کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کا پینل اس امر پر بات چیت کے لیے 24 دسمبر کو ایک میٹنگ کرے گا کہ آیا امریکی کمپنی مرک کی تیار کردہ منہ سے کھائی جانے والی کووِڈ 19 دوا کے استعمال کی منظوری دی جائے یا نہیں۔

    یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ پینل مولنُوپِیراوِیر کے استعمال کی منظوری دے دے گا، پینل کی جانب سے منظوری کے بعد امکان ہے کہ چند روز کے اندر وزارت صحت کی جانب سے بھی اس کے استعمال کی منظوری مل جائے گی۔

    جاپانی ماہرین کا کہنا ہے کہ مولنُوپِیراوِیر مریضوں اور طبی اداروں پر بوجھ کو کم کرنے میں مدد دے گی، کیوں کہ اس دوا کو گھر میں بھی لیا جا سکتا ہے اور اسپتالوں میں اس کا انتظام کرنا زیادہ آسان ہے۔

    واضح رہے کہ جاپان کی وزارت صحت نے 16 لاکھ مریضوں کے لیے مولنُوپِیراوِیر کی خوراکوں کی ترسیل سے متعلق مرک سے پہلے ہی اتفاق رائے کر لیا ہے جب کہ دو لاکھ افراد کے لیے خواکیں رواں ماہ کے آخر میں پہنچنے والی ہیں۔

  • بڑھاپا روکنے کے لیے جاپانی سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ

    بڑھاپا روکنے کے لیے جاپانی سائنس دانوں کا بڑا کارنامہ

    ٹوکیو: بڑھاپے اور موت سے دوچار کرنے والے زومبی سیلز کے خلاف جاپانی سائنس دانوں نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک حیرت انگیز ویکسین تیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی ماہرین نے ایک ایسی ویکسین تیار کر لی ہے جس کے استعمال سے بڑھاپا روکنا اب ممکن ہو سکے گا، یہ ویکسین عمر رسیدگی کو روکنے اور مختلف امراض سے بچاؤ اور موت کے خطرے کو بڑھانے والے ‘زومبی خلیوں’ کے خلاف کام کرتی ہے۔

    جاپانی تحقیقی ٹیم کے مطابق انھوں نے زومبی سیلز کو ختم کرنے کے لیے ایک ویکسین تیار کر لی ہے، یہ وہ سیل ہوتے ہیں جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جمع ہوتے رہتے ہیں اور قریبی خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس کی وجہ سے شریانوں میں سختی سمیت عمر بڑھنے سے متعلق بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج جمعے کو جریدے نیچر ایجنگ میں شائع ہوئے، جنٹینڈو یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ٹورو مینامینو کی ٹیم کے تجرباتی نتائج میں بتایا گیا کہ چوہوں پر کیے جانے والے تجربات کی بدولت پتا چلا کہ یہ ویکسین زومبی خلیوں میں کمی کا باعث بنی ہے۔ اس کے علاوہ یہ ویکسین چوہوں میں شریانوں کو سخت بنانے والے زومبی خلیوں میں کمی کے لیے بھی مؤثر ہے۔

    ان زومبی سیلز کو طبی طور پر سینیسینٹ خلیات (senescent cells) کہا جاتا ہے جو پرانے اور بیمار خلیات ہوتے ہیں، یہ تقسیم ہونا بند کر دیتے ہیں اور خود کو صحیح سے ٹھیک نہیں کر پاتے، اور جب انھیں مر جانا چاہیے تو یہ مرتے نہیں، اس کی بجائے یہ ایبنارمل طور پر کام کرنے لگتے ہیں اور ایسے مادے خارج کرتے ہیں جو ارد گرد کے صحت مند خلیات کو ہلاک کر دیتے ہیں اور سوزش کا باعث بنتے ہیں۔

    ڈاکٹر مینامینو نے بتایا کہ یہ ویکسین شریانوں کی سختی، ذیابیطس اور عمر رسیدگی کا باعث بننے والے دیگر امراض کو روکنے میں بھی معاون ہو سکے گی۔

    مذکورہ تحقیقی ٹیم نے انسانوں اور چوہوں میں زومبی خلیوں میں پائے جانے والے ایک پروٹین کی نشان دہی کی، اور پھر امینو ایسڈ پر مبنی ایک پیپٹائڈ (امینو ایسڈز کا ایک مختصر سلسلہ) ویکسین بنائی جو پروٹین کو تشکیل دیتی ہے۔

    یہ ویکسین جسم کو اینٹی باڈیز بنانے کے قابل بناتی ہے، یہ اینٹی باڈیز خود کو زومبی خلیوں سے منسلک کر دیتی ہیں، ان خلیوں کو پھر خون کے سفید خلیات اس لیے ختم کر دیتے ہیں کیوں کہ وہ اینٹی باڈیز سے جڑے ہوتے ہیں۔

    جب ٹیم نے شریانوں کی سختی والے چوہوں کو یہ تجرباتی ویکسین لگائی، تو بہت سے جمع ہونے والے زومبی سیلز ختم ہو گئے اور بیماری سے متاثرہ مقامات سکڑ گئیں۔ ٹیم کے مطابق، جب بوڑھے چوہوں کو ویکسین لگائی گئی تو ان کی کمزوری کی نشوونما غیر ویکسین شدہ چوہوں کی نسبت سست دیکھی گئی۔

    ٹیم کا کہنا ہے کہ زومبی سیلز کو ہٹانے کے لیے موجود بہت سی دوائیں کینسر مخالف ایجنٹس کے طور پر استعمال ہوتی ہیں، اور ان کے منفی ضمنی اثرات ہیں، تاہم نئی ویکسین کے ضمنی اثرات کم ہیں، جب کہ اس کی افادیت زیادہ دیر تک رہتی ہے۔

  • 15 سیکنڈز میں بس سے ریل بن جانے والی بس

    15 سیکنڈز میں بس سے ریل بن جانے والی بس

    ٹوکیو: جاپانی انجنیئرز نے ایک ایسی حیرت انگیز بس بنا لی ہے جو محض 15 سیکنڈز میں بس سے ریل بن سکتی ہے، اور ابھی سڑک پر دوڑنے والی گاڑی ابھی پٹریوں پر چلتی دکھائی دیتی ہے۔

    جاپانی انجنیئرز کی تیار کردہ یہ گاڑی ڈوول موڈ وھیکل (ڈی ایم وی) سڑک اور ریل کی پٹری دونوں پر دوڑ سکتی ہے، 25 دسمبر کو اس گاڑی کا باقاعدہ افتتاح کیا جائے گا۔

    اس گاڑی کو دوغلی گاڑی کہا گیا ہے، جو صرف پندرہ سیکنڈز میں ٹائرز کی جگہ ریل کے آہنی پہیوں پر چلنے کی حالت میں منتقل ہو جاتی ہے۔

    آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ یہ گاڑی 20 سالہ تحقیق کے بعد تیار ہوئی ہے، 2002 میں ڈوول موڈ وھیکل پر کام شروع کیا گیا تھا، کئی ٹرائلز کے بعد اب یہ پوری طرح تیار ہو چکی ہے۔

    پچیس دسمبر کو اسے عوام کے سامنے چلایا جائے گا، اور اس کے لیے جاپان میں 2 مقامات کا انتخاب کیا جا چکا ہے، جن کا درمیانی فاصلہ 123 کلو میٹر ہے۔

    یہ گاڑی ڈیزل سے چلتی ہے، اور اس میں 23 افراد بیٹھنے کی گنجائش ہے، سڑک پر چلتے چلتے جب یہ ریل میں تبدیل ہونے لگتی ہے تو میکانکی انداز میں اندر موجود لوہے کے پہیے بہت تیزی سے نمودار ہو جاتے ہیں، اور ربڑ کے ٹائر زمین کی سطح سے اوپر اٹھ جاتے ہیں۔

    اس بس کو سیاحتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا، یوں تو پٹری پر اس کی طے کردہ رفتار 80 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے تاہم عملی طور پر یہ 60 کلو میٹر کی رفتار سے دوڑے گی۔

    بتایا گیا ہے کہ اس بس کو جاپان کے خاص زلزلہ والے حالات کو دیکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے، تاکہ روڈ خراب ہونے کی صورت میں اسے ریلوے پٹریوں پر دوڑایا جا سکے، تاہم حادثات کے خطرے کے پیش نظر اسے معمول کی ریلوے لائن پر نہیں چلایا جائے گا۔

  • جاپان کا تیل کے محفوظ ذخائر سے متعلق اہم فیصلہ

    جاپان کا تیل کے محفوظ ذخائر سے متعلق اہم فیصلہ

    ٹوکیو: جاپان نے بھی تیل کے محفوظ سرکاری ذخائر فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے حکومتِ جاپان نے غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے امریکی حکومت کی درخواست پر تیل کے محفوظ سرکاری ذخائر استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    جاپان کے وزیر اعظم فومیو کِشیدا نے بدھ کے روز کہا کہ ان کی حکومت امریکی درخواست کے جواب میں تیل کے ذخائر کو اس طرح جاری کرے گی، جس سے جاپانی قانون کی خلاف ورزی نہ ہو، جو صرف اس صورت میں اسٹاک کی ریلیز کی اجازت دیتا ہے جب سپلائی میں خلل پڑنے کا خطرہ ہو۔

    واضح رہے کہ جاپان کا شمار امریکا سمیت توانائی کا زیادہ استعمال کرنے والے ان کئی ممالک میں ہوتا ہے، جو خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق پیر کو ذرائع نے بتایا تھا کہ جاپانی اور بھارتی حکام امریکا اور دیگر بڑی معیشتوں کے ساتھ مل کر خام تیل کے قومی ذخائر کو جاری کرنے کے طریقوں پر کام کر رہے ہیں، لیکن تیل کی اس طرح کی ریلیز کا وقت ابھی تک واضح نہیں کیا گیا ہے۔

    جاپانی حکومت اب اپنے محفوظ ذخائر میں سے لاکھوں بیرل تیل فروخت کرے گی، اور یہ مقدار کئی روز کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوگی۔ جاپان کے محفوظ ذخائر کی مقدار 145 روز تک ملک میں استعمال ہونے والے تیل کے برابر ہے۔

    وہائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکی اقدام، جاپان، چین، بھارت، جنوبی کوریا اور برطانیہ سمیت دیگر ملکوں کے ساتھ ایک ہی وقت میں اٹھایا گیا ہے، تیل جاری کرنے کا یہ اپنی طرز کا پہلا مربوط قدم ہوگا، اور امریکا آئندہ کئی ماہ کے دوران 5 کروڑ بیرل تیل فروخت کے لیے پیش کرے گا۔

  • امریکا جاپان کے فوگاکو سپر کمپیوٹر سے آگے نہ نکل سکا

    امریکا جاپان کے فوگاکو سپر کمپیوٹر سے آگے نہ نکل سکا

    ٹوکیو: امریکا اس بار بھی جاپان کے فوگاکو سپر کمپیوٹر سے آگے نہ نکل سکا، فُوگاکُو نے دنیا کا تیز ترین سُپر کمپیوٹر ہونے کا اعزاز برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کے روز جاپان کے سُپر کمپیوٹر فُوگاکُو نے مسلسل چوتھی بار دنیا کے تیز ترین سُپر کمپیوٹر ہونے کا اعزاز برقرار رکھا ہے۔

    تحقیقی ادارے ریکین اور الیکٹرانکس کمپنی فُوجِتسُو کے اشتراک سے بنائے گئے فُوگاکُو نے تازہ ترین رینکنگ میں تمام 4 کیٹیگریز میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

    حساب لگانے کی رفتار کی کیٹیگری میں فُوگاکُو نے دوسرے نمبر پر رہنے والے امریکی مدمقابل کمپیوٹر سے تقریباً تین گنا زیادہ رفتار سے، یعنی 44 لاکھ کھرب سے زائد حساب کتاب فی سکینڈ کیے۔

    تین دیگر کیٹیگریز میں، صنعتی استعمال کے لیے حساب کتاب کے طریقہ کار میں کارکردگی، مصنوعی ذہانت اور بڑے پیمانے پر موجود اعداد و شمار کا تجزیہ شامل تھا۔

    ریکین سینٹر فار کمپیوٹیشنل سائنس کے ڈائریکٹر ماتسُواوکا ساتوشی نے کہا کہ فُوگاکُو نے اپنی اعلیٰ کارکردگی کا ثبوت ایک بار پھر پیش کر دیا ہے، امید ہے کہ یہ سُپر کمپیوٹر کاربن فری سوسائٹی کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ ماہرین کے ایک بین الاقوامی اجلاس میں سُپر کمپیوٹرز کی بین الاقوامی رینکنگ کا ہر 6 ماہ بعد اعلان کیا جاتا ہے۔

  • جاپان: کروڑوں فیس ماسک ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے

    جاپان: کروڑوں فیس ماسک ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے

    ٹوکیو: جاپان میں کروڑوں فیس ماسک سرکاری سطح پر ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے پاس 8 کروڑ سے زائد فیس ماسک کا ذخیرہ پڑا ہوا ہے، جاپان کے آڈٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے آغاز میں حکومت نے بڑی مقدار میں فیس ماسک خریدے تھے، ان میں سے 8 کروڑ سے زائد ماسک اب بھی ذخیرہ گاہوں میں پڑے ہوئے ہیں، جن کا نقصان ٹیکس دہندگان کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

    حکومت نے گزشتہ سال کے اوائل میں 260 ملین دھونے کے قابل کپڑے کے ماسک محفوظ کیے تھے، تاکہ جاپان کے ہر گھر میں تقسیم کیے جا سکیں، کیوں کہ وائرس پھیلنے کے بعد گھبرائے ہوئے لوگوں نے میڈیکل اسٹورز خالی کر دیے تھے۔

    جاپانی حکومت نے 120 ملین فیس ماسک گھرانوں کو جب کہ 140 ملین نرسنگ اور بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز کے لیے فراہمی کا منصوبہ ترتیب دیا تھا، اس فیس ماسک کو اُس وقت کے وزیر اعظم شنزو ایبے کے نام پر ‘ابینوماسک’ کا نام دیا گیا تھا۔

    آڈیٹر کے مطابق انھوں نے معلوم کیا کہ مارچ کے اواخر تک 8 کروڑ 27 لاکھ ماسک اسٹوریج میں ہی رکھے ہوئے تھے، ان کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہے۔

    فیس ماسک کو گزشتہ سال اگست سے رواں سال مارچ تک نجی ذخیرہ گاہوں میں رکھنے کے لیے حکومت کو 52 لاکھ ڈالر کے اخراجات اٹھانے پڑے ہیں۔ وزارت صحت کا کہنا تھا کہ قلت ختم ہونے کے بعد بچ جانے والے ماسک ذخیرہ کرنا پڑے۔