Tag: جاپان

  • زمین سے 12 ارب نوری سال کے فاصلے پر نئی کہکشاں دریافت

    زمین سے 12 ارب نوری سال کے فاصلے پر نئی کہکشاں دریافت

    جاپانی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں ایک نئی بل کھاتی ہوئی کہکشاں دریافت کی ہے جسے کائنات کی تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا ہے۔

    یہ اعلان جاپان کی قومی فلکیاتی رصد گاہ اور ایک دیگر ادارے سے تعلق رکھنے والے تحقیق کاروں نے کیا۔

    ٹیم نے متعلقہ ڈیٹا کا تجزیہ چلی میں نصب الما دوربین کے ذریعے کیا اور معلوم کیا کہ 12 ارب 40 کروڑ نوری سال کی دوری پر واقع اس کہکشاں کے مرکز سے ایک بھنور کی طرح دو ڈوریاں نکل رہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہکشاں کائنات کی پیدائش کے 1 ارب 40 کروڑ سال بعد تشکیل پائی، انہوں نے نشاندہی کی کہ اس کہکشاں میں ستاروں اور گیسوں کا بہت بڑا انبار ہے اور یہ اس دورانیے میں تشکیل پانے والی کہکشاؤں میں نسبتاً بڑی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کہکشائیں بار بار دوسری کہکشاؤں کے ساتھ ملاپ کے عمل سے بڑی ہوتے ہوئے بل دار اشکال اختیار کرلیتی ہیں، اب تک 11 ارب 40 کروڑ سال قدیم ایک چکر دار کہکشاں کو کائنات میں قدیم ترین سمجھا جاتا تھا۔

  • مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    ٹوکیو: جاپان کی وزارت صحت نے کرونا وائرس کی مزید 2 ویکسینز کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان میں مزید دو کرونا ویکسینز کو منظوری مل گئی، ان میں ایک کو امریکی فارما کمپنی موڈرنا اور دوسری کو برطانیہ میں قائم کمپنی آسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونی ورسٹی نے تیار کیا ہے۔

    جاپانی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے ماہرین کے ایک پینل نے جمعرات کو ان ویکسینز کے استعمال کی اجازت دی تھی، جس کے بعد باقاعدہ منظوری دی گئی، جمعے کو وزارت کی جانب سے باقاعدہ اعلان کیا گیا کہ ان ویکسینز کی افادیت اور محفوظ ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    جاپان کے شہروں ٹوکیو اور اوساکا میں آئندہ پیر سے کھلنے والے بڑے ویکسین مراکز پر موڈرنا ویکسین لگانے کا آغاز ہوگا، تاہم آسٹرا زینیکا ویکسین کو فی الوقت عوامی پروگرامز میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ آکسفورڈ کی آسٹرا زینیکا کرونا ویکسین سے خون کے لوتھڑے بننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد اس کے استعمال میں دنیا بھر میں احتیاط برتی جا رہی ہے، جاپان نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ فی الحال اسے سرکاری پروگرامز میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    اس سلسلے میں جاپانی وزارت صحت محتاط طریقے سے جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی کہ کس عمر کے گروپس کو آسٹرا زینیکا ویکسین دی جائے، دوسری طرف حکومت جاپان نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ویکسینز کی منظوری سے ملک بھر میں ویکسین لگائے جانے کے عمل میں تیزی آئے گی۔

  • وبا کے دور میں سینما میں فلم دیکھنے کا انوکھا طریقہ متعارف

    وبا کے دور میں سینما میں فلم دیکھنے کا انوکھا طریقہ متعارف

    کرونا وائرس شروع ہوتے ہی سینما گھر بند ہوئے تو بڑی اسکرین پر فلمیں دیکھنے کے شوقین افراد دل مسوس کر گھر بیٹھ گئے۔

    اب ایک سال بعد اکثر ممالک میں سینما گھر کھل چکے ہیں لیکن اس کے لیے سخت احتیاطی تدابیر اپنانی لازمی ہیں، جیسے پورا وقت ماسک پہنے رکھنا اور سماجی فاصلہ رکھنا۔

    سینما انتظامیہ کو بھی صرف 50 فیصد ہال بک کرنے کا پابند کیا گیا ہے، تاہم اب جاپان کے ایک سینما نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک انوکھا طریقہ متعارف کروا دیا۔

    جاپان کے اس سینما نے باکس سیٹ متعارف کروائی ہے۔ اس سیٹ کے دونوں طرف لکڑی کی پارٹیشن لگائی گئی ہے، جبکہ وہاں سامان رکھنے کی جگہ بھی موجود ہے۔ یہ سیٹ سائز میں بھی عام سیٹ سے بڑی ہے۔

    سیٹ پر ایک ہی شخص بیٹھ سکے گا اور یہ سیٹ کم اور پرائیوٹ باکس زیادہ محسوس ہورہا ہے۔

    سینما کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ محفوظ ماحول میں فلم سے لطف اندوز ہوں اس لیے ہم نے یہ باقاعدہ پرائیوٹ روم جیسی سیٹ متعارف کروائی ہے۔

    باکس سیٹ کی تصویر سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے جبکہ فلم دیکھنے کے شوقین افراد بھی اسے دیکھ کر بے حد پرجوش ہورہے ہیں۔

  • جاپان کا ایٹمی بجلی گھر کے نہایت نقصان دہ پانی سے متعلق بڑا فیصلہ، چین کا ردِ عمل

    جاپان کا ایٹمی بجلی گھر کے نہایت نقصان دہ پانی سے متعلق بڑا فیصلہ، چین کا ردِ عمل

    ٹوکیو: حکومتِ جاپان نے ایٹمی بجلی گھر سے نکلنے والے نہایت نقصان دہ پانی سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اسے مخصوص عمل سے گزارنے کے بعد سمندر میں چھوڑنے کا عندیہ دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان کی حکومت نے مخصوص عمل سے گزارے گئے پانی کو سمندر میں چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ پانی تباہ شدہ فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ہے، جسے قومی ضوابط کے تحت طے کردہ معیار کے مطابق کم ترین سطح تک پتلا کرنے کے بعد سمندر میں چھوڑا جائے گا۔

    جاپان کی ماہی گیری صنعت سے وابستہ افراد نے اس منصوبے کے خلاف آواز بلند کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سے سمندری حیات کو نقصان پہنچنے کا شدید اندیشہ ہے۔

    دوسری طرف چین نے جاپان کی جانب سے فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کے جوہری فضلے سے آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ فوکوشیما کا جوہری حادثہ دنیا کی تاریخ کا سب سے سنگین واقعہ ہے، اس میں بڑے پیمانے پر تابکار مادوں کے اخراج سے سمندری ماحول، فوڈ سیفٹی اور انسانی صحت پر دور رس اثرات مرتب ہوئے۔

    جاپانی حکام کا کہنا تھا کہ استعمال شدہ پانی ناکارہ بجلی گھر کے احاطے میں موجود ٹینکوں میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، یہ ٹینک آئندہ سال مکمل طور پر بھر جائیں گے، اس پانی کو ایڈوانسڈ لیکوئڈ پروسیسنگ سسٹم یعنی الپس سے گزار کر اس میں سے تابکار مادے خارج کیے جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود اس پانی میں تابکار ٹریٹیم کے ذرات برقرار رہتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اس پانی میں ٹریٹیم کی کثافت کو درکار معیار کے تحت چالیسویں حصے تک کم کیا جاتا ہے، جب کہ اس پانی کو پینے کے لیے قابل بنانا ہو تو عالمی ادارہ صحت کے درکار معیار کے مطابق تقریباً ساتویں حصے تک پتلا کیا جانا ضروری ہے۔

    ادھر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ماہر ٹیم کی ایک جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فوکوشیما کے جوہری پلانٹ سے ٹریٹیم سے آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑا گیا تو اس سے سمندری ماحول اور پڑوسی ممالک کے عوام کی صحت متاثر ہوگی۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جاپان نے تمام محفوظ طریقوں کو آزمائے بغیر اور پڑوسی ممالک اور عالمی برادری سے مکمل مشاورت کے بغیر فوکوشیما کے جوہری فضلے سے آلودہ پانی کو سمندر میں خارج کرنے کا یک طرفہ فیصلہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ جاپان میں 10 برس پہلے زلزلے اور سونامی نے فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ سمیت وسیع رقبے پر زبردست تباہی پھیلائی تھی، اس سانحے میں 18500 لوگ مارے گئے یا لاپتا ہو گئے تھے، سونامی نے جاپان کے شمال مشرقی ساحل کا 400 کلو میٹر علاقہ برباد کر دیا تھا۔ اس علاقے میں مٹی، پانی اور کھیتوں میں ایٹمی پلانٹ کی تابکاری کے باعث لوگوں کا وہاں جانا ممکن نہیں، جس کے باعث فوکوشیما کے میونسپل علاقوں کو نو گو ایریا قرار دے کر بند رکھا گیا ہے۔

  • دانتوں سے محروم افراد کے لیے علاج دریافت

    دانتوں سے محروم افراد کے لیے علاج دریافت

    دنیا بھر میں لاکھوں لوگ دانتوں کی تکلیف کا شکار ہیں اور کئی ایسے بھی ہیں جو نقلی دانت استعمال کرتے ہیں جنہیں ڈینچرز یا بتیسی کہا جاتا ہے، تاہم اب ماہرین نے ممکنہ طور پر دانتوں سے محرومی کا علاج دریافت کرلیا ہے۔

    جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی کے ماہرین نے ایسی ٹریٹ منٹ ایجاد کی ہے جس سے دانت دوبارہ نکل سکتے ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج سائنس ایڈوانس نامی جریدے میں شائع ہوئے، تحقیق کے مطابق ماہرین نے ایک ایسے جین پر کام کیا ہے جو دانتوں کی نشونما کا ذمہ دار ہے۔

    اس جین کو فعال کرنے کے لیے ایک اینٹی باڈی دی جاتی ہے جس کے بعد دانت دوبارہ سے نکلنے لگتے ہیں۔

    ماہرین نے اس ٹریٹ منٹ کی آزمائش چوہوں پر کی جن کے ٹوٹے ہوئے دانت دوبارہ سے نکل آئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہوں کے دانتوں کی ساخت انسانی دانتوں کی ساخت سے ملتی جلتی ہے۔ اب اگلے مرحلے میں وہ اس کا تجربہ کتوں اور سؤر پر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • کیا جاپانی وزیر اعظم کے گھر میں بھوت ہیں؟

    کیا جاپانی وزیر اعظم کے گھر میں بھوت ہیں؟

    ٹوکیو: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جاپان کا وزیر اعظم ہاؤس ایک دہائی سے خالی پڑا ہے، اور وزرائے اعظم نجی رہائش گاہ کو ترجیح دیتے ہیں۔

    کیا اس کی وجہ سے بھوت ہیں، یا معاملہ کچھ اور ہے؟ یہ جان کر آپ کو مزید حیرت ہوگی کہ جاپان میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ سال 2012 سے خالی پڑی ہے، پھر بھی ہر سال اس کی دیکھ بھال پر بھاری رقم خرچ کی جا رہی ہے۔

    وزیر اعظم ہاؤس کے بارے میں مختلف قسم کی باتیں گردش کر رہی ہیں، 2012 سے قبل رہائش پذیر کسی جاپانی وزیر اعظم کو یہاں بھوتوں کی آوازیں سنائی دی تھیں، تو کسی کو فوجی بوٹوں کی آوازیں آتی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت کے خوف سے راتوں کو یہاں رہائش پذیر وزیر اعظم کی آنکھ کھل جاتی، اور نیند اُچاٹ ہو جاتی تھی۔

    تاہم آپ کو معاملہ سمجھنے کے لیے تاریخ میں جانا پڑے گا، 1932 میں یہاں ایک فوجی بغاوت کے دوران اُس وقت کے وزیر اعظم کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔

    یہ ایوان ایک بار پھر محض چار سال بعد خون میں نہلایا گیا جب ایک اور فوجی بغاوت ہوئی اور اس کے در و دیوار گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے گونج اٹھے۔

    اس خونی عمارت میں اب بھی اس خونیں تاریخ کی یادوں کے نشانات ثبت ہیں، دیواریں گولیوں سے داغ دار ہیں، تو آگ سے ہونے والے نقصان کے ثبوت بھی محفوظ رکھے گئے ہیں۔

    دوسری طرف اس عمارت کی دیکھ بھال پر ہر سال 16 کروڑ ین یعنی 22 کروڑ روپے سے زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے۔

  • افغان مہاجرین، جاپان کی جانب سے امداد کا اعلان

    افغان مہاجرین، جاپان کی جانب سے امداد کا اعلان

    اسلام آباد: جاپان نے پاکستان میں افغان مہاجرین کے لیے 37 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان پاکستان میں افغان مہاجرین کی امداد کے لیے 37 لاکھ ڈالر دے رہا ہے، اس سلسلے میں ایک معاہدے پر آج پیر کو جاپانی سفارت خانے میں سفیر جاپان کونینوری متسوڈا اور یو این ایچ سی آر کی نمائندہ نوریکویوشیدہ نے دستخط کیے۔

    جاپانی سفارت خانے نے اس سلسلے میں ایک بیان میں کہا کہ جاپانی امداد بلوچستان، خیبر پختون خوا اور پنجاب میں مقیم افغان مہاجرین پر خرچ ہوگی۔

    جاپانی سفارت خانے کے مطابق یہ امداد افغان مہاجرین کی تعلیم اور کمیونٹی اسٹرکچر پر خرچ ہوگی، اور یہ اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے پروگرامز کے لیے دی جا رہی ہے۔

    گزشتہ برس اپریل میں بھی جاپان نے پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کے لیے ایک ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا تھا، اس امداد کا اعلان شہریار آفریدی کی بین الاقوامی برادری کو افغان مہاجرین کے لیے امداد کی درخواست پر کیا گیا تھا۔

    جاپانی سفیر کونینوری متسودا نے کہا تھا کہ کرونا وبا کی آزمائش میں جاپان پاکستانی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے، جاپان پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے لیے 40 سال سے جاری فیاضانہ امداد کو تحسین کی نظر سے دیکھتا ہے۔

    شہریار آفریدی نے جاپانی سفیر کو بتایا تھا کہ پاکستان ہر ماہ 60 ہزار افغانیوں کو مفت ویزے دیتا ہے، افغان مہاجرین کے لیے جاپان کی امداد مغربی دنیا کے لیے قابل تقلید ہے۔

  • جاپانی وزیر اعظم کے بیٹے کی جانب سے کھانے کی دعوت بحث کا موضوع بن گئی

    جاپانی وزیر اعظم کے بیٹے کی جانب سے کھانے کی دعوت بحث کا موضوع بن گئی

    ٹوکیو: جاپانی وزیر اعظم سُوگا یوشی ہیدے کے بیٹے کی جانب سے کھانے کی ایک مبینہ دعوت پر جاپانی پارلیمان میں بحث شروع ہو گئی ہے، وزارت مواصلات نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد دو بیوروکریٹس کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق جاپان کی وزارت مواصلات کے ایک سینئر عہدے دار نے وزیر اعظم سُوگا یوشی ہیدے کے بیٹے کی جانب سے دعوت کا اعتراف کر لیا ہے جس میں وزارت مواصلات کے عہدے دار بھی شریک ہوئے تھے۔

    سینئر عہدے دار نے کہا کہ انھوں نے رات کے کھانے پر ہونے والی ایک میٹنگ میں سیٹلائٹ براڈ کاسٹنگ کاروبار پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

    انھوں نے بتایا اس دعوت کے تمام اخراجات نشریات سے متعلق ایک کمپنی نے برداشت کیے تھے، اور اس کمپنی میں کام کرنے والے وزیر اعظم سُوگا یوشی ہیدے کے ایک بیٹے بھی دعوت میں شریک تھے۔

    وزارت مواصلات کے معلومات اور مواصلات بیورو کے سربراہ آکی موتو یوشی نوری نے یہ بات ایوان زیریں کی بجٹ کمیٹی میں جمعے کے روز بتائی۔

    یہ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد جاپانی وزیر اعظم کو قوم سے معافی بھی مانگنی پڑ گئی تھی، انھوں نے اپنے بیٹے کو اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں تعاون کی بھی ہدایت کی۔

    یاد رہے کہ ایک جریدے نے حالیہ دنوں میں خبر دی تھی کہ وزیر اعظم سُوگا کے بیٹے نے قانون کی ممکنہ خلاف ورزی کرتے ہوئے آکی موتو اور دیگر سینئر عہدے داروں کی گزشتہ سال متعدد بار خاطر مدارت کی، جریدے کی جانب سے ایک آڈیو ریکارڈنگ کی جزوی تحریری نقل بھی جاری کی گئی تھی، جو دسمبر میں ہونے والی ملاقاتوں میں سے ایک میں کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ جاپان میں سرکاری عہدے داران کو تحائف دینے یا خاطر مدارت کرنے پر پابندی عائد ہے۔

  • جاپان: کرونا ویکسین لگوانے کے لیے آن لائن سسٹم تیار

    جاپان: کرونا ویکسین لگوانے کے لیے آن لائن سسٹم تیار

    ٹوکیو: جاپان میں کرونا وائرس ویکسین لگوانے کے لیے ایک زبردست آن لائن سسٹم تیار کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیغام رسانی کی سہولت فراہم کرنے والی ایپ ’لائن‘ نے جاپان میں کرونا وائرس کی ویکسین لگوانے کی بکنگ کے لیے آن لائن نظام تیار کر لیا۔

    فری ایپ کا استعمال کرنے والے افراد اب اس نظام کے تحت کرونا ویکسین لگوانے کے لیے بہ آسانی وقت لے سکیں گے۔

    سب سے پہلے صارفین بلدیہ کے اس سرکاری لائن اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کریں گے، پھر پروگرام میں اپنی صنف، عمر کے گروپ اور ویکسی نیشن کی ترجیحی تاریخ جیسی معلومات کا اندراج کریں گے۔

    معلومات کا اندراج کرنے والے شہریوں کو ڈاک کے ذریعے ایک ٹکٹ نمبر موصول ہوگا، جس کو وہ بکنگ مکمل کرنے کے لیے ایپ پر استعمال کریں گے۔

    اس آن لائن سسٹم کے استعمال پر جاپان کی 2 مقامی حکومتیں متفق ہو چکی ہیں اور لگ بھگ مزید 100 اس پر غور کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ وزارت صحت کے ویکسی نیشن شیڈول کے مطابق مارچ کے وسط سے جاپان میں 65 یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو کووِڈ 19 کے ٹیکے لگانے کے لیے ٹکٹ بھیجے جائیں گے۔

    پیر کو وزارت صحت نے کہا تھا کہ ویکسینیشن ٹکٹ تقریباً 30 کروڑ 60 لاکھ معمر افراد کو بھیجے جائیں گے، جو ویکسی نیشن کے سلسلے میں تیسری ترجیح ہیں، نامزد اسپتالوں میں 10 سے 20 ہزار طبی کارکنوں کا گروپ پہلی ترجیح ہے، جب کہ دوسری ترجیح دیگر میڈیکل ورکرز ہیں جن کی تعداد تقریباً 3.7 ملین ہے۔

  • کیا رواں برس اولمپک گیمز منعقد ہوں گے؟

    کیا رواں برس اولمپک گیمز منعقد ہوں گے؟

    ٹوکیو: سال 2020 میں ہونے والے ٹوکیو اولمپکس کی نئی تاریخ طے کرلی گئی، اولمپک گیمز اب جولائی 2021 میں ہوں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے سربراہ تھامس بیخ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہونے والے ٹوکیو اولمپکس رواں سال موسم گرما میں منعقد ہوں گے، اور اس حوالے سے کوئی پلان بی نہیں ہے۔

    آئی او سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم ان کھیلوں کو محفوظ اور کامیاب بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔

    دوسری جانب جاپان میں اولمپکس کے انعقاد کے حوالے سے عوامی حمایت میں کمی آئی ہے۔ ایک حالیہ پول کے مطابق 80 فیصد سے زائد افراد کا کہنا ہے کہ گیمز کو منسوخ یا دوبارہ سے ملتوی کر دینا چاہیئے۔

    ٹوکیو اولمپکس کے سی ای او توشیرو موتو کا کہنا ہے کہ منتظمین اس موسم گرما میں کھیلوں کا انعقاد کروانے کے لیے پرعزم دکھائی دیے اور ایونٹ کی منسوخی پر بات نہیں کی گئی۔

    تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ اسٹینڈ تماشائیوں سے بھرے ہوں گے یا تماشائیوں کے بغیر ہوں گے۔

    رواں موسم بہار میں اس حوالے سے فیصلہ ہوگا کہ آیا غیر ملکی شائقین ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کرنے کے اہل ہوں گے، اور کتنے تماشائیوں کو ان کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کی اجازت دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ ٹوکیو اولمپکس مارچ 2020 میں ہونے والے تھے جسے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث مؤخر کر کے اگست میں منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم اس وقت بھی ایونٹ کا انعقاد نہیں ہوسکا۔

    اب ٹوکیو اولمپکس کی نئی تاریخ 23 جولائی تا 8 اگست 2021 رکھی گئی ہے۔