Tag: جاپان

  • جاپان میں ‘اڑن کھٹولے’ کا کامیاب تجربہ، ویڈیو وائرل

    جاپان میں ‘اڑن کھٹولے’ کا کامیاب تجربہ، ویڈیو وائرل

    ٹوکیو: جاپان میں اڑنے والی دنیا کی سب سے چھوٹی کار کی کامیاب آزمائشی پرواز کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی کمپنی اسکائی ڈرائیو نے اڑنے والی دنیا کی سب سے چھوٹی کار کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس میں ایک شخص بھی سوار تھا۔

    اسکائی ڈرائیو اڑنے والی کار بنانے کے منصوبے پر کام کرنے والی پہلی کمپنی نہیں ہے، اس منصوبے پر دنیا بھر کی کئی کمپنیاں کام کر رہی ہیں تاہم پہلے قابل عمل کامیاب تجربے کا اعزاز جاپانی کمپنی کو حاصل ہوا ہے۔

    جاپانی کمپنی کے مطابق یہ کار اب تک 10 منٹ تک پرواز کرچکی ہے اور ان کا ارادہ ہے کہ اسے کم از کم 30 منٹ تک لے جایا جائے۔دو میٹر اونچائی اور چار میٹر کی لمبائی اور چوڑائی کے ساتھ یہ کار دو کاروں کی جگہ پارک کی جاسکتی ہے۔

    اس کار کے ذریعے لوگ ٹریفک میں پھنسے بغیر اپنی منزل پر پہنچ سکیں گے، اس کی خاص بات یہ ہے اسے اڑانے کے لیے کسی پائلٹ کی بھی ضرورت نہیں ہوگی اور سارا نظام کمپیوٹر کے ذریعے کنٹرول ہوگا۔

    اسکائی ڈرائیو نامی جاپانی کمپنی نے 2023 تک فلائنگ کار ٹرانسپورٹ سروس شروع ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔

  • جاپان پاکستان سے تجارتی تعلقات بڑھانے کا خواہشمند

    جاپان پاکستان سے تجارتی تعلقات بڑھانے کا خواہشمند

    اسلام آباد : وزیر اقتصادی امور خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ جاپان پاکستان سے تجارتی تعلقات بڑھانے کا خواہاں ہے، قدرتی آفات سے بچاؤ اور آباد کاری کے شعبے میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اقتصادی امور خسرو بختیار سے جاپانی سفیر کی ملاقات ہوئی ، سفارتی،تجارتی اوراقتصادی تعلقات بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر اقتصادی امور خسرو بختیار نے کہا کہ جاپان کی اسلام آبادمیٹروپولیٹن کومشینری فراہمی کوسراہتےہیں، جاپان کے انسداد کورونا کے لیے تعاون کےلئے شکرگزار ہیں۔

    خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ انرجی،ٹرانسپورٹ،انڈسٹری،سوشل سیکٹر میں تعاون قابل ذکرہے، جاپان کی کراچی میں اربن فلڈمینجمنٹ کیلئے تکنیکی معاونت قابل ستائش ہے،خسروبختیار

    جاپانی سفیر نے کہا کہ جاپان پاکستان سےتجارتی تعلقات بڑھانےکاخواہاں ہے، قدرتی آفات سےبچاؤ،آبادکاری کےشعبےمیں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔

  • ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان

    ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان

    ٹوکیو / بیجنگ: ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، دوسری جانب تیل اور سونے کی قیمت میں بھی اتار چڑھاؤ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، جاپان کے نکئی انڈیکس میں 39 پوائنٹس کی کمی ہوئی، شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس 28 پوائنٹس گر گیا۔

    ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 73 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    دوسری جانب امریکی خام تیل کے سودے 43 ڈالرز 33 سینٹس فی بیرل پر ٹریڈ کر رہے ہیں، عالمی مارکیٹ میں برینٹ کروڈ کی قیمت 45 ڈالر 98 سینٹس فی بیرل پر آگئی۔

    عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونا 19 سو 27 ڈالر 59 سینٹس پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

    رواں ہفتے کے آغاز پر ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں اتار چڑھاؤ جاری رہا تھا، جاپان کے نکئی انڈیکس میں 144 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 300 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا ہے، جبکہ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس 58 پوائنٹس بڑھ گیا تھا۔

  • ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان

    ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان

    ٹوکیو / بیجنگ: ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، دوسری جانب تیل اور سونے کی قیمت میں بھی اتار چڑھاؤ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، جاپان کے نکئی انڈیکس میں 221 پوائنٹس کی کمی ہوئی، شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس 36 پوائنٹس گر گیا۔

    ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 523 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    دوسری جانب امریکی خام تیل کے سودے 42 ڈالر 49 سینٹس فی بیرل پر ٹریڈ کر رہے ہیں، عالمی مارکیٹ میں برینٹ کروڈ کی قیمت 45 ڈالر فی بیرل پر آگئی۔

    عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونا 19 سو 51 ڈالر 65 سینٹس پر ٹریڈ کر رہا ہے۔

    رواں ہفتے کے آغاز پر ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں اتار چڑھاؤ جاری رہا، جاپان کے نکئی انڈیکس میں 144 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 300 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا ہے، جبکہ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس 58 پوائنٹس بڑھ گیا تھا۔

  • کیا یہ خوبصورت آتش بازی اولمپکس 2020 کی افتتاحی تقریب کی ہے؟

    کیا یہ خوبصورت آتش بازی اولمپکس 2020 کی افتتاحی تقریب کی ہے؟

    جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں آتش بازی کی ایک وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی، آتش بازی کو اولمپکس 2020 کی افتتاحی تقریب میں کی جانے والی آتش بازی قرار دیا جارہا تھا۔

    گزشتہ چند دن سے سوشل میڈیا پر ٹوکیو میں کی جانے والی آتش بازی کی ایک ویڈیو بے حد وائرل ہورہی ہے، ویڈیو میں جاپان کی سب سے بلند پہاڑی ماؤنٹ فیوجی پر رنگین آتش بازی سے آسمان روشن دکھائی دے رہا ہے۔

    ویڈیو میں پس منظر میں بجتی موسیقی دیکھنے والوں کو مسحور کر رہی ہے۔

    سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ یہ آتش بازی 2020 کے اولمپکس کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں کی جانی تھی تاہم کرونا وائرس کی وجہ سے اولمپک گیمز کو ایک سال کے لیے ملتوی کردیا گیا، اولمپک گیمز اب 23 جولائی 2021 سے شروع ہوں گے۔

    ویڈیو کے حوالے سے کہا گیا کہ اس آتش بازی کو مزید ایک سال تک محفوظ رکھنا خطرناک ثابت ہوسکتا تھا چنانچہ حکام نے فیصلہ کیا کہ انہیں استعمال کرلیا جائے۔

    اسی آتش بازی کے خوبصورت مظاہرے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تاہم جلد ہی یہ ویڈیو جعلی ثابت ہوئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹس کے مطابق اس ویڈیو کے کچھ فریمز سنہ 2015 کی ایک ویڈیو سے مماثل ہیں، یہ ویڈیو 2015 میں ماؤنٹ فیوجی پر کی جانے والی اس آتش بازی کی ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے ماؤنٹ فیوجی کو عالمی ورثہ قرار دیے جانے کی خوشی میں کی گئی۔

    اولمپکس آتش بازی والی وائرل ویڈیو کے متعدد فریمز 2015 کی اس ویڈیو سے لیے گئے، بعد ازاں فائر ورک سیمولیٹر نامی ایک ویب سائٹ سے اس ویڈیو کو مکمل طور پر تخلیق کیا گیا۔

    دوسری جانب جاپانی میڈیا کے مطابق 24 جولائی کو جاپان کے 121 مقامات پر آتش بازی کا اہتمام کیا گیا تھا، یہ آتش بازی اسی روز کی گئی جب ملتوی شدہ اولمپکس 2020 کا آغاز ہونا تھا۔

    البتہ یہ آتش بازی نہ تو ویڈیو میں دکھائی گئی آتش بازی جیسی تھی، اور نہ ہی یہ وہ آتش بازی تھی جو اولمپکس 2020 کی افتتاحی تقریب کے لیے تیار کی گئی تھی۔

    ہجوم جمع ہونے سے روکنے کے لیے مذکورہ ایونٹس کے وقت و مقام خفیہ رکھے گئے تھے۔

  • ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں تیزی، تیل اور سونے کی قیمتوں میں اضافہ

    ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں تیزی، تیل اور سونے کی قیمتوں میں اضافہ

    ٹوکیو / بیجنگ: ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں گزشتہ ہفتے مندی کے بعد اب تیزی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، دوسری جانب تیل اور سونے کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں تیزی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، جاپان کے نکئی انڈیکس میں 380 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔

    ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 513 پوائنٹس بڑھ گئے جبکہ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں 18 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق عالمی مارکیٹ میں امریکی خام تیل کی 42 ڈالرز 21 سینٹس فی بیرل پر ٹریڈنگ جاری ہے، عالمی مارکیٹ میں برینٹ کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت بھی 45 ڈالر سے تجاوز کرگئی۔

    علاوہ ازیں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 2 ہزار 15 ڈالر فی اونس ہوگیا۔

    اس سے قبل ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں منفی رجحان دیکھا جارہا تھا، ٹوکیو کے نکئی انڈیکس میں 74 پوائنٹس، ہینگ سینگ انڈیکس میں 347 پوائنٹس جبکہ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں 15 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی تھی۔

  • ہیرو شیما: دنیا کے پہلے ایٹمی حملے کے 75 سال

    ہیرو شیما: دنیا کے پہلے ایٹمی حملے کے 75 سال

    جاپان کے شہر ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 75 برس بیت گئے، رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے تقریب میں بہت کم افراد نے شرکت کی۔

    آج سے 75 برس قبل 6 اگست 1945 کی صبح امریکا نے ہیرو شیما پر ایٹم بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے۔

    6 اگست کی صبح جاپان اور اس زندگی سے بھرپور شہر کے کسی باسی کو اس تباہی کا ادراک نہ تھا جو امریکی ہوائی جہاز کے ذریعے ایٹم بم کی صورت اس شہر پر منڈلا رہی تھی۔

    جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح کے 8 بج کر 16 منٹ پر امریکی بی 29 بمبار طیارے نے لٹل بوائے ہیرو شیما پر گرا دیا۔ لٹل بوائے اس پہلے ایٹم بم کا کوڈ نام تھا۔

    ہیرو شیما پر قیامت ڈھانے والا ایٹم بم

    بم گرائے جاتے ہی لمحے بھر میں 80 ہزار افراد موت کی نیند سوگئے، 35 ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید 80 ہزار لوگ تابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے۔

    اس واقعے کے ٹھیک 6 دن بعد یعنی 15 اگست 1945 کو جاپانی افواج نے ہتھیار ڈال دیے اور دنیا کی تاریخ کی ہولناک ترین جنگ یعنی جنگ عظیم دوئم اپنے منطقی انجام کو پہنچی۔

    ہیرو شیما کے واقعے کے 3 دن بعد امریکہ نے ناگا ساکی پر بھی حملہ کیا، 9 اگست 1945 کو بی 29 طیارے کے ذریعے ناگا ساکی پر ایٹم بم گرایا گیا جس کا کوڈ نام ’فیٹ مین‘ رکھا گیا تھا۔

    جاپانی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں لگ بھگ 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں 23 سے 28 ہزار افراد جاپانی امدادی کارکن تھے جبکہ ایک بڑی تعداد جبری مشقت کرنے والے کورین نژاد افراد کی بھی تھی۔

    جاپان میں وہ افراد جن کے پاس ایٹمی حملوں میں بچ جانے کا سرٹیفیکٹ تھا انہیں ہباکشا کہا جاتا ہے، صرف ناگا ساکی میں ان کی تعداد 1 لاکھ 74 ہزار 80 بتائی جاتی ہے اور ان کی اوسط عمر 80 برس ہے۔

    ہیرو شیما میں 3 لاکھ 3 ہزار 195 افراد کو ہباکشا کا درجہ حاصل تھا اور ان کی تعداد بھی انتہائی تیزی سے کم ہو رہی ہے، یعنی اب اس واقعے کے عینی شاہد انتہائی قلیل تعداد میں رہ گئے ہیں۔

    ہیرو شیما کی تباہی کی یاد عالمی طور پر منائی جاتی ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکا پیس میموریل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔ آج کے دن کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی دن کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

  • جاپان کے ریستوران میں دھماکہ

    جاپان کے ریستوران میں دھماکہ

    ٹوکیو: جاپان کے شہر کوریاما میں ایک ریستوران میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے صوبے فوکوشیما کے شہر کوریاما میں دھماکے کے باعث ریستوران تباہ ہوگیا،افسوس ناک واقعے میں 1 شخص ہلاک ہوگیا جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ریستوان کے قریب بہت سے مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔ریسیکو حکام نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    فائر بریگیڈ حکام نے بتایا کہ ریستوران میں 6 پروپین گیس کے غبارے رکھے گئے تھے اور یہ حادثہ ان میں گیس کے اخراج کے باعث پیش آیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ریستوران رواں سال اپریل سے بند تھا اور اسے گزشتہ ہفتے ہی دوبارہ کھولا گیا تھا۔

  • جاپان کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے وفاقی حکومت کا ایک اور بڑا قدم

    جاپان کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے وفاقی حکومت کا ایک اور بڑا قدم

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بلیو اکانومی منصوبے کے تحت ساحلی اور سمندری وسائل کے مؤثر استعمال کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے 10 سال تک ٹیکس چھوٹ دیے جانے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے ملکی معیشت میں استحکام کی جانب ایک اور اہم قدم اٹھا لیا ہے، وفاقی سطح پر بلیو اکانومی منصوبے کے تحت ساحلی اور سمندری وسائل کے مؤثر استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں آج وفاقی وزیر علی زیدی شپنگ انڈسٹری سے متعلق پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    صنعتِ جہاز رانی کی پالیسی میں پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالرز کی بچت کے منصوبے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، دوسری طرف حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں ایشیائی ریاستوں سمیت معاشی طاقت جاپان کی نظریں بھی پاکستان کی طرف مرکوز ہو گئی ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ جاپان نے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا تھا، ابتدائی طور پر جاپان کورنگی فش ہاربر پر ساڑھے 400 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا۔

    حکومتی ذرایع نے انٹرنیشنل پلیئرز کی سرمایہ کاری میں دل چسپی کو خوش آئند قرار دیا اور بتایا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات کر رہی ہے، اس سلسلے میں شپنگ پالیسی کے تحت مال بردار جہازوں کی تعداد بڑھانے کا بھی منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے، پاکستان کو غیر ملکی جہازوں کو کرائے کی مد میں اربوں ڈالرز ادا نہیں کرنا پڑیں گے۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے 10 سال تک ٹیکس چھوٹ دیے جانے کا امکان ہے۔

  • بغیر علامات والے کرونا مریضوں سے متعلق جاپانی تحقیق میں اہم انکشاف

    بغیر علامات والے کرونا مریضوں سے متعلق جاپانی تحقیق میں اہم انکشاف

    آئچی: جاپانی محققین نے کرونا وائرس کے ان مریضوں سے متعلق نیا انکشاف کر دیا ہے جن میں وائرس کی تصدیق کے بعد بھی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان کے صوبے آئچی کے شہر ٹویوک میں قائم فوجیتا یونی ورسٹی (Fujita Health University) کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ کو وِڈ 19 کے تصدیق شدہ مریضوں میں اگر ابتدا میں علامات ظاہر نہ ہوں تو بعد میں بھی اس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

    محققین نے ریسرچ کے بعد کہا کہ Asymptomatic کرونا مریض (یعنی جن میں علامات ظاہر نہ ہوں) عموماً 9 دنوں میں صحت یاب ہو جاتے ہیں، اور ان کی اکثریت میں علامات آخر تک ظاہر نہیں ہوتیں۔

    اس تحقیق کے لیے ٹوکیو کے قریب سمندر میں قرنطینہ کیے گئے بحری جہاز ڈائمنڈ پرنسز کے 128 مریضوں کا مطالعہ کیا گیا، ان میں سے 90 مریض وہ تھے جن میں پی سی آر (polymerase chain reaction) ٹیسٹ کے ذریعے کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، لیکن ان میں انفیکشن کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، جمعے کو نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شایع ہونے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ صرف 11 مریضوں کو بعد میں علامات ظاہر ہوئیں۔

    فوجیتا یونی ورسٹی میں انفیکشس ڈیزیز کے شعبے کے پروفیسر یوہائی ڈوئی کے مطابق اس تحقیق میں بغیر علامات والے کرونا مریضوں کی اکثریت آخر تک (یعنی جسم سے انفیکشن ختم ہونے تک) بغیر علامات ہی رہی۔ مطالعے کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ تقریباً پچاس فی صد کرونا مریضوں کا وائرس 9 دنوں میں ختم ہو گیا، جب کہ 15 دن بعد 90 فی صد مریضوں سے وائرس ختم ہو گیا تھا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ بیش تر مریضوں کی 5 دن میں صحت یابی کا امکان نہ ہونے کے برابر تھا۔

    کرونا وائرس نے جینیاتی نظام میں تبدیلیاں کر کے خود کو مزید طاقت ور کر لیا: انکشاف

    یوہائی ڈوئی نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ جس ماحول میں کرونا وائرس آسانی سے منتقل ہو سکتا ہو، اس میں بغیر علامات والے افراد کی تعداد علامات والے افراد کے ساتھ برابر ہو سکتی ہے۔ محققین کی اس ٹیم نے امید ظاہر کی کہ اس مطالعے کے نتائج کرونا کے ٹیسٹ کے سلسلے میں مددگار ہوں گے۔ ڈوئی کا کہنا تھا کہ کرونا مثبت آنے کے بعد مریضوں میں بار بار پی سی آر ٹیسٹ، وہ بھی تشخیص کے فوراً بعد بے معنی ہے، کیوں کہ نتائج وہی رہیں گے اور اس سے وسائل کا درست استعمال متاثر ہوگا۔

    اس تحقیق کے نتائج کے بعد جاپانی وزارت صحت نے کو وِڈ 19 کے زیر علاج مریضوں کے لیے اپنی گائیڈ لائنز پر نظرثانی کی اور اب یہ ہدایت کی گئی ہے کہ ایسے مریض جن کے 6 دنوں کے دوران ٹیسٹ 2 بار نیگیٹو آئے ہوں، انھیں ڈسچارج کر دیا جائے۔

    ڈوئی کا کہنا تھا 6 دن بعد ٹیسٹ میں وائرس کے اجزا ظاہر ہو سکتے ہیں، تاہم یہ امکان ہے کہ بغیر علامات والے مریضوں میں وائرس 8 سے 10 دنوں کے بعد ختم ہو جائے گا۔ پروفیسر ڈوئی نے وضاحت کی کہ ہم اس نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں کہ بغیر علامات والے مریضوں کو تشخیص کے 10 دنوں کے بعد بغیر ٹیسٹ کے جانے دیا جا سکتا ہے۔ اسی تحقیق کے پیش نظر نئی گائیڈ لائنز میں کرونا وائرس کا قرنطینہ دورانیہ 14 سے 10 دن کر دیا گیا ہے۔

    جاپانی محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بغیر علامات والے مریضوں کی کتنی تعداد وائرس کو آگے منتقل کر سکتی ہے، یہ ابھی معلوم نہیں کیا جا سکا ہے، تاہم یہ یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان کے لیے دنیا بھر کے طبی ماہرین کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، ادارے کی عہدے دار اور وبائی امراض کی ماہر ماریہ وان نے کہا تھا کہ بغیر علامات والے کو وِڈ 19 کے مریض بہت کم اس وائرس کو آگے پھیلاتے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کچھ ڈیٹا سیٹس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بغیر علامات والے مریضوں کے وائرس پھیلانے کی شرح 40 فی صد تک ہوسکتی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض افراد بہت متعدی ہوتے ہیں، اور علامات ظاہر ہونے سے قبل ہی وہ دوسروں تک وائرس تیزی سے پھیلا دیتے ہیں۔ یہ باعثِ تشویش ہے کیوں کہ جب تک انھیں علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ کئی لوگوں کو متاثر کر چکے ہوتے ہیں۔