Tag: جاپان

  • وزیرخارجہ شاہ محمود نے اپنا دورہ جاپان منسوخ کردیا

    وزیرخارجہ شاہ محمود نے اپنا دورہ جاپان منسوخ کردیا

    اسلام آباد: پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نےدورہ جاپان منسوخ کردیا،انہوں نے آج چار روزہ دورے پر جاپان روانہ ہونا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی کا 24 سے 27 فروری تک دورہ جاپان طے تھا، اس دورے میں انہوں نے جاپانی وزیر اعظم شینزو ایبے سمیت دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کرنا تھیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دورےکانیاشیڈول باہمی مشاورت کے بعد جاری کیاجائےگا،دورہ منسوخی کافیصلہ جاپانی حکام سےمشاورت کےبعدکیاگیا۔ یہ بھی بتایا جارہاہے کہ منسوخی کا سبب پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی ہے تاکہ وزیر خارجہ ان امور پر زیادہ توجہ اور تندہی سے کام کرسکیں۔

    شاہ محمود قریشی کا دورہ ان کے جاپانی ہم منصب تارو کونو کی دعوت پر شیڈول کیا گیا تھا۔ دورے کے دوران انہوں نے پاک جاپان دوستی پارلیمنٹری لیگ، پاک جاپان بزنس تعاون کمیٹی کے چیئر مین ٹیورو اسادا سے بھی ملاقاتیں کرنا تھیں۔ ساتھ ہی ساتھ جاپان انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل افیئرز میں تقریر کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جاپانی دانشور طبقے سے بھی ملاقات کرنا تھی۔

    یاد رہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ دورہ سات سال کے تعطل کےبعد طے پایا تھا، اوراس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ اسٹریٹجک، دفاعی اور کاروباری امور میں بہتری کے بے پناہ امکانات تھے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے وسط میں شاہ محمود قریشی عالمی سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے میونخ بھی گئے تھے، جہاں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان میں قیام امن کےلیے پاکستان کی اہمیت اور قربانیوں کو اجاگر کیا تھا۔

  • ٹوکیو اولمپکس کے تمغے کوڑے سے نکالے گئے دھات سے تیار ہوں گے

    ٹوکیو اولمپکس کے تمغے کوڑے سے نکالے گئے دھات سے تیار ہوں گے

    ٹوکیو: جاپان کے شہر ٹوکیو میں منعقدہ ٹوکیو اولمپک اور پیرا اولمپک میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو دئیے جانے والے تمغے الیکٹرانک کوڑے سے حاصل کیے گئے سونے، چاندی اور کانسی سے تیار کیے جائیں گے۔

    برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق الیکٹرانک کوڑے سے نکالے گئے دھات سے تمغے بنانے کے منصوبے پر 2017 سے کام شروع کردیا گیا تھا، اس کو قابل عمل بنانے کے لیے پرانے اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ کو بڑی تعداد میں جمع کیا گیا ہے۔

    اس منصوبے کے تحت 30.3 کلو گرام سونا، 4100 کلو گرام چاندی اور 2700 کلو گرام کانسی جمع کرنا تھی، منتظمین کے مطابق وہ یہ اہداف مارچ تک پورے کرلیں گے۔

    منتظمین کے مطابق کانسی کا ہدف گزشتہ سال جون میں پورا ہوگیا تھا جبکہ اکتوبر تک انہوں نے سونا حاصل کرنے کا 90 فیصد ہدف حاصل کرلیا جبکہ 85 فیصد چاندی بھی جمع کرالی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: جاپان میں اولمپکس 2020 کے دوران مسلمانوں کے لیے موبائل مسجد متعارف

    ٹوکیو 2020 اولمپکس کے تمغوں کا ڈیزائن رواں سال جاری کیا جائے گا، دوبارہ قابل استعمال بنائے گئے دھات کو جاپانی عوام، کاروبار اور صنعتوں سے حاصل کیا گیا ہے۔

    ٹوکیو 2020 کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ اندازے کے مطابق تمام تمغوں کو تیار کرنے میں جو مطلوبہ دھات کی مقدار رہ گئی ہے وہ عطیہ کیے گئے موبائل فون سے حاصل کرلی جائے گی۔

    یاد رہے کہ 2016 کے ریو اولمپکس میں چاندی اور کانسی کے تمغوں میں 30 فیصد ری سائیکل شدہ مواد استعمال ہوا تھا۔

    خیال رہے کہ جاپان کے شہر ٹوکیو میں منعقد ہونے والے سمر اولمپکس 2020 کے لیے ایک مقامی کمپنی نے موبائل مسجد متعارف کرا دی ہے جس کا مقصد جاپان آنے والے مسلمان سیاحوں کو نماز کی ادائیگی کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

  • شاہد احمد دہلوی کا 81 سال قدیم "ساقی” کا جاپان نمبر، سن 2019 میں

    شاہد احمد دہلوی کا 81 سال قدیم "ساقی” کا جاپان نمبر، سن 2019 میں

    ایک ایسی نایاب کتاب، جو 81 برس قبل بڑے اہتمام سے، تحقیق کے بعد شایع کی گئی، اور پھر وقت کے طوفانوں میں‌ گم ہوئی، اگر اچانک آپ کے سامنے آ جائے، سن 2019 میں، تو مسرت اور حیرت کے احساسات بیک وقت آپ کو اپنے حصار میں لے لیں گے۔

    کچھ یہی معاملہ 1936 میں‌ شایع ہونے والے ممتاز ادبی جریدے ساقی کے جاپان نمبر کا ہے، جسے ایک دیوانے کی کھوج نے فیس بک اور ٹویٹر کے اس دور میں‌ ہمارے سامنے پھر پیش کر دیا.

    81 برس قبل منصہ شہود پر آنے والے ساقی کے جاپان نمبر کی اشاعت ایک معنوں میں اس کلاسیک کی بازیافت ہے، مگر بہت سے افراد کے لیے یہ دریافت ہی ہے کہ اکثریت اس سے لاعلم تھی۔

    ہاں، چند نے اس کا نام سنا تھا، چند نے اسے پڑھا تھا، یہ نمبر چند کتب خانوں میں بھی ضرور موجود ہوگا، مگر شاید اپنی اہمیت کے پیش نظر اسے ان کتب خانوں کے تاریک گوشوں ہی میں محفوظ خیال کیا گیا، اسی لیے یہ بہت محدود ہوگیا۔

    البتہ اب یہ ہمارے سامنے آگیا ہے، اور یہ ممکن ہوا، جاپان قونصل خانے، ادبی تنظیم ’’پاکستان جاپان ادبی فارم‘‘ اور خرم سہیل کے وسیلے۔

    سن 1936 میں ساقی کے جاپان نمبر میں شایع ہونے والے اشتہارات

    اپنے صحافتی سفر کا انٹرویو نگاری سے آغاز کرنے والے خرم سہیل نے خود کو کسی ایک شعبے تک محدود نہیں رکھا، کالم لکھے، انتظامی امور، ریڈیو، ڈیجیٹل میڈیا کا تجربہ کیا، اپنے خیالات و نظریات کی وجہ سے کچھ متنازع بھی ٹھہرے، مگر اپنے ارادے، استقامت اور لگن کے وسیلے وہ ایک کے بعد ایک دل لبھانے والی کتابیں ہمارے سامنے لاتے رہے۔ جہاں ان کے ہم عصر اپنی تخلیقات ناشر تک لے جانے کی بابت سوچتے رہے، انھوں نے ناشر کو خود تک پہنچنے کے لیے قائل کر لیا۔ ساقی کا جاپانی نمبر بھی ایسی ہی کوشش ہے۔

    خرم سہیل

    جسے مکمل طور پر، قدیم ہجے کے ساتھ، اس زمانے میں شایع ہونے والے اشتہارات سے سجا کر پورے اہتمام سے پیش کیا گیا ہے۔

    جب ہم اس بیش قیمت نمبر کو دیکھتے ہیں، تو ہمارے دل شاہد احمد دہلوی اور ان کے ساتھیوں کے لیے احترام سے بھر جاتے ہیں۔ اس زمانے میں جب یوٹیوب نہیں تھا، وکی پیڈیا اور گوگل نہیں تھا، جاپان سے متعلق معلومات کا حصول سہل نہیں تھا، ان کی ٹیم نے انتھک محنت کی۔

    اس کتاب کو دیکھ کر ہمارے دلوں میں شاہد احمد دہلوی کو خراج تحسین پیش کرنے کی خواہش ہمکنے لگتی ہے، ساتھ ہی یہ خواہش بھی پیدا ہوتی ہے کہ آج پھر ایک جاپان نمبر نکالا جائے، جو دوسری جنگ عظیم، سرد جنگ اور 9/11 جیسے تاریخ بدل دینے والے واقعات پر جاپانی ادیبوں‌ کا نقطہ نگاہ، ردعمل اور تخلیقات ہم تک پہنچائے کہ ان ہی واقعات نے دنیا بھر کے ادب کو وہ رنگ دیا، وہ رخ دیا، جس نے ہمیں گروہدہ بنایا۔

    آج پھر ایک جاپان نمبر نکالنے کا خیال ناممکن تو نہیں، مگر مشکل ضرور ہے. یہ مشکل آسان ہوسکتی ہے ارادے، استقامت اور لگن سے، کیوں‌ کہ یہ تین جادوئی عناصر ہی خوابوں کو حقیقت کا روپ دیتے ہیں.

    اور ان ہی عناصر کے طفیل شاہد احمد دہلوی کا 81 سال قدیم جاپان نمبر، سن 2019 میں ہمارے سامنے آجاتا ہے.

  • زلزلے کا پیغام سمجھی جانے والی مچھلی ساحل پر آگئی، شہری خوفزدہ

    زلزلے کا پیغام سمجھی جانے والی مچھلی ساحل پر آگئی، شہری خوفزدہ

    جاپان میں ایک نایاب مچھلی کو دیکھے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر اس خوف کا اظہار کیا جارہا ہے کہ جلد جاپان میں خوفناک سونامی اور زلزلہ آنے والا ہے۔

    اورفش نامی یہ مچھلی حال ہی میں جاپان کے شہر ٹویاما کے ساحل پر ایک مچھیرے کے جال میں پھنسی۔ رواں سیزن میں یہ ساتویں اورفش مچھلی ہے جو منظر عام پر آئی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    #フィールド 昨日、新湊の定置網でリュウグウノツカイが捕獲されました‼️ サイズは394.8cmで、魚津水族館の記録では4番目の大きさです😁 綺麗な個体なので、 2/2(土)と2/3(日)の2日間限定で展示予定です! 展示中はリュウグウノツカイに触ることができるので、どんな触り心地か確かめてみよう✨ #うおすいレア生物 #リュウグウノツカイ #触ると指が銀色になる#タッチOK #幻の魚 #oarfish #deepsea #nature #beautiful #魚 #珍魚 #さかな #魚津水族館公式 #魚津水族館 #水族館 #富山 #uozuaquarium #aquarium #uozuaquariumofficial #限定 #レア #新湊#新湊漁協

    A post shared by 魚津水族館 公式 (@uozuaquarium_official) on

    اس سے قبل بھی ساڑھے 10 فٹ کی ایک مردہ اورفش بہہ کر ساحل پر آگئی تھی۔ یہ مچھلی سرمئی جلد اور سرخ گلپھڑوں کی حامل ہوتی ہے اور یہ سمندر میں 200 سے 1 ہزار میٹر کی گہرائی میں رہتی ہے۔

    جاپان میں اس مچھلی کو سمندری خدا کے محل سے آنے والا پیغام سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ زمین کی سطح پر اس وقت آتی ہے جب سمندر میں زلزلہ آتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    #うおすいレア生物 #またまた❗️ #リュウグウノツカイ 昨日、魚津市経田の海岸でリュウグウノツカイが打ち上げられているのが発見されました❗️全長は323cm。 富山湾では今年度5例目です。 あいにく今回発見されたものは 鳥につつかれ損傷が激しかったので、解剖などを行い研究用にしました。 前回獲れたリュウグウノツカイは 2/2(土)と2/3(日)の2日間限定で展示しますよ⤴⤴ 全長394.8cm。 今回はタッチOK🙆‍♂️ 深海魚ファンは見逃せませんよね〜🙌🙌 #幻の魚 #oarfish #deepsea #nature #beautiful #魚 #珍魚 #さかな #魚津水族館公式 #魚津水族館 #水族館 #富山 #uozuaquarium #aquarium #uozuaquariumofficial #限定 #レア #魚津 #経田 #背ビレ腹ビレ美しい #花魁

    A post shared by 魚津水族館 公式 (@uozuaquarium_official) on

    دوسری جانب ماہرین بھی اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سائنسی طور پر اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ مچھلی کسی طرح زلزلوں کی نشاندہی کرتی ہے، تاہم اس امکان کو 100 فیصد رد نہیں کیا جاسکتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مچھلی کے اچانک نمودار ہونے کی وجہ گلوبل وارمنگ ہے یا کچھ اور، وہ فی الحال یہ جاننے سے قاصر ہیں۔

    اس مچھلی کو تباہی کا پیغام اس وقت سے سمجھا جانے لگا جب سنہ 2011 میں فوکوشیما کا زلزلہ اور اس کے بعد سونامی آیا۔ اس تباہ کن آفت میں 20 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

    اس زلزلے سے کچھ دن قبل بھی درجنوں مردہ اورفش بہہ کر ساحلوں پر آگئی تھیں۔

    بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایک قریب ترین توجیہہ یہ پیش کی جاسکتی ہے کہ شاید زلزلے سے قبل زمین کی تہہ میں کچھ تبدیلیاں آتی ہوں جس سے سمندر میں کسی قسم کا کرنٹ پیدا ہوتا ہو جو سمندری حیات کو پانی سے باہر اچھال دیتا ہو۔

    تاہم کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مچھلی کے نمودار ہونے کی سادہ ترین توجیہہ صرف یہ ہے کہ یہ اپنی خوراک کا پیچھا کرتی ہوئی مچھیروں کے جال میں پھنس جاتی ہے۔

  • کیس کے فیصلے کو بگاڑنے کا الزام، جنوبی کوریا کے سابق چیف جسٹس گرفتار

    کیس کے فیصلے کو بگاڑنے کا الزام، جنوبی کوریا کے سابق چیف جسٹس گرفتار

    سیول: جنوبی کوریا نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کو سابق صدر کے ساتھ مل کر جاپان سے متعلق کیس کے فیصلے کو بگاڑنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 71 سالہ سابق چیف جسٹس یانگ سونگ ٹائی جنوبی کوریا کے پہلے جج ہیں جنہیں کرمنل چارجز میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”سابق چیف جسٹس یانگ سونگ ٹائی نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات مسترد کردئیے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کی عدالت کی جانب سے ان کی گرفتاری کی وارنٹ جاری ہونے کے بعد احاطہ عدالت سے فوری گرفتار کرلیا گیا۔

    سابق چیف جسٹس یانگ سونگ ٹائی نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات مسترد کردئیے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یانگ سونگ ٹائی 2011 سے 2017 تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے، ان کے خلاف ججز کے خلاف امتیازی سلوک کے بھی الزامات عائد ہیں۔

    مزید پڑھیں: جنوبی کوریا کے سابق صدر کو کرپشن الزامات میں 15 برس قید

    یانگ سونگ ٹائی کے کیس میں غیرملکی اثرات بھی شامل ہیں کیونکہ ان کے فیصلے سے جنوبی کوریا اور جاپان میں سفارتی اختلافات سامنے آئے تھے۔

    واضح رہے کہ جنوبی کوریا اور جاپان کے تعلقات تب خراب ہوئے تھے جب جنوبی کوریا کے سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ سال فیصلہ دیا گیا تھا کہ عالمی جنگ دوئم میں جبری مزدوری کرنے والے کوریا کے متاثرین کو اپنے نقصانات کا ازالہ اس وقت کے اپنے آجر سے لینے کا حق ہے جس میں جاپان کی انڈسٹریز شامل تھیں۔

    عدالت نے جاپانی کمپنی کو ہر متاثرہ مزدور کو 88 ہزار سے ایک لاکھ 33 ہزار ڈالر تک معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • بچوں اور پالتو جانوروں کی نگرانی کرنے والا روبوٹک کتا

    بچوں اور پالتو جانوروں کی نگرانی کرنے والا روبوٹک کتا

    گھر میں چھوٹے بچے ہوں تو والدین کو ہر لمحہ فکر رہتی ہے کہ وہ ان کی نظروں سے اوجھل ہو کر گر نہ جائیں یا خود کو کوئی نقصان نہ پہنچا لیں، ایسے ہی بچوں کی نگرانی کے لیے ماہرین نے روبوٹک کتا متعارف کروا دیا۔

     ایبو نامی یہ روبوٹ کیمرے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور انٹرنیٹ سے لیس ہے جو بچوں سمیت گھر کے دیگر افراد اور پالتو جانوروں کی بھی نگرانی کرسکتا ہے۔

    یہ کتا پہلے سے سیٹ کی گئی ہدایات کے مطابق گھر میں گھومتا رہے گا اور گھر والوں کو چیک کرتا رہے گا۔

    روبوٹ کے مالک کو اسمارٹ فون کے ذریعے معلومات موصول ہوتی رہیں گی کہ بچے یا گھر کے دیگر افراد کیا کر رہے ہیں۔

    یہ روبوٹ ان افراد کے لیے نہایت فائد مند ہوسکتا ہے جو گھر سے باہر ہوں اور ان کے گھر میں چھوٹے بچے یا معمر افراد موجود ہوں۔

    جاپان میں تیار کیے جانے والے اس روبوٹ کی قیمت 3 ہزار ڈالر رکھی گئی ہے۔

    جاپان میں اس سے پہلے بھی گھر میں موجود معمر افراد کی سہولت کے لیے مختلف روبوٹک اشیا متعارف کروائی جا چکی ہیں۔

  • کنویئر بیلٹ پر سجے لاتعداد میٹھے

    کنویئر بیلٹ پر سجے لاتعداد میٹھے

    آپ کو کیسا لگے گا جب کھانے کے بعد ہر قسم کے مزیدار میٹھے آپ کے سامنے پیش کردیے جائیں گے؟ یقیناً آپ کا دل انہیں دیکھ کر ضرور للچائے گا۔

    جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک ریستوران بھی بے شمار اقسام کے میٹھے اپنے گاہکوں کے سامنے پیش کررہا ہے۔

    یہاں آپ صرف 16 ڈالر میں لاتعداد میٹھی ڈشز چکھ سکتے ہیں۔

    ایک کنویئر بیلٹ پر بے شمار میٹھے آپ کے سامنے سے گزرتے ہیں جن میں سے آپ اپنی پسند کے میٹھے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

    لگ بھگ 35 کے قریب ان میٹھی ڈشز میں کپ کیک، کسٹرڈ، کیک، پڈنگ اور میکرونز شامل ہیں جبکہ کچھ کیک مختلف جانوروں کی تھیم پر بھی بنائے جاتے ہیں۔

    اس بوفے کو چکھنے کے لیے آپ کے پاس 40 منٹ کا وقت ہے جس میں آپ انہیں کھا سکتے ہیں اور اپنے انسٹاگرام پر پوسٹ کرنے کے لیے ان کی تصاویر بھی کھینچ سکتے ہیں۔

  • امریکی باکسرفلائیڈ مے ویدر کے ہاتھوں جاپانی باکسرکو شکست

    امریکی باکسرفلائیڈ مے ویدر کے ہاتھوں جاپانی باکسرکو شکست

    ٹوکیو: امریکی باکسر فائیڈ مے ویدر نے جاپان کے کک باکسنگ چیمپئن تینشن ناسوکاوا کو صرف 2 منٹ میں ناک آؤٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی باکسر فلائیڈ مے ویدر نے نئے سال کے آغاز سے قبل نمائشی فائٹ میں جاپان کے کک باکسنگ چیمپئن تینشن ناسوکاوا کو محض دو منٹ میں شکست دے دی۔

    فائٹ کے آغاز میں ایسا لگا کہ امریکی باکسر شاید اپنے حریف کو سنجیدہ نہیں لے رہے لیکن پھر انہوں نے جاپانی باکسر پر مکوں کی برسات کردی جس کے نتیجے میں وہ ایک منٹ میں ہی رنگ میں گر پڑے۔

    تینشن ناسوکاوا کے ٹرینز نے فائٹ کو پہلے راؤند کے اختتام سے قبل ہی روک کر امریکی باکسرفلائیڈ مے ویدر کی جیت کا اعلان کردیا۔

    فائٹ جیتنے کے بعد فلائیڈ مے ویدر کا کہنا تھا کہ یہ فائٹ تفریح سے بھرپور تھی، میں اب بھی ریٹائرڈ ہوں اور میرا باکسنگ رنگ میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    فلائیڈ مے ویڈر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عندیہ دیا کہ انہیں اس فائٹ کے عوض 9 ملین ڈالرز کی رقم ادا کی گئی۔

    فلائیڈ مے ویدر نے فائٹ آف دی سنچری کا ٹائٹل جیت لیا

    یاد رہے کہ 3 مئی 2015 کو امریکی باکسر فلائیڈ مے ویدر نے فلپائنی باکسر کو شکست دے کر فائٹ آف دی سنچری کا ٹائٹل جیتا تھا۔

  • جاپانی کافکا اور مورا کامی کی پراسرار دنیا

    جاپانی کافکا اور مورا کامی کی پراسرار دنیا

    آپ اس کہانی سے لطف اندوز  ہوسکتے ہیں، تجسس کے ساتھ ورق پلٹ سکتے ہیں، کچھ جگہ سٹپٹا سکتے ہیں، اور کچھ موقعوں پر مسکرا سکتے ہیں، البتہ 615 صفحات مکمل کرنے کے بعد ، مطمئن ہونے کے باوجود آپ  ان معموں کو حل کرنے سے قاصر رہیں گے، جو ناول نگار نے اپنے قارئین کو پھانسنے کے لیے نصب کیے ہیں۔

    ہاروکی موراکامی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس ناول کی گتھیوں کا حل اِس کی متعدد پڑھت میں پوشیدہ ہے۔

    [bs-quote quote=”ناول میں جو تاریخ، جاپانی اور عالمی ادب اور موسیقی کے حوالے جابہ جا موجود ہیں، وہ چس تو دیتے ہیں مگر۔۔۔ ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    یہ کوئی حوصلہ افزا  بیان نہیں۔ یہ ایک ضخیم ناول ہے، جسے بار بار پڑھنا دشوار ہے، وہ بھی ایسے میں جب آپ کے سامنے اورحان پامک اور مارکیز کے چند ان چھوئے ناول دھرے ہوں۔

    اگر یہ ممتاز ڈائریکٹر مارٹن اسکورسیز کا شاہ کار” شیلٹر آئی لینڈ “ہو، تو  پھر اِسے سمجھنے کی غرض سے دو تین بار دیکھا جاسکتا ہے کہ فلم کا دورانیہ فقط ڈھائی تین گھنٹے ہوتا ہے، ناول کا معاملہ دیگر ہے۔

    کیا ”کافکا اون دی شور“ کو سمجھنے کی غرض سے بار بار پڑھا جانا چاہیے؟

    اس سبب کہ مورا کامی کا شمار موجودہ عہد کے عظیم فکشن نگاروں ہوتا ہے، اور  قارئین اس کے گرویدہ ہیں، اس سوال کا جواب اثبات میں ہوسکتا ہے، مگر ایک خاص سطح پر اسے سمجھنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

    راقم الحروف کےنزدیک مصنف خود بھی اس معاملے میں زیادہ سنجیدہ نہیں کہ ان معموں کا کوئی منطقی حل پیش کیا جائے۔

    موراکامی کو پڑھنے سے قبل اُس کی بابت پڑھا۔ اور جو بھی تعارفی اور ہلکے پھلکے تجزیاتی مضامین نظر سے گزرے، اُن میں ان اعتراضات کا ذکر موجود تھا، جو موراکامی کے ہم عصر جاپانی ادیبوں نے شدومد سے اٹھائے۔ اور یہ تھے، موراکامی کے فکشن میں موجود پاپولر لٹریچر کا اثر۔

    موراکامی کے ناولز کے ٹائٹل

    بے شک یہ موجود ہیں۔ جدید زندگی کے رنگ، تجسس، مزاح، میجک رئیل ازم، سررئیلزم،  تاریخ، موسیقی اور ادب کے حوالے اور جنس نگاری۔

    ناول بنیادی طور پر دو کرداروں کے گرد گھومتا ہے، ایک ہے پندرہ سالہ کافکا، جو ناول کے پہلے ہی منظر میں گھر سے بھاگنے کا ارادہ باندھ چکا ہے، اور دوسرا ہے حکومتی خیرات پر گزربسر کرنے والا ایک بوڑھا، جو بلیوں سے باتیں کرنے کا ہنر جانتا ہے۔ اور یہی ہنر اُسے ایک پراسرار شخص کے مدمقابل لے آتا ہے۔ اور یہی وہ موڑ ہے، جہاں نوجوان اور بوڑھے کی کہانیاں مل جاتی ہیں۔

    جوں جوں کہانی آگے بڑھتی ہے، دونوں کردار ایک دوسرے کے قریب آتے جاتے ہیں۔ اِس عمل کو انجام دینے کے لیے ناقابل فہم، اور کہیں کہیں مصنوعی صورت حال کا اہتمام کیا گیا ہے۔ناول میں جو  تاریخ، جاپانی اور عالمی ادب اور موسیقی کے حوالے جابہ جا موجود ہیں،وہ چس تو دیتے ہیں، مگر ان کی پیش کش کا اہتمام ڈھیلا ڈھالا ہے۔

    [bs-quote quote=” ”کافکا آن دی شور“ ایک ایسا ناول ہے، جو پرتجسس ، پرلطف اور دل چسپ ہے۔ اسے پڑھ کر آپ میں مورا کامی کو مزید پڑھنے کی خواہش جگاتی ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اگر معما حل نہ ہو، تو وہ بے معنی ہے۔ مورا کامی کے اس ضخیم ناول میں معموں کو حل کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، بہ ظاہر انھیں قاری کی دل چسپی کو منظر رکھنے کے لیے برتا گیاہے۔ ہاں، کئی علامتیں بامعنی ہیں، اور ایک فکری پس منظر  رکھتی ہیں، مگر تمام نہیں۔

    طلسماتی حقیقت نگاری اپنی جگہ صاحب، مگر ناول کے کردار اور واقعات کہیں کہیں ضرورت سے زیادہ غیرحقیقی معلوم ہوتے ہیں۔کرداروں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لیے ایک ایسا پل تیار کیا گیا ہے، جو پوری طرح دھند میں لپٹا ہے۔ یہ چیز،ایک ضخیم ناول میں،قارئین کو اکتا سکتی ہے۔

    مجموعی طور پر ”کافکا اون دی شور“ ایک ایسا ناول ہے، جو پرتجسس ، پرلطف اور دل چسپ ہے۔ اسے پڑھ کر آپ میں مورا کامی کو مزید پڑھنے کی خواہش جگاتی ہے،  آپ کو یہ احساس تو نہیں ہوتا کہ آپ نے ایک عظیم ناول نگار کو پڑھا ہے۔ البتہ کامیاب ناول نگار کو پڑھنے کا احساس ضرور ہوتا ہے۔

    یہ ناول ایک ایسا تجربہ ہے، جس سے ادب کے قاری کو ایک بار ضرور گزرنا چاہیے۔ بالخصوص ادیبوں کو، جو مورا کامی سے  ناول نگاری کے فن سے متعلق بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

  • جاپان کا 1 ہزار سال قدیم درخت

    جاپان کا 1 ہزار سال قدیم درخت

    یوں تو جاپان میں چیری بلاسم کے درخت نہایت عام ہیں اور اگر کبھی آپ کا جاپان جانے کا اتفاق ہوا ہو تو آپ کو جابجا یہ درخت نظر آئیں گے، تاہم وہاں چیری بلاسم کا ایک درخت ایسا بھی ہے جس کی عمر 1 ہزار سال ہے۔

    مہارو تکیزکورا نامی یہ ایک ہزار سالہ قدیم درخت اپنی تاریخی اہمیت کے لحاظ سے ایک یادگاری مقام کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ روزانہ سینکڑوں مقامی و غیر ملکی افراد اس درخت کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

    یہ درخت جاپان کے شہر فوکو شیما میں موجود ہے۔

    اس درخت کا زمین سے رشتہ اتنا گہرا ہے کہ جب سنہ 2011 میں جاپان میں 9 شدت کا خوفناک زلزلہ اور اس کے بعد سونامی آیا، اور اس کی وجہ سے فوکو شیما کے ایٹمی بجلی گھر سے تابکار شعاعوں کا اخراج شروع ہوا، تب بھی یہ درخت اپنی جگہ پر قائم و دائم کھڑا رہا۔

    سنہ 2011 کے اس زلزلے میں 15 ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بنے، سمندر کی 10 میٹر بلند لہروں نے عمارتوں، گاڑیوں اور ہزاروں درختوں کو زمین بوس کردیا، لیکن اس درخت نے اپنی جڑیں چھوڑنے سے انکار کردیا اور آج تک شان سے سر اٹھائے وہیں کھڑا ہے۔

    اس درخت کو جاپان کا قومی ورثہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔

    بہار کے موسم میں جب یہ درخت گلابی پھولوں سے لد جاتا ہے اور ان پھولوں کے بوجھ سے درخت کی ٹہنیاں جھکی جاتی ہیں تب اس درخت کے حسن کو آنکھوں میں سمونا مشکل ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جاپان کا چیری بلاسم فیسٹیول