Tag: جاپان

  • ٹرک پر شجر کاری کا انوکھا مقابلہ

    ٹرک پر شجر کاری کا انوکھا مقابلہ

    بڑے شہروں میں آبادی کے بے تحاشہ اور بے ہنگم اضافے کے بعد چھوٹے چھوٹے گھروں اور فلیٹس کا رواج نہایت عام ہوگیا ہے۔ بڑے شہروں کی زیادہ تر آبادی فلیٹس یا نہایت چھوٹے گھروں میں رہتی ہے۔

    ان گھروں میں ہوا کا گزر اور کھلی جگہیں نہیں ہوتی جہاں پر شجر کاری کی جاسکے۔ یوں آہستہ آہستہ شہروں سے درختوں کا رقبہ کم ہورہا ہے اور تازہ دم کردینے والے سرسبز مقامات کے بجائے شہر کنکریٹ کا قبرستان بنتے جارہے ہیں۔

    اسی مقصد کے لیے جاپان میں شجر کاری کے ایک انوکھے مقابلے کا انعقاد کیا گیا۔

    جاپان فیڈریشن آف لینڈ اسکیپ کانٹریکٹرز نے ٹرک پر گارڈن بنانے کے منفرد مقابلے کا اعلان کیا۔

    یہ مقابلہ ان افراد کے لیے تھا جو تعمیراتی شعبے سے منسلک ہیں اور آمد و رفت کے لیے ان کے زیر استعمال چھوٹے ٹرکس ہیں۔

    مقابلے میں ملک بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اپنے ٹرک کو منی ایچر گارڈن میں تبدیل کردیا۔

    ٹرک کے مالکان نے روایتی جاپانی باغات سے لے کر جدید باغات تک کے آئیڈے استعمال کیے۔

    کچھ نے اپنے ٹرکوں میں گارڈن کے اندر فوارے بھی بنا دیے جبکہ کچھ نے خوبصورت روشنیاں لگا کر انہیں مزید شاندار بنا دیا۔

    اگر آپ بھی شجر کاری کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے کھلی جگہ کی چنداں ضرورت نہیں، ہر وہ شے جو آپ کے کام کی نہیں شجر کاری کرنے میں آپ کے کام آسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جاپان میں خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے اپنی ’باری‘ کا انتظار

    جاپان میں خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے اپنی ’باری‘ کا انتظار

    ٹوکیو: 35 سالہ سایاکو جاپان کی رہائشی ہے جو ملازمت پیشہ ہونے کے ساتھ ساتھ شادی شدہ اور ایک بچے کی ماں بھی ہے۔ وہ اور اس کا شوہر اپنے خاندان میں اضافہ چاہتے ہیں تاہم سایاکو کے باس نے سختی سے منع کیا ہے کہ فی الحال وہ حاملہ ہونے کا خیال دل سے نکال دے کیوں کہ ابھی اس کی ’باری‘ نہیں ہے۔

    جاپان میں ملازمت پیشہ خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے اور یہ نیا رجحان ہے جو جاپان میں فروغ پا رہا ہے جس سے جاپان میں شرح پیدائش میں خاصی حد تک کمی واقع ہوگئی ہے۔

    ویسے تو جاپانی دفاتر اور ادارے دنیا بھر کے اداروں کی طرح حاملہ خواتین کو میٹرنٹی تعطیلات فراہم کر رہے ہیں تاہم ان کا خیال ہے کہ اگر ایک وقت میں کئی حاملہ خواتین تعطیلات پر ہوں گی تو دفتر کے دیگر ملازمین پر کام کے بوجھ میں اضافہ ہوگا۔

    چنانچہ انہوں نے خواتین ملازمین کو مجبور کرنا شروع کردیا ہے کہ وہ باری باری حاملہ ہوں۔

    جاپان میں یہ ایک غیر رسمی اصول بن گیا ہے کہ حاملہ ہوجانے والی خواتین ملازمت سے ہاتھ دھو سکتی ہیں لہٰذا باسز کی مرضی سے ’اپنی باری پر‘ حاملہ ہونا ہی بہتر ہے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی کمپنیاں حاملہ خواتین کو بوجھ سمجھتی ہیں

    رواں برس کے آغاز میں یہ غیر رسمی اصول اس وقت اخباروں کی ہیڈ لائن بن گیا جب ایک جوڑے کو اپنی باری کے علاوہ حمل ٹہرانے پر خاتون کے باس سے معافی مانگنی پڑی۔

    دوسری جانب 35 سالہ سایاکو بھی 2 برس سے حمل کے لیے گائنا کولوجسٹ سے رابطے میں تھیں تاہم 2 سال بعد ان کے باس نے کہا کہ ان کی باری ختم ہوچکی ہے اور اب ان کے حاملہ ہونے کی صورت میں وہ ملازمت سے ہاتھ دھو سکتی ہیں۔

    سایاکو کے باس کا کہنا ہے کہ اس وقت دفتر میں موجود ایک اور خاتون ملازم حاملہ ہونے کی زیادہ حقدار ہیں کیونکہ ان کی شادی کو کئی برس گزر چکے ہیں اور تاحال وہ اولاد کی نعمت سے محروم ہیں۔

    سایاکو کا کہنا تھا کہ اگر وہ اسی دفتر میں رہتیں تو نئے بچے کی پیدائش پر خوشی منانے کے بجائے خود کو مجرم محسوس کرتیں چنانچہ انہوں نے اس ملازمت کو خیرباد کہہ دینا ہی بہتر سمجھا۔

    جاپان کی ایک ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ ماں بن جانے والی خواتین سے امتیازی سلوک کرنا عام رویہ بن چکا ہے۔ جاپان کے ایک قانون کے تحت نئی ماؤں کے کام کرنے کے گھنٹے کم ہوجاتے ہیں تاہم یہ تخفیف صرف ایک گھنٹہ تک ہی محدود ہے۔

    صرف ایک گھنٹے کی تخفیف اور چند میٹرنٹی تعطیلات کے عوض خواتین ملازمین سے نہایت متعصبانہ رویہ برتا جاتا ہے اور مالکان اور باسز مزید کوئی رعایت دینے پر تیار نہیں ہوتے۔

    ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال خواتین کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے جبکہ وہ ملازمت اور گھر کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے اگلے ہفتے سنگاپور میں طے شدہ ملاقات اچھی رہی تو وہ انہیں امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتے ہیں‌۔

    امریکی صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے زیادہ دباؤ کی اصطلاح استعمال نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ دوستانہ بات چیت کے لیے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سی پابندیاں ہیں جو وہ شمالی کوریا کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں تاہم وہ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ معاہدے کا امکان موجود ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان س 12 جون کو سنگاپور میں طے شدہ ملاقات اچھی رہی تو وہ انہیں امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں۔

    کم جونگ ان سے ملاقات ایک بڑی کامیابی ہوگی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ رواں سال 19 اپریل 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان سے ملاقات کامیاب ثابت ہوگی لیکن اگرایسا نہیں ہوا تو وہ بات چیت ادھوری چھوڑ کرچلیں جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جاپان کی ٹرین میں مسافروں کو ’ٹھونسنے‘ کا عجیب منظر

    جاپان کی ٹرین میں مسافروں کو ’ٹھونسنے‘ کا عجیب منظر

    آپ نے پاکستان میں پر ہجوم بسیں اور ٹرینیں تو ضرور دیکھی ہوں گی جس میں لوگ چھت پر بیٹھے ہوتے ہیں اور دروازوں سے لٹکے ہوتے ہیں۔

    یقیناً یہ منظر کسی حد تک مضحکہ خیز ہونے کے ساتھ ساتھ فکر انگیز بھی ہے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کس طرح پاکستانی عوام اکیسویں صدی میں بھی جدید سفری سہولیات سے محروم ہے۔

    لیکن مندرجہ ذیل ویڈیو دیکھ کر آپ کا غم یقیناً کم ہو جائے گا جس میں ایک ٹرین میں ٹھنسے مسافروں کو دبا کر ٹرین کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔

    جاپان کے ایک فوٹوگرافر کی جانب سے پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں ٹوکیو کے ایک سب وے کا منظر دکھائی دے رہا ہے۔ جس وقت یہ ویڈیو ریکارڈ کی گئی وہ نہایت ہی مصروف وقت تھا اور عوام کی بڑی تعداد کام پر جانے کے لیے محو سفر تھی۔

    ویڈیو میں ایک زیر زمین ٹرین کا منظر دکھایا گیا ہے جو مسافروں سے کھچا کھچ بھری ہے۔ جب ٹرین کے چلنے کا وقت قریب آیا تو ٹرین کے دروازے بند کرنے کے لیے اسٹیشن سیکیورٹی اہلکار حرکت میں آئے اور انہوں نے مسافروں کو اندر دبانا شروع کردیا تاکہ کسی صورت ٹرین کا دورازہ بند کیا جاسکے۔

    خاصی دیر تک جدوجہد کے بعد بالآخر یہ اہلکار اپنی کوشش میں کامیاب ہوئے جس کے بعد ٹرین کے تمام دروزے بند ہوئے اور ٹرین چل پڑی۔ اس دوران دھکم پیل کا شکار بننے والے مسافر یوں پتھرائے ہوئے کھڑے رہے جیسے یہ ان کے لیے معمول کا عمل ہے۔

    تو پھر کیا کہتے ہیں؟ کیا آپ اب بھی اپنی پبلک ٹرانسپورٹ کو برا بھلا کہیں گے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ریستوران میں اپنے کھانے کے لیے مچھلی خود پکڑیں

    ریستوران میں اپنے کھانے کے لیے مچھلی خود پکڑیں

    ویسے تو آپ جب بھی کسی ریستوران میں جاتے ہیں تو آپ کے سامنے مینیو پیش کیا جاتا ہے جس میں سے پسندیدہ ڈش منتخب کرنے کے بعد وہ ڈش آپ کے سامنے پیش کردی جاتی ہے، تاہم جاپان کے ایک ریستوران میں آنے والوں کو اپنے کھانے کے لیے خود مچھلی پکڑنی پڑتی ہے۔

    جاپان میں زاؤ نامی یہ ریستوران اپنی نوعیت کا منفرد ریستوران ہے۔ بحری جہاز کی طرز پر بنے ہوئے اس ریستوران کے بیچوں بیچ ایک بڑا سا ایکوریم بنا ہوا ہے۔

    یہاں کھانے کے لیے آنے والوں کو ایک جال اور کانٹا دیا جاتا ہے جس کے ذریعے وہ اس ایکوریم سے مچھلی پکڑتے ہیں۔

    مچھلی پکڑنے کے بعد یہ بیرے کے حوالے کردی جاتی ہے جو اسے آپ کی پسند کے مطابق بنوا کر پیش کردیتا ہے۔

    گو کہ آپ چاہیں تو کسی ویٹر سے بھی مچھلی پکڑوا سکتے ہیں تاہم یہ طریقہ جیب پر بھاری پڑ سکتا ہے، چنانچہ یہاں آنے والے خود ہی مچھلی پکڑنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

    ریستوران میں مچھلی پکڑنا بظاہر یہاں آنے والوں کو تفریح فراہم کرنے کا ذریعہ نظر آتا ہے، لیکن اس کے پیچھے درحقیقت ایک نہایت بامعنی مقصد چھپا ہوا ہے۔

    ریستوران کے مالک کا کہنا ہے کہ اس عمل کا مقصد دراصل لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ وہ اپنے کھانے کے لیے ایک زندگی کا خاتمہ کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ جاپان میں ہر کھانے سے پہلے دعا مانگی جاتی ہے، ’اس زندگی کا شکریہ جو آپ نے ہمیں دی‘، اور اس کے بعد آپ ایک زندگی کو کھاتے ہیں۔

    ان کے مطابق اس طریقہ کار کا مقصد لوگوں میں زندگی کی اہمیت کی طرف توجہ دلانا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہوٹل میں مہمانوں کے لیے خود بخود حرکت کرنے والے جوتے

    ہوٹل میں مہمانوں کے لیے خود بخود حرکت کرنے والے جوتے

    جاپان میں ایک ہوٹل میں ایسے جوتے پیش کردیے گئے جو خود بخود ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    معروف آٹو موبائل کمپنی نسان کی جانب سے تیار کردہ یہ سلیپرز جاپان کے ایک ہوٹل کے داخلی دروازے پر رکھے گئے ہیں۔

    جیسے ہی مہمان اندر داخل ہوتے ہیں وہ ان سلیپرز کو استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد جب وہ انہیں اتار دیتے ہیں تو یہ سلیپرز خود بخود اپنی جگہ پر جا کر ترتیب سے سیٹ ہوجاتے ہیں۔

    ان سلیپرز کے نیچے ننھے منے 2 پہیے لگے ہیں جو سینسرز اور کیمروں کی مدد سے حرکت کرتے ہیں۔

    ان جوتوں کا آئیڈیا نسان کی سیلف پارکنگ کار سے لیا گیا ہے جو ڈرائیور کی موجودگی کے بغیر خود بخود پارکنگ میں جا کر پارک ہوجاتی ہیں۔

    اس ہوٹل میں خودبخود حرکت کرنے والے (سیلف پارکنگ) میزیں اور کشنز بھی رکھے گئے ہیں جو ہوٹل میں آنے والے مہمانوں کی دلچسپی کا باعث بن جاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے‘ نکی ہیلی

    شمالی کوریا دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے‘ نکی ہیلی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہےکہ شمالی کوریا دنیا کے امن کو تہہ وبالا کرنے کہ درپر ہے، اگرجنگ ہوئی تو تمام ترذمہ داری شمالی کوریا پرعائد ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کےمسئلے پر سلامتی کونسل کےاجلاس سے خطاب میں اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کوشمالی کوریا سے تجارتی تعلقات منقطع کرلینے چاہیے۔

    امریکی سفیرنکی ہیلی کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا دنیا کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔

    نکی ہیلی کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر زور دیا ہے کہ شمالی کوریا کو تیل کی فراہمی معطل کردے اور شمالی کوریا کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے خاتمے میں امریکہ کا ساتھ دے۔


    شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل کا ایک اور تجربہ


    خیال رہے کہ گزشتہ روز شمالی کوریا کے بلیسٹک میزائل تجربے کے بعد امر یکہ اور جاپان کی درخواست پر سلامتی کونسل اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو دہشت گرد ریاست قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی خاتون کے لیے جاپان کا ثقافتی اعزاز

    پاکستانی خاتون کے لیے جاپان کا ثقافتی اعزاز

    اسلام آباد: دو پاکستانی شہریوں بشمول خاتون کو جاپان کے سال 2017 کے ثقافتی آٹم ڈیکوریشن ایوارڈ سے نوازا گیا جنہوں نے ثقافتوں کے ملاپ کے ذریعے پاکستان اور جاپان کے درمیان تعلقات کی بہتری میں اضافہ کیا۔

    لاہور میں تعینات جاپان کے اعزازی قونصل جنرل نے عامر حسین شیرازی اور روئیدہ کبیر کو اس اعزاز سے نوازا۔

    روئیدہ کبیر پاکستان جاپان کلچر ایسوسی ایشن کی صدر ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی روابط بہتر کرنے کے لیے کافی عرصے سے کام کر رہی ہیں۔

    اعزاز دینے کی تقریب جاپانی سفارت خانے میں منعقد ہوئی۔

    اس موقع پر جاپانی سفیر تاکاشی کورائی کا کہنا تھا کہ ان دونوں کی معاونت کے بغیر دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی روابط کو فروغ دینا ناممکن تھا۔

    روئیدہ کبیر کو ’دا آرڈر آف دی رائزنگ سن‘ کا بیج جبکہ عامر حسین کو میڈل پہنایا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آپ کے پیروں کی ناگوار بو اس معصوم کتے کو بے ہوش کرسکتی ہے

    آپ کے پیروں کی ناگوار بو اس معصوم کتے کو بے ہوش کرسکتی ہے

    پیروں سے بدبو آنا ایک ایسا عمل ہے جس کا احساس بعض اوقات اس شخص کو نہیں ہوتا جس کے پیروں سے بو آرہی ہوتی ہے، تاہم اس شخص کے آس پاس موجود افراد سخت الجھن اور اذیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    لیکن بے فکر ہیں، آپ کے پاؤں بدبو دار ہیں یا نہیں، یہ بات آپ کو یہ معصوم سا کتا بآسانی بتا سکتا ہے، لیکن خیال رہے کہ اگر آپ کے پاؤں سے ناگوار بو آرہی ہوگی تو یہ کتا بے ہوش بھی ہوسکتا ہے۔

    یہ کتا دراصل روبوٹک کتا ہے جو جاپان میں بنایا گیا ہے۔ نہایت معصوم دکھنے والے اس ننھے منے روبوٹک کتے کو ہنا شن کا نام دیا گیا ہے۔ ہنا شن جاپانی زبان میں ناک کو کہا جاتا ہے۔

    دو سالوں کی محنت سے بنائے جانے والے اس روبوٹک کتے کی ناک میں سونگھنے والے سینسرز نصب کیے گئے ہیں۔

    کسی کے پاؤں سونگھنے کے بعد بو نہ آنے پر یہ خوشی سے دم ہلاتا ہے، ہلکی بو آنے پر بھونکتا ہے اور اگر بو بہت شدید اور ناگوار ہو تو بے ہوش ہو کر گر جاتا ہے۔

    کیا آپ اپنے پاؤں اس کتے کو سونگھوانا چاہیں گے؟

    مزید پڑھیں: پاؤں کو تکلیف میں مبتلا کرنے والی عام مشکلات اور ان کا حل


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیاحت کے لیے دنیا کے محفوظ ترین ممالک

    سیاحت کے لیے دنیا کے محفوظ ترین ممالک

    کیا آپ سیاحت کرنے کے شوقین ہیں؟ تو پھر یقیناً یہ جاننا آپ کے لیے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ سیاحت کے لیے دنیا کے کون سے ممالک محفوظ ترین ہیں جہاں آپ کو زندگی میں ایک بار ضرور جانا چاہیئے۔

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک فہرست کے مطابق دنیا کے محفوظ ترین ممالک یہ ہیں۔


    آئر لینڈ

    آئر لینڈ سیاسی طور پر ایک مستحکم ملک ہے جہاں جرائم کی شرح بے حد کم ہے اور یہ سیاحوں کے لیے ایک بہترین ملک ہے۔


    جاپان

    کیا آپ جانتے ہیں جاپان میں ہتھیاروں تک رسائی حاصل کرنا بے حد مشکل کام ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ خود جاپانی شہریوں اور سیاحوں کے لیے ایک محفوظ ملک سمجھا جاتا ہے۔


    سوئٹزر لینڈ

    سوئٹزر لینڈ بھی سیاسی طور پر مستحکم اور کم جرائم کی شرح کا حامل ملک ہے۔


    کینیڈا

    کینیڈا کے کسی بھی شہر میں آپ آسانی سے معاشرتی مطابقت پیدا کر سکتے ہیں۔


    سلووینیا

    سلووینیا میں آپ کو جابجا پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے تعینات دکھائی دے گی۔


    جمہوریہ چیک

    یورپی ملک جمہوریہ چیک میں جرائم کی شرح نہایت معمولی ہے۔

    مزید پڑھیں: جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ کی سیر کریں


    ڈنمارک

    ڈنمارک دنیا کے سب سے زیادہ خوش رہنے والے افراد کا ملک ہے۔


    پرتگال

    پرتگال ایک سستا ملک ہے جہاں آپ کم پیسوں میں باآسانی سیاحت کر سکتے ہیں۔


    نیوزی لینڈ

    نیوزی لینڈ بھی ایک پرسکون ملک ہے جو کسی بھی قسم کے اندرونی یا بیرونی تنازعات سے محفوظ ہے۔


    آئس لینڈ

    فہرست میں پہلا نمبر آئس لینڈ کا ہے جہاں قتل کی وارداتوں اور جیلوں میں قید افراد کی تعداد نہایت کم ہے جس کی وجہ سے اسے دنیا کا محفوظ ترین ملک قرار دیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔