Tag: جاپان

  • 19 لاکھ روپے کی اس آئس کریم میں کیا خاص بات ہے؟

    19 لاکھ روپے کی اس آئس کریم میں کیا خاص بات ہے؟

    دنیا بھر میں کھانے پینے کی اشیا میں مختلف قیمتی اور نایاب اجزا شامل کر کے اسے نہایت بھاری قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے، اور ایسے دیوانوں کی بھی کمی نہیں جو اسے کھانے کے لیے ہزاروں لاکھوں ڈالرز خرچ کرنے کو تیار ہوں۔

    مہنگی آئس کریم بنانے کی دوڑ میں جاپانی آئس کریم برانڈ کیلاٹو گنیز ورلڈ ریکارڈز کا ٹائٹل حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

    اس منفرد آئس کریم کی تیاری میں کچھ نایاب اجزا کا استعمال کیا گیا ہے، آئس کریم میں منفرد ذائقہ بنانے کے لیے وائٹ ٹرائفل، پارمیگیانو ریگیانو، اور سانپ لیز کا استعمال کیا گیا ہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ اس ترکیب کو مکمل کرنے میں تقریباً 2 سال کا عرصہ لگ گیا ہے۔

    بیکویا نامی اس ذائقے کے فی اسکوپ کی قیمت 6 ہزار 696 ڈالر ہے جو پاکستانی روپے میں تقریباً 19 لاکھ 23 ہزار سے زائد بنتی ہے، گنیز ورلڈ ریکارڈ نے اسے دنیا کی سب سے مہنگی آئس کریم کا خطاب دیا ہے۔

    گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل نے اس آئس کریم کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس کے عنوان کے ساتھ ’سب سے مہنگی آئس کریم‘ کا ٹائٹل بھی لکھا، اور ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ اس آئس کریم میں کھانے کے قابل سونے کی پتی، سفید ٹرفل اور قدرتی پنیر شامل ہیں۔

    30 سیکنڈ کی مختصر ویڈیو میں ایک شخص کو آئس کریم باکس کھولتے ہوئے دکھایا گیا ہے، سنہری جار کے اندر، آئس کریم پڑی ہے۔ پھر، وہ شخص آئس کریم پر کیریمل کی ایک تہہ پھیلاتا ہے۔

    اس کے بعد وہ شخص آئس کریم کھانے کے لیے ڈبے سے ایک خاص چمچ نکالتا ہے، چاندی کا چمچ آئس کریم میں خوبصورتی کا ایک لمس شامل کرتا ہے، جو اسے ان لوگوں کے لیے ایک خاص دعوت بناتا ہے جو ایک نایاب اور دلفریب تجربے کی تلاش میں ہیں۔

  • جاپان افرادی قوت پر قابو پانے کے لئے کیا کرنے جارہا ہے؟

    جاپان افرادی قوت پر قابو پانے کے لئے کیا کرنے جارہا ہے؟

    ٹوکیو: جاپان نے افرادی قوت کی قلت پر قابو انوکھا طریقہ اختیار کرتے ہوئے دنیا کو حیران کرڈالا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان کی معروف کمپنی ہٹاچی ایک ایسا ایکسکویٹر تیار کررہی ہے جسے کھدائی کے دوران آپریٹر کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔

    یہ خود کار انداز میں کام کرنے والی مشین جائے مقام پر زمین کی مٹی اور دیگر حالات کا جائزہ لینے اور کھدائی کے لیے اپنی جگہ طے کرنے کے لئے سینسرز کا استعمال کرے گی۔

    کمپنی کے مطابق یہ ایکسکویٹر ابھی تیاری کے مراحل میں ہے، جسے آئندہ چند سالوں میں عملی طور پر استعمال کرنا شروع کردیا جائے گا۔

    یہ جدید ایکسکویٹر ہٹاچی کنسٹرکشن مشینری کی حریف کمپنی کوماتسُو کے مقابل بنایا گیا ہے جس نے بھاری مشینری کو چلانے کے لئے ایک مربوط نظام تشکیل دیا تھا۔

    اس نظام کی خاصیت یہ تھی کہ ہائیڈرالک ایکسکویٹر کو دور بیٹھ کر آپریٹ کیا جاسکتا ہے،آپریٹ کرنے والی جگہ کو طیارے کے کاک پٹ کے طرز بنایا گیا تھا، جس میں سامنے سات مختلف اسکرینیں نصب تھی جو کہ کھدائی کے کاموں کو مختلف زاویوں سے دکھاتی تھی۔

    واضح رہے کہ آبادی میں کمی اور معمر افراد کا تناسب بڑھنے سے تعمیراتی شعبے سمیت جاپانی صنعتیں افرادی قوت کی قلت کا شکار ہیں۔

    حکومتی اعداد و شمار کے مطابق تعمیراتی شعبے میں کارکنان کی ایک تہائی تعداد سے زائد کی عمر کم سے کم 55 سال ہے۔

  • جاپان میں جی 7 ممالک نے یوکرین کو ایف 16 کی فراہمی پر اتفاق کر لیا

    جاپان میں جی 7 ممالک نے یوکرین کو ایف 16 کی فراہمی پر اتفاق کر لیا

    ہیروشیما: جاپان میں منعقدہ اجلاس میں جی 7 ممالک نے یوکرین کو ایف 16 کی فراہمی پر اتفاق کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپان کے شہر ہیروشیما میں G-7 سربراہی اجلاس میں امریکا اور اس کے اتحادیوں نے یوکرین کے پائلٹوں کو F-16 لڑاکا طیاروں کی تربیت اور طیارے دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    اس اقدام کو یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے تاریخی فیصلہ قرار دیا، صدر زیلنسکی نے کہا کہ طیاروں کی فراہمی کا اقدام فضا میں ملک کی فوج کی طاقت بڑھائے گا۔

    دوسری طرف روس نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک نے یوکرین کو ایف سولہ لڑاکا طیارے فراہم کیے تو ان ممالک کو نتائج بھگتنے ہوں گے۔

    روس نے یوکرین کے شہر باخموت پر مکمل قبضے کا دعویٰ کر دیا

    امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے۔ بائیڈن نے جاپان کے شہر ہیروشیما میں منعقد ہونے والے گروپ آف سیون لیڈروں کے اجلاس کے آخری دن زیلنسکی کو بتایا کہ ’’پورے جی 7 کے ساتھ مل کر ہم یوکرین کی پشت پر ہیں اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم کہیں نہیں جا رہے۔‘

    واضح رہے کہ روس نے یوکرین کے شہر باخموت پر مکمل قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی شہر پر قبضہ کرنے پر اپنے فوجیوں اور کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کو مبارک باد دی ہے۔ ہفتے کے روز یہ روسی اعلان اس وقت سامنے آیا جب چند ہی گھنٹے قبل کیف نے کہا کہ شہر میں جنگ ابھی بھی جاری ہے، تاہم کیف نے یہ تسلیم کیا کہ باخموت میں صورتحال ’نازک‘ ہے۔

  • کس ملک کے لوگوں کو مسکرانا سیکھنے کے لیے ماہرین کی ضرورت پڑ گئی؟

    کس ملک کے لوگوں کو مسکرانا سیکھنے کے لیے ماہرین کی ضرورت پڑ گئی؟

    کووڈ 19 کی وبا اور اس کے بعد معاشی تنزلی نے دنیا کو ایسا جکڑا کہ لوگ مسکرانا ہی بھول گئے، اور ایک ملک کے باشندوں کو تو مسکرانا سیکھنے کے لیے ماہرین کی ضرورت پڑ گئی۔

    جاپان میں لوگ دوبارہ مسکرانا سیکھنے کے لیے مسکراہٹ کے ماہرین کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وبائی امراض کی وجہ سے 3 سال تک اپنے چہروں کو ماسک کے پیچھے چھپانے کے بعد وہ قدرتی طور پر مسکرانا بھول گئے ہیں۔

    اس کی وجہ سے اب انہیں مسکرانے کے فن کو دوبارہ سیکھنے کے لیے مسکراہٹ کے ٹیوٹرز کی ضرورت ہے۔

    مسکراہٹ کی تعلیم دینے والی ایک ماہر نے بتایا کہ فیس ماسک کا استعمال معمول بننے کی وجہ سے لوگوں کو مسکرانے کے مواقع کم ملتے تھے، اب متعدد افراد کو مسائل کا سامنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چہرے کے مسلز کو متحرک کرنا اور پرسکون رکھنا اچھی مسکراہٹ کی کنجی ہے، میں چاہتی ہوں کہ لوگ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت بہتر کرنے کے لیے مسکراہٹ کو زندگی کا حصہ بنائیں۔

    لوگوں کو تربیت کے دوران انہیں آئینے فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے عکس کو دیکھ کر مسکراہٹ میں پیشرفت کا جائزہ لے سکیں۔

    تربیت حاصل کرنے والی ایک 79 سالہ خاتون نے بتایا کہ وہ کووڈ 19 کی وبا سے قبل کی زندگی میں واپس لوٹنے کے لیے پرجوش ہیں اور اس سلسلے میں مسکراہٹ کی تربیت دینے والوں سے کچھ مدد حاصل کر رہی ہیں۔

    اس طرح کی تربیت خواتین میں زیادہ مقبول ہے۔

    سمائل ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد کو مسکراہٹ کی تربیت دے چکی ہیں جبکہ متعدد کو سمائل ایکسپرٹ کے سرٹیفکیٹ کے حصول میں مدد فراہم کر چکی ہیں۔

    ان کے زیر تربیت جاپان بھر میں 20 افراد اس طرح کی کلاسز چلا رہے ہیں۔

  • کینیا جاپان کا تیار کردہ بائیو میٹرک نظام کیوں اپنانا چاہتا ہے؟

    کینیا جاپان کا تیار کردہ بائیو میٹرک نظام کیوں اپنانا چاہتا ہے؟

    ٹوکیو: مشرقی افریقی ملک کینیا چاہتا ہے کہ جاپان کے تیار کردہ بائیو میٹرک نظام کو اپنالے، تاکہ ملک میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کو روکا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیا نوزائیدہ بچوں کی زندگی بچانے کی شرح بہتر بنانے کے لیے جاپانی انجینئروں کے تیار کردہ بائیو میٹرک طبی ریکارڈ والے نظام کو رواں سال کے اختتام تک اپنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق یونیسف کا کہنا ہے کہ ایک تخمینے کے مطابق 2020 میں 24 لاکھ شیر خوار بچے اپنی زندگی کے پہلے 28 دنوں کے اندر ہلاک ہو گئے تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں میں ہونے والی ایسی بیش تر اموات کو ویکسینشن جیسی عمومی طبی تدابیر استعمال کر کے روکا جا سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ نیا نظام جاپان کے الیکٹرونکس بنانے والے ادارے این ای اسی اور ناگاساکی یونیورسٹی نے کینیا کے محققین کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔

    یہ نظام بچوں کا طبی ریکارڈ رکھتا ہے اور ان بچوں کی پیدائش کے وقت لیے گئے انگلیوں کے نشانات کو اس ریکارڈ سے منسلک کر دیتا ہے۔ نوزائیدہ بچوں کی انگلیوں کے نشانات چوں کہ مکمل طور پر بنے نہیں ہوتے لہٰذا ان کی ماؤں کی آواز سے تصدیق کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔

    اگر یہ نظام کامیاب ہو جاتا ہے تو دنیا میں پہلی بار ایسا ہوگا کہ نوزائیدہ بچوں کی انگلیوں کی تکنیکی طور پر مشکل تصدیق کو طبی نظام کے لیے عملاً استعمال کیا جائے گا۔

  • برڈ فلو کے بعد جاپان کے لئے نئی مشکل، حکام کا اہم فیصلہ

    برڈ فلو کے بعد جاپان کے لئے نئی مشکل، حکام کا اہم فیصلہ

    ٹوکیو: طبی ماہرین خبردار کیا ہے کہ آئندہ ہفتے جاپان میں فلو سے متاثرہ کیسز کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان کے متعدی امراض کے ایک ماہر نے نشاندہی کی کہ آئندہ چند ہفتوں میں جاپان میں انفلُوئینزا کی بیماری اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔

    جاپانی حکام نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے متعدی امراض کے مطابق ملک بھر کے تقریباً پانچ ہزار طبی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اتوار تک مجموعی طور پر 51 ہزار سے زیادہ افراد انفلُوئینزا کے مرض میں مبتلا ہوئے ہیں، اِن ایام میں فلُو کے مریضوں کی فی طبی ادارہ تعداد 10.36 رہی۔

    توہو یونیورسٹی کے پروفیسر تاتیدا کازُوہیرو کا کہنا ہے کہ فلُو وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار میں کچھ کمی آئی ہے لیکن انفیکشنز عموماً فروری میں عروج پر پہنچتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: برڈ فلو کی نئی وبا پھیلنے کے بعد جاپان کا اہم فیصلہ

    انہوں نے محتاط رہنے کی ایڈوائزری کے مطابق آئندہ چار ہفتوں میں انفلُوئینزا وائرس بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے۔

    پروفیسر تاتیدا نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں محتاط رہیں اور چہرے پر مناسب ماسک پہننے جیسے حفاظتی اقدامات کریں۔

    واضح رہے کہ جاپان میں بڑد فلو کی وبا نے تباہی مچارکھی ہے جس کے باعث گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک تقریباً 99 لاکھ 80 ہزار پرندے تلف کیے جا چکے ہیں۔

  • جاپان پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ، لیکن پھر بھی دیوالیہ نہیں ہوتا؟

    دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک، جاپان کے بارے میں بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ اس پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ ہے، اس کے باوجود یہ ملک سر اٹھائے کھڑا ہے اور دیوالیہ نہیں ہوتا، لیکن ایسا کیوں ہے؟

    گزشتہ سال ستمبر کے آخر تک جاپان اس حد تک مقروض ہو چکا تھا جسے سن کر حیرانی ہوتی ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ قرضوں کا یہ بوجھ یہاں رکے گا نہیں بلکہ مستقبل میں بڑھتا ہی جائے گا۔

    جاپان پر قرضوں کا مجموعی حجم 9.2 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو جاپان کی جی ڈی پی کا 266 فیصد ہے، قرضے کی یہ رقم دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔

    اگر جاپان کے مقابلے میں امریکا کے قرضوں کا حجم دیکھا جائے تو یہ 31 کھرب ڈالر ہے لیکن یہ رقم امریکا کے ٹوٹل جی ڈی پی کے صرف 98 فیصد کے برابر ہے۔

    قرضوں کے اتنے بڑے حجم کے یہاں تک پہنچنے کا سفر چند سال کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کو رواں رکھنے اور اخراجات پورا کرنے کی جدوجہد کی مد میں لیے گئے قرضوں کا بوجھ بڑھنے میں کئی دہائیاں لگی ہیں۔

    جاپان کے شہری اور معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے کاروباری ادارے قرضوں کے استعمال میں ہچکچاتے ہیں جبکہ ریاست اکثر انہیں خرچ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

    پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے نان ریزیڈینٹ سینیئر فیلو تاکیشی تاشیرو کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے طور پر بہت زیادہ بچت کرتے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کا رواج نہیں ہے۔

    ان کے مطابق اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ جاپان میں بڑی آبادی کا عمررسیدہ یا بزرگی کی عمر میں ہونا ہے جس کے باعث حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور صحت کی خدمات پر اٹھنے والے اخراجات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

    جاپان کی بیشتر آبادی کو ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں بہت زیادہ بے یقینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی لیے وہ ذاتی بچت کو ترجیح دیتے ہیں۔

    تاہم قرضوں کے اس بڑے حجم کے باوجود حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لیے جاپان پر بھروسہ کرتے ہیں۔

    جاپان پر قرض کا بوجھ بڑھنے کا آغاز 90 کی دہائی کے آغاز میں ہوا جب اس کے مالیاتی نظام اور ریئل اسٹیٹ کا نظام تباہ کن نتائج کے ساتھ بلبلے کی مانند پھٹ گیا، اور اس وقت جاپان پر قرض کی شرح اس کے جی ڈی پی کے صرف 39 فیصد حصے کے برابر تھی۔

    اس صورتحال کے باعث حکومت کی آمدنی میں کمی آئی جبکہ دوسری جانب اخراجات میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا، چند ہی برسوں میں یعنی سال 2000 تک جاپان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ کر اس کے جی ڈی پی کے 100 فیصد تک آگیا تھا جو 2010 تک دو گنا بڑھ گیا۔

  • قرض کی ادائیگی :  متحدہ عرب امارات کے بعد جاپان نے پاکستان کو بڑا ریلیف دے دیا

    قرض کی ادائیگی : متحدہ عرب امارات کے بعد جاپان نے پاکستان کو بڑا ریلیف دے دیا

    لاہور : متحدہ عرب امارات کے بعد جاپان نے بھی پاکستان کو دیے قرض کی مدت میں توسیع کردی، توسیع 31 دسمبر 2024 تک کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے پنجاب ٹرانسمیشن اور گرڈ اسٹیشنز منصوبے کیلئے دیے قرض کی مدت میں توسیع کردی۔

    جاپان نےدیےقرض کی مدت میں 31 دسمبر 2024 تک توسیع دی اور جاپان فراہم کردہ قرض کی بقیہ رقم سیلاب متاثرہ علاقوں میں خرچ کرنے پر رضا مند ہوگیا ہے۔

    جائیکا اور پاکستانی وزارت اقتصادی امور نے قرض کی مدت میں توسیع کے معاہدے پر دستخط کئے۔

    یاد رہے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد زاید النہیان نے 2 ارب ڈالر کے موجودہ قرض میں کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کی تھی جبکہ ایک ارب ڈالر کے اضافی قرضہ دینے کا اعلان کیا تھا.

  • جاپان نے ’امن پسندی‘ سے جان چھڑا لی، چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اہم اعلان کر دیا

    جاپان نے ’امن پسندی‘ سے جان چھڑا لی، چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اہم اعلان کر دیا

    ٹوکیو: جاپان نے چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے فوج پر 320 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اپنائی ہوئی ’امن پسندی‘ پر مبنی حکمت عملی سے جان چھڑا لی ہے، اور چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اپنی فوج پر 320 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگِ عظیم دوم کے بعد سے یہ جاپان کی جنگ کی سب سے بڑی تیاری ہے، جاپانی وزیرِ اعظم فومیو کشیدہ کا کہنا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد چین جاپانی جزائر پر حملہ کر سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ پانچ سالہ منصوبے کے تحت فوج کو جنگی ساز و سامان سے لیس کریں گے۔

    واضح رہے کہ جاپان نے چین اور شمالی کوریا کی طرف سے لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے پانچ سالوں میں اپنے فوجی اخراجات کو دوگنا کر دے گا، اور دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کرے گا۔

    بی بی سی کے مطابق یہ تبدیلیاں جاپان کی سلامتی کی حکمت عملی میں سب سے زیادہ ڈرامائی تبدیلی کی نشان دہی کرتی ہیں، کیوں کہ اس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک امن پسند آئین اپنایا تھا۔

    منصوبے کے تحت ٹوکیو امریکا سے ایسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل خریدے گا جو حملہ کرنے کی صورت میں دشمن کے لانچنگ سائٹس کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    جاپان اپنے سائبر وار فیئر صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرے گا، وزیر اعظم فومیو کشیدا نے صحافیوں کو بتایا کہ جاپان کا دفاعی بجٹ 2027 تک جی ڈی پی کا 2 فی صد ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا بدقسمتی سے ہمارے ملک کے آس پاس، ایسے ممالک ہیں جو جوہری صلاحیت میں اضافہ، تیزی سے فوجی تیاری اور طاقت کے ذریعے جمود کو تبدیل کرنے کی یک طرفہ کوششیں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ چینی بحریہ کے جہازوں کا ایک اسکواڈرن اس ہفتے جاپان کے قریب آبنائے سے ہوتا ہوا مغربی بحرالکاہل میں داخل ہوا تھا، جب کہ بیجنگ نے جمعہ کے روز ٹوکیو کی جانب سے قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کو جارحانہ سمجھتے ہوئے تنقید کی ہے۔ چینی اخبار کے مطابق یہ جاپان کی حالیہ عسکری چالوں کا جواب تھا۔

  • دنیا کے 3 اہم ممالک کا جدید ترین لڑاکا طیارہ تیار کرنے کا اعلان

    دنیا کے 3 اہم ممالک کا جدید ترین لڑاکا طیارہ تیار کرنے کا اعلان

    ٹوکیو: جاپان، برطانیہ اور اٹلی نے جدید ترین لڑاکا طیارہ تیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان، برطانیہ اور اٹلی نے نیکسٹ جنریشن لڑاکا طیارہ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ منصوبہ 2035 میں مکمل ہوگا، تینوں ممالک کے مشترکہ منصوبے میں امریکا سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ مستقبل میں تعاون کی گنجائش موجود ہے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق جمعہ کو ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ جاپان، برطانیہ اور اٹلی مشترکہ طور پر نئے لڑاکا جیٹ کا ڈھانچا تیار کریں گے، یہ طیارہ ایئر سیلف ڈیفنس فورس کے ایف ٹو لڑاکا جیٹ طیاروں کی جگہ لے گا۔

    ایف ٹو طیاروں کا استعمال 2035 کے لگ بھگ ترک کرنا شروع کر دیا جائے گا۔

    جاپانی وزارت دفاع کی اپنے برطانوی اور اطالوی ہم منصبوں کے ساتھ اس نئے جیٹ کی تیاری کے منصوبے کے بارے میں بات چیت یہ جاری ہے، وزارت کا کہنا ہے کہ مشترکہ تیاری سے پیداواری لاگت میں کمی ہوگی اور تینوں ممالک کی ٹیکنالوجیوں کا فائدہ حاصل ہوگا۔

    متوقع طور پر جاپان کی متسُوبیشی ہیوی انڈسٹریز، برطانیہ کی بی اے ای سسٹمز اور اٹلی کی لیونارڈو کمپنیاں اس منصوبے پر کام کریں گی، تینوں ممالک اس جیٹ کے لیے انجن بھی مشترکہ طور پر تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔