Tag: جاگنگ

  • جاگنگ اور چہل قدمی کرنے والے کرونا وائرس کا شکار کیسے بن سکتے ہیں؟ ویڈیو دیکھیں

    جاگنگ اور چہل قدمی کرنے والے کرونا وائرس کا شکار کیسے بن سکتے ہیں؟ ویڈیو دیکھیں

    نیدرلینڈز: ٹیکنالوجی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اگر آپ کسی پارک میں سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے بھی جاگنگ یا چہل قدمی کر رہے ہیں، تو آپ کرونا وائرس لاحق ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیدرلینڈز کی ایک ٹیکنالوجی یونی ورسٹی کے ماہرین نے اس سلسلے میں ایک ڈیجیٹل نقل کے ذریعے دکھایا ہے کہ آگے پیچھے ایک قطار میں جاگنگ اور چہل قدمی آپ کو کرونا وائرس کے خطرے سے دوچار کر سکتی ہے۔

    ماہرین نے جاگنگ کرنے والوں کے لیے 6 فٹ کا سماجی فاصلہ بے کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ چھ فٹ کے فاصلے پر اپنے آگے جانے والے شخص کے عین پیچھے چلتے ہیں تو اس کی سانس کے ذریعے ہوا میں خارج ہونے والا وائرس زمین پر پہنچنے سے قبل آپ کے جسم سے ٹکرا چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین نے ایک ویڈیو کے ذریعے دکھایا کہ اگرچہ جب کوئی انفیکٹڈ شخص کھانستا یا چھینکتا ہے تو وائرس کے ذرات چھ فٹ سے زیادہ دور نہیں جاتے، اور کشش ثقل انھیں زمین کی طرف کھینچ لیتی ہے، تاہم اگر اس کے عین پیچھے کوئی شخص آ رہا ہے تو پھر وہ نہایت غیر محفوظ ہے، وہ ذرات زمین تک پہنچنے سے قبل ہی ان تک پہنچ جاتا ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ اس کے برعکس اگر چہل قدمی یا جاگنگ آگے پیچھے کی بجائے دائیں بائیں کی صورت میں کی جائے تو پھر وہ وائرس کے ذرات سے محفوظ رہیں گے۔ اس سے قبل ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ اگر کسی شخص کے کھانسنے یا چھینے یا بات کرنے سے میوکس کے بڑے ذرات زیادہ طاقت سے ہوا میں نکلتے ہیں تو وہ چھ فٹ سے بھی زیادہ دوری پر جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں آپ کو چھ فٹ تو کیا 10 فٹ کا فاصلہ بھی ناکافی ہے، آپ کو زیادہ فاصلہ رکھ کر جاگنگ یا چہل قدمی کرنی چاہیے۔

  • دوڑنا گھٹنوں کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    دوڑنا گھٹنوں کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    جاگنگ کرنا یا بھاگنا ورزش کرنے اور جسم کو فعال رکھنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ بعض طبی ماہرین کا خیال ہے کہ روزانہ بھاگنے کی عادت گھٹنوں کے لیے نقصان دہ ہے اور یہ گھٹنوں کی تکلیف کا سبب بن سکتی ہے۔

    حال ہی میں امریکی ماہرین نے اس خیال کی حقیقت جاننے کے لیے ایک سروے کیا جس میں حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے باقاعدگی سے جاگنگ کرنے والے 15 افراد کے خون اور گھٹنوں میں موجود سیال مادے کی جانچ کی۔

    ماہرین نے یہ نمونے دو بار لیے۔ ایک اس وقت جب انہوں نے 30 منٹ تک جاگنگ کی اس کے فوری بعد ان کے جسمانی نمونے لیے گئے۔ دوسرے اس وقت جب وہ کافی دیر تک بیٹھے رہے اور انہوں نے کوئی جسمانی حرکت نہیں کی۔

    ماہرین کا خیال تھا کہ 30 منٹ جاگنگ کے بعد ان افراد کے گھٹنوں میں موجود سیال مادے کے مالیکیولز میں تبدیلیاں واقع ہوئی ہوں گی جو گھٹنوں میں سوزش یا تکلیف کا سبب بن سکتی ہے۔

    running-2

    لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا جس نے ماہرین کو بھی حیران کردیا۔

    انہوں نے دیکھا کہ 30 منٹ کی جاگنگ کے بعد گھٹنوں کی تکلیف اور سوزش کا سبب بنے والے عوامل میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ مستقل بیٹھے رہنے کے باعث گھٹنوں میں سوزش کا جو امکان تھا وہ بھاگنے دوڑنے کے بعد کم ہوگیا۔

    تاہم ماہرین نے چھوٹے پیمانے پر کی گئی اس تحقیق کے نتائج کو حتمی قرار دینے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مصدقہ و حتمی نتائج کے لیے انہیں بڑے پیمانے پر، ہر عمر اور ہر عادات کے افراد کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

    علاوہ ازیں انہیں علم نہیں کہ مستقل دوڑنے والے افراد جیسے میراتھن کے کھلاڑیوں پر بھی یہی نتائج مرتب ہوتے ہیں یا نہیں، کیونکہ تحقیق میں کسی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا۔

    ماہرین اس امر کے متعلق بھی اندھیرے میں ہیں کہ گھٹنوں کے مختلف امراض اور مسائل کا شکار افراد اس طریقے سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں یا انہیں مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔