Tag: جبری شادی

  • 14 سالہ یتیم لڑکی کی جبری شادی کیخلاف عدالت میں درخواست

    14 سالہ یتیم لڑکی کی جبری شادی کیخلاف عدالت میں درخواست

    پشاور:14 سالہ یتیم لڑکی کی کم عمری میں شادی کے خلاف عدالت میں رخواست دائر کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نادیہ کرامت کی جانب سے مہوش محب نے ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 14 سالہ یتیم لڑکی مناہل کی جبری طور پر شادی کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ چائلڈ میرج ایکٹ کے مطابق شادی کیلئے عمر کی حد 16 سال متعین ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ کے پی کے پادریوں کے درمیان 18 سال سے کم عمر کی شادی نہ کرنے کا معاہدہ ہوا۔

    درخواست گزار نے کہا کہ تھانہ شرقی میں مقدمے کیلئے درخواست دی لیکن پولیس نے درج نہیں کیا، بچی زیادتی کانشانہ بن سکتی ہے، جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔

  • خواتین اور کم عمر بچوں کی جبری شادیوں سے متعلق رپورٹ جاری

    خواتین اور کم عمر بچوں کی جبری شادیوں سے متعلق رپورٹ جاری

    پشاور میں خواتین اور کم عمر بچوں کی جبری شادیوں سے متعلق پولیس نے رپورٹ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں 2023 میں خواتین اور بچوں کی جبری شادیوں کی 53 ایف آئی آرز درج کرائی گئی 50 کیسز میں ملزمان کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچیوں کی جبری شادی میں ملوث 53 افراد گرفتار کئے، 2023 میں 35 خواتین اور 18 کم عمر بچوں کی جبری شادیاں کی گئیں۔

     پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جبری شادی کی متاثرہ 16خواتین اور 11 بچیوں کو شیلٹر ہومز منتقل کیا گیا، خواتین اور بچیوں کو اغواء کر کے ان کی جبری شادیاں کی گئیں۔

  • ’سندھ حکومت جبری شادیوں کیخلاف قانون پر اعتماد سازی کررہی ہے‘

    ’سندھ حکومت جبری شادیوں کیخلاف قانون پر اعتماد سازی کررہی ہے‘

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سندھ میں جبری شادیوں کے خلاف سندھ حکومت قانون پر اعتماد سازی کررہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سندھ میں جبری شادیوں سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بات ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ سندھ حکومت کم عمر بچیوں کی شادی کے خلاف پہلے ہی قانون سازی کرچکی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پُرامید ہوں کہ جبری شادیوں کے خلاف ہماری کوششیں کامیاب ہوں گی۔

    سندھ حکومت اقلیتوں کے حقوق کا ہر صورت تحفظ کرے گی، وزیر اعلیٰ سندھ

    دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت جبری مذہب کی تبدیلی کے قانون سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا، مراد علی شاہ نے جبری مذہب کی تبدیلی کے قانون پر اتفاق رائے کے لیے چیف سیکریٹری کو کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ جبری مذہب کی تبدیلی کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہے ہیں، سندھ حکومت اقلیتوں کے حقوق کا ہر صورت تحفظ کرے گی۔

  • 5 سالہ بچی کی جبری شادی، وفاقی شرعی عدالت کا از خود نوٹس

    5 سالہ بچی کی جبری شادی، وفاقی شرعی عدالت کا از خود نوٹس

    اسلام آباد: بلوچستان میں 5 سالہ بچی سے جبری شادی پر وفاقی شرعی عدالت نے از خود نوٹس لے لیا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا ہے کہ 2 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ 5 سالہ بچی کو بھی بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت نے بلوچستان میں 5 سالہ بچی سے جبری شادی پر از خود نوٹس لے لیا، 5 سالہ بچی کی جبری شادی کا واقعہ بلوچستان کے علاقےخضدار میں رپورٹ ہوا تھا۔

    وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس سید محمد انور نے کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا واقعہ ہماری شریعت کے سخت خلاف ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ واقعے میں ملوث 2 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں، 5 سالہ بچی کو بھی بازیاب کروا لیا گیا۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ نکاح خواں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    شرعی عدالت نے بلوچستان حکومت سے معاملے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس شریعت کورٹ نے بچوں کی شادی کو غیر اسلامی و آئین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

  • لڑکیوں کا عالمی دن: کم عمری کی شادیاں سب سے بڑا خطرہ

    لڑکیوں کا عالمی دن: کم عمری کی شادیاں سب سے بڑا خطرہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں کو درپیش مسائل، صنفی امتیاز اور ان کے لیے مساوی مواقعوں کی عدم دستیابی کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    لڑکیوں کا عالمی دن منانے کی قرارداد اقوام متحدہ نے 19 دسمبر 2011 کو منظور کی، اس کے اگلے برس 11 کتوبر 2012 سے یہ دن ہر سال باقاعدگی سے منایا جارہا ہے۔ رواں برس آج کے دن کا مرکزی خیال ’گرلز فورس‘ ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد لڑکیوں کو درپیش مسائل، صنفی امتیاز، ان کے لیے مساوی مواقعوں کی عدم دستیابی، بنیادی انسانی حقوق کے حصول میں مشکلات اور ان پر مظالم و تشدد کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں پرائمری اسکول جانے کی عمر والی 3 کروڑ 10 لاکھ بچیاں اسکول نہیں جا رہیں، دنیا بھر میں 15 سے 19 سال کی عمر کی ہر چار میں سے ایک لڑکی کو جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    پاکستان میں بھی اس عمر کی 30 فیصد لڑکیوں کو مختلف قسم کے تشدد کا سامنا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 33 ہزار سے زائد کم عمر لڑکیاں جبری شادی کے بندھن میں باندھ دی جاتی ہیں، یہ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جو ان کی صحت کے لیے بے شمار خطرات کھڑے کردیتی ہے۔

    تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی شرح 25 فیصد سے کم ہو کر 21 فیصد ہو گئی ہے۔

    یونیسف کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر 765 ملین کم عمر شادی شدہ لوگ ہیں جن میں لڑکیوں کی تعداد 85 فیصد ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 21 فیصد بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق کم عمری کی شادیوں کی سب سے زیادہ شرح صوبہ سندھ میں ہے جہاں 75 فیصد بچیوں اور 25 فیصد بچوں کی جبری شادی کردی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر کم عمری کی شادی کا سب سے زیادہ رجحان قبائلی علاقوں میں ہے جہاں 99 فیصد بچیاں کم عمری میں ہی بیاہ دی جاتی ہیں۔

    رواں برس پاکستان میں بھی چائلڈ میرج بل منظور کرلیا گیا ہے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کی شادیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔