Tag: ججز کی تعیناتی

  • سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری

    سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی اور ہائی کورٹس کے قائم مقام چیف جسٹس کے نوٹیفکیشنز جاری کر دیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے سپریم کورٹ میں 6 مستقل اور ایک قائم مقام جج کے تقرر کی منظوری کے بعد باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا اور ساتھ متعلقہ ہائی کورٹس میں قائم مقام چیف جسٹسز کی تقرری بھی کردی گئی۔

    وزارت قانون و انصاف کی جانب سے ججز کی تعیناتی کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ کے جج تعینات کیے گئے ہیں۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین ،جسٹس اشتیاق ابراہیم کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ کا قائم مقام جج تعینات کیا گیا ہے۔

    ججز کی تعیناتی

    علاوہ ازیں ہائی کورٹس میں بھی قائم مقام ججز کی تعیناتی کی گئی ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس جنید غفار قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس اعجاز سواتی قائم مقام چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تعینات کیے گئے ہیں۔

    جسٹس ایس ایم عتیق شاہ قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، جسٹس سرفراز ڈوگراسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جبکہ جسٹس سرفراز ڈوگر مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی تک فرائض انجام دیں گے۔

  • سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی روکنے کیلیے 4 ججز کا چیف جسٹس کو خط

    سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی روکنے کیلیے 4 ججز کا چیف جسٹس کو خط

    سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی روکنے کے لیے 4 ججز نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس کو خط جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 26ویں ترمیم کے مقدمے کے فیصلے تک سپریم کورٹ میں تعیناتی روکی جائے۔

    خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی کا فیصلہ ہونے تک بھی سپریم کورٹ میں تعیناتی نہ کی جائے، 26ویں ترمیم کیس میں آئینی بینچ فل کورٹ کا کہہ سکتا ہے، سپریم کورٹ میں نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سی ہوگی یہ تنازع بن جائے گا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں ججز لانے سے کورٹ پیکنگ کا تاثر ملے گا، پوچھنا چاہتے ہیں عدالت کو اس صورتحال میں کیوں ڈالا جارہا ہے، کس کے ایجنڈے اور مفاد پر عدالت کو اس صورتحال سے دوچار کیا جارہا ہے؟

    ججز نے خط میں کہا ہے کہ 26ویں ترمیم کے فیصلے تک ججز کی تعیناتی کو موخر کیا جائے، کم از کم آئینی بینچ سے فل کورٹ کی درخواست پر فیصلے تک تعیناتی موخر کی جائے۔

    خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین جج ٹرانسفر ہوئے، دوبارہ حلف لینا لازم تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ججز کا حلف کے بغیر بطور جج کام کرنا مشکوک ہے، حلف لیے بغیر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی فہرست تبدیل کی جاچکی ہے۔

    خط میں 10 فروری کے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو موخر کرنے کی بھی درخواست کی گئی، مختلف طبقات کی جانب سے 26ویں ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

    ججز کے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات اور پیش رفت کے باعث خط لکھنے پر مجبور ہیں۔

  • ججز کی تعیناتی کا معاملہ : جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو خط

    ججز کی تعیناتی کا معاملہ : جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو خط

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو خط میں ججز تعیناتی کے عمل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو ایک اور خط لکھ دیا، جس میں کہا کہ ہائی کورٹس کے اضافی ججز کی نامزدگیوں سے پہلے جوڈیشل کمیشن کے قواعد ترتیب دیں، جوڈیشل کمیشن نے ججز تعیناتی کیلئے ضروری قواعد اور معیار ترتیب نہیں دیئے۔

    خط میں کہنا تھا کہ موجودہ نامزدگیوں کو اس وقت تک قبول نہیں کیا جاسکتا جب تک طریقہ کار نہ طے کرے، سابقہ قواعد موجودہ حالات میں کارآمد نہیں ہیں، ججز تعیناتی کے عمل میں شفافیت، مستقل مزاجی اور میرٹ کیلئے جامع پالیسی لازمی ہے۔

    جسٹس منصور نے کہا کہ نامزدگیوں سے پہلے امیدواروں کی اہلیت، تجربہ اور پیشہ ورانہ خصوصیات دیکھنی چاہئیں ، قواعد کے بغیر یہ عمل عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، عوامی اعتماد کو متاثر کر سکتا ہے۔

    خط میں کہنا تھا کہ ایک جامع فریم ورک بنایا جائے، جو تعیناتی کے عمل کو منظم کرے اور نامزدگیوں کیلئے جنس، علاقے، مذہب اور قانونی مہارت کے لحاظ سے تنوع کو مدنظر رکھا جائے۔

    سپریم کورٹ کے جج نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے تمام ارکان کو پہلے قواعد وضع کرنے کی درخواست کی گئی ہے، قواعد و ضوابط کے بعد ہی ہائیکورٹس کے اضافی ججز کی نامزدگی ممکن بنائی جائے۔

    جسٹس منصور کا خط عدلیہ کی آزادی، قابلیت اور عوامی نمائندگی کو یقینی بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

  • ججز کی تعیناتی ، پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل نو کردی گئی

    ججز کی تعیناتی ، پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل نو کردی گئی

    اسلام آباد : ججز کی تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل نوکردی گئی، کمیٹی جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کا جائزہ لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ ‘مشاورت’ کے بعد ججوں کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل نو کردی گئی۔

    سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا ہے کہ  فاروق ایچ نائیک، انوشے رحمان اور محسن عزیز کو کمیٹی کے ممبران کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

    پارلیمانی کمیٹی کے دیگر ارکان میں حامد خان، خواجہ آصف، شازیہ مری شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین علی محمد خان اور سردار لطیف کھوسہ کو بھی کمیٹی کا رکن نامزد کیا گیا ہے۔

    ججز پارلیمانی کمیٹی اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کی منظوری دے گی اور جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کاجائزہ لےگی۔

    اس سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز پیش کی۔

    وزیر قانون نے ایک بیان میں کہا تھا  کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت سے متعلق تجاویز زیر گردش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت سے متعلق تجاویز کو سختی سے مسترد نہیں کروں گا۔

    اعظم نذیر تارڑ  کا کہنا تھا کہ ججوں کی تقرری میں پارلیمانی کمیٹی کا کردار ’ربڑ سٹیمپ‘ سے زیادہ کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 19ویں آئینی ترمیم کے بعد ججوں کی تقرریوں میں پارلیمانی کمیٹی کا کردار ربڑ سٹیمپ جیسا ہو گیا ہے۔

    وزیر قانون نے مزید کہا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں حکومت نے ججوں کی تقرریوں میں توازن برقرار رکھا تھا۔