Tag: جج بلیک میلنگ اسکینڈل

  • جج بلیک میلنگ اسکینڈل: دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ چیلنج

    جج بلیک میلنگ اسکینڈل: دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ چیلنج

    اسلام آباد: جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے جج بلیک میلنگ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں منتقل کرنے کی درخواست ٹرائل کورٹ نے مسترد کی، سائبر کرائم کورٹ نے قانون کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔

    درخواست میں ایف آئی اے نے استدعا کی ہے کہ عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے، اور مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جج بلیک میلنگ اسکینڈل، نواز شریف کی نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر

    خیال رہے کہ انسداد الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست مسترد کی تھی، جس میں مذکورہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    وفاق کی جانب سے دائر کی گئی جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے والے میاں طارق کا کیس اے ٹی سی منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کل ہوگی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی درخواست پر سماعت کریں گے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اختیار ہے کہ وہ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد جج ارشد ملک کی طرف سے نواز شریف کو دی جانے والی سزا کا ازسر نو جائزہ لے۔

  • جج بلیک میلنگ اسکینڈل، نواز شریف کی نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر

    جج بلیک میلنگ اسکینڈل، نواز شریف کی نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر

    اسلام آباد: جج بلیک میلنگ اسکینڈل سے متعلق نواز شریف کی نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جج بلیک اسکینڈل کیس سے متعلق نواز شریف کی نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے، دائر درخواست میں جج ارشد ملک اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسکینڈل کے معاملے پر ہمارا موقف بھی سنا جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ویڈیو اسکینڈل کے معاملے پر ہمارا موقف بھی سنا جائے، سپریم کورٹ نے جو ویڈیو اسکینڈل میں فیصلہ دیا اس سے ہمارا حق متاثر ہوا، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے عدالت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

    مزید پڑھیں: جج ویڈیواسکینڈل کیس کا فیصلہ جاری ، تمام درخواستیں نمٹا دیں

    نواز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جج ارشد ملک کی جاتی امرا میں ملاقات کی کہانی من گھڑت ہے، ارشد ملک پر دباؤ ڈالنے کے لیے رابطہ کیا نہ ہی رشوت کی پیش کی گئی۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اختیار ہے کہ وہ اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد جج ارشد ملک کی طرف سے نواز شریف کو دی جانے والی سزا کا ازسر نو جائزہ لے۔

    دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیل کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • جج بلیک میلنگ اسکینڈل : ایک اور ملزم گرفتار

    جج بلیک میلنگ اسکینڈل : ایک اور ملزم گرفتار

    اسلام آباد: ایف آئی اے حکام جج بلیک میلنگ اسکینڈل میں مزید کردار سامنے لے آئے.

    تفصیلات کے مطابق ویڈیو بنانے والے ایک ملزم فیصل شاہین گرفتار کرلیا گیا، ملزم کا پیر تک جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا ہے، جب کہ دوسرے کی تلاش جاری ہے.

    ایف آئی اے کے مطابق ملزم فیصل شاہین کو راولپنڈی سے گرفتارکیا گیا، فیصل شاہین نے ویڈیو موبائل پر بنانےکا اعتراف کیا.

    ویڈیو بنا کر ملزم حمزہ عارف بٹ کے لیپ ٹاپ میں منتقل کی گئیں، لیپ ٹاپ اور دوسری ڈیوائس حمزہ عارف کے کزن اکاشا کی ہیں.

    ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ لیپ ٹاپ اور دوسری ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں، ملزم کو ریمانڈ پر دیا جائے.

    عدالت نے فیصل شاہین کا پیر تک جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اگلی پیشی پر ملزمان فیصل شاہین اورحمزہ بٹ کوساتھ پیش کرنے کی ہدایت کر دی.

    خیال رہے کہ جج بلیک میلنگ اسیکنڈل میں مرکزی ملزم ناصربٹ کے بیٹےحمزہ کوگرفتارکرلیا گیا ہے،اسلام آباد کی عدالت نے حمزہ کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

    اسلام آباد کے سیکٹرجی تھرٹین میں مرکزی ملزم ناصر بٹ کے دفتر پر چھاپہ مارکراس کےانتیس سالہ بیٹے کوگرفتار کیا گیا۔

  • جج بلیک میلنگ اسکینڈل :  مرکزی ملزم ناصر بٹ کا بیٹا گرفتار

    جج بلیک میلنگ اسکینڈل : مرکزی ملزم ناصر بٹ کا بیٹا گرفتار

    اسلام آباد : جج بلیک میلنگ اسیکنڈل میں مرکزی ملزم ناصربٹ کے بیٹےحمزہ کوگرفتارکرلیاگیا،جس کے بعد اسلام آبادکی عدالت نےحمزہ کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جج بلیک میلنگ اسیکنڈل کی تحقیقات میں نئی پیشرفت سامنے آئی ، ایف آئی اے کی ٹیم نے اسلام آباد کے سیکٹرجی تھرٹین میں مرکزی ملزم ناصر بٹ کے دفتر پر چھاپہ مارکراس کےانتیس سالہ بیٹے کوگرفتار کرلیا۔

    ایف آئی اے نےناصربٹ کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا اوراس کے بھائی شعیب بٹ کو بھی حراست میں لیا، شعیب بٹ کو ان کے لیپ ٹاپ سے متعلق پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔

    بعد ازاں مرکزی ملزم ناصر بٹ کےبیٹےحمزہ بٹ کو اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیاگیا ، عدالت نے ملزم حمزہ بٹ کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرتے ہوئے ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

    مزید پڑھیں : جج بلیک میلنگ کیس : پاکستانی ہائی کمیشن نے ناصر بٹ کو گرفتاری کے سمن وصول کرا دیے

    یاد رہے چند روز قبل پاکستان کے ہائی کمیشن نے جج بلیک میلنگ کیس کے مرکزی کردار ناصر بٹ کو گرفتاری کے سمن وصول کرا دیے تھے وہ ویڈیو فرانزک رپورٹ کی تصدیق کرانے ہائی کمیشن آئے تھے۔

    واضح رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نوازشریف کےساتھ زیادتی اورناانصافی ہوئی۔

    بعد ازاں جج ارشدملک نے کہا تھا ان کےخلاف پروپیگنڈا کیاجا رہا ہے اور انھیں بلاوجہ بدنام کیا جارہا ہے، حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، ویڈیو کوایڈٹ کرکےچلایا گیاہے۔

  • جج ویڈیواسکینڈل کیس کا فیصلہ جاری ، تمام درخواستیں نمٹا دیں

    جج ویڈیواسکینڈل کیس کا فیصلہ جاری ، تمام درخواستیں نمٹا دیں

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جج ویڈیواسکینڈل کیس کا فیصلہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا معاملہ پہلےہی اسلام آبادہائی کورٹ میں ہےابھی فیصلہ نہیں دےسکتے اور کیس سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا دیں ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے جج ویڈیواسکینڈل کیس کی سماعت کی ، بینچ میں جسٹس عظمت سعیداورجسٹس عمرعطابندیال شامل تھے۔

    چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کی جانب سے جج ویڈیواسکینڈل کیس کا فیصلہ ویب سائٹ پر جاری کردیا گیا ہے ، فیصلےکی کاپی کچھ دیر میں جاری کردی جائے گی، میڈیا اور فریقین فیصلہ ویب سائٹ پر دیکھیں۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا کہنا تھا کہ فیصلےمیں ہم نے 5ایشوز کو دیکھا ہے، پہلاایشو متعلقہ فورم اورعدالت سے متعلق تھا، دوسرا ایشو ویڈیو کو ثبوت کے طور پر پیش کرنے سے متعلق ہے جبکہ تیسرا ایشو ویڈیو مستند ہونے کی صورت میں مجاز فورم کا ہے۔

    چیف جسٹس نے بتایا ایشوتھاکہ نوازشریف سےمتعلق ویڈیو ہے کہ نہیں اور ویڈیومستند ہونے کے نواز شریف کیس پر کیا اثرات ہوں گے جبکہ سابق جج ارشد ملک کے کنڈکٹ کو بھی فیصلےمیں بیان کیاگیا، عدالت کے سامنے یہ سارے ایشوز ثابت کرنا ہوتے ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ویڈیومستنداورمضمرات سے متعلق ابھی فیصلہ جاری کرنا بہتر نہیں، معاملہ پہلے ہی اسلام آبادہائی کورٹ میں ہے ابھی فیصلہ نہیں دے سکتے، ایف آئی اے کی جانب سے معاملے کی تحقیقات پہلے ہی جاری ہیں۔

    معاملہ پہلے ہی اسلام آبادہائی کورٹ میں ہے ابھی فیصلہ نہیں دے سکتے

    عدالتی فیصلہ میں کہا گیا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو دیکھناہوگا ویڈیو کا جج کے فیصلوں پر کیا اثر پڑا، ہائی کورٹ چاہےتوفیصلےکودوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھیج سکتی ہے، ٹرائل کورٹ فریقین کوسن کرکیس سے متعلق فیصلہ کرسکتی ہے۔

    جج کابیان حلفی اورپریس ریلیزایک تلخ حقیقت ہے

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ویڈیوسےمتعلق جج ارشدملک کےبیانات ان کیخلاف کارروائی کیلئے کافی ہیں، جج کابیان حلفی اورپریس ریلیزایک تلخ حقیقت ہے، جج کاطرزعمل پورےادارےکےلیےبدنماداغ کی طرح ہے، جج کابیان شرمناک طور پر ظاہر کررہا ہے، ان کاماضی مشکوک رہاہے۔

    اعلیٰ عدالت نے جج ویڈیواسکینڈل سے متعلق تمام درخواستیں نمٹادی گئیں ، فیصلہ میں مزید کہا گیا جج ایسےلوگوں سےذاتی ملاقاتیں کرتارہا، جوملزمان کےساتھی تھے، جج کودھمکیاں اوررشوت کی آفرہوئی لیکن اعلیٰ حکام کوآگاہ نہیں کیاگیا، دھمکیوں،رشوت کی آفرکےباوجودجج کیس سےالگ نہیں ہوا اور ملزم کو سزا دینے کے بعد بھی جج دوسرے شہر جاکر ملزم سے ملا۔

    جج کی مکروہ حرکتوں سے بہت سے ایماندار ججز کے سرشرم سےجھک گئے، فیصلہ

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا جج اپنےہی فیصلےمیں مجرم ثابت کرنےوالےشخص کی اپیل میں مددگاربنا، جج نےملزم کےبیٹےسےملاقات میں اپنےہی فیصلےکی کمزوریاں بتائیں، جج کی مکروہ حرکتوں سےبہت سےایماندارججزکےسرشرم سےجھک گئے۔

    فیصلے کے مطابق ایف آئی اےتحقیقات کررہی ہے،کمیشن بھی قائم کیاجاسکتاہے، معاملےکی تحقیقات یاکسی کمیشن کااثرہائی کورٹ میں دائر اپیلوں پرنہیں پڑےگا اور اسلام آباد ہائی کورٹ ہی نوازشریف کی اپیلوں پرفیصلہ کرےگا۔

    ایف آئی اےتحقیقات کررہی ہے،کمیشن بھی قائم کیاجاسکتاہے

    عدالت نے فیصلے میں کہا مستند ویڈیوکی تحقیقات ہونےتک نوازشریف کیس میں فائدہ نہیں ہوگا، آصف زرداری کیس میں بھی آڈیوپیش ہوئی،ریکارڈکاحصہ نہیں بنایاگیا، آصف زرداری کیس میں تصدیق شدہ آڈیوپیش نہ کرنے پر مستردکی گئی تھی۔

    مستند ویڈیوکی تحقیقات ہونےتک نوازشریف کیس میں فائدہ نہیں ہوگا

    فیصلہ میں کہا گیا جدیدٹیکنالوجی سےکسی بھی آڈیویاویڈیوکافرانزک ٹیسٹ کرایاجاسکتاہے، فرانزک ٹیسٹ سےثابت کیا جاسکتاہے آڈیو و یڈیو اصلی ہے یا نقلی، متنازع ویڈیو پر جج ارشدملک کہتے ہیں توڑموڑ کر پیش کی گئی، کرمنل کیس میں متنازع شواہدساکھ گنوا دیتے ہیں اورپیش نہیں کیےجاسکتے، کرمنل کیس میں آڈیو ویڈیو پیش کرنے کیلئے ان کی تصدیق لازمی ہے۔

    عدالت کی صوابدید ہےجو آڈیو ویڈیو شواہد کو کیس کاحصہ بنائے یا نہیں

    عدالتی فیصلے کے مطابق عدالت کی صوابدید ہےجو آڈیو ویڈیو شواہد کو کیس کاحصہ بنائے یا نہیں اگر عدالت آڈیوویڈیو کو کیس کا حصہ بنابھی لے تو قانونی طور پر تصدیق لازمی ہے، آڈیو اور ویڈیو بنانے والے شخص کو عدالت میں پیش ہونالازمی ہے اور شخص کو بذات خودعدالت میں شواہدجمع کراناہوں گے۔

    پیش کی جانےوالی آڈیوسننےکےقابل اورویڈیودیکھنےکےقابل ہونی چاہیے

    فیصلہ میں مزید کہا گیا پیش کی جانےوالی آڈیوسننےکےقابل اورویڈیودیکھنےکےقابل ہونی چاہیے، آڈیویاویڈیومیں کون بات یاکون نظرآرہااس کی تصدیق بنانے  والا کرے گا اور آڈیو یا ویڈیو بنائے جانے سے لے کر پیش کرنے تک سیف کسٹڈی لازمی ہے، ثابت کرناہوگاکہ ویڈیو بنائے جانے اور پیش ہونے تک محفوظ  رہی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ٹریپ کرنےکی نیت سے آڈیوویڈیو بنانے کو بطور شواہدقبول نہیں کیاجاسکتا، آڈیو ویڈیو بنانے والے شخص کا اس پیشےسےمنسلک ہونا لازمی ہے، آڈیو ویڈیوکب ریکارڈ کی گئیں عدالت میں تاریخ بتانا ہوگی اور اسلام آبادہائی کورٹ فیصلہ کرےگاآڈیوویڈیوکوکیس کاحصہ بنانا ہے یا نہیں۔

    قانون کےمطابق آڈیوویڈیوشواہدکونوازشریف کیس کاحصہ بنایاجاسکتاہ

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا قانون کےمطابق آڈیوویڈیوشواہدکونوازشریف کیس کاحصہ بنایاجاسکتاہے، کیس کاحصہ بنانے کے لئے آڈیو اور ویڈیو شواہد کے لئے قانونی نکات ضروری ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ واپس بھیجنے کا حکم


    گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ واپس بھیجنے کا حکم جاری کر دیا، نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا ارشد ملک کے خلاف تادیبی کارروائی لاہور ہائی کورٹ کرے گی۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی ہدایت پر قائم مقام رجسٹرار کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی اورپریس ریلیزمیں اعتراف جرم کرلیا، ارشد ملک بادی النظر میں مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نےدلائل مکمل ہونےپر20 اگست کوفیصلہ محفوظ کیاتھا، مبینہ ویڈیوکی تحقیقات سےمتعلق ایف آئی اےبھی رپورٹ دےچکی ہے  اور  مبینہ ویڈیوکی انکوائری کیلئے3مختلف درخوستیں دائرکی گئی تھیں۔

    ویڈیو اسکینڈل سےمتعلق دائرمتفرق درخواستوں پر تین بار سماعت ہوئی، بیس اگست کی سماعت میں چیف جسٹس کے حکم پر ایف آئی اے رپورٹ پیش کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جج کےاس کردارسےہمارےسر شرم سے جھک گئے، کتنے شرم کی بات ہے جج ارشد ملک خود اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کا تعلق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خاندان سے رہا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کے کردار کے حوالے سے بہت سی باتیں دیکھنے والی ہیں، عدلیہ کی حد تک معاملہ ہم خود دیکھیں گےجس کو ویڈیو کا فائدہ ہو رہا ہے اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔

  • جج بلیک میلنگ اسکینڈل : مرکزی ملزم  میاں طارق کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا

    جج بلیک میلنگ اسکینڈل : مرکزی ملزم میاں طارق کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا

    اسلام آباد : جج بلیک میلنگ اسکینڈل میں گرفتارمیاں طارق کوچودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا گیا، میاں طارق نے کہا ویڈیوکا فرانزک کرایا جائے،حقیقت سامنے آجائے گی، ابھی ان کی وڈیوتومنظر عام پرآئی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ویڈیو اسکینڈل میں گرفتار مرکزی ملزم میاں طارق کو اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ایف آئی اے کی جانب سے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    ملزم میاں طارق کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مجھے برین ٹیومر ہے، جیل جا کر مر جاؤں گا، جس پر عدالت نے میاں طارق کو جیل میں تمام میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ کیس کی تحقیقات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے؟ایف آئی اے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ میاں طارق کے دونوں گھروں کی تلاشی لی گئی، گھروں میں تلاشی کے دوران گاڑی برآمد کی گئی، ڈیجیٹل کیمرے، ڈی وی آر کیمرے، یو ایس بی اور 2 موبائل فون بھی برآمد کیے گئے۔

    میاں طارق نے جج سے کہا کہ میرے ساتھ جو مار پیٹ ہوئی تھی اس پر کیا کارروائی ہوئی؟ جس پر جج شائستہ کنڈی نے کہا میڈیکل رپورٹ میں مار پیٹ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

    ملزم میاں طارق نے کہا کہ میری جان کو بہت خطرہ ہے، مجھے جیل میں مار دیا جائے گا ، جس پر جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ جیل میں کسی کو نہیں مارتے، جیل سپرنٹنڈنٹ کو مکمل طبی سہولیات دینے کا لکھ رہی ہوں۔

    عدالت نے ملزم میاں طارق کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے انہیں 5 اگست کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    مزید پڑھیں : جج ارشد ملک بلیک میلنگ اسکینڈل: ایف آئی اے نے میاں طارق کو گرفتار کرلیا

    پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں میاں طارق نے ویڈیو بنانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ویڈیو تو ابھی فرانزک کیلئےبھجوائی ہی نہیں گئی، فرانزک کرایا جائے، حقیقت سامنے آجائے گی، لینڈ کروزر میری نہیں، ویڈیوسے بھی کوئی تعلق نہیں ، نہ ویڈیو بنائی اورنہ ہی بیچی، میری ویڈیو تو ابھی منظرعام پر آئی ہی نہیں ہے۔

    یاد رہے 17 جولائی کو جج ارشدملک بلیک میلنگ اسکینڈل کے مرکزی ملزم میاں طارق کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے گرفتار کیا تھا، میاں طارق دبئی فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔