Tag: جج ویڈیو اسکینڈل

  • ناصر بٹ کو قتل کے الزام میں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

    ناصر بٹ کو قتل کے الزام میں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

    راولپنڈی: عدالت نے 24 سال پرانے تہرے قتل کے کیس میں جج بلیک میلنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ناصر بٹ کے خلاف تہرے قتل کیس میں وارنٹ گرفتاری بغیر تعمیل واپس کر دیا گیا، صادق آباد تھانے کے سب انسپکٹر راشد نے وارنٹ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ ناصر بٹ کی گرفتاری کے لیے عدالتی حکم پر ریکارڈ میں درج ایڈریس پر گیا، لیکن دستیاب پتے پر ناصر بٹ موجود نہیں تھا۔

    عدالت نے سب انسپکٹر کی رپورٹ پر ملزم ناصر بٹ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کر دیا، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 87 کے تحت ملزم کے خلاف نوٹس اشتہار بھی جاری کر دیا گیا جو عدالت، گھر، عوامی مقامات، ایئرپورٹ اور متعلقہ تھانے کی دیوار پر چسپاں ہوگا۔

    جج ویڈیو اسکینڈل: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ناصر بٹ کی درخواست مسترد

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 30 یوم کی مدت کے اندر اگر ملزم نے خود کو عدالت کے روبرو پیش نہ کیا تو اسے اشتہاری قرار دیا جائے گا، نوٹس اشتہار جاری کرنے کے بعد عدالت نے سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ 24 سال پرانا کیس ناصر بٹ و دیگر کے خلاف حال ہی میں ری اوپن ہوا تھا، 1996 میں چاندنی چوک پر فائرنگ کے نتیجے میں پجارو میں سوار 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے، مقتولین میں 2 سگے بھائی انوار الحق اور اکرام الحق اور ڈرائیور گلفراز عباسی شامل تھے۔

    ناصر بٹ اس مقدمے میں اشتہاری رہا، حال ہی میں سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت کے بعد شامل تفتیش ہوا تھا، علاقہ مجسٹریٹ نے پولیس کی جانب سے ناصر بٹ کو بے گناہ قرار دے کر ڈسچارج کرنے کی درخواست اور ریکارڈ سیشن جج کو بھجوائے تھے۔

  • پرویز رشید نے جج ویڈیو اسکینڈل میں بیان ریکارڈ کرا دیا

    پرویز رشید نے جج ویڈیو اسکینڈل میں بیان ریکارڈ کرا دیا

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے جج بلیک میلنگ ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں اپنا بیان ایف آئی اے کے سامنے ریکارڈ کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور ایف آئی اے آفس میں طلب کیے جانے پر پرویز رشید نے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا، ایف آئی اے نے انھیں جج بلیک میلنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا، لیگی رہنما عطا تارڑ پہلے ہی پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں۔

    ایف آئی اے نے لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کو بھی طلب کر رکھا ہے، تاہم عظمیٰ بخاری کے وکیل نے آیندہ تاریخ کے لیے درخواست دے دی، جس میں کہا گیا کہ عظمیٰ بخاری بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکتیں، بیرون ملک سے واپسی پر پیش ہوں گی۔

    قبل ازیں، پرویز رشید اپنا بیان ریکارڈ کرانے ایف آئی اے آفس پہنچے تو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اتنی سیکورٹی لگا دی گئی ہے، کیا کشمیر فتح کرنا ہے، ایف آئی اے کا جو کام نہیں ہے وہ اس سے لینے کی کوشش کی جا رہی ہے، اسی طرح نیب کا جو کام ہے اس وہ نہیں لیا گیا۔

    جج ویڈیو اسکینڈل؛ پرویز رشید اور عظمیٰ بخاری طلب

    پرویز رشید نے کہا کہ اے این ایف بھی حنیف عباسی، رانا ثنا اللہ کیس میں ناکام ہوئی، اب ایف آئی اے کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، کیا حکومت کا کام یہی ہے کہ اداروں کو ناکامی کا سرٹیفکیٹ دلاتی رہے، جھوٹے الزامات پر گرفتار لوگوں کو عدالتوں سے انصاف ملا۔

    اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے مجھ سے کہا ہم دوبارہ بلائیں گے، میں نے کہا حاضر ہو جاؤں گا، میں نے ایف آئی اے سے کہا آپ کی مدد سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔

  • جج ویڈیو اسکینڈل: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ناصر بٹ کی درخواست مسترد

    جج ویڈیو اسکینڈل: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ناصر بٹ کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے جج بلیک میلنگ اسکینڈل کے مرکزی ملزم ناصر بٹ کی پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے خلاف درخواست خارج کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے دستاویزات وصول کرنے سے متعلق کیس میں جج ویڈیو اسکینڈل کے ملزم ناصر بٹ کی درخواست خارج کر دی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں دائرہ اختیار کے مسائل ہیں، ناصر بٹ عدالت میں پیش ہونے کے لیے بھی رضا مند نہیں، اس کے خلاف کیسز بھی زیر سماعت ہیں، جب کہ ماتحت عدالت نے ناصر بٹ کو طلب بھی کر رکھا ہے، کیس کو دیکھتے ہوئے ناصر بٹ کی درخواست کو خارج کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جج بلیک میلنگ اسکینڈل: دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ چیلنج

    خیال رہے کہ ناصر بٹ نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے دستاویزات کی تصدیق نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ کیس کا فیصلہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سنایا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ ایف آئی اے نے چیلنج کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں منتقل کرنے کی درخواست ٹرائل کورٹ نے مسترد کی، سائبر کرائم کورٹ نے قانون کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔

  • مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں: اٹارنی جنرل انور منصور

    مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں: اٹارنی جنرل انور منصور

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں، دکھائی گئی ویڈیو ترمیم شدہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور نے کہا کہ جج کی ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ہے، اس لیے فرانزک مشکل ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے میں نے رپورٹ پیش کی تھی، جج کی ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ جج نے ایف آئی اے میں خود ایف آئی آر درج کرائی تھی، جو ویڈیو دکھائی گئی ہے اس کی اصلی ویڈیو نہیں ہے، جو ویڈیو مریم نواز نے دکھائی وہ کچھ حصوں میں کٹی ہوئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیو کی آڈیو کسی اور کیمرے سے ریکارڈ کی گئی، ویڈیو کا مقصد یہ تھا کہ کسی طرح نواز شریف کی اپیل کو خراب کیا جائے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کہا کیا آپ نے ویڈیو کا فرانزک کرایا تھا، عدالت میں کہا گیا کہ ہم نے ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی ہے، یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ویڈیو کا فرانزک نہیں ہو سکتا۔

    انور منصور نے کہا کہ ویڈیو کس نے دی، کہاں سے آئی نہیں معلوم، ویڈیو پر ناصر بٹ کا نام لیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان سے باہر ہے، اب ویڈیو کی سچائی کا بوجھ ن لیگ پر ہے، اس ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں، پہلا کیس ویڈیو کے ذریعے عدلیہ کو بلیک میلنگ کا، ایک کیس مقدمے پر اثر اندازہونے کا بھی بنتا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ 2 سے 3 دن میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں آج فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے جو آیندہ دو یا تین دن میں سنایا جائے گا۔

    کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے جج کو بتایا کہ مریم نواز نے ویڈیو سے لا تعلقی کا اظہار کرنے کی کوشش کی، شہباز شریف نے کہا کہ مریم نے پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل ویڈیو کا بتایا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا ہمیں غرض اپنے جج سے ہے جس پر الزامات آئے اور جج نے ویڈیو تسلیم بھی کی۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا ناصر جنجوعہ اور مہر غلام جیلانی نے جج سے ملاقات کر کے 100 ملین روپے کی پیش کش کی، پیش کش نواز شریف کے خلاف ریفرنسز میں رہائی سے متعلق فیصلے سے مشروط تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف کی رہائی اور سزا کے خاتمے کے لیے ویڈیو فائدہ مند تب ہوگی جب کوئی درخواست دائر کی جائے گی، لگتا ہے کسی نے ویڈیو کے ساتھ کھیل کھیلا ہے۔

    دریں اثنا، جج بلیک میلنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ مریم صفدر کا مخاطب کون سا ادارہ تھا؟

    شہباز شریف نے جواب دیا کہ مخاطب کون تھا یہ مریم سے پوچھیں، مجھے جج کی ویڈیو کا مریم سےعلم ہوا، جج ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو دیکھی نہ اس کا علم ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا مریم صفدر نے آڈیو اور ویڈیو الگ الگ ریکارڈ کرنے کا بتایا، ناصر بٹ کے ساتھ موجود شخص کو نہیں جانتا۔

  • جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر

    جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر  اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب  شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ  جج ویڈیو  اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کی ایف آئی آر کا متن کافی چیزوں سے پردہ اٹھاتا ہے۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ ایف آئی آر میں حکومت کا کوئی ادارہ شکایت کنندہ نہیں، الیکٹرونک کرائم ایکٹ کی چار دفعات، پی پی سی دفعات کی خلاف ورزی ہوئی، متن کہتاہےمیاں طارق ان کے گینگ نےویڈیو بنائی،بلیک میلنگ کی۔

    انھوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں ہے کہ چند ماہ پہلے ن لیگ کے مقامی رہنما میاں رضا کو ویڈیو بیچی گئی، ن لیگ نے  پریس کانفرنس کی، ویڈیو کو بلیک میلنگ کے لئے استعمال کیا گیا۔ جج ارشد ملک کا کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    مزید پڑھیں: ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل کا ایک اور اہم کردار سامنے آگیا

    شہزاد اکبر کے مطابق جج ارشد ملک نے ایف آئی اے سے تمام کرداروں کے خلاف کارروائی کی استدعا کی ہے۔درج شکایت پر ادارہ کارروائی کرے گا، پہلے بلیک میلنگ کی، پھر ویڈیوز بنائیں، پھر ان کی تشہیر کی گئی۔

    ایف آئی آر میں درج نام سب زد میں آئیں گے، میاں طارق سے کام شروع ہوتا ہے، پریس کانفرنس کے کرداروں پربات ختم ہوگی، ایف آئی اے نے بتایا ہےکہ س وقت کس نے کیا کردار ادا کیا۔ معاملے پر  10 سال تک ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ویڈیومیں بینفشری کا کردار بھی دیکھا جائے گا، کوٹ لکھپت جیل میں ناصر جنجوعہ کی درجنوں ملاقاتیں ہوئی ہیں، نوازشریف کو  اس کےکردار کا پتا تھا، ملاقاتوں کی فوٹیجز ہیں۔

  • ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل کا ایک اور اہم کردار سامنے آگیا

    ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل کا ایک اور اہم کردار سامنے آگیا

    لاہور: جج ارشد ملک کی ایف آئی آر کے بعد ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل میں میاں رضا نامی ایک اور اہم کردار سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق میاں رضابلیک میلنگ اسکینڈل کا مرکزی کردار ہے، اسی شخص نے میاں طارق سے وہ متنازع ویڈیو خریدی۔جج ارشد ملک کی شکایت پر ایف آئی اےمیاں طارق کو پہلے ہی گرفتارکر چکی ہے۔

    ایف آئی آر میں جج ارشد ملک نے موقف اختیار کیا ہے کہ جب ملتان میں ڈسٹرکٹ جج تھاتومیاں طارق نےغیراخلاقی ویڈیوبنائی،پانچ ماہ پہلے میاں طارق نےویڈیون لیگی رہنمامیاں رضا کو بیچ دی۔

    بعد ازاں اسی ویڈیو کی مدد سے ناصر جنجوعہ، ناصربٹ، خرم یوسف، مہر گیلانی نے مجھے بلیک میل کیا،کہا جاتا تھا کہ نوازشریف کی مددکرو۔

    جج ارشد ملک کے مطابق بلیک میلرز مصر تھے کہ یہ کہہ دوں، نوازشریف کے خلاف فیصلہ دباؤ میں دیا،مریم نواز، لیگی رہنماؤں کو پریس کانفرنس کرتےدیکھ کرشدید جھٹکا لگا،پریس کانفرنس کامقصد میرے خاندان، عدلیہ کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈاشروع کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل کیس، مرکزی ملزم 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق مریم نوازنےجو ویڈیو دکھائی، اس میں ہیر پھیرکی گئی تھی، ویڈیو کےذریعے بلیک میلنگ کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، ایف آئی آرمیں درج تمام ملزمان کے خلاف کارروائی لازم ہے۔

    خیال رہے کہ  جج ارشد ملک بلیک میلنگ اسکینڈل میں ملوث مرکزی ملزم میاں طارق محمود کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے ملزم طارق محمود کے 10 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ تفتیشی افسر ملزم کو 19 جولائی کو میڈیکل رپورٹ کے ساتھ پیش کریں، ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم میاں طارق محمود کے خلاف ایف آئی آر نمبر 24 درج کی گئی ہے۔

  • جج ویڈیو اسکینڈل کیس، مرکزی ملزم 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    جج ویڈیو اسکینڈل کیس، مرکزی ملزم 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    اسلام آباد: جج ارشد ملک بلیک میلنگ اسکینڈل میں ملوث مرکزی ملزم میاں طارق محمود کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار ملزم میاں طارق محمود کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی کے حوالے کردیا گیا، ایف آئی اے نے ملزم طارق محمود کے 10 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ تفتیشی افسر ملزم کو 19 جولائی کو میڈیکل رپورٹ کے ساتھ پیش کریں، ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم میاں طارق محمود کے خلاف ایف آئی آر نمبر 24 درج کی گئی ہے۔

    ایف آئی کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزم طارق محمود کو 16 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزم طارق محمود نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ بلیک میلنگ کے لیے ویڈیو بنائی۔

    مزید پڑھیں: جج ارشد ملک بلیک میلنگ اسکینڈل: ایف آئی اے نے میاں طارق کو گرفتار کرلیا

    درخواست کے متن کے مطابق طارق محمود ودیگر نے بلیک میلنگ اور دباؤ کے لیے ویڈیو کو فروخت کیا، ویڈیو فروخت کرنے کا مقصد نیب ریفرنس میں سزا یافتہ مجرم کی مدد کرنا تھی۔

    ایف آئی اے کی درخواست کے مطابق دفعہ 109 کے تحت ویڈیو ریکارڈنگ سے پریس کانفرنس تک سب زمرے میں آئیں گے۔

    واضح رہے کہ جج ارشد ملک بلیک میلنگ اسکینڈل میں ملوث مرکزی ملزم میاں طارق محمود کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے گرفتار کیا تھا، ملزم دبئی فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔

    خیال رہے کہ میاں طارق محمود ہر دور میں اعلیٰ افسران وسیاسی شخصیات سےرابطےمیں رہے ہیں، میاں طارق محمود کو تعلقات بنانے کا ماہر بھی سمجھا جاتا ہے۔

  • جج ویڈیو اسکینڈل معاملہ، چیف جسٹس اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی ملاقات

    جج ویڈیو اسکینڈل معاملہ، چیف جسٹس اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی ملاقات

    اسلام آباد: آج چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ سے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کی ملاقات ہوئی.

    تفصیلات کے مطابق یہ اہم ملاقات احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف ویڈیو ٹیپ کے معاملہ پر ہوئی.

    ذرائع کے مطابق رجسٹرارسپریم کورٹ بھی اس ملاقات میں شریک رہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے چیمبر میں ملاقات تقریباً چالیس منٹ تک جاری رہی.

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم نے اعلیٰ عدلیہ سے اس ویڈیو کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا. مشیر قانون کی جانب سے یہ بیان بھی آیا تھا کہ حکومت اس کا فرانزک کروانا کا ارادہ نہیں رکھتی، اس کا اصل فورم عدلیہ ہے۔

    مزید پڑھیں: صدر پاکستان لگانا عدالت کا کام نہیں ہے ، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے چند روز قبل میاں نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک مبینہ ویڈیو جاری کی تھی۔

    ویڈیو کے ذریعے ن لیگ نے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی کہ جج ارشد ملک نے دباؤ کے تحت فیصلہ دیا تھا.

    البتہ اگلے روز احتساب عدالت کے جج نے ایک پریس ریلیز میں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات کو سایق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا.

  • ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے: اٹارنی جنرل انور منصور خان

    ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے: اٹارنی جنرل انور منصور خان

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے کہ سائبر قوانین کے تحت باقاعدہ اس ویڈیو پر کارروائی کی جائے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ویڈیو پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور خان نے کہا کہ کسی کو بتائے بغیر اس کی ویڈیو بنانا جرم ہے، ویڈیو بنانے اور نشر کرنے پر تین سال کی سزا اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بغیر اجازت ویڈیو بنانے اور نشر کرنے میں شریک تمام لوگوں پر بھی سزا ہے۔

    انور منصور خان نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج کی ویڈیو کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ویڈیو کا معاملہ حکومت اٹھا سکتی ہے، جج بھی اٹھا سکتے ہیں، فیصلے کے وقت اس ویڈیو کا کوئی معاملہ نہیں تھا، تاہم ہائی کورٹ کے جج بھی سزا کے فیصلے کو جانچیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لگتا ہے جج ارشد ملک کی ویڈیوجعلی ہے: چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ

    انھوں نے کہا کہ سائبر قوانین کے تحت ویڈیو سے جڑا ہر شخص ملوث کہلائے گا، ویڈیو بنانے کا کہنے والے اور نشر کرنے والے پر بھی سائبر قوانین لاگو ہوں گے، ویڈیو جس کے سامنے بنی ہو اس کا بھی سامنے ہونا ضروری ہے، ویڈیو بنانے والے کو بھی سامنے آنا ہوگا۔

    اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا تھا کہ اصل ویڈیو اور ریکارڈنگ کا آلہ بھی پیش کرنا ہوگا، جب کوئی ویڈیو آئے، ایڈٹنگ ہو تو اس کے ڈیجیٹل امپرنٹس موجود ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کے کیس میں جج ارشد ملک کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لائی تھیں۔