Tag: جج

  • جج کے بیان حلفی کے بعد ثابت ہوگیا کہ شریف خاندان معصوم نہیں: فیاض الحسن چوہان

    جج کے بیان حلفی کے بعد ثابت ہوگیا کہ شریف خاندان معصوم نہیں: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: پی ٹی آئی کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کے حلفیہ بیان کے بعد واضح تبدیلی آئی ہے، پتا چل گیا کہ شریف خاندان معصوم نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو سے کرتے ہوئے کیا. فیاض چوہان نے کہا کہ جعلی ویڈیو پیش کرنے کے بعد اندازہ لگا لیں کہ یہ لوگ کیسے ہیں. ثابت ہوگیا ہے کہ یہ انڈر ورلڈ مافیا ہے، دونوں بھائیوں نے مدینہ میں بھی جج کو خریدنے کی کوشش کی.

    صوبائی وزیر پنجاب نے کہا کہ بیگم صفدر نے کس طرح سے عوام کواندھا کرنے کی کوشش کی، عدلیہ، نیب سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان کی ضمانت رد کی جائے.

    مزید پڑھیں: بیگم صفدر نے کرپشن بولے بھائی کے لیے منی لانڈرنگ کی ہانڈی تیار کی، فیاض الحسن چوہان

    10 ماہ میں صرف ایک ہی بات کرتے ہیں کہ ابا کا دل خراب ہے، یہ لوگ جھوٹ، فراڈ اور فریب بار بار کر رہے ہیں، ہر شخص سوچنے پرمجبورہے کہ یہ لوگ اتنا گر سکتے ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ مافیا نے جج کو بلیک میل کرنے کے لیے بلو دی بیلٹ ویڈیو بنوائی، بیگم صفدر کا اس سے ان کی ذہنیت کا پتا نہیں چلتا، جج نے پہلے یہ بات کیوں نہیں بتائی، یہ بات وہ خود ہی بتا سکتے ہیں.

  • شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے دو خواتین کو وفاقی عدالت میں جج تعینات کردیا

    شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے دو خواتین کو وفاقی عدالت میں جج تعینات کردیا

    ابوظبی : متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان اماراتی تاریخ میں پہلی مرتبہ دو خواتین کو وفاقی عدالت میں جج تعینات کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر و ابوظبی کے حاکم شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے 2019 کا 27 واں وفاقی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے دو خاتون قانون دان خدیجہ اور سلامہ راشد کو وفاقی عدالت میں جج لگا دیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جج خدیجہ خامس خلیفہ المالاس اور سلامہ راشد الکتبی متحدہ عرب امارات کی پہلی خواتین ہیں جنہیں وفاقی عدالت میں جج کے فرائض سونپے گئے ہیں۔

    View this post on Instagram

    . أصدر صاحب السمو الشيخ #خليفة_بن_زايد آل نهيان رئيس الدولة "حفظه الله” المرسوم الاتحادي رقم 27 لسنة 2019 بتعيين القاضي خديجة خميس خليفة الملص، والقاضي سلامة راشد سالم الكتبي في القضاء الاتحادي. . ونص القرار على تعيين خديجة خميس خليفة الملص في وظيفة قاضي استئناف، وسلامة راشد سالم الكتبي في وظيفة قاضي ابتدائي وذلك في المحاكم الاتحادية. . #الإمارات #رؤية_الإمارات #عين_في_كل_مكان

    A post shared by رؤية الإمارات Emirates Vision (@evisionmn) on

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے خواتین ججز کی وفاقی عدالت میں تعینات کا مقصد خواتین کو بااختیار کرنا ہے تاکہ مملکت کی تعمیر و ترقی میں لازمی و کامل کردار ادا کرسکیں۔

    متحدہ عرب امارات کے نائب صدر و وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اماراتی خواتین کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد وفاقی عدالتی نظام میں خواتین کی تعداد کو بڑھانا ہے۔

  • سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے عدالت کی 4 ماہ کی مہلت

    سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے عدالت کی 4 ماہ کی مہلت

    لاہور: سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی پر برہمی کا اظہار کیا۔

    یاسیمن راشد نے کہا کہ وینٹی لیٹر کی خریداری سے متعلق سمری وزیر اعلیٰ کے پاس پڑی ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کتنی سمریاں وزیر اعلیٰ کے پاس التوا میں ہیں؟ وینٹی لیٹرز کو مذاق سمجھا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو سمری سمیت بلا لیتے ہیں، یہیں بٹھا کر منظوری کرواتے ہیں۔ یاسمین راشد نے کہا کہ پچھلی حکومت کے وزیر نے سمری پر دستخط نہیں کیے۔ موجودہ وزیر پیپرا رولز کے تحت دستخط نہیں کر سکتی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پرانا وزیر کہتا ہے وہ پرانی تاریخ میں دستخط نہیں کرے گا۔ بدقسمتی ہے امیر کو وینٹی لیٹر لگانے کے لیے غریب کا اتار دیا جاتا ہے۔ نجی اسپتال آئی سی یو کے بیڈ کا 23 ہزار اور وینٹی لیٹر کا 5000 بل لیتے ہیں، صحت کی سہولیات مفت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میں خود ذاتی طور پر معاملے کو دیکھوں گی۔ 10 دن میں سمری منظور کروا لیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 279 وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے رہے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔

  • امریکی سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی ایف بی آئی نے روک دی

    امریکی سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی ایف بی آئی نے روک دی

    واشنگٹن : امریکی سپریم کورٹ کے لیے ٹرمپ کی جانب سے نامزد جج کی تعیناتی منظوری کے باوجود ایف بی آئی نے جنسی ہراسگی کے الزامات کے باعث روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سپریم کورٹ کے لیے نامزد متنازع جج بریٹ کیوانوف کی تعیناتی سینیٹ کی جوڈیشل کمیٹی کی منظوری کے باوجود فیڈرل انوسٹی گیشن بیورو کی جانب سے روک دی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کو خاتون نے بریٹ کیوانوف کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایت درج کروائی تھی جس کے باعث تعیناتی کا معاملہ روکا گیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹ میں ٹرمپ کے نامزد متنازع جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری کے حوالے سے 11 ریپبلیکن اراکین سینیٹ امریکی صدر کے فیصلے پر متفق نظر آئے جبکہ 10 دیموکریٹ اراکین سینیٹ نے جج کی تعیناتی کے خلاف حق رائے دہی استعمال کیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں اراکین کی صورتحال دیکھنے اور ایف بی آئی کے مداخلت کے باعث تعیناتی کا معاملہ فل سینیٹ میں جائے گا جہاں ٹرمپ حامیوں کی اکثریت کم جبکہ ڈیموکریٹ اراکین سینیٹ کی تعداد 51 کے مقابلے میں 49 ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایریزونا سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن سینیٹ جیف فلیک نے درخواست کی ہے کہ تعیناتی کا معاملہ فل سینیٹ میں بھیجنے سے قبل ایک ہفتے کا تعطل دیا جائے تاکہ امریکی سیکیورٹی ایجنسی ایف بی آئی جج پر عائد جنسی ہراسگی کے الزامات کی تحقیقات کرسکے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے نامزد جج بریٹ کیوانوف پر خاتون ڈاکٹر کرسٹین بلیسی فورڈ نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔

    ڈاکٹر کرسٹین بلیسی فورڈ کا کہنا تھا کہ زمانہ طالب علمی میں بریٹ کیوانوف نے 36 برس قبل سنہ 1980 میں ایک تقریب کے دوران شراب نوشی کی کثرت کے باعث مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جج بریٹ کیوانوف نے گذشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران خاتون ڈاکٹر کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا میں زمانہ طالب علمی کیا زندگی میں کسی کو جنسی ہراساں نہیں کیا۔

    بریٹ کیوانوف کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے مجھ پر خاتون ڈاکٹر کے عائد جنسی ہراسگی کے الزامات کی ایف بی آئی کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ہے۔

  • بھارت میں رکشا چلانے والے کی بیٹی جج بن گئی

    بھارت میں رکشا چلانے والے کی بیٹی جج بن گئی

    ممبئی : غریب رکشا ڈرائیور کی بیٹی پونم ٹوڈی صوبائی سول سروس کے امتحانات میں صوبے بھر میں اول پوزیشن لا کر جج بن گئیں, وہ اپنے علاقے کی پہلی خاتون جج ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اُتر کھنڈ کی رہائشی نوجوان لڑکی پونم ٹوڈی نے اپنے غریب باپ کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے ایل ایل ایم کے امتحان میں ٹاپ کرکے خود کو جج بننے کے لیے اہل ثابت کردیا گیا ہے، پونم نے ایل ایل بی اور ایل ایل ایم کے امتحانات میں صوبے بھر میں ٹاپ کیا تھا، اور اب جلد لوئر کورٹ میں جج کے فرائض انجام دیں گی۔

    پونم ٹوڈی کے والد رکشا چلاتے ہیں اور یومیہ 400 سے 500 روپے کما لیتے ہیں تاہم ان کی خواہش تھی کہ پونم جج بنے اور منصف کی کرسی پر بیٹھ کرفیصلے کرے، اپنے والد کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے پونم نے کامرس سے انٹر کرنے کے بعد اپنے شوق کو ترک کرکے ایل ایل بی میں داخلہ لیا اور ٹاپ کیا۔

    اشکوک ٹوڈی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے کبھی اپنے بیٹوں اور بیٹیوں میں تفریق نہیں کی جس نے جو پڑھنا چاہا میں نے مکمل حوصلہ افزائی کی تاہم پونم نے میری خواہش کو مقدم رکھتے ہوئے ایل ایل بی کرنے کا بیڑہ اُٹھایا اور صوبے بھر میں اول پوزیشن لے کر میرا سر فخر بلند کردیا.

    سول سروس امتحانات میں ٹاپ کرنے والی پونم نے کہا کہ جج کا منصب سنبھال کر خواتین کی بہتری کے لیے کام کروں گی اور پسی خواتین کو انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کروں، ہمارے معاشرے میں خواتین کو ترقی کرنے اور اپنی مرضی سے کام کرنے کے آزاد اور محفوظ مواقع میسر نہیں جس کے لیے آواز اُٹھانا میری پہلی ترجیح ہوگی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹرمپ یونیورسٹی کیس: عدالت کاڈونلڈ ٹرمپ کو2کروڑ50 لاکھ ڈالرادا کرنےکاحکم

    ٹرمپ یونیورسٹی کیس: عدالت کاڈونلڈ ٹرمپ کو2کروڑ50 لاکھ ڈالرادا کرنےکاحکم

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے ٹرمپ یورنیورسٹی کیس میں صلح نامے کی توثیق کرتے ہوئےامریکی صدر ٹرمپ کو2کروڑ50 لاکھ ڈالرادا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی عدالت کےجج نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹرمپ یونیورسٹی کیس میں صلح نامے کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر اداکرنے کا حکم سنادیا۔

    ٹرمپ یونیورسٹی کےطلبا کا کہنا تھا کہ ان سےغلط بیانی کرکےزیادہ فیسیں وصول کی گئیں کہ انہیں ٹرمپ کےسرمایہ کاری کرنےکےراز بتائے جائیں گےجبکہ ایسا نہیں ہوا۔

    ٹرمپ یونیورسٹی کی جانب سے طالب علموں سے35ہزار ڈالرز کی فیس وصولی گئی۔اس حوالےسےڈونلڈ ٹرمپ کوانتخابی مہم میں بھی تنقید کا سامنا رہا۔


    مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا یونیورسٹی مقدمات میں سمجھوتہ


    خیال رہےکہ ڈونلڈٹرمپ کی یونیورسٹی کےخلاف 3 مقدمات 2010 میں دائر کیے گئے تھے۔ان میں سے 2مقدمات سان تیاگو کی عدالت میں تھے جبکہ ایک نیو یارک کی عدالت میں تھا۔

    یاد رہےکہ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے یونیورسٹی مقدمات میں مفاہمت نہ کرنے کاارادہ ظاہرکیاتھااوران کا کہناتھا کہ وہ ہی یونیورسٹی کیس جیتیں گے۔


    مزید پڑھیں:وائٹ ہاؤس کےقریب سےمشتبہ شخص گرفتار


    واضح رہےکہ دو روز قبل وائٹ ہاؤ س کےقریب سے سیکورٹی حکام نے ایک مشتبہ شخص کو مشکوک پیکٹ کے ساتھ گرفتارکرلیاتھا۔

  • امریکی وفاقی جج نےٹرمپ کاامیگریشن آرڈرمعطل کردیا

    امریکی وفاقی جج نےٹرمپ کاامیگریشن آرڈرمعطل کردیا

    سیٹل: امریکی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات ممالک پر لگائی جانے والی پابندی کو امریکہ میں عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی شہرسیٹل کے ڈسٹرکٹ جج جیمز رابرٹ نےصدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات ممالک پرلگائی جانے والی پابندی کے خلاف فیصلہ سنادیا۔فیصلے میں کہا گیاہے کہ امیگریشن پالیسی سےسب سےزیادہ نقصان امریکی شہریوں کوہوا۔

    امریکی محکمہ انصاف نے عدالت کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کو معطل کرنے کے حکم کے خلاف اپیل کی تھی۔جس میں وکیل کا موقف تھا کہ مسٹر ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو چیلینج نہیں کیا جا سکتا۔

    اٹارنی جنرل واشنگٹن کا کہنا ہے کہ قانون سےبڑھ کرکوئی نہیں ہے،امریکی صدرڈونلڈٹرمپ بھی قانون سےبالاترنہیں ہیں۔

    مزید پڑھیں:امریکی صدر کے تارکین وطن اور 7 مسلم ممالک کے داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر دستخط

    یاد رہےکہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن اور 7مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کے حکم نامہ پر دستخط کیے تھے۔

    مرید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا7مسلم ممالک پرپابندی کا حکم نامہ‘عدالت نے عملدرآمد روک دیا

    نیوریاک کی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سات مسلمان ممالک اور تارکین وطن کےحوالے سے پابندی کے حکم نامے پر عمل درآمد روک دیاتھا۔

    واضح رہےکہ گذشتہ ہفتےڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔ایئرپورٹس پراس حکم نامے کےبعد بہت ابتر صورت حال دیکھنے کو ملی۔

  • تشدد کا شکار طیبہ کو سوئیٹ ہوم بھیجنے کا حکم

    تشدد کا شکار طیبہ کو سوئیٹ ہوم بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کو سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے طیبہ کو سوئیٹ ہوم کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کمسن ملازمہ طیبہ پر کیے جانے والے تشدد کے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ تشدد کا شکار طیبہ کو سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بچی گھبرائی ہوئی ہے۔ عدالت کے سوال پر طیبہ کے والد ہونے کے دعوے دار اعظم نے تصدیق کی کہ جب وہ ملی تو جسم پر زخموں کے نشان تھے۔

    عدالت کے استفسار پر اعظم نے بتایا کہ ٹی وی چینلز سے طیبہ پر تشدد کا علم ہوا۔ چیف جسٹس نے تمام دعوے دار والدین کے عدالت میں دیے گئے بیانات کو قلم بند کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کے تفتیشی افسر اور ایس ایچ او نائن نے بھی بیان ریکارڈ کروائے۔

    بعد ازاں عدالت نے طیبہ کو سوئیٹ ہومز کی تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    طیبہ تشدد کیس: ایک اور جوڑا والدین ہونے کا دعویدار، ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا

    اسلام آباد: ایڈیشنل جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کی کہانی میں نیا موڑ سامنے آگیا۔ ایک اور جوڑے نے طیبہ کے والدین ہونے کا دعویٰ کردیا۔ دعویدار والدین کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ایڈیشنل جج کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا کہ کیس کے دوران ایک نیا جوڑا سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ والد ہونے کے دعویدار ظفر کا کہنا ہے کہ بچی ڈیڑھ سال پہلے گم ہوئی تھی۔

    ظفر کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی کو فیصل آباد کی ایک کوٹھی پر 34 ہزار روپے سالانہ پر ملازم رکھوایا تھا۔ بعد میں کوٹھی مالکان نے بتایا کہ ہماری بچی کو اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔ دوبارہ معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ بچی گم ہوگئی ہے۔

    والدہ کا دعویٰ کرنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ ٹی وی پر دیکھ کر اپنی بیٹی کو پہچانا ہے۔

    دوسری جانب ننھی طیبہ پر تشدد کے از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 3 دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔

    مزید پڑھیں: کمسن ملازمہ پر تشدد ۔ بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ڈی آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ سچ سامنے لایا جائے۔ عدالت نے اسلام آباد پولیس کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے ڈی آئی جی اسلام آباد کو اپنی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر پوٹھو ہار کو بھی آئندہ سماعت پر بلا لیا۔

    سپریم کورٹ نے بدھ کے روز طیبہ اور اس کے حقیقی والدین کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ بچی کا جلد طبی معائنہ کروایا جائے تاکہ ثبوت ضائع نہ ہوں۔

    سپریم کورٹ کے بینچ نے مذکورہ دعوے دار والدین کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم، اور جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

    بعد ازاں بچی کے دعویدار والدین کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے۔ والدین کے شناختی کارڈ اور تصاویر بھی لی گئیں ہیں جن کی نادرا سے شناخت کروائی جائے گی۔

  • کمسن ملازمہ پر تشدد کا معاملہ: بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    کمسن ملازمہ پر تشدد کا معاملہ: بچی کے والدین نے راضی نامہ کرلیا

    اسلام آباد: حاضر سروس جج کی گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا ڈراپ سین ہوگیا۔ کمسن بچی کے دعویدار والدین نے جج سے راضی نامہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے معاملے نے یو ٹرن لے لیا۔ حاضر ایڈیشنل جج راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف کمسن ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج تھا۔ معصوم بچی کے چہرے پر زخموں کے نشان نے میڈیا میں ہلچل مچادی تھی۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر تشدد کرنے والے جج کے خلاف انکوائری جاری تھی کہ بچی کے والدین نے جج سے راضی نامہ کرلیا۔

    والدین کی جانب سے معافی نامے کا بیان حلفی عدالت میں پیش کیا گیا۔ والد کا بیان ہے کہ بغیر کسی دباؤ کے راضی نامہ کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ میں جج کو فی سبیل اللہ معاف کردیا ہے۔

    والد نے تحریری بیان میں یہ بھی لکھا ہے کہ جج کو بری کرنے یا ضمانت دینے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں۔