Tag: جدید زراعت

  • جدید زراعت کے پاک فوج کے انقلابی اقدام پر عوام  کا اظہارِ خوشی

    جدید زراعت کے پاک فوج کے انقلابی اقدام پر عوام کا اظہارِ خوشی

    اسلام آباد : جدید زراعت کے پاک فوج کے انقلابی اقدام پر عوام نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جدید زراعت کے فروغ اور بنجر زمینوں کی آباد کاری کیلئے حکومت،پاک فوج کےمشترکہ منصوبے کا آغاز کیا، حکومت اور پاک فوج کےمشترکہ تعاون سے بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبے پر عوامی رائے سامنے آگئی۔

    زراعت میں جدت کےمنصوبےسےملک خوراک کےحوالےسے خود کفیل ہو گا اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے۔

    پاک فوج کے اس انقلابی اقدام کے بارے میں پاکستانی عوام نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اداروں کی طرف سے لیا گیا یہ فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے،شہری، زراعت کے معاملے میں لیا گیا یہ قدم نہایت مثبت ہے ۔ بنجر زمینیں آباد کرنے کا آرمی چیف کا فیصلہ بہت اچھا ہے۔

    شہریوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بہت اچھا ہے اس سے روزگار بڑھے گا ، پاک فوج کا یہ اقدام بہت اچھا ہے، یہ فیصلہ پاکستان کی عوام کے لیے بہتری لائے گا۔

    کوئٹہ کے شہری کا کہنا تھا کہ میری نظر میں یہ اقدام بہت اچھا ہے، زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ایسے اقدامات اُٹھانے چاہئیں ، ہم اس اقدام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

    پنجاب کے شہریوں نے کہا کہ فوج اور حکومت مل کر جو بنجر زمینیں آباد کر رہی ہیں یہ ہمارے لیے بہت خوش آئند بات ہے، ملک کی خوشحالی کے لیے پاک فوج کا یہ بہت اہم قدم ہے، یہ اچھا فیصلہ ہے، ایسا ہونا چاہیے۔

    عوام کا کہنا تھا کہ بنجر زمین قابلِ کاشت ہو جائے تو پاکستانی عوام خود مختار ہو سکتی ہے، ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کر رہے ہیں، پاک فوج کا بہت اچھا اقدام ہے، ہم دل سے پاک فوج کے اس فیصلے کا مشکور ہوں۔

    شہریوں نے مزید کہا کہ ایسے اقدامات سے ملک بھر سے غریبی کا خاتمہ ہوگا، مپاک فوج اور حکومت کا مشترکہ فیصلہ قابلِ تحسین اور قابلِ ستائش ہے، اس فیصلے سے پاکستان ترقی کرے گا اور کسان خوشحال ہو گا، اس پر کام ہونا چاہیے اور بنجر زمینوں کو آباد کرنا چاہیے۔

    عوام نے رائے میں کہا کہ قابلِ تحسین اقدام ہے، پاک فوج نے زراعت کے فروغ کے لیے جو اقدام کیے ہیں ان میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اس اقدام سے زراعت کے شعبے کو فروغ ملے گا۔

    عوام کا کہنا تھا کہ فوج نے بہت اچھا قدم اُٹھایا ہے، غریب عوام کی فلاح کے لیےایسے اقدامات کرنے چاہئیں، فوج گورنمنٹ کو سپورٹ کر رہی ہے، یہ عوام کے لیے بہترین اقدام ہے، حکومت نے زرعی ترقی کے لیے جو اقدامات اُٹھائے ہیں وہ قابلِ تحسین ہیں۔

  • زرعی شعبے کا فروغ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

    زرعی شعبے کا فروغ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

    اسلام آباد: زرعی شعبے کے فروغ سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پیر کو وزیر اعظم کی زیر صدارت ملک کے زرعی شعبے کی بحالی اور اصلاحات پر جائزہ اجلاس بلایا گیا، جس میں وزیر اعظم کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

    یہ کمیٹی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، نجی شعبے اور ماہرین پر مشتمل ہوگی، اور یہ ایگری کلچر ٹرانسفارمیشن پلان کو حتمی شکل دے کر وزیر اعظم کو پیش کرے گی۔

    اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانا، زرعی شعبے کا فروغ، اور کسان کو جائز حق دلوانا ہماری ترجیح ہے، معیشت میں زراعت کی اہمیت کے باوجود ماضی میں اس شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے، اور اس میں ٹیکنالوجی کے فروغ کو نظر انداز کیا گیا، جس کا خمیازہ ہمارے کسان اور ملکی معیشت کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    دریں اثنا، اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ موجود استعداد سے کم ہے، گندم، چاول، مکئی، کپاس اورگنے کی پیداوار خطے کے مقابلے میں کم ہے، مؤثر حکمت عملی، اور کسانوں کو معاونت کی فراہمی سے زرعی پیداوار کے تناسب کو 2031 تک 74 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق سال 2020 میں ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ 49 ارب ڈالر رہا، 31 ارب ڈالر لائیواسٹاک، 1 ارب فشریز، 17 ارب ڈالر زرعی فصلوں کی مد میں ریکارڈ ہوا، گندم کی فصل میں ملکی اوسطاً پیداوار 29 من فی ایکڑ، چاول کی پیداوار 50 من رہی، مکئی 57 من، کاٹن 18 اورگنے کی پیداوار 656 من رہی۔ جب کہ بھارت میں یہ پیداوارگندم 51 من، چاول 64، مکئی 42، کاٹن 18، گنے کی 796من رہی۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ اس وقت کسان کو فی ایکڑ 140 ڈالر ایگری کریڈٹ دستیاب ہے، بھارت میں یہ 369 ڈالر، امریکا میں 192، چین میں 628 ڈالر میسر آ رہا ہے، سبسڈی مد میں ہمارے کسان کو دیگر ممالک کے مقابلے میں کم معاونت میسر ہے، یہ معاونت اوسطاً 27 ڈالر فی ایکڑ ہے۔

    بتایا گیا کہ 20 سال میں فصلوں کی پیداوار میں صلاحیت کے مطابق استعداد کو بروئے کار نہیں لایا جا سکا۔ اجلاس میں زرعی شعبے میں استعداد کو بروئے کار لانے کے لیے ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان 2021 پر بھی بریفنگ دی گئی، جس میں بیج سیکٹر میں اصلاحات، ڈیجیٹل سبسڈی کا نظام، پانی کے مؤثر استعمال، کاشت کاروں کو کریڈٹ کی فراہمی، اور ایکسٹینشن سروسز کی تنظیم نو پر بریفنگ شامل تھی۔

    اجلاس میں اسٹوریج کی سہولت، تحقیقاتی شعبوں میں اصلاحاتی پروگرام سمیت 8 بڑے اقدامات کی نشان دہی کی گئی، بتایا گیا کہ کپاس، زیتون، مال مویشیوں میں جنیٹک امپروومنٹ اور فشریز کے شعبوں کو ترجیحاتی طور پر لیا جائے گا، ان شعبہ جات میں اصلاحات پر عمل درآمد سے متعلق مجوزہ ٹائم لائنز بھی وزیر اعظم کو پیش کی گئیں۔

    کسانوں کو ٹارگیٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے لیے ڈیجیٹل طریقہ کار پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 67 فی صد تقریباً 37 لاکھ کسانوں کا ڈیٹا موجود ہے، 18 لاکھ کسان کسی نہ کسی صورت میں ڈیجیٹل نظام سے سروسز استعمال کر چکے ہیں، 9 لاکھ کسانوں کو سبسڈی حاصل ہے، کے پی میں 4 لاکھ کسان ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر رجسٹرڈ ہیں۔