Tag: جذبات

  • غصہ قابو کرنے کے 6 طریقے

    غصہ قابو کرنے کے 6 طریقے

    دیگر جذبات کی مانند غصہ بھی ایک انسانی جذبہ ہے، کبھی اس کا اظہار اچھا ہوتا ہے اور کبھی نقصان دہ، لیکن اکثر لوگ اپنے بے قابو غصے کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں۔

    ایسے افراد اپنا غصہ قابو میں رکھنے کے لیے مندرجہ ذیل 6 آسان طریقوں سے مدد لے سکتے ہیں، لیکن اس سے قبل غصے کے اسباب جاننا ضروری ہے، تاکہ مسئلے کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔

    وجوہ

    بیرونی اسباب: عموماً غصہ بیرونی اسباب کے نتیجے میں آتا ہے، جیسا کہ کام کی جگہ، آفس وغیرہ میں کوئی مسئلہ ہو جائے، یا کسی شخص سے کسی بات پر اختلاف ہو جائے۔

    داخلی اسباب: غصہ اندرونی احساسات جیسا کہ بے چینی، آس، یا طویل انتظار کے نتیجے میں بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

    غصے کے اظہار کا طریقہ

    ہر شخص اپنے ماحول کے مطابق غصے کے اظہار کا کوئی مناسب طریقہ اپناتا ہے، غصے کے وقت لوگ ان 3 حالتوں کا سامنا کرتے ہیں: یا تو اظہار کریں گے، یا اسے دباتے ہیں، یا پھر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    مناسب طریقہ یہ ہے کہ غصے کا اظہار صاف انداز میں کیا جائے، جارحانہ انداز میں نہیں۔ غصے کو دبایا جا سکتا ہے، لیکن اس میں خطرہ ہے کہ یہ اندرونی پریشانیوں کا سبب بن سکتا ہے جیسے ہائی بلڈ پریشر۔

    غصہ قابو کرنے کے 6 طریقے

    گہری سانسیں: گہری سانس لینے کی کوشش کرتے وقت آہستہ آہستہ آرام دہ الفاظ کو دہرانے کی کوشش کریں، جیسے پرسکون ہو جاؤ، آرام کرو۔

    آسان ورزشیں: آسان ورزشیں کرنے کی کوشش کریں جیسے یوگا تاکہ آپ کے پٹھوں کو آرام ملے۔ اس طریقے پر روزانہ عمل کریں۔

    مسئلہ حل کرنا: بعض اوقات غصے کی وجہ بالکل درست ہوتی ہے، کیوں کہ بعض ایسے مسائل ہوتے ہیں جن سے بچا نہیں جا سکتا، اس لیے مسئلے کے حل کی طرف بھی توجہ دی جائے۔

    دوسروں کے ساتھ گفتگو کو بہتر کیا جائے: دوسروں پر غصہ کیوں آتا ہے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر ان کے ساتھ اسے شیئر کریں۔

    اپنے آس پاس کے ماحول کو تبدیل کریں: دن کے وقت کا کچھ حصہ اپنے لیے خصوصی طور پر نکالیں، یہ ضروری ہے ، خاص طور پر ایسے لمحات جو آپ کو لگیں کہ آپ کے لیے ٹینشن کا سبب ہیں، ان لمحات میں آپ اپنی جگہ تبدیل کر دیں۔

    مختلف اور نت نئے طریقوں سے معاملات کو سلجھانا: اس میں آپ اپنے حالات کے مطابق کوئی بھی اچھا فیصلہ کر سکتے ہیں، یعنی صورت حال کے مطابق رد عمل دیں۔

  • جذبات سے متعلق جدید ترین تحقیق

    جذبات سے متعلق جدید ترین تحقیق

    میساچوسٹس: ایک امریکی یونی ورسٹی کے محققین نے جذبات سے متعلق جدید تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ جذبات کی بنیاد پر مبنی انسانی رویے اور احساسات زندگی بھر رہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عام طور سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جذبات کے زیر اثر کیے گئے فیصلے اور اقدامات وقتی اور کم زور ہوتے ہیں، تاہم ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جذبات کی بنیاد پر مبنی رویے اور احساسات زندگی بھر قائم رہتے ہیں۔

    ایسوسی ایشن فار سائیکالوجیکل سائنس نے اپنی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ لوگ جب کسی خاص چیز کے لیے اپنے احساسات کی وجہ سے کوئی رویہ اپناتے ہیں، تو یہ رویے طویل مدت تک برقرار رہتے ہیں۔

    یہ تحقیق جرنل آف سائیکالوجیکل سائنس میں چھپی، اس میں عارضی اور غیر متغیر دونوں قسم کے رویوں کی پیش گوئی سے متعلق اشارے دیے گئے ہیں، اور یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ کس طرح زیادہ دیر پا رائے قائم کرنے کے لیے لوگوں کو راغب کیا جائے۔

    یونی ورسٹی آف میساچوسٹس بوسٹن کے محقق اور اس تحقیقی مقالے کے شریک مصنف میتھیو راکلیگ کا کہنا ہے کہ ہم جان چکے ہیں کہ لوگوں کو محتاط اور عقلی طور پر سوچنے کی ترغیب دینے سے ایسے رویے پیدا ہو سکتے ہیں جو مستقبل میں کم تبدیل ہوتے ہیں، تاہم ہماری اس تحقیق میں یہ سامنے آیا ہے کہ وہ رائے جو لوگوں کے جذباتی ردِ عمل پر مبنی ہوتے ہیں، وہ بھی خاص طور سے طویل مدتی ہو سکتے ہیں۔

  • کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    کیا آپ فلمیں دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟ اور اس باعث اپنے دوستوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں؟ تو اس بات پر ان سے خفا ہونا چھوڑ دیجیئے کیونکہ یہ عادت آپ کے اندر ایک ایسی خاصیت کی طرف اشارہ کرتی ہے جس سے آپ کے دوست محروم ہیں۔

    ایک عام خیال یہ ہے کہ فلمیں دیکھتے ہوئے دکھ بھرے یا جذباتی مناظر پر رو پڑنا نرم دل ہونے کی نشانی ہے۔ خواتین کے لیے تو پھر بھی یہ ایک قابل قبول بات ہے لیکن مردوں کے لیے فلمیں یا ڈرامے دیکھتے ہوئے رونا انہیں اپنے دوستوں کے درمیان سخت شرمندہ کردیتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب آپ کو اس عادت پر شرمندہ ہونا چھوڑ دینا چاہیئے۔

    movie-2

    ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی کہ جذباتی مناظر دیکھتے ہوئے رونا نرم دلی کی علامت ہے، لیکن ماہرین نے ایسے افراد کو مضبوط جذبات کا حامل افراد قرار دیا ہے۔

    ان کے مطابق جذباتی طور پر مضبوط ہونا یہ نہیں ہے کہ آپ کسی چیز کو محسوس ہی نہ کریں، بلکہ یہ ہے کہ آپ ہر شخص کے دکھ کو محسوس کریں، البتہ اسے اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ جب آپ کے آس پاس ایسے افراد ہوں جو فلموں کو معمول کے مطابق دیکھتے ہوں لیکن آپ دکھ بھرے مناظر دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دوست دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے سے عاری ہیں۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    اس کی ایک اور وجہ ماہرین نے یہ بتائی کہ ہوسکتا ہے آپ اس لیے بھی روتے ہوں کیونکہ فلم میں دکھائی جانے والی صورتحال آپ کی زندگی میں بھی پیش آئی ہو۔ اگر وہ صورتحال تکلیف دہ ہوگی تو یقیناً آپ کو بھی اپنا برا وقت اور اس وقت کی تکلیف و اذیت یاد آجائے گی اور آپ بے اختیار رو پڑیں گے۔

    ماہرین کے مطابق یہ بھی ایک مثبت اشارہ ہے کہ ’نو پین نو گین‘ کے مصداق آپ نے اپنی زندگی میں تکلیفوں کے بعد کچھ حاصل کیا ہے، اس کے برعکس آپ کے دوستوں نے نہ ہی کوئی تکلیف اٹھائی اور نہ ہی زندگی میں کچھ حاصل کیا۔

    تو گویا فلمیں دیکھتے ہوئے رونا آپ کے اندر موجود اچھی عادتوں کی نشاندہی کرتا ہے لہٰذا اب سے فلم دیکھتے ہوئے رونے سے بالکل بھی نہ گھبرائیں اور دل کھول کر روئیں۔

  • جذبات کو چھپانا صحت کے لیے سخت نقصان دہ

    جذبات کو چھپانا صحت کے لیے سخت نقصان دہ

    بعض افراد اپنے منفی جذبات جیسے غصہ، الجھن یا بیزاری کو چھپا کر چہرے پر خوش اخلاقی سجائے پھرتے ہیں، تاہم ماہرین نے ایسے لوگوں کے لیے وارننگ جاری کردی ہے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق منفی جذبات کو دبا کر رکھنا اور ان کا اظہار نہ کرنا دماغی تناؤ میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    ان کے مطابق منفی جذبات جیسے الجھن، غصے یا بیزاری کا اظہار کردینے سے دماغ پرسکون ہوجاتا ہے اور کچھ عرصہ بعد آپ اس بات کو بھول جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    اس کے برعکس اگر آپ ان کا اظہار نہیں کرتے تو وہ ایک بوجھ کی صورت آپ کے ذہن پر سوار رہتی ہیں نتیجتاً آپ کو ذہنی تناؤ یا ڈپریشن میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    ماہرین نے تحقیق میں یہ بھی بتایا کہ وہ افراد جو موڈ ڈس آرڈرز کاشکار ہوتے ہیں، وہ اسے غلط سمجھنے کے بجائے اسے تسلیم کریں اور اس کے بارے میں مثبت اندز سے سوچیں تو وہ اس پر قابو پانے میں کامیاب رہتے ہیں۔

    موڈ ڈس آرڈرز میں موڈ میں اچانک غیر متوقع تبدیلیاں ہوتی ہیں جبکہ اچانک اور بغیر کسی وجہ کے اداسی یا مایوسی محسوس کرنا بھی اس کی علامت ہے۔

    موڈ ڈس آرڈرز کے بارے میں جانیں

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کے مطابق، ’لوگ اپنے اس ڈس آرڈر کو قبول نہیں کر پاتے۔ وہ خود کو کسی کمزوری کا شکار سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ رویہ غلط ہے۔ ان ڈس آرڈرز کو کسی جسمانی بیماری کی طرح سمجھ کر ان کے علاج کی کوشش کرنی چاہیئے تب ہی ان پر قابو پایا جاسکتا ہے‘۔

    ماہرین کے مطابق موڈ اور احساسات میں آنے والی مختلف تبدیلیوں کا ابتدا میں ہی مشاہدہ کر کے ان کے تدارک کی کوششیں کی جائیں تو مرض کو شدید ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    یوں تو غصے کو پی جانا ایک احسن عمل قرار دیا جاتا ہے، لیکن حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اگر آپ مستقل غصہ پی جانے کے عادی ہیں اور اپنے غصے کا اظہار نہیں کرتے تو آپ کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے جذبات کو چھپا کر رکھتے ہیں اور ان کا اظہار نہیں کرتے، تو آپ اپنے آپ کو کینسر کا آسان شکار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خطرہ اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آپ اپنے غصہ کا اظہار نہیں کرتے اور اسے پی جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کینسر کا سبب بننے والی روزمرہ استعمال کی اشیا

    ماہرین کے مطابق جب ہمارے اندر کسی بھی قسم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو ہمارا جسم کارٹیسول نامی ایک ہارمون پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے جذبات کا اظہار کردیں تو یہ ہارمون خود بخود ختم ہوجاتا لیکن اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو یہ کافی دیر تک جسم کے اندر رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ ہارمون ہماری قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہماری قوت مدافعت کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے تو ہمارے خلیات آہستہ آہستہ کینسر کے خلیات میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ منفی جذبات کو جتنا زیادہ دبایا جائے گا اتنا ہی زیادہ کینسر کا امکان ہوگا۔

    anger-2

    طبی ماہرین نے اس سلسلے میں بے شمار تحقیق اور سروے بھی کیے۔ مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے سروے میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنے جذبات کو دبا کر رکھنے کے عادی تھے ان میں کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    یہی نہیں مختلف وجوہات کے باعث ان میں قبل از وقت موت کا امکان بھی خطرناک حد تک زیادہ دیکھا گیا۔

     مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے جذبات جتنے زیادہ طاقتور ہوں گے وہ اتنی ہی زیادہ مقدار میں کارٹیسول پیدا کرنے کا باعث بنیں گے جن کو اگر ختم نہیں کیا جائے گا تو یہ ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔

    اس سے قبل بھی بے شمار ریسرچ میں بتایا جا چکا ہے کہ جذبات کا اظہار نہ کرنا اور انہیں دبا کر رکھنا ناخوشی، بے اطمینانی اور بے سکونی کا سبب بنتا ہے۔ اگر یہ جذبات منفی ہوں جیسے غصہ یا حسد، اور ان کو ظاہر نہ کیا جائے تو یہ امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، اور ڈپریشن سمیت کئی دماغی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کینسر کا باعث بننے والی حیران کن وجہ

    کینسر کا باعث بننے والی حیران کن وجہ

    کینسر ایک موذی مرض ہے اور اس کا علاج اسی صورت میں ممکن ہے جب ابتدائی مراحل میں اس کی تشخیص ہوجائے۔ ماہرین کینسر کی کئی وجوہات بتاتے ہیں لیکن حال ہی میں کینسر کا باعث بننے والی ایک اور وجہ سامنے آئی ہے جس نے طبی ماہرین کو بھی حیران کردیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے جذبات کو چھپا کر رکھتے ہیں اور ان کا اظہار نہیں کرتے، تو آپ اپنے آپ کو کینسر کا آسان شکار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خطرہ اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آپ اپنے غصہ کا اظہار نہیں کرتے اور اسے پی جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ذہنی تناؤ اور پریشانی سے کینسر پھیلنے کا خدشہ

    ماہرین کے مطابق جب ہمارے اندر کسی بھی قسم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو ہمارا جسم کارٹیسول نامی ایک ہارمون پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے جذبات کا اظہار کردیں تو یہ ہارمون خود بخود ختم ہوجاتا لیکن اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو یہ کافی دیر تک جسم کے اندر رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ ہارمون ہماری قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہماری قوت مدافعت کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے تو ہمارے خلیات آہستہ آہستہ کینسر کے خلیات میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ منفی جذبات کو جتنا زیادہ دبایا جائے گا اتنا ہی زیادہ کینسر کا امکان ہوگا۔

    طبی ماہرین نے اس سلسلے میں بے شمار تحقیق اور سروے بھی کیے۔ مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے سروے میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنے جذبات کو دبا کر رکھنے کے عادی تھے ان میں کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    یہی نہیں مختلف وجوہات کے باعث ان میں قبل از وقت موت کا امکان بھی خطرناک حد تک زیادہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: کینسر کا شکار بچے طویل العمر، بیماریوں سے محفوظ

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے جذبات جتنے زیادہ طاقتور ہوں گے وہ اتنی ہی زیادہ مقدار میں کارٹیسول پیدا کرنے کا باعث بنیں گے جن کو اگر ختم نہیں کیا جائے گا تو یہ ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔

    اس سے قبل بھی بے شمار ریسرچ میں بتایا جا چکا ہے کہ جذبات کا اظہار نہ کرنا اور انہیں دبا کر رکھنا ناخوشی، بے اطمینانی اور بے سکونی کا سبب بنتا ہے۔ اگر یہ جذبات منفی ہوں جیسے غصہ یا حسد، اور ان کو ظاہر نہ کیا جائے تو یہ امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، اور ڈپریشن سمیت کئی دماغی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

  • بعض لوگوں کو بہت زیادہ سردی یا بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    بعض لوگوں کو بہت زیادہ سردی یا بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    ہم میں سے بعض افراد اکثر بہت زیادہ گرمی یا بہت زیادہ سردی لگنے کی شکایت کرتے ہیں۔ قطع نظر اس کے، کہ موسم کون سا ہے، وہ ہمیشہ ایک مخصوص کیفیت میں مبتلا رہتے ہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات ان کے قریب موجود افراد بھی الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیفیت کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں جن کا تعلق صحت، نفسیات یا جذبات سے ہوتا ہے۔ آئیے آج ہم آپ کو وہ وجوہات اور ان سے نمٹنے کی تجاویز بتاتے ہیں۔

    بہت زیادہ سردی کیوں لگتی ہے؟

    اگر آپ کسی ایسی جگہ موجود ہیں جہاں سب کو گرمی لگ رہی ہو اور وہاں آپ کو سردی لگ رہی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی طبیعت خراب ہے اور آپ بخار میں مبتلا ہیں یا ہونے والے ہیں۔

    ایسی صورت میں آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہے۔

    بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    اگر سردیوں کے موسم میں آپ کے آس پاس موجود تمام افراد گرم کپڑوں میں ملبوس ہوں لیکن آپ کو گرمی لگ رہی ہو، اور آپ کے پسینے بہہ رہے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی قسم کے دباؤ کا شکار ہیں۔

    یہ دباؤ کام کی زیادتی کا بھی ہوسکتا ہے اور گھریلو زندگی سے متعلق بھی ہوسکتا ہے۔

    اس سے چھٹکارہ پانے کا واحد حل یہ ہے کہ آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ زندگی میں آنے والی مشکلات سے کیسے نمٹنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سردی اور گرمی کی اس کیفیت کا تعلق جذبات سے بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسے کمرے میں بیٹھے ہیں جہاں کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ہے لیکن اس کے باوجود آپ مخصوص کیفیت کا شکار ہیں تو آپ کے جذبات کی کارستانی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص تنہائی، پریشانی یا ذہنی دباؤ کا شکار ہو تو اسے سردی لگتی ہے اور بعض اوقات وہ کانپنا بھی شروع کردیتا ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب اس کے پاس اجنبی افراد یا ایسے افراد موجود ہوں جو اسے ناپسند ہوں۔

    اس کے برعکس جب کوئی شخص اپنے محبت کرنے والے اور پسندیدہ افراد کے درمیان موجود ہوتا ہے تو اس کے جسم کا درجہ حرات معمول کے مطابق یا گرم رہتا ہے۔

    جسمانی درجہ حرات کو معمول پر کیسے رکھا جائے؟

    ماہرین اس صورتحال سے بچنے کے لیے کچھ تجاویز اختیار کرنے پر زور دیتے ہیں۔

    :لباس

    سب سے پہلے تو موسم کی مناسبت سے لباس زیب تن کریں۔ سردیوں میں مناسب گرم کپڑے اور گرمیوں میں ہلکے لباس آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھیں گے۔

    :غذائی عادات

    دوسرا طریقہ غذائی عادات ہیں۔ موسم کی مناسبت سے غذا کا استعمال کریں۔ سردیوں میں پروٹین اور کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں اور سوپ کا استعمال کریں جبکہ گرمیوں میں پھل، سبزیاں اور سلاد کا استعمال کریں۔

    :دماغ پر قابو پائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دماغ کو اپنے کنٹرول میں کرلیں تو آپ اپنے جسمانی احساسات کو بھی اپنی مرضی کے مطابق کر سکتے ہیں۔

    مثلاً گرمی کے موسم میں اگر آپ اپنے دماغ کو یہ سوچنے پر مجبور کریں کہ وہ کسی سرد جگہ پر موجود ہے اور آس پاس بہت سردی ہے تو تھوڑی دیر بعد دماغ آپ کے جسم کو بھی ایسے درجہ حرارت پر لے آئے گا جس کے بعد آپ سردی محسوس کریں گے۔