Tag: جرمن

  • کرونا وائرس کا لیب سے اخراج، جرمن ماہر کا اہم بیان

    کرونا وائرس کا لیب سے اخراج، جرمن ماہر کا اہم بیان

    برلن: ایک جرمن وائرلوجسٹ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا لیبارٹری سے اخراج سے متعلق نظریہ ایک انتہائی انہونی بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیولوجی کے جرمن پروفیسر تھامس سی میٹنلیٹر نے کرونا وائرس کے لیبارٹری سے اخراج کا نظریہ انتہائی انہونی قرار دے دیا ہے، انھوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ انتہائی سیکیورٹی والی لیبارٹریز میں خصوصی جامع تحفظ والی ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے۔

    جرمنی کے جانوروں کی صحت سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے فریڈرک لوفلر انسٹیٹیوٹ کے سربراہ نے کہا کہ لیبارٹریز میں جامع تحفظ والی ٹیکنالوجیز پر مبنی اقدامات کا دنیا بھر میں ایک معیار قائم رکھا جاتا ہے۔

    کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش، جاپانی میڈیا کی انگلی امریکا کی طرف اٹھ گئی

    تاہم میٹنلیٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجود درحقیقت انسانی عنصر بھی موجود ہوتا ہے، اور سادہ سی بات ہے کہ غلطیاں ہو سکتی ہیں۔

    جرمن ماہر نے کہا ہم نہیں جانتے کہ یہ بیماری پھیلانے والا جرثومہ کہاں سے آیا ہے، لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ اس جرثومے میں جان بوجھ کر تبدیلی آئی ہے، لیکن میں اس قیاس کو 100 فی صد مسترد بھی نہیں کر سکتا۔

  • جرمن نواب کا انگریزوں‌ سے انوکھا انتقام

    جرمن نواب کا انگریزوں‌ سے انوکھا انتقام

    جرمن ہمیشہ سے ایک خاص احساسِ برتری میں مبتلا رہے ہیں۔ انھیں اقوامِ عالم میں خود پر سب سے زیادہ فخر کرنے والی قوم سمجھا جاتا ہے جس کی مختلف وجوہ اور اسباب ہیں۔ تاہم جو واقعہ آپ پڑھنے جارہے ہیں، اس سے کم از کم یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ جرمن ذہین ہوتے ہیں۔

    یہ کئی دہائیوں پہلے کی بات ہے جب ڈربن کے نواح میں ایک نئی بستی تعمیر کی جارہی تھی۔ علاقے کا ایک نواب یہاں بڑے رقبے پر پھیلی ہوئی زمین کا مالک تھا۔ وہ جرمن باشندہ تھا جب کہ اس علاقے میں انگریز خاصی تعداد میں بستے تھے۔ بستی کی تعمیر کے ساتھ اس کی مختلف گلیوں اور سڑکوں کا نام بھی رکھنا تھا۔

    یہ اختیار نواب کو دیا گیا۔ اس شخص نے جرمن زبان میں پیچیدہ نام رکھنے شروع کر دیے۔ اس پر متعلقہ افراد نے سمجھایا کہ یہ انگریزوں کی آبادی ہے، اس لیے ان کی خوشی کو مقدم رکھنا چاہیے۔ لوگوں کا کہنا تھاکہ انگریزی نام زیادہ مناسب رہیں گے۔ نواب نے کچھ دن کی مہلت طلب کی اور پھر نئے ناموں کی ایک فہرست سب کے سامنے رکھ دی۔ سبھی خوش ہوگئے کیوں کہ یہ سب حقیقی انگریزی نام تھے۔

    کئی سال بعد بستی کے ایک مکین کو سڑکوں کے ناموں سے کچھ شناسائی کا احساس ہوا۔ اس کے جذبۂ تجسس نے اسے تحقیق پر اُکسایا۔ تب یہ عقدہ کھلا کہ اس جرمن نواب نے بیش تر سڑکوں کو برطانوی بحریہ کے ان جنگی جہازوں کا نام دیا گیا تھا جنھیں دوسری جنگِ عظیم میں جرمنوں نے غرق کیا تھا۔

  • جرمن شہریوں میں پناہ گزینوں کی مخالفت کے رجحان میں اضافہ

    جرمن شہریوں میں پناہ گزینوں کی مخالفت کے رجحان میں اضافہ

    برلن: جرمن شہریوں میں پناہ گزینوں کی مخالفت کے رجحان میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، 54.1 فیصد شہری جرمن میں موجود سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن فاؤنڈیشن فریڈرش ایبرٹ شٹفٹنگ (ایف ای ایس) کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے عوامیت پسندوں کے نظریات معاشرے کے مرکزی دھارے میں بھی عام ہوچکے ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق ریکارڈ 54.1 فیصد جرمن شہری جرمنی میں موجود سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔

    ایف ایف ای ایس کی رپورٹ کے مطابق 2002 سے جرمنی میں دائیں بازو کی شدت پسندی سے متعلق سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کررہا ہے، اس مرتبہ یہ رپورٹ بیلے فیڈ یونیورسٹی سے وابستہ ایک گروپ نے تیار کی ہے۔

    مزید پڑھیں: جرمنی، پناہ گزینوں کے لیے نرم دل رکھنے والی خاتون میئرپرانتہا پسند چاقو بردارکا حملہ

    یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی اور یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کے آغاز سے قبل 2014 میں تیار کردہ رپورٹ میں 44 فی صد جرمن شہریوں نے تارکین وطن کے بارے میں منفی خیالات کا اظہار کیا تھا۔

    سن 2016 میں بھی جب پناہ گزینوں کا بحران عروج پر تھا، پناہ گزین مخالف خیالات کے حامل جرمن شہریوں کی تعداد 50 فی صد کم تھی۔

    یاد رہے کہ دو سال قبل چاقو بردار شخص نے پناہ گزینوں کے لیے آواز اُٹھانے والی خاتون ٹاؤن میئر پر چھرے کے وار کر کے زخمی کردیا تھا، حملہ آور کو جائے وقوعہ سے ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔

  • سابق وزیراعظم ہاؤس کی یونیورسٹی میں تبدیلی عظیم اقدام ہے،جرمن سفیر

    سابق وزیراعظم ہاؤس کی یونیورسٹی میں تبدیلی عظیم اقدام ہے،جرمن سفیر

    اسلام آباد: جرمن سفیر مارٹن کوبلر کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم ہاؤس کی یونیورسٹی میں تبدیلی عظیم اقدام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرجرمن سفیر مارٹن کوبلر نے اپنے پیغام میں سابق وزیراعظم ہاؤس کی یونیورسٹی میں تبدیلی کو عظیم اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوینورسٹی کے 4 شعبےحکمرانی، ترقی، آب وہوا اور ٹیکنالوجی اہم ہیں۔

    مارٹن کوبلر نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ چاروں شعبے پاکستان کے مستقبل سے بہت مطابقت رکھتے ہیں، انہوں نے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پاکستان کو مزید اسکالرز کی ضرورت ہے۔

    حکومت نے وزیر اعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا وعدہ پورا کردیا


    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک سب سے قیمتی پراپرٹی کو یونیورسٹی بنانے کا مقصد اپنی قوم کو بتانا ہے کہ اپنا قبلہ درست کرنا ہے، لوگوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ اس قوم اور حکومت کی ترجیح تعلیم ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو بھی معاشرہ آگے بڑھا اس نے تعلیم اور انسانی ڈویلپمنٹ پرزور دیا، اگر چھوٹا سا طبقہ پیسے بنا لے وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا۔