Tag: جرمنی

  • اس شخص نے اونچے پہاڑ سے بادلوں پر چھلانگ کیسے لگائی؟ حقیقت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    اس شخص نے اونچے پہاڑ سے بادلوں پر چھلانگ کیسے لگائی؟ حقیقت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بعض اوقات نظر کا دھوکا انسان کے دماغ کو بھک سے اڑا دیتا ہے، نظر آنے والی چیز حقیقت میں ایسی ہوتی ہے جسے جان کر آدمی ششدر رہ جاتا ہے۔

    اس وائرل ویڈیو میں ایک شخص آسمان جیسی اونچائی سے بادلوں پر الٹی قلا بازی سے چھلانگ لگا رہا ہے، جب انٹرنیٹ پر یہ ویڈیو اپ لوڈ ہوئی تو لوگ اس شخص کی ہمت کو دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔

    لیکن جلد ہی پتا چل گیا کہ اس ویڈیو میں جو کچھ نظر آ رہا ہے وہ نظر کا دھوکا ہے، معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو جرمنی کی مشہور جھیل الپسی پر بنائی گئی ہے، ویڈیو میں نظر آنے والا شخص واقعی قلابازی کھا کر چھلانگ لگا رہا ہے لیکن پھر بھی یہ منظر اس طرح ویڈیو میں قید ہوا ہے کہ انسانی دماغ بھی حقیقت تک نہیں پہنچ پاتا۔

    بلاشبہ اس طرح کی ویڈیوز اور تصاویر کے حوالے سے انٹرنیٹ ایک پنڈورا باکس ہے، جہاں ایسے مواد کی بالکل کمی نہیں، اور دل چسپ بات یہ ہے کہ اس پر ایسی ہی چیزیں تیزی سے وائرل بھی ہوتی رہتی ہیں، اور صرف یہی نہیں بلکہ ان پر مباحث بھی شروع ہو جاتی ہیں۔

    یہ ویڈیو ریڈٹ پر شیئر کی گئی تھی، اس میں دیکھا گیا کہ ایک شخص پہاڑ کی چوٹی سے ایک بڑی چھلانگ لگا رہا ہے، چوٹی سے نیچے بادلوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ مذکورہ شخص آسمان میں چھلانگ لگا رہا ہے۔

    سیاہ لباس میں ملبوس شخص کی چھلانگ کی یہ ویڈیو جب شیئر ہوئی تو لوگوں نے سمجھا شاید یہ ریورس (معکوس) ویڈیو ہو، اس لیے ایسا لگ رہا ہو، لیکن آخر میں غور کرنے پر ثابت ہوا کہ ویڈیو معکوس نہیں، بلکہ مذکورہ شخص پانی میں چھلانگ لگا رہا ہے۔

    انٹرنیٹ صارفین کو اس ویڈیو نے بہت کنفیوژ کیا، کچھ لوگوں نے تو اسے ویڈیو گیم سمجھا، تاہم اب یہ معلوم ہو چکا ہے کہ یہ جرمنی کے علاقے آسٹلگاؤ میں واقع جھیل الپسی پر بنائی گئی ہے، جس کا پانی بالکل ٹھہرا ہوا اور نہایت شفاف ہے، جس کی وجہ سے اس میں بادلوں کا عکس نظر آ رہا ہے، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ مذکورہ شخص بنے ادلوں میں چھلانگ لگائی، حالاں کہ وہ جھیل میں چھلانگ لگا رہا ہے۔

  • جرمنی: سفید فام دہشت گرد گروپ کے خلاف مقدمہ شروع

    جرمنی: سفید فام دہشت گرد گروپ کے خلاف مقدمہ شروع

    برلن: جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے سفید فام دہشت گرد گروپ کے خلاف مقدمے کا آغاز ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے ایک سفید فام دہشت گرد گروپ کے 11 کارندوں کے خلاف مقدمہ شروع ہو گیا ہے، مشتبہ ملزمان کی عمریں 32 سے 61 سال کے درمیان ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق دہشت گرد گروپ کے مبینہ کارندوں کو گزشتہ برس فروری میں گرفتار کیا گیا تھا، جرمن استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق دہشت گرد گروپ ’ایس‘ سے ہے۔

    تمام ملزمان جرمن شہری ہیں، اور ان پر تارکین وطن، مسلمانوں اور سیاست دانوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے، استغاثہ کے مطابق اس دہشت گرد گروپ کا مقصد جرمنی میں خانہ جنگی شروع کرنا تھا۔

    دہشت گرد گروپ کا 12 واں ساتھی ایک سابق پولیس اہل کار ہے، جس پر گروپ کو معاونت فراہم کرنے کا الزام ہے، اور اس پر بھی مقدمہ چل رہا ہے۔ گروپ کے ارکان پر جو چارج شیٹ لگائی گئی ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ وہ جرمنی کی ریاست اور سماجی نظام کو گرانے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ فروری 2020 میں جرمنی میں نیوزی لینڈ کی طرح مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ ناکام بنایا گیا تھا، جرمن حکام نے کہا تھا کہ ملزمان نے کئی شہروں میں نماز کے دوران بہ یک وقت خوں ریز حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، تاہم پولیس نے بروقت کارروائی میں 12 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا تھا۔

  • چڑیا گھر سے درجنوں بندر فرار

    چڑیا گھر سے درجنوں بندر فرار

    جرمنی کے ایک چڑیا گھر سے درجنوں بندر فرار ہوگئے جس کے بعد پولیس نے عوام سے ان کے بارے میں اطلاع دینے کی اپیل کردی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جرمنی کے قصبے لوفنگن کے چڑیا گھر سے 20 سے 25 بندروں کے فرار ہونے کی اطلاع ملی ہے، انتظامیہ کے مطابق تمام بندر بربری مکاؤ نسل کے ہیں۔

    انتظامیہ کی اب تک کی انہیں ڈھونڈنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر میں تعمیراتی کام جاری تھا ہوسکتا ہے اسی وجہ سے بندروں کو بھاگنے کا موقع ملا ہو، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق بھی کی جارہی ہے۔

    دوسری جانب انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ بندر انسانوں کے لیے کسی قسم کا خطرہ ثابت نہیں ہوں گے اور انسانوں کو دیکھ ان سے لڑنے کے بجائے وہاں سے فرار ہونے میں اپنی عافیت سمجھیں گے۔

    تاہم یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ عوام اگر کہیں بندروں کو دیکھے تو ان کے قریب جانے سے گریز کرے اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دے۔

  • برطانیہ اور جرمنی میں لاک ڈاؤن کے خلاف عوام کا ردِ عمل سامنے آ گیا

    برطانیہ اور جرمنی میں لاک ڈاؤن کے خلاف عوام کا ردِ عمل سامنے آ گیا

    لندن/برلن: برطانیہ اور جرمنی کے عوام کرونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن کے نفاذ کو مزید قبول کرنے لیے تیار نہیں، لندن اور برلن میں عوام نے لاک ڈاؤن کے خلاف باقاعدہ احتجاج شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاک ڈاؤن کے خلاف ہزاروں افراد نے وسطی لندن میں احتجاج شروع کر دیا ہے، ہزاروں شرکا ہائیڈ پارک کارنر سے ویسٹ منسٹر کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

    احتجاج کے شرکا فریڈم فریڈم کے نعرے لگا رہے ہیں، احتجاج کی وجہ سے وسطی لندن کی ٹریفک شدید متاثر ہو گئی، پولیس کی بھاری نفری بھی شرکا کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے بعد پولیس نے پکڑ دھکڑ بھی شروع کر دی جس پر جھڑپیں ہونے لگی ہیں۔

    ادھر جرمنی کے شہر برلن میں بھی لاک ڈاؤن اقدامات کے خلاف احتجاج شروع ہو چکا ہے، جو پُر تشدد رخ اختیار کر گیا، اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہونے لگی ہیں۔

    یاد رہے کہ کرونا کیسز میں شدید اضافے کے بعد برلن جرمنی کا پہلا شہر بنا تھا جس نے منگل کو لاک ڈاؤن میں نرمی کے عمل کو روک دیا تھا، جرمن دارالحکومت کے میئر مائیکل مولر نے کرونا وائرس کی صورت حال نہایت پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ معمول کی زندگی کی طرف واپس آنے کے اقدامات مزید نہیں کیے جائیں گے۔

    ادھر جرمنی کے دوسرے بڑے شہر ہیمبرگ میں بھی مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔

  • کیا بڑھاپے کو روکنا ممکن ہے؟ سائنسدانوں کا نیا دعویٰ

    کیا بڑھاپے کو روکنا ممکن ہے؟ سائنسدانوں کا نیا دعویٰ

    بڑھتی عمر کو روکنے اور طویل عمر پانے کے لیے انسان ہمیشہ سے جستجو میں رہا ہے، اب ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ مستقبل قریب میں ایسی دوا دستیاب ہوسکتی ہے جو زندگی کو طویل کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جاپانی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 5 سے 10 سال میں ایسی دوا ملے گی جو عمر بڑھنے کے عمل کو روکنے اور جسم کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہوگی۔

    ٹوکیو یونیورسٹی کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن کے پروفیسر ماکوتو ناکانی کا کہنا ہے کہ 60 سال قبل امریکا کے ایک سائنس دان لیونارڈ بیفلک نے دریافت کیا تھا کہ انسانی جسم کے خلیات کی ایک خاص تعداد کئی بار تقسیم ہوسکتی ہے، جس کے بعد ضعیفی کا عمل آہستہ ہوجاتا ہے۔

    امریکی سائنسدان کی دریافت کے مطابق بڑھتی عمر میں ایسے مضر خلیے جسم میں جمع ہوجاتے ہیں جو سوزش اور جلد کے بڑھاپے کا سبب بنتے ہیں۔ جاپانی سائنسدانوں کے مطابق اگر ان خلیوں سے چھٹکارا حاصل کرلیا جائے تو عمر بڑھنے کی علامات میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے والے خلیے کے زندہ رہنے کے لیے جی ایل ایس 1 انزائم انتہائی ضروری ہے، ایک خاص روک تھام کرنے والے مادے کے استعمال سے عمر کے خلیوں سمیت سوجن کو بھڑکانے والے تمام خلیوں کو ختم کرنا ممکن ہوگا۔

    جاپانی سائنس دانوں نے ایسی دوائی استعمال کرنے کا ارادہ کیا ہے جو اس وقت دستیاب ہے، یہ اس وقت چوہوں میں کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے سے گزر رہی ہے جس میں کینسر کی کچھ اقسام کا علاج ہے اور اس کا نتیجہ مثبت ہے۔

  • غیر ملکی ایئر لائن نے 100 سے زائد بھارتی ایئر ہوسٹسز کو نوکری سے نکال دیا

    غیر ملکی ایئر لائن نے 100 سے زائد بھارتی ایئر ہوسٹسز کو نوکری سے نکال دیا

    جرمن ایئر لائنز لفتھانسا نے بھارت سے تعلق رکھنے والی اپنی 103 ایئر ہوسٹسز کو نوکری سے نکال دیا، ایئر ہوسٹسز نے ادارے کے سامنے کچھ شرائط رکھی تھیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق لفتھانسا نے بھارت میں اپنے 140 افراد پر مشتمل عملے میں سے 103 ایئر ہوسٹسز کو ملازمت سے برخاست کردیا۔

    ایئر ہوسٹسز نے معاہدے کی توسیع کے موقع پر ملازمت کی گارنٹی مانگی تھی جس پر ادارے نے ان کے معاہدے میں مزید توسیع سے انکار کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی نے انہیں 2 سال تک بغیر تنخواہ کے چھٹی کا متبادل دیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نکالے جانے والے ملازم ایئر لائن کے ساتھ ایک طے شدہ معاہدے پر کام کر رہے تھے اور ان میں سے کچھ 15 سال سے زائد عرصے سے اس کمپنی کے ساتھ تھے۔

    لفتھانسا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس وبا کے شدید مالی اثرات کی وجہ سے ایئر لائن کی تنظیم نو کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے، کمپنی دہلی میں قائم ان ایئر ہوسٹسز کی سروس میں توسیع نہیں کرسکتی جو مقررہ مدت کے معاہدے پر ہیں۔

    ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے ملازمین کو کام سے نکالا گیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ادارے نے موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے 2025 تک کی طویل مدتی منصوبوں میں ہوائی جہاز کی تعداد میں 150 کی کمی کرنی ہوگی، اس سے کیبن کے عملے کے اہلکاروں کی تعداد بھی متاثر ہوگی۔

  • شائقین کے لیے خوش خبری، ’آئرن مین‘ کی کار مارکیٹ میں متعارف

    شائقین کے لیے خوش خبری، ’آئرن مین‘ کی کار مارکیٹ میں متعارف

    جرمنی: ہالی ووڈ کی مشہور و معروف فلم Avengers Endgame میں آئرن مین نے جو کار چلائی تھی، وہ اب حقیقت میں بھی مارکیٹ میں متعارف کرا دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئرن مین کی کار ای ٹرون جی ٹی گرینڈ ٹور (Audi e-tron GT) مارکیٹ میں متعارف کرا دی گئی، معروف جرمن آٹو موبائل مینوفیکچرر آڈی کی یہ کار بھی ہائی پروفائل فلمی کرداروں میں دکھائی جانے والی مستقبل کی جدید ترین کاروں کی تیاری کا تسلسل ہے۔

    ای ٹرون جی ٹی گرینڈ ٹور نامی یہ جدید ترین الیکٹرک کار اپریل 2019 کی فلم ایونجرز اِنڈ گیم میں ٹونی سٹارک (رابرٹ ڈونی جونیئر) نے چلائی تھی، اور تقریباً دو سال بعد ہی آڈی نے یہ کار ڈیلر شورومز پہنچا دی ہے۔

    آڈی نے ای ٹرون جی ٹی گرینڈ ٹور الیکٹرک کار کے اس نئے ورژن کی قیمت 1 لاکھ 33 ہزار 105 برطانوی پاؤنڈ مقرر کی ہے جو کہ گزشتہ ورژن سے تقریباً دوگنی ہے۔

    دنیا کی تیز ترین الیکٹرک کار تیار

    اس گاڑی کی خصوصیات میں صرف 3.3 سیکنڈ کے سپر کار پرفارمنس وقت میں 62 میل فی گھنٹہ رفتار سے آغاز کرنا اور 296 میل تک کی حد سے لطف اندوز ہونا شامل ہے۔

    ای ٹرون جی ٹی گرینڈ ٹور کا گیس یا زہریلے مادوں کا اخراج صفر ہے اس لیے اس کار کے استعمال سے آلودگی میں کمی آئے گی، ہالی ووڈ اداکار رابرٹ ڈونی جونیئر نے بیٹری سے چلنے والی جی ٹی کا ابتدائی پروٹو ٹائپ چلایا۔

  • سونے کے سکوں کا خزانہ ڈھونڈنے والے کے ساتھ کیا ہوا؟

    سونے کے سکوں کا خزانہ ڈھونڈنے والے کے ساتھ کیا ہوا؟

    برلن: جرمنی میں سونے کے سکوں اور نقد رقم پر مشتمل خزانہ ملنے کے بعد شہری کو عدالتی چکر کاٹنے پڑے لیکن پھر بھی اس کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں ایک شخص کو بڑی تعداد میں سونے کے سکے اور نقدم رقم ملی لیکن عدالتی حکم کے بعد مذکورہ شخص کے حصے میں کچھ بھی نہ آیا۔

    یہ چار سال پہلے 2016 کی بات ہے جب جرمنی کے جنوبی مغربی شہر ڈنگلاگے کے باغات کی صفائی کرنے والی ایک کمپنی کے ایک کارکن کو پلاسٹک کے ڈبے میں سے سونے کے سکے اور نقد رقم ملی جس پر اس نے پولیس کو اطلاع دے دی۔

    بات اتنی ہوتی تو معاملہ ختم ہو جاتا، لیکن اس واقعے کے بعد ایک بار پھر صفائی کرنے والے کارکن کو جھاڑیوں میں سے مزید پلاسٹک کے ڈبے ملے جن میں سونے کے مزید سکے موجود تھے جن کی مالیت تقریباً 5 لاکھ یورو سے زائد بنتی تھی۔

    شہری انتظامیہ کو معلوم ہوا تو اس خزانے کو قبضے میں لے کر اصل مالک کی تلاش شروع کر دی گئی، لیکن جس شخص کو خزانہ ملا تھا اس نے شہری انتظامیہ کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا اور خزانے کی ملکیت کا دعویٰ کر دیا۔

    مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ سونے کی سکے اور رقم کے ملنے کے 6 ماہ بعد بھی کسی شخص نے اس کی ملکیت کے لیے رابطہ نہیں کیا اس لیے اب وہی اس خزانے کا قانونی مالک ہے۔

    عدالت نے یہ دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا سونے اور رقم سے بھرے ڈبے کوئی گم شدہ خزانہ نہیں بلکہ اسے جان بوجھ کر چھپایا گیا تھا، اس لیے اس واقعے پر خزانے کی ملکیت کا قانون لاگو نہیں ہوتا اور وہ انعام کا بھی حق دار نہیں۔

    واضح رہے کہ جرمن قانون کے مطابق اگر کسی شخص کو کوئی گم شدہ خزانہ ملتا ہے تو وہ اس کا نصف اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔

  • جرمنی کرونا وائرس کا اینٹی باڈیز سے علاج کرے گا

    جرمنی کرونا وائرس کا اینٹی باڈیز سے علاج کرے گا

    برلن: جرمنی کرونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی باڈیز کا تجربہ کرنے جارہا ہے جس کے بعد وہ یہ تجربہ کرنے والا پہلا یورپی ملک بن جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کرونا وائرس کے علاج کے لیے ایٹنی باڈیز کا تجربہ کرنے والا پہلا یورپی ملک بننے جا رہا ہے، اینٹی باڈیز کے ذریعے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرونا وائرس کا علاج بھی کیا گیا تھا۔

    جرمنی کے وزیر صحت جینز سپاہن کا کہنا ہے کہ حکومت نے 4 ہزار 86 ملین ڈالر کے عوض 2 لاکھ خوراکیں خرید لی ہیں، جرمنی کی وزارت صحت کی ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام مریضوں کو یہ خوراکیں مفت فراہم کی جائیں گی۔

    جرمنی نے ایک امریکی دوا ساز کمپنی ریجنی رون اور ایلی للی سے اینٹی باڈی کاک ٹیل حاصل کی ہے۔

    ریجنی رون کمپنی لیبارٹری میں تیار کردہ دو قسم کی اینٹی باڈیز کو ملا کر کاک ٹیل تیار کرتی ہے، ان اینٹی باڈیز میں انفیکشن سے لڑنے والے پروٹین موجود ہوتے ہیں جو کرونا وائرس کو انسانی خلیوں میں داخل ہونے سے روکتے ہیں۔

    دوسری جانب ایلی للی نے کرونا کے علاج کے لیے صرف ایک اینٹی باڈی کے استعمال سے خوراکیں تیار کی ہیں، جرمن وزیر صحت کے مطابق آئندہ ہفتے 2 مختلف قسم کی اینٹی باڈیز یونیورسٹی اسپتالوں میں مہیا ہوں گی۔

    جرمن وزیر صحت کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں جرمنی اینٹی باڈیز حاصل کرنے والا پہلا ملک ہے جو کرونا کے علاج میں ان کا استعمال کرے گا، انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کے شروع کے اسٹیج میں اینٹی باڈیز کے ذریعے علاج بیماری کو مزید بگڑنے سے روک سکتا ہے۔

  • ہٹلر کا مگر مچھ ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا گیا

    ہٹلر کا مگر مچھ ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا گیا

    روس میں ایک طویل العمر مگر مچھ کو اس کی موت کے بعد، جسے جرمن نازی لیڈر ایڈولف ہٹلر کا پالتو مگر مچھ قرار دیا جاتا ہے، ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا جائے گا۔

    روسی میڈیا کے مطابق دارالحکومت ماسکو کے چڑیا گھر میں موجود یہ مگر مچھ سیٹرن رواں برس 84 سال کی عمر میں دم توڑ گیا تھا۔ اب اس کے جسم کو محفوظ کردیا جائے گا اور نئے سال کے موقع پر اسے میوزیم میں عوامی نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    نئے سال کے آغاز کے موقع پر کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم کی جانے کی توقع ہے۔

    یہ مگر مچھ امریکی ریاست مسی سپی میں سنہ 1936 میں پیدا ہوا تھا جہاں سے اسے کسی طرح جرمن دارالحکومت برلن منتقل کیا گیا۔

    دوسری عالمی جنگ کے دوران 23 نومبر سنہ 1943 کے روز برلن شہر پر کی جانے والی بمباری سے اس شہر کے چڑیا گھر کے جانوروں کی ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں اور کہا جاتا ہے کہ اسی دوران یہ مگر مچھ اپنے جنگلے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا، تاہم اس کے کوئی حتمی ثبوت موجود نہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ ممکن ہو کہ اس دوران یہ سیوریج پائپس اور تاریک کونوں میں چھپتا پھرتا رہا ہو۔ اسی دوران اسے برطانوی فوجیوں نے دیکھا اور اسے پکڑنے کے لیے روسی فوج سے تعاون کیا۔

    بعد ازاں اسے روسی دارالحکومت ماسکو منتقل کردیا گیا جہاں کے چڑیا گھر میں اس نے اپنی بقیہ زندگی گزاری۔ رواں برس مئی میں یہ مگر مچھ 84 سالی کی عمر میں دم توڑ گیا۔

    ماہرین حیوانات کے مطابق مگر مچھوں کی زیادہ سے زیادہ اوسط عمر 50 برس تک ہوسکتی ہے، چنانچہ یہ حیرت انگیز ہے کہ اس مگر مچھ نے اتنی طویل عمر پائی۔ ماسکو کے چڑیا گھر میں ہونے کے دوران اسے چڑیا گھر کا اسٹار کہا جاتا تھا، یہ بچوں کا پسندیدہ تھا اور بچے اس کی خاطر مدارات میں کوئی کمی نہیں اٹھا رکھتے تھے۔

    اس مگر مچھ کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ ایڈولف ہٹلر کے پالتو جانوروں میں سے ایک تھا تاہم مؤرخین کا ماننا ہے کہ ہٹلر کو جانوروں سے کوئی رغبت نہیں تھی۔

    میوزیم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میوزیم میں موجود کسی جانور کا تاریخی پس منظر اس قدر بھرپور نہیں جیسے اس مگر مچھ کا ہے، اسے یہاں رکھنا مقامی و غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں اضافے کا سبب بنے گا۔