Tag: جرمنی

  • کرونا کیخلاف 4 ماہ بعد قوت مدافعت پیدا ہونے سے متعلق بڑی خبر

    کرونا کیخلاف 4 ماہ بعد قوت مدافعت پیدا ہونے سے متعلق بڑی خبر

    برلن: جرمنی کے سائنس دانوں نے کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا کے 4 ماہ مکمل ہونے کے بعد خوش خبری سناتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اب انسانوں میں اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بون یونی ورسٹی اسپتال نے جرمنی کی ایک سرحدی میونسپلٹی کے کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے خون پر تحقیق کی، جس میں معلوم ہوا کہ اس آبادی کے بیش تر افراد میں نئے وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔

    سائنس دانوں کے مطابق جرمنی کے قصبے گینجٹ میں کرونا وائرس سے متاثرہ زیادہ تر ایسے افراد تھے جن میں علامات ہی ظاہر نہیں ہوئیں، تحقیق کے دوران ان افراد میں اینٹی باڈیز پائی گئیں، جن میں اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں وہ آبادی کے 15 فی صد تھے۔

    ملیریا کی دوا کورونا مریض کی زندگی کیلئے خطرناک ہے، رپورٹ

    اینٹی باڈیز کی موجودگی پر ریسرچ کے سلسلے میں ضلع ہینزبرگ کے مذکورہ قصبے کے چار سو گھرانوں کے 1 ہزار افراد میں اینٹی باڈیز کا ٹیسٹ کیا گیا، اور اس کے ساتھ ان افراد میں انفیکشن کی علامات کو بھی دیکھا گیا، پروفیسر ہینڈرک اسٹریک نے ریسرچ کے عبوری نتائج میں بتایا کہ 14 فی صد افراد میں مزاحمت پیدا ہو چکی ہے اور قصبے کی 15 فی صد آبادی اب وائرس سے محفوظ سمجھی جا سکتی ہے۔

    پروفیسر گنٹر ہرٹ کا کہنا تھا کہ ہم 60 فی صد آبادی میں مزاحمت پیدا ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، تب ہی یہ وائرس مکمل طور پر آبادی سے غائب ہو سکتا ہے۔ اس تحقیق سے یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ 15 فی صد کا مطلب ہے کہ اب وائرس پھیلنے کی رفتار کم ہو چکی ہے۔

  • ’’اسکول 4 مئی سے دوبارہ کھولنا شروع کریں گے‘‘

    ’’اسکول 4 مئی سے دوبارہ کھولنا شروع کریں گے‘‘

    برلن: کروناوائرس کے پیش نظر جرمنی نے لاک ڈاؤن میں 3مئی تک توسیع کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ ملک میں تمام اسکول 4مئی سے دوبارہ کھولنا شروع کریں گے، پبلک ٹرانسپورٹ اور دکانوں میں ماسک کے استعمال کی سفارش کی ہے۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ چھوٹی دکانوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے گی ہے، بڑی عوامی تقریبات پر پابندی میں 31اگست تک توسیع کی ہے، ہرممکن اقدامات کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

    کرونا وائرس، جرمنی کی 70 فیصد آبادی متاثر ہونے کا خدشہ

    خیال رہے کہ اپنے حالیہ بیان میں جرمن چانسلر نے انکشاف کیا تھا کہ ملک کی 70 فیصد آبادی کرونا وائرس سے متاثر ہوسکتی ہے، وبا پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرونا کے سد باب کے لیے ہم نے بجٹ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خطیر رقم جاری کی، ہم ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو ہمیں مشکل سے نکال دے اور آگے کے معاملات دیکھیں گے۔

    واضح رہے کہ وبائی مرض کرونا نے دنیا بھر کی طرح جرمنی کو بھی شدید متاثر کررکھا ہے۔

  • یورپی یونین کا تارکین وطن کے بچوں کے لیے اہم فیصلہ

    یورپی یونین کا تارکین وطن کے بچوں کے لیے اہم فیصلہ

    برلن: یورپی یونین نے تارکین وطن کے لیے اہم فیصلہ کرلیا، یونان کے مہاجر کیمپس میں موجود ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق جرمنی نے کہا ہے کہ یورپی یونین ان ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کر رہا ہے جو اس وقت یونان کے مہاجر کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    جرمن حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ یورپی یونین نے انسانی بنیادوں پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے اجتماعی خواہش ظاہر کرتے ہوئے غور کیا۔

    بیان کے مطابق جرمنی بھی ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کو اپنانے میں اپنا مناسب حصہ ڈالے گا۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور ان کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’ہم یونان کے جزیرے پر پھنسے ایک سے ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کے معاملے پر یونان کی حکومت کی مشکل انسانی صورتحال میں مدد کرنا چاہتے ہیں‘۔

    رپورٹ کے مطابق یونان کے جزیرے پر پھنسے تارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے تشویش اس لیے بڑھی کہ ان میں سے اکثر کو طبی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بہت سے بچوں کے ساتھ ان کے والدین یا سرپرست موجود نہیں ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترکی میں موجود تارکین وطن نے یونان کی سرحد کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد یونانی پولیس نے ان کو واپس ترکی میں دھکیلنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

    ترک حکومت نے بھی یونان کی جانب جانے والے تارکین وطن کو روکنے سے انکار کر دیا جس کے بعد یورپی یونین پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوگیا۔

    اس سے قبل سنہ 2016 میں یورپی یونین نے تارکین وطن کے لیے اربوں یورو ترکی کو دینے کا معاہدہ کیا تھا تاہم ترک حکومت کے مطابق یورپی یونین نے اپنے معاہدے کا پاس نہیں کیا۔

  • کرونا وائرس کا خوف: وزیر نے جرمن چانسلر سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا

    کرونا وائرس کا خوف: وزیر نے جرمن چانسلر سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا

    جرمنی کے وزیر نے جان لیوا کرونا وائرس کے خوف سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا، جرمنی میں اب تک کرونا وائرس کے 150 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    مذکورہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا جب جرمن چانسلر انجیلا مرکل کابینہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچیں تو وزیر داخلہ کی جانب مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا تاہم جرمن وزیر نے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔

    وزیر کے اس عمل پر کانفرنس ہال قہقہوں سے گونج اٹھا، انجیلا مرکل بھی برا منائے بغیر ہنس کر اپنی نشست پر جا بیٹھیں۔

    جرمن وزیر نے یہ حرکت کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت کی، وائرس کی وجہ سے یورپ کے کئی ممالک میں ہاتھ ملانے اور گلے ملنے پر  پابندی لگا دی گئی ہے۔

    جرمنی میں کرونا وائرس کے اب تک 150 مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 92 ہزار 932 ہوگئی ہے جبکہ 3 ہزار 119 افراد مہلک وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دنیا بھر کے 76 ممالک تک یہ وائرس رسائی حاصل کر چکا ہے اور اس کا پھیلاؤ بدستور جاری ہے، شمالی افریقی ملک تیونس میں بھی کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے جبکہ سعودی عرب نے بھی پہلے کیس کی تصدیق کردی ہے۔

  • جرمنی میں 2 شیشہ بارز میں فائرنگ، 8 افراد ہلاک

    جرمنی میں 2 شیشہ بارز میں فائرنگ، 8 افراد ہلاک

    ہاناؤ: جرمنی کے شہر ہاناؤ میں 2 شیشہ بارز میں فائرنگ سے 8 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی جرمنی کے شہر ہاناؤ کے دو شیشہ بارز میں فائرنگ سے آٹھ افراد ہلاک جب کہ کم از کم 5 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    مقامی پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے حملہ آوروں نے شیشہ بارز میں فائرنگ کر کے آٹھ افراد کو قتل کر دیا، فائرنگ میں ملوث حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے ہیں، جن کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

    واقعے کے بعد پولیس نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے علاقے میں پیٹرولنگ شروع کر دی ہے، حملہ آوروں کی تعداد کے بارے میں بھی درست طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے، پہلے حملے میں تین افراد جب کہ دوسرے میں پانچ افراد مارے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق موقع واردات سے سیاہ رنگ کی ایک گاڑی کو نکلتے دیکھا گیا ہے، پولیس نے جس کی تلاش شروع کر دی ہے، دوسری طرف حملے کی وجہ یا مقصد بھی واضح نہیں ہو سکا ہے۔

    خیال رہے کہ محض 4 دن قبل برلن میں ترکش کامیڈی شو کے قریب بھی فائرنگ کا ایک واقعہ رونما ہوا تھا جس میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔

  • جرمن وزیر کا دورہ جی ایچ کیو، آرمی چیف سے خصوصی ملاقات

    جرمن وزیر کا دورہ جی ایچ کیو، آرمی چیف سے خصوصی ملاقات

    راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ جرمنی کے فارن آفس کے وزیرمملکت مسٹرنیلز نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جرمن وزیر مملکت نے ملاقات کی، اس دوران باہمی دلچسپی اور علاقائی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے پر بھی بات چیت کی گئی۔ دریں اثنا جرمن وزیرمملکت نے خطے میں امن واستحکام کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں آرمی چیف جنرل قمرجاویدبا جوہ سے نیٹو کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل ہانس ورنر نے ملاقات کی تھی اس دوران باہمی دلچسپی اور علاقائی سیکیورٹی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔

    پاک فوج کا کہنا تھا کہ نیٹو کے ڈی جی نے خطے میں امن کے لیے پاک فوج کے کردار کی تعریف کی، اور پاکستان کی عسکری طاقت کو بھی سراہا، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر اہم گفتگو ہوئی۔

  • برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے ایران سے مشترکہ اپیل کر دی

    برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے ایران سے مشترکہ اپیل کر دی

    لندن: برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے ایران سے نیوکلیئر ڈیل کے سلسلے میں مشترکہ اپیل کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے ایران سے اپیل کی ہے کہ تہران یورپ کے ساتھ نیوکلیئر ڈیل کی پاس داری کرے، ہم ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بچانا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا گزشتہ برس ایران کے ساتھ جوہری ڈیل سے دست بردار ہو گیا تھا، ٹرمپ نے عراق میں امریکی کیمپ حملے کے بعد ڈیل سے علیحدہ ہونے کی اپیل کی تھی۔ یورپی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ تہران کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کا معاہدہ قائم رکھنا چاہتے ہیں، انھیں ایران کے اقدامات پر بھی تحفظات ہیں۔

    جوہری معاہدہ منسوخ، ایران کا یورینیم افزودگی جاری رکھنے کا اعلان

    مشرق وسطیٰ میں حالیہ ایران امریکا کشیدگی کے سلسلے میں بھی یورپی رہنماؤں نے مشترکہ اپیل کی تھی کہ ایران اور امریکا تحمل کا مظاہرہ کریں، ایک نیا بحران عراق میں قیام امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جرمن چانسلر میرکل، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی طرف سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا، جس میں ان رہنماؤں نے زور دیا کہ کشیدگی میں کمی کی ہنگامی ضرورت ہے اور عراق میں تشدد کا موجودہ سلسلہ لازمی طور پر ختم ہو جانا چاہیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں ان رہنماؤں نے 14 ستمبر کو سعودی عرب میں تیل کی دو تنصیبات پر حملوں کا ذمے دار متفقہ طور پر ایران کو ٹھہرایا تھا اور تہران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اشتعال انگیزی کی بہ جائے بات چیت کے آپشن کو غالب رکھے۔

  • جرمنی: داعش سے تعلق اور حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں 3افراد گرفتار

    جرمنی: داعش سے تعلق اور حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں 3افراد گرفتار

    برلن : جرمنی کے مغربی شہر آفن بیچ میں پولیس نے داعش کے تین مشتبہ ارکان کو بم حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن پراسیکیوٹر ندڑا نائسن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار کیے گئے تینوں مشتبہ افراد ’رہین مین‘ کے علاقے میں حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور وہاں بدعقیدوں کو قتل کرنا چاہتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ان کے کسی خاص ہدف کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

    جرمن میڈیا کے مطابق پولیس نے آفن بیچ میں واقع تین مکانوں پر چھاپہ مار کارروائی کی تاہم انہیں وہاں سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس نے مشتبہ افراد کے اہداف کےلیے کوئی جانکاری مل سکے۔

    مس نائسن کا کہنا تھا کہ یہ مشتبہ افراد لوگوں کو یہ کہتے پائے گئے تھے کہ وہ داعش کے حامی ہیں اور پولیس ان تینوں کے بارے میں جانتی تھی۔

    پولیس نے مرکزی مشتبہ ملزم کے مکان سے دھماکا خیز مواد اور آلات برآمد کیے ہیں،اس مواد کو بم کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا تھا۔

    پولیس نے اس مکان سے بعض تحریری دستاویزات اور برقی ڈیٹا بھی قبضے میں لے لیا ہے،ان تینوں مشتبہ افراد یا صرف ان کے سرغنہ کو بدھ کو فرینکفرٹ میں ایک تفتیشی جج کے روبرو پیش کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جج نے ان کے کیس کا جائزہ لینے کے بعد وارنٹ گرفتاری جاری کرنے اور قبل از ٹرائل زیر حراست رکھنے کا فیصلہ کرے گا۔

  • دیوارِ برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل، جرمنی میں جشن اور تقریبات

    دیوارِ برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل، جرمنی میں جشن اور تقریبات

    برلن: جرمنی میں دیوار برلن کے انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں جشن اور تقریبات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ دیوار برلن پر لائٹ شو نے دلکش رنگ بکھیر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق دیوارِ برلن کو منہدم ہوئے 30سال مکمل ہونے پر اس تاریخی دن کو منانے کے لیے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں لائٹ شو کا انعقاد کیا گیا، دیوار برقی قمقموں سے سج گئے اور ہر طرف جشن کا سماں ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سابق جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک پارلیمنٹ کی عمارت پر بھی تھری ڈی لائٹ پراجیکشن کے ذریعے فارمیشنز پیش کی گئیں جبکہ شہریوں نے پرانی نایاب گاڑیوں کی ریس لگائی۔

    خیال رہے کہ 13اگست 1961 کو تعمیر کی جانے والی دیوارِ برلن کو 9نومبر 1989کو گرادی گئی تھی جس کے بعد جرمنی سمیت دنیا بھر میں بسنے والے جرمن شہریوں نے خوب جشن منایا تھا۔ سرد جنگ کے دور میں دیوارِ برلن سوویت یونین کے زیر انتظام مشرقی برلن کو مغربی برلن سے جدا کرنے کے لیے بنائی گئی تھی، دیوار کے انہدام کے بعد جرمنی ایک ہوگیا تھا۔

    سنہ 1989 میں اس کے انہدام کو لبرل جمہوریت کی فتح کے طور پر دیکھا گیا۔ اس کے انہدام کے ایک برس بعد منقسم جرمنی کا اتحاد بحال ہوا تھا۔ اس دیوار کے انہدام کی تیسویں سال گرہ کے موقع پر جرمنی بھر میں مختلف ریلیاں نکالیں گئیں۔

    برلن میں دیوارِ برلن کے انہدام کی تقریب میں سلوواکیا، پولینڈ، چیک جمہوریہ اور ہنگری کے رہنماؤں نے شرکت کی اور پھول نچھاور کیے، جبکہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے خصوصی طور پر تقریب میں شرکت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جرمنی کو کوئی توڑ نہیں سکتا۔

  • جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    جرمن وزیرخارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جنگ بندی پر زور

    انقرہ: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک ہم منصب میلود چاوش سے ملاقات کی اس دوران شام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ترک دارالحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے دوران شام میں ترک فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماس نے ملاقات سے قبل بتایا تھا کہ وہ ترک وزیر خارجہ میلود چاوش اولو پر فائر بندی کے لیے زور ڈالیں گے۔

    برلن حکومت شام میں ترک فوجی کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔ اسی کے ساتھ برلن حکومت کی جانب سے انقرہ حکومت کو اسلحے کی فروخت کے نئے پرمٹ کے اجرا روکنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

    جرمنی میں ترک نژاد شہریوں اور کردوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، اس وجہ سے دونوں ممالک کے مابین اختلافات خارجی امور میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

    جرمنی نے شام میں جاری فوجی آپریشن کو غیرقانونی قرار دے دیا

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ترکی کے اس اقدام کو غیرقانونی سمجھتا ہے اور قوی امکان ہے کہ یورپی یونین اس کے ردعمل میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے۔

    جرمن وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ ترک فوجی کارروائی عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ممکن ہے کہ جلد یورپی یونین ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کردے۔