Tag: جرمنی

  • جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    برلن:جرمنی کی میزبانی میں بین المذاہب عظیم الشان عالمی امن کانفرنس جاری ہے جس میں پوری دنیا سے مختلف مذاہب کے سرکردہ رہ نما، حکومتی شخصیات اور مختلف تہذیبوں کے نمائندے سمیت سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے مندوبین بھی شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لینڈاؤ میں 20 اگست سے جاری چار روزہ کانفرنس 23 اگست کو ختم ہوگی، اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے درمیان امن، رواداری اور مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن کے لیے مذہب کے کردار کو موثر بنانا بنانا ہے۔

    کانفرنس کے منتظمین نے کہا کہ عالمی تنازعات کے حل میں مذہب کے کردار کو موثر بنانا، مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کے درمیان ہم آہنگی، جامع ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کےلیے مذاہب کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا ہے۔

    کانفرنس میں میانمار، جمہوریہ وسطی افریقا، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ میں امن بقائے باہمی کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ان علاقوں میں جاری مذہبی تنازعات کو ختم کرانے کے لیے حکومتوں کی مدد کرنا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ سینٹر کا قیام سنہ 2013ءمیں عمل میں لایا گیا تھا۔

    اس مرکز کا مقصد مختلف ثقافتوں، تہذیبوں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کرمذاہب کو عالمی تنازعات کے حل، انسانی اور سماجی بہبود وترقی، تشدد کے خاتمے، عالمی امن اور متنوع عالمی مذہبی قیادت کے درمیان رابطے کے لیے پل قائم کرنا تھا۔

    جرمنی میں جاری عالمی بین المذاہب کانفرنس میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ مرکز کے سیکرٹری جنرل فیصل بن معمر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد شریک ہے۔

    اس کے علاوہ دنیا بھر کے 100 ممالک سے مسلمان، عیسائی، یہودی،بدھ اورہندو مذہب سمیت دیگر مذاہب کی نمائندہ 900 شخصیات شرکت کررہی ہیں۔ مجموعی طور پراس کانفرنس میں 17 مذاہب کی نمائندے شامل ہیں۔

  • جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    جرمنی کا وطن میں چھٹیاں منانے والے شامی مہاجرین کی سیاسی پناہ ختم کرنے کا اعلان

    برلن:جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چھٹیاں منانے کے لیے شام جانے والے مہاجرین کو جرمنی میں حاصل سیاسی پناہ ختم کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں مقیم ایسے شامی مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا جو مختصر مدت کے لیے چھٹیاں منانے اپنے وطن واپس جاتے ہیں۔

    حالیہ دنوں میں کچھ مہاجرین چھٹیاں منانے وطن لوٹے اور بعد ازاں انہوں نے شام میں چھٹیاں مناتے ہوئے تصاویر اور پیغامات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔

    زیہوفر کا کہنا تھاکہ اگر کوئی شامی مہاجر چھٹیاں منانے کے لیے باقاعدگی سے شام جاتا ہے تو وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اسے شام میں خطرہ ہے، ہم ایسے افراد سے (جرمنی میں انہیں فراہم کردہ) مہاجر کا درجہ واپس لے لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکام کو جوں ہی کسی مہاجر کے اپنے آبائی وطن جانے کی اطلاع ملے گی، وہ اس کے پناہ کے درجے کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات اور کارروائی شروع کر دیں گے۔

    وطن اور قدامت پسند جرمن وزیر داخلہ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی اس پالیسی سے کتنے مہاجرین متاثر ہوں گے،جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور مہاجرین (بی اے ایم ایف) کے اہلکار چھٹیاں منانے کے لیے اپنے آبائی وطنوں کا رخ کرنے والے مہاجرین پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں کے دوران کئی ایسے واقعات سامنے آئے جن میں بی اے ایم ایف نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور معلومات کی بنا پر مہاجرین کو خبردار کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی خراب صورت حال کے باعث شامی مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کر کے ان کو واپس وطن بھیجے جانے پر پابندی عائد ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ پابندی رواں برس کے آخر میں ختم ہو جائے گی تاہم شام کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر پابندی کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

  • ڈاکٹررتھ فاؤ نے بلا رنگ ونسل دکھی انسانیت کی خدمت کی، عثمان بزدار

    ڈاکٹررتھ فاؤ نے بلا رنگ ونسل دکھی انسانیت کی خدمت کی، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ  ڈاکٹر رتھ فاؤ کی ٹی بی اور جذام کے خاتمے کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ڈاکٹر رتھ فاؤ کی دوسری برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ
    پاکستان سے جذام کے خاتمے کا سہرا ڈاکٹر رتھ فاؤ کی کاوشوں کے سرہے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ نے بلا رنگ و نسل دکھی انسانیت کی خدمت کی،  ڈاکٹر رتھ فاؤ کی ٹی بی اور جذام کے خاتمے کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    جذام کے مریضوں کی مسیحا ڈاکٹر رتھ فاؤ کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے

    پاکستان میں جذام کے مریضوں کے لیے مسیحا ڈاکٹر رتھ فاؤ کی آج دوسری برسی منائی جارہی ہے۔ جرمنی میں پیدا ہونے والی یہ عظیم خاتون 57 سال پاکستان میں مقیم رہیں اور جذام کا مرض مملکت خداد سے ختم کرنے میں سب سے کلیدی کردار ادا کیا۔

    انسانیت کی اس عظیم خادمہ کو 1998 میں اعزازی پاکستانی شہریت دی گئی جبکہ انہیں ہلال امتیاز، ستارہ قائد اعظم، ہلال پاکستان اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

    لاکھوں مریضوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ 10 اگست 2017 کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئی۔

    ان کی تدفین ان کی وصیت کے مطابق سرخ جوڑے میں قومی اعزاز کے ساتھ کراچی کے مسیحی قبرستان میں کی گئی۔

  • روس اور امریکا کے مابین نیوکلیئر ٹریٹی ختم، جرمنی کے تحفظات

    روس اور امریکا کے مابین نیوکلیئر ٹریٹی ختم، جرمنی کے تحفظات

    برلن : اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا بھی اس ٹریٹی کے ممکنہ خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں طے پانے والا یہ معاہدہ اُس دور میں جوہری جنگ کو روکنے میں بہت اہم ثابت ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی نے خبردار کیا ہے کہ آئی این ایف ٹریٹی کے ختم ہو جانے سے یورپ کو سیکورٹی کے بڑے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس طرح خطے میں اسلحے کی دوڑ میں اضافے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی اس ٹریٹی کے ممکنہ خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ امریکا اور روس کے مابین نیوکلیئر ٹریٹی (آئی این ایف) کا خاتمہ یورپ میں امن اور سکیورٹی سے جڑے معاملات کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

    انہوں نے اصرار کیا کہ ان ممالک کو ‘انٹر رینج نیوکلیئر فورسز‘ کے خاتمے بعد ان ممالک کو اسلحے کی دوڑ کو روکنے کی خاطر کیے گئے دیگر معاہدوں پر عمل رہنا چاہیے۔

    جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اس ڈیل کے ممکنہ خاتمے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ظاہری طور پر روس کو قصوروار قرار دیا ، انہوں نے کہاکہ ہمیں افسوس ہے کہ روس اس ٹریٹی کو بچانے کی خاطر ضروری اقدامات کرنے سے قاصر رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں ممالک کو کوشش کرنا چاہیے کہ اسلحے کی دوڑ سے بچنے کی خاطر کوشش کی جائے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی اس ٹریٹی کے ممکنہ خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور مزید کہا کہ سرد جنگ کے زمانے میں طے پانے والا یہ معاہدہ اُس دور میں جوہری جنگ کو روکنے میں بہت اہم ثابت ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کے دن نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹریٹی کی موت سے بیلسٹک میزائلوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

  • جرمنی آبنائے ہرمز پر امریکی بحری مشن میں شامل نہیں ہوگا، جرمن وزیر خارجہ

    جرمنی آبنائے ہرمز پر امریکی بحری مشن میں شامل نہیں ہوگا، جرمن وزیر خارجہ

    برلن :جرمنی کے وزیر خارجہ ھائیکوس ماس نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ ایران کے بحران کا کوئی فوجی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں جرمن وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز میں جہاز رانی کے معاملے کو مزید الجھانے کی کوئی گنجائش نہیں،جرمنی امریکا کے ایران کے خلاف کسی فوجی مشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    قبل ازیں جرمن وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا تھا کہ جرمنی آبنائے ہرمز میں جہازوں کی سیکیورٹی کے لیے امریکا کی قیادت میں کسی قسم آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی، ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کےلیے کوششیں کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن خاتون وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ان کا ملک آبنائے ہرمز کے حوالے سے امریکا کی قیادت میں کسی آپریشن میں شامل نہیں ہوگا۔

    جرمنی میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکا نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے باضابطہ طور پر اپیل کی ہے کہ وہ آبنائے ہرمز میں تیل بردار جہازوں کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی آپریشن میں شامل ہوں۔

    جرمن حکومت کی ترجمان اولریکہ دیمر نے برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جرمنی کو امریکا کی طرف آبنائے ہرمز میں فوجی آپریشن کے حوالے سے پیش کی گئی تجاویز پر اعتراضات ہیں۔

  • امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    برلن : جرمنی میں واقع امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے باضابطہ طور پرجرمنی سے کہا ہے کہ وہ خلیج میں اہم آبی گذرگاہ آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور جرمنی کی معاونت کرے۔

    برلن میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جرمنی سے یہ درخواست کی گئی اور اس میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    سفارت خانے کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے جرمنی سے باضابطہ طور پر آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور برطانیہ کی (علاقے میں موجود فورسز کی) مدد کے لیے کہہ دیا ہے۔

    جرمن حکومت کے ارکان اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ بین الاقوامی جہاز رانی کی آزادی کا تحفظ کیا جانا چاہیے لیکن ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ تحفظ کس نے کرنا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران خلیجی پانیوں میں ایران، عرب ممالک، برطانیہ اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب برطانیہ نے ایران کے تیل بردار جہاز پر جبل الطارق میں قبضہ کرلیاتھا جس کے جواب ایران نے بھی آبنائے ہرمز سے گزرنے والے برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لے لیا تھا۔

  • جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، دو افراد گرفتار

    جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، دو افراد گرفتار

    برلن: جرمن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنادیا، اس دوران دو افراد کو حراست میں لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دو شہروں ڈیورن اور کولون میں پولیس نے یہ اہم کارروائیاں کیں، گرفتار ملزمان پر دہشت گردی کا منصوبہ بنانے کا الزام ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی پولیس کی جانب سے خفیہ اطلاعات پر چھاپے مارے گئے، تاہم پولیس نے تحقیقات میں اضافہ کردیا ہے۔

    سیکیورٹی حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیاگیا، البتہ مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزمان تارکین وطن ہیں۔

    اس سے قبل بھی جرمنی میں مہاجرین کے خلاف سخت کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں، حکام برلن میں بڑھتے ہوئے جرائم کے ذمے دار تارکین وطن کو ٹھہراتے ہیں۔

    جرمنی میں نسل پرستوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے، دریں اثنا مسلمانوں اور تارکین وطن کے خلاف شہری اپنی بھڑاس نکال رہے ہوتے ہیں، حال ہی میں نسل پرست شہری نے تارکین وطن کو کار تلے روند دیا تھا، تیز رفتار کار کی زد میں آکر 4 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    جرمنی: نسل پرست شہری نے تارکین وطن پر گاڑی چڑھا دی، 4 افراد زخمی

    خیال رہے کہ جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری ہے، گذشتہ سال دسمبر میں ایسے مزید 14 افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا گیا تھا جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

  • ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا بڑا ملک بن گیا

    ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا بڑا ملک بن گیا

    انقرہ: ترکی جرمن اسلحہ خریدنے والا بڑا ملک بن گیا، ترکی نے رواں برس اب تک جرمنی سے 184.1 ملین یورو کے اسلحے کا سودا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے رواں برس کے پہلے چار ماہ کے دوران جرمنی سے 184.1 ملین یورو کا اسلحہ درآمد کیا ہے، خیال رہے کہ سعودی عرب پر جرمن اسلحے کی خریداری پر پابندی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات جرمنی کی وفاقی وزارت اقتصادیات نے ایک رکن پارلیمان کے سوال کے جواب میں بتائی۔

    ان اعداد وشمار کے مطابق ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس میں وہ ساز وسامان بھی شامل ہے جو ترکی میں تیار کی جانے والی چھ آبدوزوں کے لیے فراہم کیا گیا۔ یہ آبدوزیں جرمن کمپنی تھسن کرپ کے ساتھ مل کر تیار کی جا رہی ہیں۔

    ادھر سعودی عرب کو جرمن ساخت کے اسلحے کی فروخت پر پابندی کے باوجود دنیا بھر میں جرمن اسلحے کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    جرمن حکومت نے 2019ء کی پہلی ششماہی میں اربوں یورو کے اسلحے کی برآمدات کی منظوری دی ہے، حزب اختلاف کی گرین پارٹی نے کہا ہے کہ ان معاہدوں کی مالیت 5.3 ارب بنتی ہے۔

    سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    گزشتہ تین برسوں کے دوران اس رجحان میں مسلسل کمی آ رہی تھی اور 2018ء میں یہ شرح 4.8 ارب یورو رہی تھی۔

    جرمن عسکری سازو سامان کے اہم ترین خریداروں میں پہلے نمبر پر ہنگری پھر مصر اور جنوبی کوریا کا نمبر آتا ہے، جرمنی ہنگری کو اس برس 1.76 ارب یورو کا اسلحہ بیچے گا۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برسلز: برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے خلیج عمان اور اس سے ماورا بحری جہازوں پر حالیہ حملوں اور خطے میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، جرمنی اور فرانس تینوں یورپی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ایران سے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ سمجھوتا تار تار ہوسکتا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذمے دارانہ اقدام کیا جائے،کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے طریقوں پر غور کیا جائے اور مکالمے کو بحال کیا جائے۔

    واضح رہے کہ تیرہ جون کو دو آئیل ٹینکروں، ناروے کے ملکیتی فرنٹ آلٹیر اورجاپان کے ملکیتی کوکوکا کورجیئس کو خلیج عمان میں آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ موخرالذکر بحری جہاز پر آتش گیر مواد میتھانول لدا ہوا تھا اور اس کے پچھلے حصے میں بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا تھاتاہم اس میں لدا آتش گیر مواد محفوظ رہا تھا۔

  • مہاجرین کو تمام یورپی ریاستوں میں برابر سے تقسیم کیا جائے، جرمنی

    مہاجرین کو تمام یورپی ریاستوں میں برابر سے تقسیم کیا جائے، جرمنی

    ویانا/برلن : آسٹریا کے سابق وزیر اعظم نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی تارکین وطن کو پناہ دینے کی بجائے واپس ان کے وطن روانہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر داخلہ ہائیکو ماس نے زور دیا ہے کہ بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے مہاجرین کو یورپی یونین کی تمام ریاستوں میں منصفانہ طور پر تقسیم کیا جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن وزیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب مہاجرین کی متعدد کشتیاں اٹلی میں لنگر انداز ہونے کی منتظر ہیں لیکن اطالوی حکومت انہیں اجازت نہیں دے رہی تاہم دوسری طرف آسٹریا کے سابق وزیراعظم سباستیان کرس نے جرمن وزیرداخلہ ماس کی تجویز کو مسترد کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ان مہاجرین کو یورپ میں پناہ دینے کے بجائے واپس روانہ کر دینا چاہیے۔ قدامت پسند پیپلز پارٹی کے رہنما کرس ستمبر میں ہونے والے آئندہ الیکشن میں فیورٹ قرار دیے جا رہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انتظامیہ نے اس کا ذمہ دار تارکین وطن کو قراد دیا ہے، جرائم پیشہ افراد کا تعلق افغانستان یا پر شام سے بتایا جاتا ہے۔