Tag: جرمنی

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • فرانس سمیت یورپ کے کئی ملکوں میں شدید گرمی

    فرانس سمیت یورپ کے کئی ملکوں میں شدید گرمی

    پیرس: فرانس سمیت یورپ کے کئی ملکوں کو شدید گرمی کی لہر نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، فرانس کی تاریخ میں پہلی بار درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ سمیت یورپ کے کئی ملکوں میں شدید گرمی سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    فرانس کی تاریخ میں پہلی بار درجہ حرارت46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، شدید گرمی کے باعث فرانس کے 4 ہزاراسکول بند کردیے گئے۔ موجودہ گرمی کی لہر کے باعث پیرس سمیت کئی شہروں میں آلودگی کم رکھنے کے لیے ٹریفک کو بھی کنٹرول کیا گیا ہے۔

    فرانسیسی حکام نے شدید گرمی کی لہرکے سبب انسانی جانوں کو لاحق خطرات کی وارننگ جاری کی ہے۔ پیرس سمیت فرانس کے کئی شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

    محکمہ موسمیات کی جانب سے شمالی افریقا سے چلنے والی غیرمعمولی گرم ہواؤں کو یورپ میں ہیٹ ویو کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب جرمنی میں رواں ماہ ملکی تاریخ کا بلند ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جرمنی میں تاریخ کا بلند ترین درجہ حرات پولینڈ کی سرحد پر واقع شہر کَوشن میں ریکارڈ کیا گیا جو 44.1 سے 44.3 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔

    یاد رہے کہ 2003ء میں فرانس میں ہیٹ ویو کے باعث 15 ہزار افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

  • جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامیوں کی تعداد میں‌ ہوشربا اضافہ

    جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامیوں کی تعداد میں‌ ہوشربا اضافہ

    برلن : انٹیلی جنس ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامی اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھے جانے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر چھبیس ہزار پانچ سو ساٹھ ہو گئی ہے، ایک سال پہلے یہ تعداد پچیس ہزار آٹھ سو دس تھی۔

    جرمنی کے کے اخبارنے یہ اعداد و شمار شائع کرتے ہوئے ایک سالانہ سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیا ، یہ رپورٹ داخلی سلامتی کے ذمے دار جرمن انٹیلیجنس ادارے بی ایف وی نے تیار کی ۔

    رپورٹ کے مطابق جرمنی پہلے کی طرح اب بھی جہادی تنظیموں کے نشانے پر ہے ،اس کے علاوہ جہادی تنظیم داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادار ے کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں نومبر 2015میں پیرس میں کیے گئے پیچیدہ دہشت گردانہ حملوں کی طرح کی کوئی کارروائی بھی خارج از امکان نہیں۔

  • فرانس کے بعد جرمنی میں بھی شدت پسندی کی سوچ میں اضافہ

    فرانس کے بعد جرمنی میں بھی شدت پسندی کی سوچ میں اضافہ

    برلن: فرانس کے بعد ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جرمنی میں بھی عسکریت پسندی کی سوچ شہریوں میں سرائیت کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز فرانس کی پارلیمانی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فرانس کے سرکاری اداروں میں شدت پسندی کی سوچ سرائیت کررہی ہے، جبکہ جرمنی میں بھی ایسی صورت حال کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں عسکریت پسندی کے حامی اور ممکنہ طور پر خطرناک سمجھے جانے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر چھبیس ہزار پانچ سو ساٹھ ہو گئی ہے۔

    ایک سال پہلے یہ تعداد پچیس ہزار آٹھ سو دس تھی، جرمنی کے کے اخبار نے یہ اعداد و شمار شائع کرتے ہوئے ایک سالانہ سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیا۔

    یہ رپورٹ داخلی سلامتی کے ذمے دار جرمن انٹیلیجنس ادارے بی ایف وی نے تیار کی، رپورٹ کے مطابق جرمنی پہلے کی طرح اب بھی جہادی تنظیموں کے نشانے پر ہے۔

    فرانس کے ریاستی اداروں میں شدت پسندی سرائیت کرنے لگی

    اس کے علاوہ جہادی تنظیم داعش جرمنی میں ایک زیر زمین دہشت گرد گروہ کے طور پر اپنی تشکیل نو کر چکی ہے، اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں نومبر 2015 میں پیرس میں کیے گئے پیچیدہ دہشت گردانہ حملوں کی طرح کی کوئی کارروائی بھی خارج از امکان نہیں ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی حلقوں میں مذہبی شدت پسندی کا کھٹکا ابھی تک بھرپور انداز میں پایا جا رہا ہے۔ سال 2015 میں دہشت گرد حملوں کے بعد فرانس نے شدت پسندی کے انسداد کی کوششوں میں اضافہ کر دیا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کوششوں کے سلسلے میں پارلیمنٹ کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شدت پسندوں نے سرکاری اداروں کے اندر رسائی حاصل کر لی ہے۔ ان اداروں میں پولیس، فوج، پبلک ٹرانسپورٹ، اسپتال اور تعلیمی سیکٹر شامل ہے۔

  • ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    برلن : یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے باوجود جرمنی سے ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکنے والے کیمیائی مادے جنگ زدہ ملک شام بھیجے گئے تھے۔ یہ مادے سارین گیس کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلا ت کے مطابق یہ حقیقت جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے تین میڈیا ہاؤس سز کی مشترکہ طور پر کی گئی چھان بین کے نتیجے میں سامنے آئی، جرمن صنعتی اداروں نے کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام پر یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے برآمدی کیمیائی مادے شام بھیجے تھے، جن سے کیمیائی ہتھیار بنائے جا سکتے تھے۔

    رپورٹ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ کیمیائی مادے جرمنی کی وسیع پیمانے پر کیمیکلز کا کاروبار کرنے والی کمپنی ‘برَینٹاگ اے جی‘ نے سوئٹزرلینڈ میں بنائی گئی اپنی ایک ذیلی کمپنی کے ذریعے 2014ءمیں شام کو بیچے اور ان میں آئسوپروپانول اور ڈائی ایتھائل ایمین جیسے کیمیائی مادے بھی شامل تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ جرمن ساختہ کیمیکلز ایک ایسی شامی دوا ساز کمپنی کو بیچے گئے، جو دمشق میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے بہت قریب تھی۔

    اس تحقیقی میڈیا رپورٹ سے یہ بات بھی پتہ چلی کہ ان کیمیکلز میں سے ڈائی ایتھائل ایمین جرمنی کی بہت بڑی کیمیکلز کمپنی بی اے ایس ایف کی طرف سے بیلجیم کے شہر اَینٹ وَریپ میں اس کے ایک کارخانے میں تیار کیا گیا تھا۔ اسی طرح آئسوپروپانول نامی کیمیائی مادہ شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ساسول سالوَینٹس نامی کمپنی کا تیار کردہ تھا۔

    ان کیمیکلز کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اگرچہ انہیں مختلف ادویات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم ان سے ایسے کیمیائی ہتھیار بھی تیار کیے جا سکتے ہیں، جن میں وی ایکس اور سارین نامی اعصابی گیسیں بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جہاں تک سارین گیس کا تعلق ہے تو یہ کیمیائی ہتھیار شامی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی طرف سے اب تک متعدد حملوں کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔

    جرمن صوبے ہَیسے میں ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے کہا گہا کہ وہ شام کو ان کیمیائی مادوں کی برآمد کی غیر رسمی چھان بین کر رہا ہے اور یہ بات ابھی زیر غور ہے کہ آیا اس موضوع پر باقاعدہ مجرمانہ نوعیت کے الزمات کے تحت تفتیش کی جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسی طرح بیلجیم میں بھی حکام نے کہا کہ وہ شام کو ان کیمیکلز کی فراہمی کے معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں۔

  • جرمنی میں گرمی کی شدت کا 72 سالہ ریکارڈ گیا، درجہ حرارت 40 ہوگیا

    جرمنی میں گرمی کی شدت کا 72 سالہ ریکارڈ گیا، درجہ حرارت 40 ہوگیا

    پیرس/برلن/برسلز : پورے یورپ میں گرمی کی شدید لہر،جرمنی، فرانس اور بیلجیم میں بھی 70سال بعد درجہ حرارت حد سے زیادہ  بڑھ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی، فرانس، سوئٹزرلینڈ اور بیلجیم سمیت پورے یورپ کو اس وقت گرمی کی ایک شدید لہر کا سامنا ہے، آئندہ چند روز میں اکثر یورپی ممالک میں درجہ حرارت انتہائی زیادہ ہو جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    فرانسیسی محکمہ موسمیات نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ یا ایک سو چار ڈگری فارن ہائیٹ تک پہنچ سکتا ہے۔

    سہارا کے ریگستانوں سے آنے والی گرمی کی شدید لہر کے باعث فرانس میں بچوں کے امتحانات بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

    پیرس میں حکام نے بتایا کہ جون کے مہینے میں یورپ میں اتنی زیادہ گرمی خلاف معمول ہے، جو گزشتہ سات عشروں میں کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔ جرمنی میں بھی آج( بدھ کو)درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جون میں جرمنی میں زیادہ سے زیادہ ٹمپریچر1947میں ریکارڈ کیا گیا تھا، جو اڑتیس اعشاریہ دو ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔

    ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ فرانس، جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور بیلجئیم میں جون کے ماہ میں گرمی کے نئے ریکارڈ بنیں گے اور ان کے مطابق آئندہ دنوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہو گا۔

  • سڑک پر رکھ کر پرنٹ کی گئی شرٹ

    سڑک پر رکھ کر پرنٹ کی گئی شرٹ

    اکثر افراد مختلف طرح سے پرنٹ ہوئے کپڑے پہننا پسند کرتے ہیں، پرنٹنگ ایک وقت طلب کام ہے جس میں پیسہ بھی خرچ ہوتا ہے۔

    تاہم جرمنی میں نہایت انوکھی طرح سے کپڑوں پر پرنٹنگ کی جارہی ہے جو لوگوں میں بے حد مقبول بھی ہورہی ہے۔

    جرمنی کے شہر برلن میں نوجوانوں کا ایک گروپ سڑکوں کے ڈیزائن ٹی شرٹس پر پرنٹ کرتا ہے، اور اس کے لیے یہ کسی پرنٹر کے بجائے اس سڑک کو ہی استعمال کرتے ہیں۔

    دراصل سڑک کے ڈیزائن پر سیاہی پھیری جاتی ہے، اس کے بعد اس کے اوپر ہی ٹی شرٹ کو رکھ کر دبایا جاتا ہے اور یوں وہ ڈیزائن اس شرٹ پر منتقل ہوجاتا ہے۔

    نوجوانوں کے اس گروپ کے نام کا مطلب ’پائریٹ پرنٹر‘ ہے۔ یہ ہر پرنٹ کے بعد اس سیاہی کو صاف بھی کردیتے ہیں۔

    اس پرنٹنگ کے لیے یہ سڑکوں پر لگے ٹائلز، اور مین ہولز کے ڈھکنوں کو استعمال کرتے ہیں جن پر نہایت خوبصورت ڈیزائنز بنائے جاتے ہیں۔ یہ چلن پورے یورپ میں ہے جہاں گٹر کے ڈھکنوں پر بھی تاریخی مقامات اور مختلف ڈیزائنز کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔

    ان نوجوانوں کا کہنا ہے کہ ان کی اس پرنٹنگ کا مقصد شہر کی سڑکوں پر بنے ان خوبصورت ڈیزائنز کو سامنے لانا ہے جن پر عموماً کسی کی نظر نہیں پڑتی۔

    کیا آپ ایسی پرنٹ شدہ شرٹس پہننا چاہیں گے؟

  • برلن، تقریب میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی طبیعت بگڑ گئی

    برلن، تقریب میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی طبیعت بگڑ گئی

    برلن: جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریب کے دوران جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی طبیعت بگڑ گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برلن میں تقریب کے دوران جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی، وہ کھڑے کھڑے کانپنے لگیں جس کی ویڈیو نے سب کو حیران کردیا۔

    جرمنی کے دورے پر آئے نومنتخب یوکرینی صدر کی استقبالیہ تقریب میں ترانہ چل رہا تھا اس دوران انجیلا مرکل بری طرح کانپتی اور ہونٹ بھینچتی نظر آئیں۔

    طبیعت خراب ہونے کے باوجود بھی وہ ترانہ ختم ہونے تک اپنی جگہ کھڑی ہیں جس کے بعد وہ یوکرینی صدر کے ساتھ چلی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق برلن میں درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا ہوا تھا، جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی طبیعت گرمی کی وجہ سے بگڑ گئی تھی۔

    قومی ترانے کی دھن کے اختتام پر مرکل کو معاملے کی سنگینی کا احساس ہوا اور وہ سرخ قالین پر زیلینسکی کے ہمراہ تیزی سے اپنے دفتر کی جانب چل پڑیں۔

    اس موقع پر جرمن چانسلر کے پیچھے موجود عہدے داران بھی تشویش میں مبتلا نظر آئے۔

    بعدازاں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’میں نے تین گلاس پانی پیا ہے جس کے بعد طبیعت میں کافی بہتری محسوس کررہی ہوں۔’

  • ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر جرمنی میں‌ پابندی برقرار, عدالت نے تائید کردی

    ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر جرمنی میں‌ پابندی برقرار, عدالت نے تائید کردی

    برلن : جرمن کورٹ نے ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر ‘کے جرمنی میں داخلے سے متعلق سابق عدالتی فیصلے کی تائید کردی، عدالت کا مؤقف ہے کہ پابندی کی وجوہات کا تعلق خارجہ اور سیکورٹی پالیسی سے ہے، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لونبرگ میں مقامی انتظامی عدالت نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کے جرمنی کی فضاؤں میں سفر پر پابندی سے متعلق سابق عدالتی فیصلے کی تائید کر دی ہے، فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

    عدالتی فیصلے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ پابندی کی وجوہات کا تعلق خارجہ اور سیکورٹی پالیسی سے ہے۔ جرمن وزارت خارجہ نے ماہان ایئر پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے عسکری ساز و سامان اور جنگجوؤں کو شام منتقل کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں سال مارچ میں سفارت کاروں نے تصدیق کی تھی کہ فرانس نے بھی ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کی پروازوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں تبایا گیا ہے کہ اس اقدام کا سبب مذکورہ کمپنی کی جانب سے ساز و سامان اور فوجی اہل کاروں کو شام اور مشرق وسطی میں تنازع کا سامنا کرنے والے دیگر علاقوں میں پہنچانا تھا، یہ اقدام پیرس پر واشنگٹن کے شدید دباؤ کے بعد سامنے آیا۔

    فرانس میں ماہان ایئر کے خصوصی پرمٹ کی منسوخی سے قبل رواں سال جنوری میں جرمنی نے بھی مذکورہ فضائی کمپنی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2011 میں ماہان ایئر پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، واشنگٹن نے باور کرایا تھا کہ ماہان ایئر نے ایرانی پاسداران انقلاب کو مالی سپورٹ کے علاوہ دیگر صورتوں میں بھی معاونت فراہم کی تھی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سے امریکا نے اپنے یورپی حلیفوں پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ واشنگٹن کے نقش قدم پر چلیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماہان ایئر ایران کی دوسری بڑی فضائی کمپنی ہے، یہ 1992 میں ایران کی پہلی نجی فضائی کمپنی کے طور پر قائم کی گئی، کمپنی کے پاس ملک میں طیاروں کا سب سے بڑا بیڑا ہے۔

  • یمن جنگ کے خاتمے کے لیے جرمنی اور متحدہ عرب امارات سرگرم

    یمن جنگ کے خاتمے کے لیے جرمنی اور متحدہ عرب امارات سرگرم

    ابوظہبی: یمن میں سالوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے جرمنی اور متحدہ عرب امارات کا مشترکہ کوششوں اور حکمت عملی پر اتفاق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی اور متحدہ عرب امارات حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اور یمن میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ روز جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور یو اے ای کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ملاقات کی اس دوران یہ فیصلہ کیا گیا۔

    دوسری جانب امارات نے 10 کروڑ ڈالر سے یمن میں پاور اسٹیشن بنانے کا اعلان کیا ہے، یہ اسٹیشن 2019 کے اواخر میں کام شروع کر دے گا اور اس سے 25 لاکھ کے قریب یمنی شہری مستفید ہوں گے۔

    متحدہ عرب امارات میں خلیفہ بن زاید آل نہیان فاؤنڈیشن نے یمن کی بجلی کی وزارت کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے تحت یمن کے جنوبی شہر عدن میں 10 کروڑ ڈالر لاگت سے بجلی کا پاور اسٹیشن بنایا جائے گا۔

    الحدیدہ میں حوثیوں کی عسکری سرگرمیاں بدستور جاری ہیں: اقوام متحدہ

    خلیفہ بن زاید آل نہیان فاؤنڈیشن کے نائب سربراہ حمد جمعہ الزعابی کے مطابق اس پاور اسٹیشن کی پیداواری طاقت 120 میگا واٹ ہو گی۔ یہ اسٹیشن 2019 کے اواخر میں کام شروع کر دے گا اور اس سے 25 لاکھ کے قریب یمنی شہری مستفید ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں تعمیر نو کے عمل میں اقتصادی اور انسانی بحرانات کے حوالے سے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔