Tag: جرمنی

  • جرمن حکام کا یورپی شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کرنے پر غور

    جرمن حکام کا یورپی شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کرنے پر غور

    برلن : جرمن حکام نے جرمنی کی مسلح افواج میں دیگر یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ایبرہارڈ سورن نے تجویز پیش کی ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں میڈیکل اور اس جیسے دیگر شعبوں میں یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کیا جانا چاہیے۔

    جرمن افواج کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جرمن افواج کو افرادی قوت میں کمی کا سامنا ہے جسے پورا کرنے کےلیے ’تمام ممکنات پر غور کیا جارہا‘ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جرمن فوج کے سربراہ کے بیان پر تمام یورپی ممالک تقریباً ایک جیسا رد عمل دیا، ان کو خدشہ ہے کہ جرمن حکومت زیادہ معاوضے پر انکے عسکری ماہرین کو جرمنی نہ لے جائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل ایبر ہارڈ نے یورپی ممالک کے خدشات پر کہا ہے کہ جرمنی کو مذکورہ معاملے پر احتیاط سے کام لینا ہوگا ایسا نہ ہو ہمارے اتحادی ہمیں اپنا حریف سمجھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل ایبرہارڈ کی متنازعہ تجویز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    جنرل ایبر ہارڈ کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ناقدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجویز کے تحت غیر ملکیوں کی مسلح افواج میں بھرتی جرمن فوج کو کرائے کی فوج میں تبدیل کردے گی۔

    واضح رہے کی جرمنی میں پہلے لازمی فوجی سروس کا قانون تھا جسے سنہ 2011 میں ختم کردیا گیا، تاہم مذکورہ قانون کے اختتام کے بعد مسلح افواج کو شدید افرادی قلت کا سامنا کرنا پڑا اور 2015 کے اختتام تک صرف 1 لاکھ 75 ہزار 500 افراد جرمن فوج کا حصّہ تھے جو ملکی تاریخ کی کم ترین تعداد تھی۔

    جرمنی کے فوجی حکام کی جانب سے ملک میں آباد ایسے افراد کی تلاش جاری ہے جن کی عمریں 18 برس سے 30 برس کے درمیان ہو، تاکہ انہیں فوج میں بھرتی کیا جاسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں بھرتی ہونے کےلیے فقط چند شرائط ہیں ایک جرمن زبان، پویس کی جانب سے دیا ہوا کریکٹر سرٹیفیکٹ اور ملکی سلامتی و استحکام کےلیے پُر عزم ہو۔

  • جرمن حکومت مساجد پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولنے لگی

    جرمن حکومت مساجد پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولنے لگی

    برلن: جرمن حکومت نے مسلمانوں کے خلاف ایک اور قدم اٹھانے کی تیاری کر لی، مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے پر تولے جانے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکومت نے مسجدوں پر ٹیکس لگانے پر غور شروع کر دیا ہے، جرمنی کے بعض مسلمان رہنما بھی اس ٹیکس کے حامی نکل آئے۔

    [bs-quote quote=”جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی پارٹی مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے زور دے رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جرمن پارلیمنٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں موجود مسجدوں پر ٹیکس لگایا جائے گا، ٹیکس نیٹ میں آنے سے مساجد غیر ملکی امداد سے آزاد ہو جائیں گی۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی پارٹی مسجدوں پر ٹیکس لگانے کے لیے زور دے رہی ہے، کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی نے مساجد پر ٹیکس کو اہم ترین قدم قرار دے دیا۔

    اتحادی حکومت کے ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ مسجدوں کو غیر ملکی فنڈنگ سے ملک میں بنیاد پرستانہ نظریات کو فروغ ملنے کا خدشہ ہے۔

    اتحادی حکومت کا حصہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی مساجد پر ٹیکس کی تائید کر دی ہے، ایس پی ڈی نے مساجد پر ٹیکس کو قابلِ بحث موضوع قرار دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جرمنی: مساجد کو غیر ملکی عطیات کی وصولی سے روک دیا گیا


    جرمن حکام کو ترکش اسلامک یونین فار ریلیجیئس افیئرز نامی تنظیم پر تحفظات ہیں، حکام اس کے اثر و رسوخ سے خوف زدہ دکھائی دیتے ہیں، یہ تنظیم ترک حکومت کی امداد سے چلتی ہے۔

    جرمنی کے شہر برلن میں ’ترقی پسند مسجد‘ بھی قائم ہو چکی، ترقی پسند مسجد کی بنیاد رکھنے والے مسلم رہنما نے بھی ٹیکس کی حمایت کر دی ہے، کہا مسلمانوں کو ٹیکس کے ذریعے اخراجات خود برداشت کرنے ہوں گے۔

  • جرمنی: دہشت گردی کی سازش میں ملوث داعش کی سہولت کار خاتون گرفتار

    جرمنی: دہشت گردی کی سازش میں ملوث داعش کی سہولت کار خاتون گرفتار

    برلن: جرمنی میں دہشت گردی کی سازش میں ملوث داعش کی سہولت کار خاتون کو گرفتار کرلیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن حکام نے 40 سالہ خاتون کو گرفتار کیا ہے جس پر شبہ ہے کہ اس نے انتہا پسند تنظیم داعش کے دو ارکان کی مدد کی تھی، یہ دونوں ارکان جرمنی میں ایک حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

    وفاقی استغاثہ کے مطابق سونگل گی نامی اس خاتون کی گرفتاری منگل کے روز ہیمبرگ شہر میں عمل میں آئی یہ خاتون شام میں داعش تنظیم کے ایک مشتبہ رکن مارکیا ایم کے ساتھ رابطے میں تھی۔

    رپورٹ کے مطابق گرفتار خاتون نے داعش تنظیم کے ایک اور رکن کے ساتھ مل کر ایک دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کی۔

    منصوبے کے تحت حملہ آوروں کو اسمگل کرکے جرمنی کے اندر پہنچانا تھا اور اس کے بعد ان کی شادیاں ایسی خواتین کے ساتھ ہونا تھی جن کو اس سازش کا پہلے سے علم تھا۔

    سونگل گی نے 2016 میں ایک فرضی نام سے موبائل فون رجسٹرڈ کروایا اور پھر خود کو ایک ممکنہ حملہ آور کی میزبانی اور شادی کے لیے پیش کیا۔

    مزید پڑھیں: جرمنی: داعش سے تعلق کے شبے میں تین شامی نوجوان گرفتار

    واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں میں بھی سیکیورٹی حکام نے دہشت گرد تنظیم داعش کی رکنیت رکھنے کے الزام میں تین شامی مہاجرین کو گرفتار کیا تھا۔

    تفتیش کاروں کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب پناہ گزینوں کے کیمپ میں خدمات سر انجام دینے والے ایک ملازم نے ملزم کی ویڈیو دیکھی جس میں وہ جنگی وردی پہنے اور ہاتھ میں دستی بم اور دیگر اسلحہ تھامے ہوئے تھا۔

  • جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    فرینکفرٹ: جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری ہے، ایسے مزید 14 افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا گیا ہے جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے افغان تارکینِ وطن کے ساتھ سخت گیر رویّے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، مزید 14 افغان ملک بدر کر دیے گئے۔

    [bs-quote quote=”اب تک 439 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے منگل کے روز ملک بدر کیے جانے والے افغان شہری آج کابل پہنچ گئے ہیں۔

    ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں نے جرمن حکومت کو پناہ کی درخواستیں دی تھیں جو مسترد کر دی گئیں۔ افغان حکام نے بھی شہریوں کے ایک جرمن پرواز کے ذریعے کابل پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔

    واضح رہے کہ جرمنی 2016 سے اب تک یہ 19 واں گروپ ہے جسے ملک بدر کر چکا ہے، اعداد و شمار کے مطابق 439 افغان مہاجرین کو اب تک ملک بدر کیا جا چکا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  جرمنی: مساجد کو غیر ملکی عطیات کی وصولی سے روک دیا گیا


    دوسری طرف جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے، ناقدین کا مؤقف ہے کہ طالبان اور داعش کے مسلسل حملوں کے باعث افغانستان محفوظ ملک نہیں رہا ہے۔

    جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں میں مایوسی پھیل رہی ہے، رواں برس جولائی میں جرمنی میں 8 برس سے رہائش پذیر ایک افغان نے ملک بدر کیے جانے پر خود کشی کر لی تھی۔

  • جرمنی، سابق نرس کا 100 مریضوں کو قتل کرنے کا اعتراف

    جرمنی، سابق نرس کا 100 مریضوں کو قتل کرنے کا اعتراف

    برلن: جرمنی میں ایک سابق نرس نے 100 مریضوں کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

    برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی میں ایک سابق نرس نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنے زیر نگرانی 100 مریضوں کو قتل کیا تھا، حکام کا کہنا ہے کہ دو مختلف اسپتالوں میں 41 سالہ نیلز ہوگل اپنی زیر نگرانی مریضوں کو مہلک مقدار میں ادویات دیتا تھا۔

    تحقیقات کے مطابق اس کا مقصد ان مریضوں پر پہلے حملہ کرنا اور پھر ان کے اوسان بحال کرکے اپنے ساتھیوں کو متاثر کرنا تھا، نیلز ہوگل پہلے ہی اپنی زیر نگرانی چھ اموات کی وجہ سے عمر قید کی سزا بھگت رہا ہے۔

    حکام نے الزام لگایا ہے کہ نرس نے اولڈن برگ میں 36 اور ڈلم ہورسٹ میں 64 مریضوں کو 1999 سے 2005 کے دوران قتل کیا۔

    جرمنی میں ہیلتھ حکام کے لیے یہ کیس انتہائی حساس ہے کیونکہ ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے نیلز ہوگل کی کارروائیوں کو نظر انداز کیے رکھا۔

    تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ نرس نے 100 سے زائد افراد کو قتل کیا ہو تاہم ان کی لاشوں کو آخری رسومات کے دوران جلادیا گیا ہو۔

    مرنے والوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ یہ ایک اسکینڈل ہے کہ ایک قاتل کو اتنے عرصے بغیر کسی سرکاری نگرانی کے اتنے لوگوں کو مار دیا گیا ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم کئی برسوں سے اس مقدمے کے لیے لڑ رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہوگل کو 100 قتل کی سزا ضرور ملے گی۔

    سن 2005 میں نیلز ہوگل کو ڈلم ہورسٹ میں ایک مریض کو غیرتجویز کردہ دوا دیتے ہوئے پکڑا گیا تھا اسے 2008 میں اقدام قتل کا جرم ثابت ہونے پر سات سال قید کی سزا دی گئی تھی، سن 2014 میں انہیں مزید دو قتل اور دو اقدام قتل کے مقدمات میں سزا دی گئی۔

  • جمال خاشقجی کیس، جرمنی نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    جمال خاشقجی کیس، جرمنی نے سعودیہ کو اسلحے کی فروخت روک دی

    برلن : جرمنی نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں ملوث ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور ہلاکت پر شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی حکام کی وضاحتوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی سفارت خانے میں ہونے شاہی خاندان اور حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی کے درد ناک قتل نے سعودی عرب کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔

    جرمن حکومت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ذمہ داروں کے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    دوسری جانب ترک حکومت نے جمال خاشقجی کی استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے کے اندر جانے والی تصاویر میڈیا پر جاری کردی ہیں جبکہ صحافی کی ترک منگیتر سفارت خانے کے باہر ان کا انتظار کرتی رہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے مؤقف پیش کیا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی اور کالم نویس جمال خاشقجی کہاں قتل ہوئے اور لاش کہا گئی انہیں معلوم نہیں۔


    مزید پڑھیں : صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت پر سعودی وضاحت ناکافی ہیں، جرمن چانسلر مرکل


    خیال رہے کہ ایک روز قبل جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سخت ترین الفاظ میں اس عمل کی مذمت کرتے ہیں، جمال خاشقجی کی ہلاکت کی وجوہات کے بارے میں ہم سعودی عرب سے شفافیت کی توقع رکھتے ہیں، استنبول میں پیش آئے واقعے کے بارے میں دستیاب معلومات ناکافی ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی برادری کے شدید دباؤ کے بعد ترک اور سعودی مشترکہ تحقیقات کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کرلیا کہ صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی مارے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں: سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    سعودی میڈیا نے ابتدائی چھان بین کے نتائج کے بعد تصدیق کی تھی کہ خاشقجی دراصل قونصل خانے میں ہونے والی ایک ہاتھا پائی میں ہلاک ہوئے، اس واقعے کے بعد سعودی حکومت نے 18 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور دو اہم اہلکاروں کو برطرف بھی کردیا۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • جرمنی میں نجی طیارہ حادثے کا شکار،3 افراد ہلاک، 5 زخمی

    جرمنی میں نجی طیارہ حادثے کا شکار،3 افراد ہلاک، 5 زخمی

    برلن : جرمنی کی وسطی ریاست ہیسے میں چھوٹا مسافر بردار طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا، جس کے نتییجے میں 3 افراد ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی ریاست ہیسے کے فلوڈا ٹاؤن میں گذشتہ روز سنگل والا طیارہ دوران پرواز حادثے کا شکار ہوگیا، طیارہ واسّرکوپّی کے پہاڑوں لے قریب گرکر تباہ ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار طیارے کا پائلٹ لینڈنگ کی ناکام کوشش کے بعد دوبارہ اڑان بھر رہا تھا کہ اچانک جہاز پر کنٹرول کھو بیھٹا، جس کے باعث طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کے نتیجے میں دو خواتین سمیت تین افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 56 سالہ پائلٹ سمیت 5 مسافر زخمی ہوئے تھے جن میں ایک شخص کی حالت تشویش ناک ہے۔

    جرمن پولیس کے مطابق حادثے میں لقمہ اجل بننے والا نوجوان کی عمر 10 برس بتائی جارہی ہے۔


    مزید پڑھیں : سوئٹزرلینڈ میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 20 افراد ہلاک


    یاد رہے کہ رواں برس اگست میں جنگ عظیم دوئم کا جنکر طیارہ سیگناس کی پہاڑیوں پر گر کر تباہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے، طیارے میں 17 مسافر اور عملے کے تین ارکان سوار تھے۔

    خیال رہے کہ طیارہ 1939 میں جرمنی میں تعمیر کیا گیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ جہاز سطح سمندر سے 8 ہزار 333 فٹ بلند چوٹی پر گرا تاہم دشوار راستوں اور خراب موسم کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    پولیس ترجمان انیتا سینتی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 11 مرد اور 9 خواتین شامل ہیں جبکہ آسٹریلین جوڑا اور ان کا بیٹا بھی ہلاک ہوا تھا۔

  • سعودی عرب نے خالد بن بندر کو جرمنی میں سفیر تعینات کردیا

    سعودی عرب نے خالد بن بندر کو جرمنی میں سفیر تعینات کردیا

    برلن/ریاض : سعودی عرب کی حکومت اور جرمنی سے سفارتی تعطل ختم کرتے ہوئے خالد بن بندر بن سلطان کو برلن میں سعودی سفیر تعینات کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سعودی عرب اور جرمنی کے وزراء خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد سعودی حکام نے خالد بن بندر کو برلن میں سفیر مقرر کر دیا، جنہوں نے ایک مرتبہ پھر جرمنی میں سعودی سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی تھی کہ خالد بن بندر نے برلن میں واقع سعودی سفارت خانے میں سفارتی ذمہ داریوں کی انجام دہی شروع کردی ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق جرمنی کے وزیر خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے بتایا سعودی سعودی سفیر خالد بن بندر نے برلن میں وزیر خارجہ ھایکو ماس سے ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ 26 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سعودی عرب اور جرمنی کے وزراء خارجہ کے مابین ملاقات ہوئی تھی، جس میں دونوں ممالک کے وزراء خارجہ نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبدلہ خیال اور باہمی تعلقات کی اہمیت کا اعتراف کیا تھا۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے امریکا میں پریس کانفرنس سے جرمن وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب اور جرمنی کے درمیان کوئی کشیدگی نہیں ہے، سعودی عرب بہت جلد اپنا سفیر جرمنی بھیجے گا۔

    دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی محض غلط فہمی تھی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس جرمن وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری کی مرضی کے بغیر روکا تھا جس پر سعودی عرب نے برلن میں تعینات اپنے سفیر واپس بلالیا تھا۔

  • جرمنی: تشدد اور قتل کے جرم میں جوڑے کو 13 برس قید کی سزا

    جرمنی: تشدد اور قتل کے جرم میں جوڑے کو 13 برس قید کی سزا

    برلن : جرمنی کی عدالت نے دو خوایتن کو تشدد کے بعد قتل کرنے کے جرم میں خاتون اور اس کے شوہر کو 13 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی عدالت نے قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے شمال مغربی ریاست کے ایک جوڑے کو دو خواتین کا بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کرنے کے جرم سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے 49 سالہ انجیلکا واگنر کو اپنے 48 سالہ شوہر ولفرائڈ واگنر کے ہمراہ قتل کا جرم ثابت ہونے پر 13 اور 11 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مجرموں نے دو خواتین کو گھر میں بے تحاشا تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث دونوں خواتین کی موت واقع ہوگئی تھی، جرمنی کے علاقے رائن میں مذکورہ ملزمان کا گھر ’ہاوس آف ہارر‘ کے نام سے مشہور ہوگیا۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق سزا یافتہ جوڑے نے متاثرین کو گھر کے اندر تشددکا نشانہ بنایا گیا، گلا دبایا، آگ سے جلایا اور گرم پانی کی بھاپ سے بھی جسم کے مختلف حصوں کو جلایا گیا تھا، مجرموں نے متاثرہ خواتین کے سر کے بال کاٹ کر بجلی کے جھٹکے بھی دئیے گئے اور آنکھوں میں کالی مرچ کا اسپرے بھی کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین گھر گھر جاکر چیزیں فروخت کیا کرتی تھی اور مقتول مذکورہ جوڑے کے گھر بھی اشیاء فروخت کرنے آئی جہاں انہیں تشدد کے بعد قتل کردیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سزا یافتہ جوڑے اپنی گاڑی میں 41 سالہ متاثرہ خاتون کو اس کے گھر چھوڑنے جارہے کہ راستے میں گاڑی خراب ہوگئی جس کے بعد ایمبولینس میں خاتون کو گھر لے جانے کی کوشش کی تاہم ایمبولینس اسپتال لے گئی جہاں متاثرہ خاتون دوران علاج ہلاک ہوگئی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں میاں بیوی کو پولیس نے اسپتال میں ہی گرفتار کرلیا تھا۔

    جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ 49 سالہ مجرمہ نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ سنہ 2013 میں بھی 33 سالہ خاتون کو تشدد کے بعد قتل کیا اور لاش کے ٹکڑے کرکے نذر آتش کردیا تھا۔

  • برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    لندن : برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ سنہ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد بھی برطانوی فوجی اہلکاروں کی کچھ تعداد جرمنی میں تعینات رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر دفاع گیون ولیمسن نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ آئندہ برس یورپی یونین سے اخراج کے باوجود برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی تاہم ان کی تعداد کم ہوگی اور اسی طرح یورپی یونین کے دیگر ممالک جن میں برطانوی افواج موجود وہاں ان کی تعداد کم کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی کوشش ہے کہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد 2020 کے آخر تک ’بریگزٹ عبوری عرصے‘ کے دوران مختلف یورپی ممالک سے اپنے فورسز واپس برطانیہ بلالے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کا ساس سے قبل ارادہ تھا کہ جرمنی میں تعینات فوجی اہلکاروں کو واپس بلالیا جائے تاہم پارلیمنٹ میں تھریسا مے حکومت کے فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی جس کے باعث حکومت نے 200 فوجی اہلکار اور وزارت داخلہ کے 60 سولیئین جرمنی میں تعینات رہیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانوی افواج دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جرمنی میں تعینات ہیں جبکہ ماضی میں امریکا اور فرانس کی فورسز بھی مغربی برلن میں موجود تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا فرانس، برطانیہ اور جرمنی مغربی فوجی اتحاد نیٹو کے رکن ہیں اور یوکرائنی جزیرہ کریمیا کو روس میں شامل کرنے کے بعد سے نیٹو فورسز کو خطرہ ہے کہ ماکسکو دوبارہ ایک بڑی عسکری قوت بن نہ ابھرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی خطرے کو محسوس کرتے ہوئے لندن حکومت اپنی فوجیں جرمنی میں تعینات رکھنے کی خواہش مند ہیں۔

    برطانوی وزیر دفاع اتوار کے روز خطاب کے دوران اس بات کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ روس کا شمار بڑے خطرات میں ہوتا ہے جس کا برطانیہ کو سامنا ہے۔