Tag: جرمن حکومت

  • جرمنی کی حکومت کا پاکستانی شہری کیلئے ملک کا بڑا قومی اعزاز

    جرمنی کی حکومت کا پاکستانی شہری کیلئے ملک کا بڑا قومی اعزاز

    کراچی: جرمن حکومت کی جانب سے پاکستانی شہری میروین لوبو کو قومی اعزاز سے نوازا گیا، تقریب جرمن قونصلیٹ میں منعقد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی شہری کو جرمنی کے قومی اعزاز سے نوازنے کی تقریب جرمن قونصلیٹ میں منعقد ہوئی۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

    پاکستانی شہری میرون لوبو نے کہا کہ یہ میری نہیں پورے پاکستان کی کامیابی ہے، سندھ حکومت نے سب سے زیادہ تعاون کیا، تہیہ کرتے ہیں کہ پاکستان سے لیپروسی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔

    اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ پاکستانی شہری کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ہم ساتھ پڑھے ہیں مجھے ان کی قابلیت پر بھروسہ ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ ملک سے لیپروسی کو ختم کرنے کیلئے سندھ حکومت ہرممکن تعاون جاری رکھے گی، ڈاکٹر رتھ فاؤ نے لیپروسی کے خاتمے کیلئے ساری زندگی وقف کی۔

    جرمن قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان میں لیپروسی کے خاتمے کیلئے ڈاکٹر رتھ فاؤ کی بےپناہ خدمات ہیں۔ جرمنی پاکستان میں لیپروسی کے خاتمے کیلئے بھرپور تعاون کررہا ہے۔

  • جرمن حکومت کا فیس بک کی کرنسی پر تشویش، انسدادپر غور شروع کر دیا

    جرمن حکومت کا فیس بک کی کرنسی پر تشویش، انسدادپر غور شروع کر دیا

    برلن :جرمن حکومت اور مرکزی بینک نے فیس بک کی کرنسی لبرا کے متبادل کرنسی کے طور پر استعمال کے انسداد پر غور کرنا شروع کر دیا ہے،جرمن حکومت کے حوالے سے یہ رپورٹ جرمن اخبار نے جاری کی ۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزارت خزانہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک کی جانب سے لبرا ڈیجیٹل کرنسی کے متعارف کرانے پر تشویش کا اظہار کیا ۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھاکہ جرمن وزارت خزانہ نے اخباری رپورٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

    یاد رہے کہ فیس بک کے سربراہ مارک زوکربرگ نے رواں برس جون میں دنیا کے بینک اکاؤنٹ نہ رکھنے والے پونے دو ارب افراد کو مالیاتی سہولت فراہم کرنے کےلیے کرپٹو کرنسی کا متعارف کرنے کا اعلان کردیا، اور یہ کرنسی سنہ 2020 تک عام عوام کےلیے دستیاب ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کرنسی کے گردش میں آنے کے بعد اسے ڈجیٹل والٹ میں رکھا جاسکے گا اور فیس بک میسنجر یا واٹس ایپ کے ذریعے اس کا لین دین ممکن ہوسکے گا۔

    فیس بُک کرپٹو کرنسی کےلیے ایک ذیلی ادارے پر بھی کام کررہا ہے، لبرا کو کسی پیغام کی طرح میسنجر اور واٹس ایپ پر ایک سے دوسری جگہ بھیجنا ممکن ہوگا۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ لوگ نہ ہونے کے برابر معاوضے پر رقم بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت حاصل کریں گے جس پر انتہائی معمولی کمیشن لیا جائے گا۔

  • جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    برلن : جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے دورہ تہران کے دوران ثالثی کا کردار ادا کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی حکومت ایران کے ساتھ بحران میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، جرمن اخبار کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے تہران کا دورہ کیا۔

    اس دوران انہوں نے ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس اراگشی سے ملاقات میں جوہری بحران پر تبادلہ خیال کیا۔ اراگشی سال 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے۔

    جرمن وزارت خارجہ کے مطابق خلیج اور خطے میں صورت حال نہایت خطر ناک ہے۔ اسی طرح 2015 مین ویانا میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدہ بھی خطرے میں ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • جرمن حکومت کا پراپرٹی کمپنیوں کے ملکیتی مکان ضبط کرنے سے انکار

    جرمن حکومت کا پراپرٹی کمپنیوں کے ملکیتی مکان ضبط کرنے سے انکار

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے پراپرٹی کی بڑی کمپنیوں کے ملکیتی مکانات ضبط کیے جانے کے مطالبوں کو مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی مخلوط حکومت میں شامل ملک کی دوسری بڑی جماعت ایس پی ڈی نے بھی چانسلر میرکل کے موقف کی تائید کی ہے۔

    جرمن دارالحکومت برلن کے ہزاروں شہریوں نے شہر میں زیادہ کرائے کے سبب احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، مظاہرین کا ایک اہم مطالبہ یہ بھی ہے کہ پراپرٹی کے بڑے اداروں کی ملکیت ڈھائی لاکھ مکانوں کو ضبط کر کے شہری حکومت کی تحویل میں دیا جائے۔

    چانسلر میرکل کے ترجمان اسٹیفن زائبرٹ کا کہنا تھا کہ چانسلر میرکل کی رائے میں مکانوں کو ضبط کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے،

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہریوں کو کرائے میں اضافہ کی وجہ سے ان کے گھروں سے باہر نکالا جا رہا ہے جبکہ سر چھپانے کی جگہ شہریوں کا بنیادی حق ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس فرانس کی یلو ویسٹ تحریک نے دیگر یورپی مماک کی طرح جرمنی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، جرمنی کے شہر میونخ میں بھی زرد جیکٹ پہنے سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا تھا

    فرانس کی ’یلو ویسٹ تحریک‘ جرمنی پہنچ گئی، احتجاجی مظاہرے شروع

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میونخ میں نکالی گئی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں جرمن اور فرانسیسی پرچم اٹھا رکھے تھے جببکہ اس ریلی کا مقصد جرمنی میں بڑھی ہوئی سماجی تفریق کے معاملے کو اجاگر کرنا تھا۔

    برلن : مکانات کی کمی اور کرایوں میں اضافے کے خلاف عوام سراپا احتجاج

    گزشتہ برس احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ جرمنی میں گھروں کے کرایوں میں بے انتہا اضافہ ہوچکا ہے جس کم آمدنی والے افراد کےلیے ادا ناگزیر ہوچکا ہے لہذا لوگوں کو اپنے حقوق کےلیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔

  • جرمن حکومت نے پاکستان کو محفوظ ملک قرار دینے کا ارادہ کرلیا

    جرمن حکومت نے پاکستان کو محفوظ ملک قرار دینے کا ارادہ کرلیا

    برلن : جرمن حکومت نے پناہ گزینوں کی ملک بدری میں اضافے کےلیے دس ممالک کو محفوظ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی کی وفاقی حکومت پاکستان اور بھارت سمیت دس ممالک کو محفوظ ممالک کی فہرست میں شامل کرنا چاہتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان، جیارجیا سمیت جن ممالک کو فہرست میں شامل کیا جارہا ہے ان سے تعلق رکھنے والے افراد کو جرمنی میں پناہ دینے کی شرح 5 فیصد بھی نہیں ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس 81 ہزار 400 تارکین وطن نے جرمنی میں پناہ کی درخواست جمع کرائی تھی، ان میں اکثریت کا تعلق جارجیا، پاکستان اور آرمینیا سے تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن صوبے باویریا میں تارکین وطن کےلیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے بتایا تھا کہ گزشتہ برس دسمبر میں ایسے پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا تھا جن کے پاس سفری دستاویزات بھی موجود نہیں تھیں اور ان کا تعلق جرائم پیشہ عناصر سے تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد کو جرمنی کی جیلوں سے نکال کر پاکستان واپس بھیجا جارہا ہے۔

    تارکین وطن کےلیے کام کرنے والی تنظیم نے جرمنی میں پناہ گزین پاکستانیوں سے کہا کہ جن پاکستانیوں کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں انہیں اپنے وکیل سے مشاورت کرنی چاہیے۔

  • جرمنی: حکومت نے پولیس اختیارات میں اضافے کا مسودہ تیار کرلیا

    جرمنی: حکومت نے پولیس اختیارات میں اضافے کا مسودہ تیار کرلیا

    برلن : حکومت نے پولیس اختیارات میں اضافے کے لیے تیار کیے گئے مسودے کے تحت شہریوں کے واٹس ایپ کی نگرانی اور پولیس کی کارروائیوں میں اضافے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت نے سیکیورٹی معاملات مزید سخت کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی منصوبہ بندی کرلی، جس کے بعد وقتی طور پر مفلوج کرنے والی گن کا استعمال، سماجی رابطوں کی ویب سایٹس کی نگرانی اور سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

    جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی معاملات سخت کرنے پر عوام کو شدید خدشات لاحق ہیں، شہریوں کا خیال ہے کہ عام لوگوں بالخصوص نسلی بنیادوں پر شہریوں کی نگرانی میں اضافہ ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس قونین کے حوالے سے مجوزہ مسودہ منظر عام پر آنے کے بعد سے شہریوں کی جانب سے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئے مسودے کے تحت محکمہ پولیس کو حد سے زیادہ اختیارات دیئے جارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ مذکورہ صوبے پر موجودہ حکومت سے قبل حکمرانی کرنے والی جماعت کو شہریوں کی سلامتی کے حوالے سے ناقص انتظامات کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے باعث حالیہ انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو ویسٹ فیلیا میں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے مطابق پولیس کو تفویض کیے جانے والے اختیارات کے مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ ویڈیوز اور واٹس ایپ کی نگرانی میں اضافہ کیا جائے اور پولیس کو جس کسی پر بھی شک ہو اسے 28 روز تک روک کر تلاشی لے سکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں