Tag: جرمن دوشیزہ

  • جرمن دوشیزہ جنسی زیادتی کا شکار، کم عمر ملزمان گرفتار

    جرمن دوشیزہ جنسی زیادتی کا شکار، کم عمر ملزمان گرفتار

    برلن :کم عمر لڑکوں کی جانب سے ایک لڑکی سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اس سے ملتا جلتا ایک دوسرا واقعہ رونما ہوا ہے، ان واقعات کے ساتھ ہی کم عمر مجرموں سے تفتیش کرنے اور انہیں سزا دینے کے حق میں بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیش آنے والے تازہ واقعے میں ایک 18 سالہ لڑکی کو ایسے پانچ لڑکوں نے گھیر لیا، جن میں سے تین کی عمر 14 سال جبکہ دو لڑکوں کی عمریں 12 بر س ہے۔

    استغاثہ کے مطابق ان ٹین ایجرز نے نہ صرف متاثرہ لڑکی کو ہراساں کیا بلکہ اس کے ساتھ جنسی لحاظ سے چھیڑ چھاڑ بھی کرتے رہے، یہ دونوں واقعات جرمن شہر میولہائم میں پیش آئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر پانچ میں سے چار لڑکوں سے تفتیش کر رہے ہیں کیوں کہ پانچویں لڑکے کی عمر ابھی گیارہ برس ہے، جرمن قانون کے مطابق صرف چودہ برس سے زیادہ عمر والے افراد سے ہی تفتیش کی جا سکتی ہے۔

    جرمنی میں جی ڈی پی پولیس یونین کے سربراہ رائنر وینڈٹ نے ان حالیہ واقعات کے تناظر میں قانون میں ایسی تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے تحت بارہ سال تک کے کم عمر نوجوانوں سے بھی تفتیش ممکن ہو سکے، دوسری جانب جرمنی میں ججوں کی یونین نے اس کی مخالفت کر دی ہے۔

    اس تنظیم کا کہنا تھا کہ چودہ برس سے کم عمر بچوں پر جرائم کی ذمہ داری عائد نہیں کی جا سکتی، اسی طرح بچوں کی حفاظت کے ذمہ دار ادارے نے بھی اس کی مخالفت کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس ادارے کی ڈپٹی مینجمنٹ ڈائریکٹر مارٹینا ہوکسول کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی بہبود کے سرکاری ادارے کو ان کیسز کی چھان بین کرنی چاہیے اور یہ پتا لگایا جانا ضروری ہے کی ان کم عمر نوجوانوں میں ایسا رویہ کیوں پیدا ہوا؟ اس خاتون کا کہنا تھا کہ بچوں کو سزا دینے کی بجائے، ایسی سوچ پیدا کرنے والے اسباب کو ختم کیا جانا ضروری ہے۔

  • جرمن دوشیزہ زیادتی کے بعد قتل، عراقی شہری نے قتل کا اعتراف کرلیا

    جرمن دوشیزہ زیادتی کے بعد قتل، عراقی شہری نے قتل کا اعتراف کرلیا

    برلن : جرمنی میں 14 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے عراق فرار ہونے والے تاریک وطن قتل کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں 14 سالہ اسکول طالبہ کو جنسی زیادتی کے بے دردی سے قتل کرنے والے مجرم کو سیکیورٹی اداروں نے 9 جون کو عراق سے گرفتار کیا تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مجرم کے خلاف ٹرائل شروع ہوچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ علی بشیر نامی 22 سالہ عراقی تارک وطن نے عدالت میں قتل کا اعتراف کیا لیکن مقتولہ کو جنسی کا نشانہ بنانے کے الزامات کی تردید کردی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق علی بشیر پر الزام ہے کہ 14 سالہ جرمن اسکول طالبہ سوزانے کو مئی 2018 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اسی ماہ عراق روانہ ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ علی بشیر کے خلاف جرمنی کے شہر ویزاباڈن کی عدالت میں کیس کی کارروائی چل رہی ہے۔

    خیال رہے کہ 22 عراقی شہری پناہ کی غرض سے جرمنی آیا تھا اور اس نے جرمن حکام کو پناہ کی درخواست بھی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسکول طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے مقدمے میں فراد جرم عائد ہونے پر عراقی شہری کو کم از کم 15 برس جیل میں گزارنا ہوں گے.

    جرمنی کی پولیس کا کہنا تھا کہ عراقی مہاجر جرمنی کے شہر ویزباڈن کے ایربین ہائم ضلعے میں قائم مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر تھا اور اسی کیمپ سے 6 جون کو متاثرہ لڑکی کی نعش برآمد ہوئی تھی۔

    جرمن ریاست ہیسن پولیس ترجمان شٹیفان میولر کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی مہاجر چند روز قبل ملک سے اپنے والدین اور پانچ بہن بھائیوں کے ہمراہ ملک سے فرار ہوا تھا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ علی بشیر سنہ 2015 میں ترکی سے یونان کے راستے جرمنی پہنچا تھا، خیال رہے کہ سنہ 2015 میں لاکھوں تارکین وطن جرمنی میں داخل ہوئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ عراقی نوجوان علاقے میں ہونے والی دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا، جس میں چاقو کے زور پر شہریوں کے ساتھ لوٹ مار کرنا بھی شامل ہے۔