Tag: جرمن چانسلر

  • جرمن چانسلر نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی وجہ بتا دی

    جرمن چانسلر نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی وجہ بتا دی

    برلن (11 اگست 2025): جرمن چانسلر نے واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی نہیں‌ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ کچھ اسرائیلی فیصلوں پر تحفظات کے باوجود جرمنی کی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے کی 80 سالہ پالیسی تبدیل نہیں ہوگی، تاہم اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہم نہیں کریں گے۔

    جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے اتوار کے روز کہا کہ غزہ میں فوجی آپریشن میں توسیع کی وجہ سے اسرائیل کو ہتھیار فراہم نہیں کر سکتے، ایسے تنازع میں ہتھیار فراہم نہیں کر سکتے جس کو صرف فوجی کارروائیوں سے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ غزہ تنازع سے لاکھوں عام شہریوں کی جان جا سکتی ہے ایک ایسا تنازع جس کے لیے پورے غزہ کا انخلا درکار ہو اس کے لیے ہتھیار فراہم نہیں کر سکتے۔ غزہ کے لوگ کہاں جائیں گے؟ ہم یہ نہیں کر سکتے اور نہ کر رہے ہیں اور میں خود بھی یہ نہیں کروں گا۔


    غزہ فلسطینی عوام کی ملکیت ہے اسرائیل قبضے سے باز رہے، چین


    واضح رہے کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے اعلان کے بعد کہ اسرائیل غزہ کے اقتدار پر قبضہ کر لے گا، جرمنی نے اسرائیل کو جمعہ کو اسلحہ کی برآمدات کو جزوی طور پر روکنے کا اعلان کیا۔ اسرائیلی منصوبے کی اقوام متحدہ کے چیف انتونیو گوتریس اور متعدد ممالک جیسے برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے شدید مذمت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سے غزہ میں جاری انسانی بحران مزید بڑھ جائے گا۔

  • امریکی صدر ٹرمپ  کا 12 ممالک پر مکمل سفری پابندی  کے اقدام کا دفاع

    امریکی صدر ٹرمپ کا 12 ممالک پر مکمل سفری پابندی کے اقدام کا دفاع

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے 12 ممالک پر مکمل سفری پابندی کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہم اپنے ملک میں برے لوگوں کو آنے سے روکنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں جرمن چانسلر سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں امریکی صدر نے کہا کہ جرمنی کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں گے، جرمنی میں امریکی فوجیوں کی موجودگی پر بات کریں گے، جرمنی کےساتھ ہمارے تعلقات اہم ہیں۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین میں جو کچھ ہورہا ہے افسوسناک ہے، میرانہیں خیال کہ روس یوکرین امن معاہدے پر دستخط کریں گے ، مصر قریبی شراکت دار ہے،وہاں چیزیں کنٹرول میں ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی صدر نے 12 ممالک پر مکمل سفری پابندی کا اعلان کردیا

    ملاقات میں امریکی صدر نے 12 ملکوں کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک میں برے لوگوں کوآنے سے روکنا چاہتےہیں، بائیڈن انتظامیہ نے کچھ خوفناک لوگوں کو امریکا آنے دیا، ہم ایسےلوگوں کو ایک ایک کر کے نکال رہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں اس وقت ہزاروں قاتل موجودہیں، نہیں چاہتےمزید برے لوگ امریکامیں آئیں، براکہہ کرمیں کافی نرمی سے کام لے رہا ہوں۔

  • کوئی یہ نہ بتائے جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے، جرمن چانسلر کا منہ توڑ جواب

    کوئی یہ نہ بتائے جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے، جرمن چانسلر کا منہ توڑ جواب

    میونخ: جرمنی کے چانسلر اولاف شُلز نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کوئی یہ نہ بتائے کہ جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا چاہیے۔‘‘

    جرمن چانسلر اولاف شُلز نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں ہفتے کے روز امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے اس مطالبے کو سختی سے مسترد کر دیا کہ مرکزی دھارے کی جماعتیں انتہائی دائیں بازو کی گروہ بندیوں کے خلاف ’’فائر والز‘‘ نہ لگائیں۔

    انھوں نے کہا کوئی ہمیں یہ نہ بتائے کہ جرمنی یا یورپ کو کیا کرنا ہے، دوستوں اور اتحادیوں کے درمیان تو بالخصوص ایسا نہیں ہونا چاہیے، ہم ایسے کسی بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

    جرمن چانسلر نے واضح کیا کہ یورپ جمہوریت اور انتخابات میں بیرونی مداخلت قبول نہیں کرے گا، اولاف نے کہا جرمنی اسے قبول نہیں کرے گا اگر باہر کے لوگ ہماری جمہوریت میں، ہمارے انتخابات میں اور نیشنلسٹ الٹرنیٹیو فار جرمنی پارٹی کے حق میں رائے کی تشکیل میں مداخلت کرتے ہیں۔

    یورپی رہنما اپنے ممالک میں آزادی اظہار کو دبا رہے ہیں، امریکی نائب صدر

    جرمن رہنما نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی اے ایف ڈی کی حمایت مناسب نہیں ہے، خاص طور پر دوستوں اور اتحادیوں میں بالکل نہیں، اور ہم اسے سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

    میونخ کانفرنس سے خطاب میں امریکی نائب صدر ڈی جے وینس نے کہا تھا کہ یورپی رہنما تقاریر سنسر کرتے ہیں، آزادی اظہار پسپا ہو رہی ہے، یورپ کو سب سے بڑا خطرہ چین یا روس سے نہیں خود اپنے آپ سے ہے۔

  • روس کے صدر سے جرمن چانسلر کا 2 برس بعد ٹیلی فونک رابطہ

    روس کے صدر سے جرمن چانسلر کا 2 برس بعد ٹیلی فونک رابطہ

    جرمن چانسلر اولاف شولز کا روس کے صدر پیوٹن سے دو برس بعد ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ جسے یوکرین جنگ کے محاذ امن کی جانب اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، یوکرین نے اس میں ہمیشہ رکاوٹ ڈالی۔

    پیوٹن نے کہا کہ ہم اب بھی بات چیت بحال کرنے کے لیے تیار ہیں، مگر معاہدے کے لیے تنازع کی جڑ ختم کرنا ہوگی، سیکیورٹی ایشوز پر روس کے تحفظات دور کیے جائیں اور علاقائی حقائق مدنظر رکھے جائیں۔

    اس سے قبل والڈائی فورم سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ دنیا کو ماسکو کی ضرورت ہے واشنگٹن یا برسلز کچھ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی اپنی تسلط پسندانہ خواہشات پر عمل پیرا ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی سیاست کا بہاؤ مغرب کی خواہشات کے خلاف چل رہا ہے دنیا مٹتی ہوئی بالادستی کی دنیا سے بڑھتی ہوئی کثیر قطبیت کی طرف جارہی ہے، پرانے تسلط پسند جو دنیا پر حکمرانی کرنے کے عادی تھیاب ان کی بات نہیں سنی جا رہی۔

    کیا ایران ٹرمپ کو قتل کرنا چاہتا ہے؟ ایرانی وزارت خارجہ کا اہم بیان

    مغرب کے اپنے استثنیٰ کے بارے میں عقائد عالمی المیے کا باعث بن سکتیہیں کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ مغرب اپنی پوزیشن کیلئے جوہری ہتھیاروں کا سہارا نہیں لیگا۔

  • انگیلا میرکل کے بعد جرمنی کا اگلا چانسلر کون؟

    انگیلا میرکل کے بعد جرمنی کا اگلا چانسلر کون؟

    برلن: جرمنی میں اتوار کو نئے وفاقی پارلیمان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہونے جا رہی ہے، جس کا نتیجہ بتائے گا کہ انگیلا میرکل کی جگہ جرمنی کا اگلا چانسلر کون ہوگا؟

    16 برس بہ طور چانسلر رہنے والی انگیلا میرکل کے سیاست سے کنارہ کش ہونے کے اعلان کے بعد سے یہ عام تاثر تھا کہ نارتھ رائن قیسٹ فالیا کے وزیر اعلیٰ ملک کے اگلے چانسلر بن سکتے ہیں۔

    آرمین لاشیٹ

    آرمین لاشیٹ موجودہ جرمن پارلیمنٹ کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو کے سربراہ ہیں، رائے عامہ کے جائزوں میں انھیں فی الوقت دوسری پوزیشن حاصل ہے۔

    60 سالہ جرمن سیاست دان کا تعلق ایک ایسے صوبے یا ریاست سے ہے، جہاں سے اب تک ملک کے 8 چانسلرز میں سے صرف ایک چانسلر کا تعلق تھا، جو چانسلر کے منصب پر براجمان ہو سکا۔

    جولائی میں ان کے صوبے میں آنے والے سیلاب کے دوران ناقص حکومتی انتظامات کی وجہ سے ان کی مقبولیت میں خاصی کمی آ چکی ہے، جس کی وجہ سے آرمین لاشیٹ اس وقت دباؤ کا شکار ہیں، سیلاب متاثرہ علاقے میں ایک تقریب کے دوران ان کے قہقہے نے بھی برا اثر ڈالا۔

    سابق قانون دان اور جرنلسٹ آرمین لاشیٹ کو رواں برس جنوری میں سی ڈی یو کی قیادت سونپی گئی تھی، مبصرین کا خیال تھا کہ انھیں یہ منصب انگیلا میرکل کی حمایت سے ملا، وہ میرکل کے ایک با اعتماد رفیق ہیں۔

    اینالینا باربک

    یہ گرینز کی امیدوار ہیں، اور جرمنی کی گرینز دیگر ممالک کی اسی طرح کی جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ طاقتور سیاسی قوت ہے, جرمنی کے انتخابی نظام کی نوعیت کی وجہ سے گرینز کے پاس عام طور پر وفاقی کابینہ میں نشستوں کا کافی حصہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ 1998 سے 2005 تک یہ حکومتی اتحاد کا حصہ رہے۔

    اولاف شولز

    یہ سوشل ڈیموکریٹس کے امیدوار ہیں، ایس پی ڈی روایتی بائیں بازو کی اپوزیشن جماعت ہے، اس پارٹی سے اب تک صرف ایک چانسلر جرمنی کو ملا ہے، اور یہ 2013 سے حکومتی اتحاد کا حصہ رہی ہے، اولاف شولز اس وقت میرکل کے ڈپٹی اور وزیر مالیات ہیں۔

  • جرمن چانسلر و یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کون کررہا ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات

    جرمن چانسلر و یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کون کررہا ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات

    کوپن ہیگن : ڈینش میڈیا نے اپنی خفیہ ایجنسی پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل و دیگر یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کےلیے امریکا سے تعاون کا الزام عائد کردیا۔

    ڈنمارک کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی گزشتہ کئی برسوں سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن صدر فرینک والٹر سمیت متعدد یورپی رہنماؤں کی جاسوسی میں ملوث ہے۔

    ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ڈینش خفیہ ایجنسی ’ڈیفنس انٹیلی جنس سروس‘ (ایف ای) کی جانب سے 2012 سے 2014 تک امریکا کی ’قومی سلامتی ایجنسی‘ (این ایس اے) کی معاونت کےلیے یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کی گئی۔

    مقامی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈینش خفیہ ایجنسی نے امریکی انٹیلیجنس کے کہنے پر جرمنی ، فرانس ، نیدرلینڈ، سویڈن اور ناروے کے عہدیداروں سے متعلق معلومات اکٹھا کرکے امریکی ایجنسی کے حوالے کیں۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں ڈنمارک کی حکومت کو خفیہ ایجنسی کی جانب سے جرمن چانسلر و دیگر یورپی ممالک کے رہنماؤں کی جاسوسی کا علم ہوگیا تھا، جس پر ڈنمارک نے 2020 میں خفیہ ایجنس کی قیادت کو برطرف کردیا۔

    واضح رہے کہ سن 2013 میں بھی جرمن چانسلر اور صدر سمیت یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات سامنے آئے تھے۔

  • کروناوائرس: وزیراعظم کا جرمن چانسلر سے اہم ٹیلی فونک رابطہ

    کروناوائرس: وزیراعظم کا جرمن چانسلر سے اہم ٹیلی فونک رابطہ

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر سے گفتگو کے دوران وزیراعظم عمرن خان نے ترقی پذیر ممالک کو ہنگامی بنیادوں پر قرض کے معاملے پر ریلیف فراہم کرنے پر زور دیا۔

    انہوں نے کہا کہ کروناوائرس نے عالمی معیشت پر گہرا اثر ڈالا ہے، ترقی پذیر ممالک جن پر قرض کا بوجھ ہے ان کو مسائل کا شدید سامنا ہے، ان ممالک کے افراد کو وبا کے باعث موت اور بھوک کا بھی سامنا ہے۔

    آئی ایم ایف نے 25 کرونا متاثرہ ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کر دیا

    ادھر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے 25 ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کیا ہے، اس ریلیف کا فیصلہ کو وِڈ نائنٹین کی وبا سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے باعث کیا گیا ہے۔

    جن ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کیا گیا ہے ان میں افغانستان، برکینافاسو، سینٹرل افریقن ریپبلک، چاڈ، کوموروس، کانگو، گیمبیا، لائبیریا، مڈغاسکر، موزمبیق، جزائر سلیمان، تاجکستان، یمن، نیپال اور ہیٹی بھی شامل ہیں۔ ان ریلیف ممالک میں تقریباً تمام افریقی ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس کا خوف: وزیر نے جرمن چانسلر سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا

    کرونا وائرس کا خوف: وزیر نے جرمن چانسلر سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا

    جرمنی کے وزیر نے جان لیوا کرونا وائرس کے خوف سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا، جرمنی میں اب تک کرونا وائرس کے 150 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    مذکورہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا جب جرمن چانسلر انجیلا مرکل کابینہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچیں تو وزیر داخلہ کی جانب مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا تاہم جرمن وزیر نے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔

    وزیر کے اس عمل پر کانفرنس ہال قہقہوں سے گونج اٹھا، انجیلا مرکل بھی برا منائے بغیر ہنس کر اپنی نشست پر جا بیٹھیں۔

    جرمن وزیر نے یہ حرکت کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت کی، وائرس کی وجہ سے یورپ کے کئی ممالک میں ہاتھ ملانے اور گلے ملنے پر  پابندی لگا دی گئی ہے۔

    جرمنی میں کرونا وائرس کے اب تک 150 مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 92 ہزار 932 ہوگئی ہے جبکہ 3 ہزار 119 افراد مہلک وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دنیا بھر کے 76 ممالک تک یہ وائرس رسائی حاصل کر چکا ہے اور اس کا پھیلاؤ بدستور جاری ہے، شمالی افریقی ملک تیونس میں بھی کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے جبکہ سعودی عرب نے بھی پہلے کیس کی تصدیق کردی ہے۔

  • عالمی تجارت میں سست روی کی بڑی وجہ بریگزٹ ہے: جرمن چانسلر

    عالمی تجارت میں سست روی کی بڑی وجہ بریگزٹ ہے: جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ امریکا چین تجارتی جنگ کے علاوہ عالمی معیشت میں سست روی کی ایک بڑی وجہ بریگزٹ بھی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے برلن میں معیشت سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کی وجہ سے عالمی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن چانسلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی معیشت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی مکمل ذمہ داری امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ پر عائد نہیں کی جاسکتی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگزٹ کے لیے تین سال تک مذاکرات کے باوجود غیر یقینی ماحول اب بھی برقرار ہے، اگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو مستقبل میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    بریگزٹ ڈیل: کیا بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے جھوٹ بولا؟

    خیال رہے کہ برطانیہ میں ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوگئی تھیں تاہم وہ بریگزٹ کے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہی تھیں اور انہیں دو سال بعد ہی استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

    تھریسامے نے جولائی میں استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے لیکن بریگزٹ کے معاملے پر بورس جانسن کو بھی مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔

    سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بریگزٹ تقسیم پر معذرت کرلی

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

  • بھارت ایل او سی پر کوئی ڈراما رچا سکتا ہے: وزیراعظم کا جرمن چانسلر سے رابطے میں‌ خدشات کا اظہار

    بھارت ایل او سی پر کوئی ڈراما رچا سکتا ہے: وزیراعظم کا جرمن چانسلر سے رابطے میں‌ خدشات کا اظہار

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے جرمن چانسلر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدام پر تبادلہ خیال کیا.

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے جرمن چانسلر کو  مقبوضہ کشمیرکی صورت حال سے آگاہ کیا، انھوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات سے خطے کا امن بری طرح متاثر ہو رہا ہے.

    جرمن چانسلر نے کشیدہ صورت حال میں کمی کے لئے ڈی ایسکلیشن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی کشمیر کی صورت حال کا بغور  جائزہ لے رہا ہے.

    دونوں رہنماؤں نے خطےمیں قیام امن قائم رکھنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہورہی ہے.

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے: وزیر اعظم

    انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں مکمل کرفیو، بلیک آؤٹ، مواصلاتی نظام بند ہے، وادی میں ادویات، خوراک کی شدید قلت پیداہو چکی ہے، بھارتی اقدامات سے بڑی تعداد میں کشمیریوں کی جانوں کوخطرہ ہے.

    وزیراعظم نے کہا کہ قیمتی جانوں کا ضیاع کسی صورت نہیں ہونا چاہیے، بھارت ایل او سی پر کوئی بڑا ڈراما رچا سکتا ہے.

    وزیراعظم نے بھارت کی کسی بھی ممکنہ کوششوں پر سخت اظہار تشویش کرتے ہوئے جرمن چانسلرکو بھارتی حکومت کے ممکنہ اقدامات سے آگاہ کیا.