Tag: جرنلزم

  • جامعہ کراچی کا شعبہ ابلاغِ عامہ اور پروفیسر شریفُ المجاہد

    جامعہ کراچی کا شعبہ ابلاغِ عامہ اور پروفیسر شریفُ المجاہد

    پروفیسر شریفُ المجاہد نے جامعہ کراچی میں صحافت کے شعبے کو منظم کیا اور اس میدان میں قدم رکھنے والوں کی راہ نمائی کی۔

    نام وَر ماہرِ تعلیم، مؤرخ اور صحافت کے استاد مدرس شریفُ المجاہد کا انتقال 27 جنوری کو ہوا۔ انھیں‌ جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغِ عامہ کا بانی کہا جاتا ہے۔

    انھوں نے تین نسلوں کی فکری تربیت کے ساتھ علم و آگاہی اور بالخصوص متعلقہ شعبے میں ان کی راہ نمائی کی۔ پاکستان میں شعبہ تعلیم کے لیے پروفیسر شریف المجاہد کی خدمات ایک روشن باب ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

    ایک نہایت قابل استاد، بہترین منتظم اور نسلِ نو کے لیے راہ نما کی حیثیت سے انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پروفیسر شریف المجاہد ہندوستان اور پاکستان کے مختلف روزناموں اور جرائد کے شعبہ ادارت سے وابستہ رہے اور متعدد غیر ملکی اخبار اور جرائد کے لیے بطور نمائندہ خدمات انجام دیں۔

    وہ 1955 میں بحیثیت لیکچرار جامعہ کراچی سے وابستہ ہوئے تھے۔ امریکا سے جرنلزم کی ڈگری حاصل کرنے والے شریف المجاہد نے جامعہ کراچی میں شعبہ صحافت کو منظم کیا اور اسے ترقی دی۔

    متحدہ ہندوستان کی تاریخ، آزادی کی تحریک، قیامِ پاکستان کے لیے مسلمان اکابرین اور راہ نماؤں کی کوششیں اور قربانیاں ان کا خاص موضوع رہے۔

    انھوں نے 1945 میں مسلمانوں میں سیاسی بیداری کے لیے مضامین لکھنا شروع کیے اور اپنی فکر سے مسلمانوں کو بیدار کیا۔ 1976 میں قائدِ اعظم اکیڈمی کے بانی ڈائریکٹر مقرر ہوئے اور ان کی متعدد تصانیف سامنے آئیں۔

    پروفیسر شریف المجاہد کی کتابوں اور مقالات کا عربی، فرانسسیی، پرتگیزی اور ہسپانوی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔

  • کراچی پریس کلب انتخابات میں دی ڈیموکریٹس نے پھر میدان مار لیا

    کراچی پریس کلب انتخابات میں دی ڈیموکریٹس نے پھر میدان مار لیا

    کراچی: کراچی پریس کلب انتخابات میں دی ڈیموکریٹس نے ایک بار پھر میدان مار لیا، اے آر وائی نیوز کے ارمان صابر سیکریٹری کے پی سی منتخب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب انتخابات میں دی ڈیموکریٹس نے ایک بار پھر میدان مار لیا، تاہم انتخابات میں صدر کی نشست پر مقابلہ برابر رہا، نتیجہ منجمد کر دیا گیا، کے پی سی الیکشن کمیٹی نے 6 جنوری تک حل نکالنے کا موقع دے دیا۔

    سعید سربازی نائب صدر، راجہ کامران خزانچی، اے آر وائی نیوز کے ارمان صابر سیکریٹری، ثاقب صغیر جوائنٹ سیکریٹری، عبد الجبار ناصر، عبد الوحید راجپر، زین علی، عتیق الرحمان، بینا قیوم، سعید لاشاری اور لیاقت مغل رکن گورننگ باڈی کی نشست پر منتخب ہو گئے ہیں۔

    کے پی سی الیکشن میں 1476 ممبران میں سے 1182 نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

    دی ڈیموکریٹس کے تمام نشستوں پر کھڑے امیدوار کام یاب ہوئے، دی یونائیٹڈ گروپ کا کوئی بھی امیدوار کام یاب نہ ہو سکا، جب کہ صدر کی نشست پر دی ڈیموکریٹس کے امیدوار امتیاز خان فاران اور دی یونائیٹڈ پینل کے احمد خان ملک کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا، دونوں امیدواروں نے 579 ووٹ لیے اور مقابلہ ٹائی ہو گیا۔

    الیکشن کمیٹی کے مطابق دونوں گروپ کو ایک ہفتے میں کوئی نتیجہ نکالنے کی ہدایت کی گئی ہے اگر دونوں گروپ کسی فیصلے پر راضی نہیں ہوتے تو کراچی پریس کلب کے صدر کی نشست پر دوبارہ پولنگ کرائی جا سکتی ہے۔

  • بی بی سی کی گم راہ کن خبر پر پاکستان کا ردِ عمل، احتجاجی مراسلہ، خبر بے بنیاد قرار

    بی بی سی کی گم راہ کن خبر پر پاکستان کا ردِ عمل، احتجاجی مراسلہ، خبر بے بنیاد قرار

    اسلام آباد: بی بی سی کی گم راہ کن خبر پر پاکستان نے اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے برطانوی میڈیا ریگولیٹر آفس آف کمیونی کیشن میں احتجاجی مراسلہ جمع کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی براڈ کاسٹ ادارے کی گمراہ کن خبر پر پاکستان نے کہا ہے بی بی سی نے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بے بنیاد خبر دی ہے، برطانوی ادارہ خبر میں کیے دعوؤں پر کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکا ہے۔

    پاکستان کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خبر کے سلسلے میں تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی مؤقف کو نظر انداز کیا گیا، آئی ایس پی آر کے مؤقف دینے کی پیش کش کو بھی نظر انداز کیا گیا، بی بی سی کوتاہی تسلیم کر کے خبر ہٹائے، ورنہ قانونی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔

    دریں اثنا، وزارتِ اطلاعات نے 2 جون کی بی بی سی کی خبر پر انیس صفحات پر مشتمل ڈوزیئر بی بی سی کے حوالے کر دیا، ڈوزیئرمیں کہا گیا کہ دو جون کوشایع خبر صحافتی اقدار کے خلاف اور من گھڑت تھی، فریقین کا مؤقف نہیں لیا گیا جو ادارتی پالیسی کے خلاف ہے، بغیر ثبوت خبر شایع کر کے پاکستان کے خلاف سنگین الزام تراشی کی گئی، جانب داری کا مظاہرہ کیا گیا اور حقایق توڑ مروڑ کر پیش کیے گئے۔

    ڈوزیئر میں کہا گیا کہ ریاستی اداروں کے آپریشن کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا گم راہ کن ہے، برطانیہ میں پریس اتاشی یہ معاملہ آفس آف کمیونیکیشن اور بی بی سی سے اٹھائیں گے۔

    ڈوزئیر میں مزید کہا گیا کہ پاک فوج نے کبھی بھی عدنان رشید کے قتل کو تسلیم نہیں کیا، صحافی کی جانب داری اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے واضح ہے، صحافی نے پاکستان کے فضائی حملوں کا ذکر کیا، ڈرون حملوں کا نہیں، ٹونی بلیئر ماضی میں غلط خفیہ معلومات پر معافی مانگ چکے ہیں۔

    ڈوزئیر میں یہ بھی کہا گیا کہ بی بی سی کی جانب سے وزیرستان کے دورے کی خواہش تک نہیں کی گئی، بی بی سی نے ایسی ہی خبر یوکرائنی صدر کے خلاف بھی شایع کی تھی اور کرپشن کے سنگین الزام لگائے تھے جس پر اس کو معافی مانگنا اور ہر جانہ ادا کرنا پڑا تھا۔

  • نواز شریف کی سینئر کیمرا مین پر تشدد کی مذمت

    نواز شریف کی سینئر کیمرا مین پر تشدد کی مذمت

    اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے سینئر کیمرا مین سید واجد علی پر اپنے سیکورٹی گارڈ کے تشدد کا نوٹس لے لیا، کہا میں واجد علی پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف نے کیمرا مین واجد علی پر سیکورٹی گارڈ کے تشدد کی مذمت کر دی ہے، انھوں نے کہا کہ واقعے کا سن کر دکھ اور افسوس ہوا۔

    [bs-quote quote=”گارڈ منصب علی کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے، جس میں اسلحہ سمیت حملہ آور ہونے، زخمی کرنے کی دفعہ شامل ہو گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    نواز شریف نے کہا ’واقعے کا علم ہوتے ہی مریم اورنگ زیب اور دیگر ارکان کو اسپتال بھیجا، پارٹی رہنماؤں کو زخمی کیمرا مین کےعلاج معالجے کی بھی ہدایت کی۔‘

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر صحافیوں اور کیمرا مین برادری کا بے حد احترام کرتے ہیں، یقینی بنائیں گے کہ ایسا کوئی افسوس ناک واقعہ مستقبل میں نہ ہو۔

    خیال رہے کہ کیمرا مین پر تشدد کرنے والا نواز شریف کا گارڈ پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، پولیس نے گارڈ منصب علی کو تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا۔

    نواز شریف کے گارڈ منصب علی کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جا رہا ہے، جس میں اسلحہ سمیت حملہ آور ہونے، اور زخمی کرنے کی دفعات شامل ہوں گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کے گارڈ کے تشدد سے کیمرا مین بے ہوش، سیکورٹی گارڈ پولیس کے حوالے


    یاد رہے کہ آج پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے اسکواڈ نے 2 کیمرا مینوں پر تشدد کیا، جس سے سما ٹی وی کا کیمرا مین بے ہوش ہو گیا۔ دونوں کیمرا مینوں کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا گیا۔

    واقعے کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے احاطے میں سیاست دانوں کے نجی سیکورٹی گارڈز کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

  • نواز شریف کے گارڈز کا کیمرا مین پر تشدد، ایک گارڈ گرفتار، دوسرا فرار

    نواز شریف کے گارڈز کا کیمرا مین پر تشدد، ایک گارڈ گرفتار، دوسرا فرار

    اسلام آباد: پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے اسکواڈ نے 2 کیمرا مینوں پر تشدد کیا، جس سے سما ٹی وی کا کیمرا مین بے ہوش ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی اجلاس کے بعد کوریج کرنے والے صحافیوں کو نواز شریف کے اسکواڈ نے دھکے دیے اور دو کیمرا مینوں پر تشدد کیا۔

    [bs-quote quote=”کیمرا مین کو زخمی کرنے والے نواز شریف کے گارڈ کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    فوٹیج بنانے پر نواز شریف کے گارڈز کے تشدد سے ہم نیوز اور سما نیوز کے کیمرا مین شدید زخمی ہو گئے، جنھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا، جب کہ سما نیوز کا کیمرا مین بے ہوش ہو گیا، جسے اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    بے ہوش ہونے والے کیمرا مین کا اسپتال میں معائنہ جاری ہے، معائنے کے بعد میڈیکل رپورٹ جاری کی جائے گی۔ دوسری طرف صحافیوں نے نواز شریف کے ایک گارڈ کو پکڑ لیا، جب کہ ایک گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہو گیا۔

    کیمرا مین کو زخمی کرنے والے نواز شریف کے گارڈ کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، تشدد کرنے والا گارڈ پارلیمنٹ کی سیکورٹی کی حراست میں تھا۔

    دریں اثنا کیمرا مینوں پر تشدد کے خلاف صحافیوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا، پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر وَن پر صحافیوں نے دھرنا دیا، صحافیوں نے مطالبہ کیا کہ گارڈ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ادھر قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران میڈیا نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دیا۔

    کیمرا مینوں پر نواز شریف کے گارڈز کے تشدد کے واقعے پر حکومتی وزرا کی جانب سے مذمتی بیانات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت، سپریم کورٹ کی مہلت کا آخری روز


    وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ختم ہو گئی مگر مغلیہ سوچ ختم نہ ہوئی، میاں صاحب غریبوں کی اور بد دعائیں نہ لیں، کیمرا مین کے زخمی ہونے پر بھی میاں صاحب نے رکنے کی زحمت نہ کی، حکومت آزادیٔ اظہارِ رائے پر کامل یقین رکھتی ہے، میڈیا ورکرز کے ساتھ ہیں۔

    [bs-quote quote=”سیکورٹی گارڈ کے خلاف پرچے کے اندراج میں مدعی کون بنے گا؟” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری کا صحافیوں سے سوال” author_job=”ہم سب مدعی ہیں: صحافیوں کا جواب”][/bs-quote]

    فواد چوہدری نے صحافیوں سے سوال کیا کہ نواز شریف کے سیکورٹی گارڈ کے خلاف پرچے کے اندراج میں مدعی کون بنے گا، جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ ہم سب مدعی ہیں۔ فواد چوہدری نے صحافیوں سے کہا کہ آپ کے مطالبات جائز ہیں۔

    وزیرِ ریلوے شیخ رشید نے کہا ’نواز شریف کے گارڈز کے صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔‘

    تحریکِ انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ نواز شریف کے گارڈز کے تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، میڈیا پر تشدد میں ملوث گارڈز کے خلاف سخت کارروائی ہو۔

    صحافی جو کہیں گے قبول ہوگا: مریم اورنگ زیب

    دوسری طرف مریم اورنگ زیب نے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرنے والے صحافیوں سے ملاقات میں نواز شریف کے چیف سیکورٹی افسر کے خلاف مقدمے کے اندراج پر آمادگی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ کیمرا مین کو تشدد کا نشانہ بنایا جانا انتہائی قابلِ مذمت ہے۔

    رہنما ن لیگ مریم اورنگ زیب نے کہا کہ صحافی جو کہیں گے ہمیں قبول ہوگا، مسلم لیگ (ن) صحافی برادری کے ساتھ ہے، میڈیا کے جو بھی مطالبات ہیں پورے کیے جائیں گے، آلات کیمرے وغیرہ کا نقصان ہوا ہو تو اسے پورا کیا جائے گا۔

    مریم اورنگ زیب نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی۔ دریں اثنا صحافیوں نے ن لیگ اور نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی۔