Tag: جرگہ

  • راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر 19 سالہ سدرہ کے قتل کے شواہد جمع، 9 گرفتار

    راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر 19 سالہ سدرہ کے قتل کے شواہد جمع، 9 گرفتار

    راولپنڈی: پنجاب میں جرگے کے حکم پر غیرت کے نام پر 19 سالہ لڑکی کے قتل کے سلسلے میں پولیس نے شواہد جمع کر لیے ہیں، اور 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح تفتیشی ٹیم نے غیرت کے نام پر قتل ہونے والی انیس سالہ لڑکی سدرہ کے کیس میں تمام شواہد اکٹھے کر لیے ہیں، جرگے اور قتل میں شریک سہولت کاروں نے اقبالی بیان بھی دے دیے، اور علاقہ مجسٹریٹ کے حکم پر کل قبر کشائی کی جائے گی، جس کے لیے قبرستان میں پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتول لڑکی کے شوہر ضیاءالرحمان اور اس کے سسر نے تحقیقات میں اہم انکشافات کیے ہیں، ملزمان کے موبائل فونوں سے اہم ڈیٹا اور شواہد بھی حاصل کر لیے گئے۔


    راولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کا قتل، جرگے کی سربراہی کرنے والا عصمت اللہ گرفتار


    پولیس کے مطابق مقدمے میں قتل کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، پولیس اور ریاست بھی اس کیس میں مدعی بن گئے ہیں، جب کہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کے لیے قانونی رائے طلب کر لی گئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ راولپنڈی شہر میں جرگہ منعقد کر کے قتل کا حکم دینا دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا۔

    ادھر دوسرے کیس میں شکریال میں گزشتہ روز ایک اور سدرہ نامی خاتون کے قتل کا مقدمہ تھانہ صادق آباد میں اس کے شوہر کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے، جس کے مطابق مقتولہ سدرہ 3 بچوں کی ماں تھی، شوہر نے کہا اسے ایک عزیزہ نے فون پر اطلاع دی کہ بیوی کو مار دیا گیا ہے، واقعے سے قبل سدرہ نے بچوں کو ایک عزیزہ کے گھر چھوڑ دیا تھا، گھر پہنچا تو مرکزی دروازہ اندر سے بند تھا، اندر بیوی خون میں لت پت پڑی تھی، نامعلوم شخص نے گھر میں داخل ہو کر میری بیوی کو قتل کیا تھا۔

  • راولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کا قتل، جرگے کی سربراہی کرنے والا عصمت اللہ گرفتار

    راولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کا قتل، جرگے کی سربراہی کرنے والا عصمت اللہ گرفتار

    راولپنڈی: جرگے کے حکم پر شادی شدہ خاتون کے قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، عصمت الل نامی شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئی نویلی دلہن کے قتل کیس میں جرگے کی سربراہی کرنے والے شخص عصمت اللہ کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے، پولیس نے بتایا کہ ن لیگ کے عصمت اللہ یو سی 8 پیرودھائی فوجی کالونی کے وائس چیئرمین ہیں۔

    فوجی کالونی میں 19سالہ لڑکی کو جرگے کے فیصلے پر غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا، سی پی او راولپنڈی نے تحقیقات کے لیے 10 رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

    آر پی او راولپنڈی ریجن نے وقعے کا نوٹس لیا، انھوں نے ملزمان کی گرفتاری اور فوری تحقیقات کا حکم دیا، ٹیم کی سربراہی ایس پی راول ڈویژن راجہ حسیب کریں گے۔

    راولپنڈی : غیرت کے نام پر قتل کی گئی نوبیاہتا دلہن کی قبر کشائی کے انتظامات مکمل

    ٹیم میں ڈی ایس پی سٹی اطہر شاہ، انسپکٹر ثنااللہ، علی عباس اور ناصر عباس شامل ہیں، ٹیم میں راولپنڈی پولیس کی آئی ٹی کے ماہرین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش کا آغاز کردیا ہے، جس کے تحت سی سی ٹی وی فوٹیج، فنگر پرنٹ، موبائل ڈیٹا لوکیشنزکی چھان بین جاری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/rawalpindi-newlywed-bride-death-on-jirga-decision/

  • ڈکیتی میں ملوث شخص کو اپنے قبرستان میں دفن نہ ہونے دیا جائے، محسود قبائل کا بڑا جرگہ

    ڈکیتی میں ملوث شخص کو اپنے قبرستان میں دفن نہ ہونے دیا جائے، محسود قبائل کا بڑا جرگہ

    کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز میں بے پناہ اضافے کے پس منظر میں کراچی کے مضافاتی علاقے منگھوپیر میں ڈکیتیوں اور منشیات فروشی کے خلاف محسود قبائل کا بڑا جرگہ منعقد ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں رہائش پذیر محسود قبائل کے نمائندوں نے گزشتہ روز منگھوپیر میں طویل مشاورتی اجلاس (جرگہ) منعقد کیا، جس میں محسود قبائل کے نوجوانوں کو جرائم سے روکنے اور احساس دلانے کے لیے چند اہم تجاویز رکھی گئیں۔

    جرگے میں تجویز سامنے آئی کہ محسود برادری سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص ڈکیتی میں ملوث ہوا تو اسے چھڑانے کے لیے تھانے یا عدالت نہ جایا جائے۔

    ایک تجویز یہ دی گئی کہ برادری کا کوئی فرد ڈکیتی میں ملوث ہوا تو اس کے جنازے کا بائیکاٹ کیا جائے اور اسے اپنے قبرستان میں تدفین کی اجازت نہ دی جائے۔

    یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے گھر والوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے، اور منشیات فروشی میں ملوث افراد کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھا جائے۔

    جرگے کے ترجمان مفتی خالد نے کہا کہ محسود قبیلے کی ذیلی شاخوں کی تجاویز سامنے آ گئی ہیں، اب ایک با اختیار کمیٹی ان تجاویز کا جائزہ لے گی، دیکھا جائے گا کہ ان میں سے کن کن تجاویز پہ عمل ممکن ہے، اس کا جائزہ لے کر باقاعدہ تحریری شکل میں نکات سامنے لائے جائیں گے۔

    انھوں نے جرگے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ جرائم میں ملوث افراد کو اب برادری کے ذریعے جرائم سے روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

  • صدام لاشاری قتل پر جرگہ، پولیس افسران پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد

    صدام لاشاری قتل پر جرگہ، پولیس افسران پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد

    کراچی: سماجی کارکن صدام لاشاری قتل پر جرگے نے پولیس افسران پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر جیکب آباد میں سماجی کارکن صدام لاشاری کے قتل پر غیر قانونی جرگے میں پولیس مقابلہ جعلی ثابت ہو گیا، جرگے نے پولیس افسران پر جرمانہ لگا دیا۔

    2 ایس ایچ اوز، اور 4 پولیس اہلکاروں پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جرگہ کراچی میں لک بجارانی اور سردار ذوالفقار سرکی کی سرپنچی میں ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جرگے کے فیصلے پر پولیس افسران نے 10 لاکھ روپے فوری ادا کر دیے ہیں، جب کہ ملوث پولیس اہلکار ہر ماہ 10 لاکھ روپے مقتول کے ورثا کو ادا کریں گے۔

    جرگے نے کہا کہ جیکب آباد پولیس نے ٹھل میں مبینہ مقابلے میں صدام لاشاری کو قتل کیا تھا۔

  • جائیداد کی تقسیم، سپریم کورٹ کا مثالی فیصلہ

    جائیداد کی تقسیم، سپریم کورٹ کا مثالی فیصلہ

    سوات: جائیداد کی تقسیم سے متعلق ایک کیس میں سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ جائیداد کی تقسیم شرعی اصولوں کے تحت ہی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آج خیبر پختون خوا کے شہر سوات میں جائیداد کی تقسیم کے ایک کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت یا جرگہ وراثتی جائیداد تقسیم کا شرعی قانون بدل نہیں سکتا۔

    جائیداد کی تقسیم سے متعلق نچلی عدالتوں کے تینوں فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت نے حبیب اللہ مرحوم کی جائیداد شرعی اصول کے تحت تقسیم کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا جرگے کا فیصلہ دین الٰہی سے بڑا نہیں ہو سکتا، جرگے کے فیصلے سے دین الٰہی تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے سماعت کے دوران کہا جائیداد تقسیم کی جو دستاویزات پیش کی گئی ہیں، ان پر 7 سالہ بچے کے انگوٹھے کا نشان لگایا گیا ہے، سات سالہ بچے کو تو قتل کیس میں پھانسی بھی نہیں ہو سکتی، ایسے دستاویزات کے ذریعے قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔

    جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا یہ کیس جس علاقے سے متعلق ہے، وہاں عورت کو انسان نہیں سمجھا جاتا، سعودی عرب میں جائیداد کی تقسیم کا فیصلہ ایک دن میں ہوتا ہے، اور پاکستان میں جائیداد کی تقسیم کا فیصلہ ہوتے 40 سال لگ جاتے ہیں۔

    انھوں نے کہا جائیداد کی تقسیم کا شرعی اصول 1450 سال پہلے طے ہو چکا ہے۔

  • پابندی کے باوجود نواب شاہ میں بھرٹ اور سولنگی برادری کا جرگہ

    پابندی کے باوجود نواب شاہ میں بھرٹ اور سولنگی برادری کا جرگہ

    نواب شاہ: جرگوں پر پابندی کے باوجود سندھ کے شہر نواب شاہ میں بھرٹ اور سولنگی برادری کا جرگہ منعقد ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک میں جرگوں پر پابندی کے باوجود نوابشاہ میں بھرٹ اور سولنگی برادری کا جرگہ منعقد ہوا جس میں بھرٹ برادری کو قصور وار قرار دیاگیا۔

    اے آر وائی نیوز نے جرگے کی فوٹیج بھی حاصل کی، ذرائع کا دعویٰ ہے بھرٹ برداری پر جرگے میں ایک کروڑ 25 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ جرگے نے فیصلہ کیا کہ بھرٹ برادری سولنگی برادری کو جرمانہ ادا کرے گی، جرگے نے 50 لاکھ جرمانہ سولنگی برداری پر بھی عائد کیا۔

    واضح رہے کہ سولنگی اور بھرٹ برادری کے درمیان تنازع پسند کی شادی پر شروع ہوا تھا، جس کے بعد دونوں برداریوں میں مسلح تصادم بھی ہوا، جس میں 4 افراد قتل ہوئے تھے۔

    جرگے میں رکن سندھ اسمبلی ممتاز چانڈیو اور مظفر جمالی بھی موجود تھے۔

  • مولانا کو جرگے کے لیے دعوت دی جائے گی: پرویز خٹک

    مولانا کو جرگے کے لیے دعوت دی جائے گی: پرویز خٹک

    اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کور کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، مولانا فضل الرحمان سے جرگے کے لیے انھیں دعوت دی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی، اے این پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بات ہوگی، کوئی ایسا ایشو نہیں ہے جس کی وجہ سے مولانا دھرنا دے رہے ہیں، ایسا بھی نہیں ہو سکتا کہ کہا جائے اسلام آباد پر قبضے کے لیے آ رہا ہوں۔

    پروگرام الیونتھ آور میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ایشو ہی کوئی نہیں ہے اور کہا جا رہا ہے حکومت چھوڑ دیں، یہ ناممکن ہے، بیانات ابتدا میں سخت آتے ہیں لیکن گفتگو سے مسئلے کا حل نکال لیا جاتا ہے، بات چیت کرنے میں کیا حرج ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  فضل الرحمان کے مارچ کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے: وزیر اعظم

    پرویز خٹک نے کہا اپوزیشن کے تحفظات درست ہیں تو انھیں دور کریں گے، مولانا فضل الرحمان ایشوز تو بتائیں جن پر مارچ یا دھرنا دیا جا رہا ہے، مجھے یقین ہے مولانا فضل الرحمان میری بات کو رد نہیں کریں گے، اپوزیشن آئے اور جو ملکی مسائل ہیں انھیں مل کر حل کریں۔

    ان کا کہنا تھا میں بھی پٹھان ہوں، فضل الرحمان بھی، پٹھانوں میں جرگوں میں مسئلے حل ہوتے ہیں، مل بیٹھ کر مسائل کا حل ڈھونڈیں گے، اپوزیشن سے بالواسطہ رابطے کر رہا ہوں، صرف مولانا نہیں دوسری جماعتوں سے بھی بات کروں گا۔

    وزیر دفاع نے کہا مذاکرات مسترد کر کے مولانا نے سخت بیان دیا، امید ہے وہ میری بات سمجھ جائیں گے۔

  • جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں کام نہیں کرتے: سپریم کورٹ

    جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں کام نہیں کرتے: سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کرتے، جرگے اور پنچائتیں محدود حد تک ثالثی، مذاکرات اور مصالحت کر سکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں غیر قانونی جرگوں سے متعلق کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں غیر قانونی جرگے کا کوئی کیس نہیں ہے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ کبھی کبھار پنجاب سے بھی جرگے کے کیس آجاتے ہیں، عدالت کی ہدیات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت پاکستان کے جو عالمی معاہدے ہیں ان کے مطابق جرگے غیر قانونی ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس طرح جرگے منعقد کیے جاتے ہیں وہ آئین کے آرٹیکل 4، 8، 10 اے، 25 اور 175(3) سے بھی متصادم ہیں۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ جرگے اور پنچائتیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کرتے، جرگے اور پنچائتیں محدود حد تک ثالثی، مذاکرات اور مصالحت کر سکتی ہیں۔ کسی جرگے کو بھی فوجداری اور سول عدالت کے برابر کا مرتبہ حاصل نہیں۔

    عدالت نے چاروں صوبائی اور گلگت بلتستان حکومت سے جرگوں سے متعلق 6 ہفتوں میں پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔

  • کراچی میں جرگے کے حکم پرنوجوان جوڑا قتل

    کراچی میں جرگے کے حکم پرنوجوان جوڑا قتل

    کراچی: شہر قائد میں ایک اور جوڑا غیرت کے نام پرجرگے کے ہاتھوں قتل ہوگیا، لڑکے کے اہل خانہ نے مقدمہ درج کرانے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے مومن آباد میٹروول کے رہائشی نصیب زر خان اور خاتون واجب سر خان کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا، دونوں کی لاشیں حب کے علاقے سے برآمد ہوئی تھیں۔

    پولیس نے دوہرے قتل کی اس واردات کی تفتیش کی تو چونکا دینے والے والے حقائق سامنے آگئے، واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں قتل اور کاروکاری کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، دونوں مقتولین کا تعلق خیبر پختونخواہ کے علاقے کالا ڈھاکہ سے ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ آج سے لگ بھگ آٹھ ماہ قبل نصیب زر خان اپنے گھرو الوں سے جھگڑا کرکے چلا گیا تھا ۔ لڑکے کے جانے کے ایک ماہ بعد لڑکی بھی اپنے گھر سے لاپتہ ہوگیا ۔

    گزشتہ آٹھ ماہ میں ایک بار بھی دونوں کے اہل خانہ نےدونوں کی گمشدگی کا مقدمہ درج نہیں کروایا۔ لڑکا اور لڑکی کے غائب ہونے پر خاندان کے بزرگوں کی جانب سے جرگہ بلایا گیا، جرگے کے عمائدین نے لڑکے اور لڑکی کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    پولیس کو لڑکا اور لڑکی ، دونوں کی لاشیں تشدد زدہ حالت میں حب سے ملیں۔ قتل کے بعد لڑکی کے اہل خانہ علاقہ چھوڑ کرفرار ہوگئے تھے، پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔

    دوسری جانب لڑکے کے اہل خانہ نے بھی اپنے بیٹے کے قتل کا مقدمہ درج کرانے سے انکار کردیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے مقدمے کی تفتیش ابھی جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں کراچی کے علاقے بھٹائی آباد میں پڑوسی سے بات کرنے پر صفدانہ نامی خاتون کو جرگے کے حکم پر قتل کردیا گیا تھا۔ معاملے کو جرگے میں لڑکی کاسسر لے کر گیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے ملزمان کو حراست میں لیا تھا اور شواہد اکھٹے کرنے کے لیے قبر کشائی بھی کی گئی تھی۔

    سنہ 2017 میں پاکستان میں غیرت کے نام پر 343 خواتین کو قتل کردیا گیا تھا۔غیرت کے نام پر سب سے زیادہ پنجاب جبکہ سندھ ، خیبرپختونخواہ، بلوچستان بتدریج دوسرے تیسرے چوتھے نمبر پر خواتین کو قتل کیا گیا۔ تحریک التوا میں پیش کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں 58 خواتین کو غیرت کی بھینٹ چڑھایا گیا تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ کراچی میں ہونے والے اس نوعیت کے زیادہ تر واقعات میں ملوث افراد کا تعلق خیبر پختوانخواہ سے ہوتا ہے۔

  • گھوٹکی: دو کم سن بچیوں کو ونی کرنے کا جرگہ، شریک ملزم گرفتار

    گھوٹکی: دو کم سن بچیوں کو ونی کرنے کا جرگہ، شریک ملزم گرفتار

    گھوٹکی: اے آر وائی نیوز کی خبر پر پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے گھوٹکی میں دو کم سن بچیوں کو ونی کرنے والے جرگے کے ایک شریک ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں مقامی جرگے نے دو کم سن بچیوں کو ونی کر دیا تھا، اے آر وائی نیوز کی خبر پر ایس پی گھوٹکی نے نوٹس لے کر ایک ملزم کو گرفتار کر لیا۔

    [bs-quote quote=”جرگے کا حکم نہ ماننے پر متاثرہ خاندان کو گاؤں سے بے دخلی کی دھمکی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزم نے کم عمر لڑکے ذوالفقار کھوسو پر سیاہ کاری کا الزام عائد کیا تھا۔

    الزام پر گھوٹکی کے با اثر وڈیرے نے اپنی عدالت لگا لی، برادری کا جرگہ بلا کر کم عمر لڑکے کی دو سات اور آٹھ سالہ بہنوں کو ونی کرنے اور 7 لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا۔

    گھوٹکی پریس کلب پر متاثرہ خاندان کا احتجاج کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انھیں حکم نہ ماننے پر گاؤں سے بے دخلی کی دھمکی دی جا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں کاروکاری اور ونی جیسے جاہلانہ رسوم پر اب بھی باقاعدہ عمل در آمد کیا جاتا ہے، 12 جون 2017 کو بھی چیف جسٹس ثاقب نثار نے تین سالہ بچی کے ونی کیس کا از خود نوٹس لیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جی ڈی اے کی وزیرِ اعظم کو گھوٹکی جلسے میں شرکت کی دعوت، وزیرِ اعلیٰ سندھ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ


    اگست 2017 میں بھی گھوٹکی میں پنچایت نے ایک نوجوان کی پسند کی شادی پر اس کی 7 سالہ بہن کو ونی کر دیا تھا، جب کہ مارچ 2015 میں زمین کے تنازعے پر جرگے نے دو سالہ بچی کو ونی کر دیا تھا۔

    جرگے کے قانون کے مطابق اگر ونی کیے جانے والے بچوں کے خاندان جرگے کا حکم نہ مانے تو انھیں علاقہ بدر کر دیا جاتا ہے۔