اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے اے ٹی سی میں پیش کیا گیا۔
پراسیکیوٹر نے عظمیٰ خان اور علیمہ خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں خواتین نے کارکنان کو میگا فون پر احتجاج کرنے کی ترغیب دی، پولیس پر پتھراؤ کرنے کا کہا گیا جس سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے، موبائل فونز برآمد کیے گئے جن سے ویڈیوز بنائی گئیں۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید کا کہنا تھا کہ میگا فون ملزمان سے برآمد کر لیا گیا ہے، ایک مکمل منصوبہ بندی کے تحت اشتعال پھیلایا گیا،سازش کی گئی۔
جس پر وکیل ملزمان فیصل چوہدری نے بتایا کہ 4 اکتوبر کو دونوں خواتین کو گرفتار کیا گیا اور 6 اکتوبر کو پیش کیا گیا، عدالتی بیلف کے ذریعے دونوں خواتین کو تھانے سے بازیاب کرایا گیا، یہ کیس برآمدگی کا نہیں بلکہ حبس بے جا میں رکھنے کا ہے، دونوں خواتین نہتی ہیں ویڈیوز موجود ہیں۔
وکیل فیصل چوہدری نے سوال اٹھایا کہ 4 اکتوبر کو گرفتاری کے بعد 2 دن تک دونوں خواتین کو کہاں رکھا گیا؟ تمام مقدمات اٹھائیں تو ایک ہی دفعات اور الزامات لگائے گئےہیں، مقدمے میں عامر مغل کا نام لکھا ہے جو کہ جائےوقوع پر موجود نہ تھے۔
فیصل چوہدری نے علیمہ خان اورعظمیٰ خان کو جوڈیشل کرنےکی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں خواتین کو اسی لیے گرفتار کیا کیونکہ ان کا تعلق بانی پی ٹی آئی سے ہے۔
وکیل نیاز اللہ نیازی نے بتایا کہ گرفتاری کے وقت عظمیٰ اور علیمہ خان کے پاس کچھ نہیں تھا، وکلا پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہو رہے ہیں، دونوں کی گرفتاری کا کچھ معلوم نہیں ہورہا تھا، جج نے بیلف مقرر کیا لیکن آج کل بیلف کچھ برآمد نہیں کرتے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عظمیٰ اور علیمہ خان کو تو غیرقانونی طورحراست میں رکھا گیا، الزام ہے کہ نعرے لگائے گئے، کیا اب کوئی نعرہ بھی نہ لگائیں؟ ایسے مقدمات میں پیشی پر تو ہمیں بھی شرمندگی ہو رہی ہے۔
علی بخاری نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے دونوں کو بری کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ دونوں کو گرفتار کرنے کی وجہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہونا ہے، جس پر اے ٹی سی جج نے سوال کیا کہ عظمیٰ اور علیمہ خان سے مزید کیا تفتیش کرنی ہے؟ پراسیکیوٹرراجہ نوید نے بتایا کہ دونوں کےخلاف کیس سنگین نوعیت کا ہے۔
عدالت نے علیمہ اور عظمیٰ خان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، اے ٹی سی کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے فیصلہ سنایا۔