Tag: جسمانی ریمانڈ کی استدعا

  • نذیرچوہان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

    نذیرچوہان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

    لاہور: عدالت نے پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی نذیرچوہان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا اور 14 اگست کودوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی نذیرچوہان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ضلع کچہری میں پیش کیا گیا ، جہاں ایف آئی اے تفتیشی افسر اور پراسکیوشن کیجانب سےمزیدجسمانی ریمانڈکی استدعا کی گئی۔

    پراسیکیوٹر نے کہا واٹس اپ گروپس کےمتعلق جاننے کیلئےموبائل لینالازمی ہے، جب تک واٹس اپ تفصیل نہیں آئی گی ،مزیدتحقیق نہیں کر سکتے، یہ ہم سے تعاون نہیں کر رہے۔

    عدالت نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نذیرچوہان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا اور 14اگست کودوبارہ پیش کرنےکاحکم دیا۔

    بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ نے نذیرچوہان کےجسمانی ریمانڈپرتحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر نےنذیر چوہان کےجسمانی ریمانڈ میں اضافےکی استدعاکی تھی ، تفتیشی افسر کےمطابق موبائل فون،واٹس ایپ اکاؤنٹ حاصل کرنا ہے جبکہ نذیرچوہان کافیس بک اکاؤنٹ پہلےہی ریکور کیا جا چکا ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ مقدمےمیں ایک دفعہ کےعلاوہ ساری دفعات قابل ضمانت ہیں، تفتیشی افسرجسمانی ریمانڈ کی استدعاکوحق بجانب ثابت نہیں کرسکا، عدالت ایف آئی اےکی جسمانی ریمانڈکی استدعامستردکرتی ہے اورنذیرچوہان کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوایا جاتاہے۔

    فیصلے میں عدالت نے تفتیشی افسرکو چالان کے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : خورشیدشاہ 8  روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : خورشیدشاہ 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے

    سکھر: آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا اور یکم اکتوبرکو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو سخت سیکیورٹی میں سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    خورشید شاہ کی پیشی کے موقع پر بڑی تعداد میں جیالےبھی پہنچے، اس موقع پرشدید دھکم پیل دیکھنے میں آئی۔

    سماعت شروع ہوئی نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی اور فاضل جج کو خورشید شاہ کی گرفتاری کی وجہ بھی بتائی۔

    نیب وکیل نے بتایا کہ خورشیدشاہ پر آمدن سے زائداثاثے رکھنے پر انکوائری شروع کی ہے، خورشید شاہ انکوائری میں نیب سے تعاون نہیں کررہے، انکوائری میں تعاون نہ کرنے پرخورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا۔

    جس پر وکیل صفائی نے کہا خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، سکھرمسائل سے توجہ ہٹانے کےلیےخورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، 2014 میں بھی نیب نے انہی الزامات کے تحت انکوائری کی تھی، ہائی کورٹ کے حکم پر 2014 میں نیب نے ہی کیس ختم کیا تھا۔

    جج نےنیب سے خورشیدشاہ کی گرفتاری سےمتعلق دستاویز طلب کرتے ہوئے کہا گرفتاری اورالزامات کے حوالے سے دستاویزات جمع نہیں کرائے، جس پر وکیل نیب نے کہا دستاویزات ساتھ نہیں لائے ،دفتر میں موجود ہیں تو جج کا کہنا تھا کہ آدھے گھنٹے کا وقت دیتا ہوں،نیب تمام دستاویزات پیش کرے، بغیر دستاویزات 15دن کاریمانڈ نہیں دے سکتا۔

    نیب ٹیم خورشید شاہ سےمتعلق شواہد لیکراحتساب عدالت پہنچی تو جج جج امیرعلی مہیسر کے چیمبرمیں خورشید شاہ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی ، نیب ٹیم نےعدالت میں خورشیدشاہ کے بنگلے کے حوالے سے بھی شواہد پیش کئے۔

    جس کے بعد سکھر کی احتساب عدالت نے خورشیدشاہ کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا اور نیب حکام کو خورشیدشاہ کو یکم اکتوبرکو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے خورشید شاہ کو طبی سہولیات، گھر سے کھانا منگوانے اور فیملی سےملاقات کی بھی اجازت دے دی۔

    مزید پڑھیں :  خورشید شاہ کا21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ منظور

    یاد رہے گذشتہ روز اثاثہ جات کیس میں گرفتار خورشید شاہ کو طبیعت میں بہتری پر پولی کلینک اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا، جس کے بعد نیب نے راہداری ریمانڈ پر خورشید شاہ کو اسلام آباد سے سکھر منتقل کیا تھا۔

    واضح رہے 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا ، بعد ازاں احتساب عدالت نے خورشید شاہ 21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔