Tag: جسمانی ریمانڈ

  • سینیٹر اعظم سواتی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    سینیٹر اعظم سواتی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    اسلام آباد: سینیٹر اعظم سواتی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سینیٹر اعظم خان سواتی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی کے حوالے کر دیا۔

    قبل ازیں، ایف آئی اے نے اعظم سواتی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا اور ان کے 8 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، کیس چلانے کے لیے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر اور پی ٹی آئی کی جانب سے بابر اعوان اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

    پیمرا نے سینیٹر اعظم سواتی کی تقریر نشر کرنے پر پابندی لگا دی

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کچھ متنازع ٹویٹ ہیں جس کے باعث اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا ہے، ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے، ان چیزوں پر پہلے بھی ان پر ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے، انھوں نے ٹویٹ سے انکار نہیں کیا، اور دوسری بار اس جرم کا ارتکاب کیا۔

    بابر اعوان نے کہا پولیس کی جانب سے لیے گئے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اعظم سواتی کا 164 کا بیان نہیں لیا گیا، ان پر پچھلی بار بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا، وہ ابھی تک اُس تشدد سے ریکور نہیں کر سکے ہیں۔

    عمران خان نے اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری فاشزم قرار دیدی

    بابر اعوان نے عدالت میں کہا کہ اعظم سواتی کی جان کو بھی خطرہ ہے، یہ بیان دیں کہ اگر ان کی کسٹڈی میں اعظم سواتی کو کچھ ہوتا ہے تو یہ ذمہ دار ہوں گے۔

    پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی پھر گرفتار

    بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ یہاں جو ایف آئی اے کے لوگ موجود ہیں ان کا نام آرڈر شیٹ میں ڈالا جائے، اعظم سواتی کی جانب سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایاز کا نام آرڈر شیٹ میں ڈالنے کا اسرار بھی کیا گیا، تاہم ڈیوٹی جج نے کہا میں صرف ان کا نام ڈالوں گا جو لوگ یہاں موجود ہیں۔

    کیس کی سماعت کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے اعظم سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

  • اعظم سواتی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اعظم سواتی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد: مجسٹریٹ جج نے اعظم سواتی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی عدالت نے اعظم سواتی کا مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

    عدالت نے ملزم کو کل دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا، پراسیکیوٹر کی جانب سے 14 دن ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی، تاہم مجسٹریٹ نے صرف ایک دن کا ریمانڈ منظور کیا۔

    عدالت کے باہر سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ اور ڈی جی ایف آئی اے میرے ملزمان ہیں، ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ کے عملے پر بھی کیس کروں گا۔

    وکیل بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق یہ ڈیفیمیشن کا کیس ہے، ایف آئی اے کے مطابق سینیٹر اعظم سواتی کا ٹوئٹ اکاؤنٹ ریکور کرنا ہے۔

    بابر اعوان نے موبائل سے اعظم سواتی کے گھر پر اہل کاروں کی تصاویر اور سامان بھی دکھایا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو تصاویر دکھائی جا رہی ہیں یہ وارنٹ کے ساتھ گرفتاری کے وقت کی ہیں۔

    بابر اعوان نے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے کہ کس نے اعظم سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    سینیٹر اعظم سواتی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مجھ پر دوران حراست تشدد کیا گیا، یہ مجھ سے سوال کر رہے ہیں کہ سینیٹر سیف اللہ کا دفاع کیوں کیا، وہ عمران خان کا دست راست اور شریف آدمی ہے، عام کارکن بھی ہوگا تو دفاع کروں گا۔

  • ’میں نے خود پولیس کو قتل کی اطلاع دی‘: ایاز امیر ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ’میں نے خود پولیس کو قتل کی اطلاع دی‘: ایاز امیر ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد: عدالت نے ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے صحافی ایاز امیر کو آج اتوار کو سول جج کی عدالت میں سارہ قتل کیس میں پیش کیا، اور ایاز امیر کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، اور کہا کہ یہ ہائی پروفائل کیس ہے اس لیے ریمانڈ دیا جائے۔

    کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

    قبل ازیں، صحافی ایاز امیر نے عدالت کو بتایا کہ ’میں نے خود پولیس کو قتل کے حوالے سے اطلاع دی تھی، ایس ایچ او، ایس پی اور آئی جی کو خود فون کر کے درخواست کی کہ موقع پر پہنچا جائے۔‘

    ایاز امیر نے کہا ’آئی جی اور ایس ایچ او سے میں نے کہا کہ میرے بیٹے کی غلطی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، لیکن ہمارے ملک کی روایت ہے کہ جرم کوئی کرتا ہے، گھسیٹا کسی اور کو جاتا ہے، میں قتل کے وقت میں اسلام آباد سے 100 کلو میٹر دور چکوال کے گاؤں بھگوال میں تھا۔

    سارہ قتل کیس میں صحافی ایاز امیر گرفتار

    وکیل صفائی نے کہا ایاز امیر کا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے، اور ان کے خلاف کوئی ثبوت بھی نہیں ہیں۔ پولیس نے بھی عدالت کو بتایا کہ واقعے کی اطلاع ایاز امیر نے دی تھی۔

    عدالت نے سماعت کے بعد ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایاز امیر کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

    واضح رہے کہ جمعہ کے روز ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز نے اپنی بیوی سارہ کو قتل کر دیا تھا، پولیس نے ایاز امیر کو بھی سارہ قتل کیس میں گرفتار کیا، جب کہ شاہنواز پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔

  • شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد : پمز اسپتال منتقل کرنے کا حکم

    شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد : پمز اسپتال منتقل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز گِل کو پمز اسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی استدعا معطل کر دی۔

    جج راجہ فرخ علی خان نے کہا شہباز گِل کا جسمانی ریمانڈ ابھی شروع ہی نہیں ہوا، شہباز گِل کے وکلاء کے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کی استدعا مسترد کرتا ہوں۔

    عدالت نے شہباز گِل کو پمز اسپتال منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا شہباز گِل کی صحت ٹھیک نہیں انکو ہسپتال منتقل کیا جائے اور تفصیلی چیک اپ کرایا جائے۔

    اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہباز گل کو پیر تک پمز میں رکھنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم دیا۔

    عدالت نے شہباز گل کی پیر تک دوبارہ میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔

    اس سے قبل اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    شہباز گل کو ایمبولینس میں عدالت پہنچایا گیا، شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نے بتایا کہ باہر پولیس ایسے کھڑی ہے، جیسے کوئی بڑا دہشت گرد پیش ہو رہا ہے، شہباز گل بیمار ہے۔

    جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ شعیب شاہین آدھے گھنٹے تک پہنچ جائیں گے، وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ ْجی9 بج کر 15 منٹ تک پہنچ جائیں گے۔

    جج نے نائب کورٹ کو ہدایت کی کہ پولیس کوآگاہ کر دیں ملزم کو سوا 9بجےپیش کیا جائے۔

    فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کےپھیپھڑے متاثرہیں اور ان کو سانس لینے میں دشواری ہے، ابھی شہباز گل سے مل کرآرہاہوں انکو بہت زیادہ مشکل ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس ضدکررہی ہےکہ سیڑھیاں خودچڑھ کراوپرآئیں،وہ سیڑھیاں چڑھ کراوپرنہیں آسکتے، جس پر عدالت نے کہا ملزم کو تو اوپر لانا پڑے گا۔

    عدالت نے پولیس کو شہبازگل کو اٹھا کر اوپرلانے کی ہدایت کی، جس کے بعد شہبازگل کووہیل چیئر پر بیٹھا کرڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    آکسیجن سلنڈر بھی عدالت میں پہنچا دیا گیا، پولیس نے شہباز گل کا مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگ لیا، جس پر عدالت نے سوال کیا کہ آپ شہباز گل کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہےہیں؟

    عدالت نے استفسار کیا کیا پہلے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا آپ 8 دن کی درخواست کیوں لےآئے؟ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا یا نہیں؟ کیا پولیس 2 روز میں تفتیش کرسکی یا نہیں؟

    عدالت نے سوال کیا کیا پولیس نیاریمانڈمانگ رہی ہےیاپہلےکی توسیع چاہتی ہے، کیا تکنیکی طور پر پہلا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ شروع ہی نہیں ہوا؟

    فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہبازگل کی بیماری آپ نےدیکھ لی اس کاجینوئن معاملہ ہے ، میڈیکل رپورٹ سےبھی لگ رہاہےٹارچرکیا گیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نےجوپرچہ ریمانڈدیااسکےمطابق بھی پولیس مان رہی ہے ریمانڈمکمل ہوچکا ، شہبازگل کااگرفزیکل ریمانڈدیاگیاتومیں سمجھتاہوں اس کیلئےلائف تھریٹ ہے۔

    ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کا گزشتہ روزکاآرڈرفیصل چوہدری نے عدالت میں پڑھا اور کہا پراسیکیوشن نے پیر تک شورٹی دی تھی کہ شہباز گل کووہ اسپتال میں رکھیں گے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جوایڈیشنل سیشن جج کاآرڈرتھامیں نے اس کو دیکھنا ہے۔

    شہبازگل کے وکیل نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کی۔

    جس کے بعد پولیس پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا قانون میں نہیں لکھا کہ بیمارشخص کا ریمانڈ نہیں لیاجاسکتا، کسی بھی ملزم کی جان قیمتی ہوتی ہے، تفتیشی مکمل خیال رکھتا ہے۔

    رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ میں جیل کےڈاکٹربھی موجودتھے، جیل ڈاکٹرنےعدالت کوبتایاجب ملزم لایاگیاتوکوئی مسئلہ نہ تھا،رپورٹ نارمل تھی، جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا جیل ڈاکٹرنےایسی کوئی بات نہیں کی۔

    رضوان عباسی نے وکیل فیصل چوہدری سے مکالمے میں کہا مجھے بات کر لینےدیں،ایسا نہ کریں، جوڈیشل مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ آپ بات جاری رکھیں، آپ جواب بعد میں دے دیجئےگا۔

    پولیس پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر نے بتایا شہبازگل کو مسئلہ اس وقت ہواجب عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر دینے کا فیصلہ کیا۔

    دلائل کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے پولیس کی درخواست پر شہبازگل کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    عدالت نے کہا شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ پر آدھے گھنٹے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔

  • شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست: میڈیکل افسراور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل 3 بجے طلب

    شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست: میڈیکل افسراور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل 3 بجے طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست پر میڈیکل افسراور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو تین بجے طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ، شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری اور شعیب شاہین عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فزیکل ریمانڈ آرڈر چیلنج کیا ہے ؟ جس پر وکیل شعیب شاہین نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے قانون کی اندر دی گئی گائیڈنس کو فالو نہیں کیا گیا۔

    عدالت نے تین بجے کے لیے پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جیل سپرٹنڈنٹ ،آئی جی اسلام اور میڈیکل افسر کو بھی تین بجے طلب کرلیا۔

    بعد ازاں شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا۔

    جس میں سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور میڈیکل افسر جیل ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی نوٹسسز جاری کردیئے۔

    فریقین کو نوٹسسز جاری کرکے تین بجے ہائی کورٹ طلب کرلیا گیا ، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو آئی جی، ایس ایس پی، ایس ایچ او اور سٹی مجسٹریٹ کی جگہ پیش ہونے کا حکم دیا۔

    خیال رہے شہباز گل نے سیشن کورٹ کے 48 گھنٹے کا فزیکل ریمانڈ دینے کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔

  • شوہر کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والی ملزمہ 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    شوہر کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والی ملزمہ 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    کراچی : مقامی عدالت نے شوہر کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والی ملزمہ کو 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی مقامی عدالت میں شہری کو قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نے ملزمہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہم نےملزمہ کی انگلیوں کے نشانات بھی لیے ہیں، ڈی این اے سمپل بھی حاصل کرلیا گیا ہے ، تمام رپورٹس کچھ دنوں میں موصول ہوں گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کیس خاتون تفتیشی افسر کو کیوں نہیں دیا گیا؟سرکاری وکیل عبدالرحمان نے بتایا کہ قتل کا سنگین معاملہ ہے، پولیس مختلف پہلوؤں سے تفتیش کر رہی ہے۔

    عدالت نے شوہر کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے والی ملزمہ کو 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    دوسری جانب کراچی میں قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے کے واقعے میں گرفتارخاتون کی جانب سے تاحال نکاح نامہ نہیں دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون رباب بار بار بیان تبدیل کررہی ہے، گھر سے ملنے والے سامان میں آلہ قتل بھی موجود ہے، سامان میں خاتون کے خون آلود کپڑے ملوث ہونے کا ثبوت ہیں۔

    پولیس نے مزید کہا کہ گرفتارخاتون پہلےبھی پولیس کومقتول کیخلاف شکایت درج کراچکی ہے، خاتون نے ڈیڑھ سال پہلے پیسے نہ دینے پر شکایت درج کرائی تھی۔

    پولیس کے مطابق مقتول شیخ سہیل نےبیان دیاتھاکہ خاتون نکاح میں نہیں تھی، خاتون محبود آباد کی رہائشی ہے، واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔

  • ناظم جوکھیو قتل کیس: ایم پی اے جام اویس  کے  جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع

    ناظم جوکھیو قتل کیس: ایم پی اے جام اویس کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع

    کراچی : ناظم جوکھیو قتل کیس میں عدالت نے ایم پی اے جام اویس سمیت 6 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر کورٹ میں ناظم جوکھیو قتل کیس کی سماعت ہوئی ، ریمانڈمکمل ہونےپرایم پی اےجام اویس سمیت 6ملزمان کو پیش کیا گیا۔

    پولیس نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن توسیع کی استدعا کی اور عدالت کو بتایا کہ مقدمےمیں شواہدچھپانےکی دفعات کا اضافہ کردیا جبکہ مقدمےمیں اغواکی دفعہ پہلےہی شامل کی جاچکی ہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا مفرورملزمان سےمتعلق تفتیش کےلئےجسمانی ریمانڈمیں توسیع کی جائے، جس پر عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 2یوم کی توسیع کردی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کو 18نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا ناظم جوکھیوکاجلا ہوافون ، کپڑےفارنزک کےلئےبھیج دیے، وکیل مدعی نے کہا ناظم جوکھیوکےکپڑے اور موبائل کی تصدیق ہم سےنہیں کروائی گئی اور اہم شواہد کی برآمدگی کےوقت مدعی اوروکلاوہاں موجودنہیں تھے۔

    مدعی مقدمہ کیجانب سے ایس ایچ او کے موبائل کی فارنزک کروانے کے لئے درخواست کرتے ہوئے کہا گیا ایس ایچ اومیمن گوٹھ کےموبائل کافارنزک کروایاجائے، ایس ایچ اوملزمان کےساتھ رابطےمیں ہے۔

    وکیل مدعی نے مقدمے میں انسداددہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا واقعےسےملک بھرمیں دہشت پھیلی ہے اور سندھ اسمبلی کے وقار کو بھی نقصان پہنچاہے۔

    مقدمےمیں انسداددہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں، جس پر عدالت نے کہا انسداددہشت گردی دفعات کی درخواست پر آئندہ سماعت پردلائل دیے جائیں گے۔

  • نور مقدم کیس: وکیل کا 40 گھنٹے کی فوٹیج سے متعلق بیان، ملزم کے ریمانڈ میں توسیع

    نور مقدم کیس: وکیل کا 40 گھنٹے کی فوٹیج سے متعلق بیان، ملزم کے ریمانڈ میں توسیع

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کو قتل کرنے اور اس کا سر تن سے کاٹنے کے ملزم ظاہر جعفر کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔

    پیشی کے موقع پر عدالت سے پولیس کی جانب سے ملزم کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، تاہم عدالت نے مزید 2 دن کی توسیع دی، جس پر ظاہر جعفر کو مزید تفتیش کے لیے دوبارہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا، اور عدالت نے ملزم کو 2 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ شاہ خالد نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے مزید کردار سامنے آئے ہیں، اور 40 گھنٹے کی فوٹیج میں بہت سی نئی چیزیں سامنے آئی ہیں۔

    دوسری جانب ملزم کے وکیل نے عدالت میں مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرا لیاگیا ہے، ملزم سے ریکوری ہو چکی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے؟

  • رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    لاہور: مقامی عدالت نے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا، نذیر چوہان کےخلاف شہزاداکبرکی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم کی جانب سے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کوجسمانی ریمانڈ کیلئے ضلع کچہری میں پیش کیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ یوسف عبدالرحمان نےجسمانی ریمانڈکی سماعت کی۔

    دوران سماعت ایف آئی اے نے نذیر چوہان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے نذیر چوہان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا اور رکن پنجاب اسمبلی کو 31 جولائی کودوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    گذشتہ روز پی ٹی آئی کے ایم پی اے نذیر چوہان کے روبکار جیل کوٹ لکپھت پہنچتے ہی ایف آئی اے کی ٹیم نے انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا ، نذیر چوہان کو شہزاداکبر کی  مدعیت میں درج مقدمے میں گرفتارکیا گیا تھا۔

    یاد رہے نذیر چوہان کے خلاف وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی مدعیت میں 8 جولائی کو ایف آئی اے سائبر کرائم میں مقدمہ درج کیا گیا تھا ، مقدمہ میں دو افراد جاوید بٹ اور وسیم راجہ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر میں ان دونوں افراد کو سوشل میڈیا کا ساتھی بتایا گیا ہے ، ایف آئی آر متن کے مطابق نذیر چوہان نے سوشل میڈیا پر شہزاد اکبر کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی اورمذہبی عقائد کو نشانہ بنایا۔

    ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کی انکوائری میں ثابت ہوا کہ نذیر چوہان نے جھوٹی افواہ پھیلائی ہے۔

  • نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے دو ملازمین اور والدین کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی عدالت میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم، والد ذاکر جعفر اور 2 ملازمین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی نے بھاگنے کے لیے روشندان سے باہر چھلانگ لگائی، ملازمین نے دیکھا کہ ملزم مقتولہ کو کھینچ کر اندر لے جارہا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملازمین اگر پولیس کو بروقت اطلاع دیتے تو قتل روکا جا سکتا تھا، ہمسائے نے اطلاع دی اور 3 منٹ میں پولیس پہنچی۔ ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے موبائل فونز برآمد کرنے ہیں۔

    ملزم کے والدین کے وکیل صفائی نے کہا کہ میرے مؤکل قتل کی مذمت کرتے ہیں، میرے مؤکل چاہتے ہیں کہ انصاف ہو اور ملزم کو سخت سزا ہو۔ دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر کے والد نے ہاں کہہ کر وکیل کے مؤقف کی تائید کی۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل ضمانت پر ہیں اس کے باوجود پولیس نے حراست میں لیا، پولیس کے خلاف توہین کیس اور ایف آئی آر درج کروائیں گے۔

    ملزم کے والدین نے عدالت میں کہا کہ ہم ملزم ظاہر جعفر کو سپورٹ نہیں کر رہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں علم ہوا کہ گھر میں شور شرابا ہو رہا ہے تو والدین نے اطلاع دی، بعد میں پتا چلا کہ واقعہ ہو چکا ہے۔ میرے مؤکل خود کراچی سے اسلام آباد آئے اور تھانے پہنچے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس میں عدالتی نظام کو فالو نہیں کیا گیا، عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے والدین کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ساتھی وکیل اگر ملزم کو پروٹیکٹ نہیں کر رہے تو والدین کو حراست میں رہنے دیں۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزم کے والدین اور دونوں ملازمین کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے۔

    ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے، مقامی عدالت نے قاتل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔