Tag: جسمانی ریمانڈ

  • نیب آفس ہنگامہ آرائی کیس :ن لیگی ایم پی اے  ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نیب آفس ہنگامہ آرائی کیس :ن لیگی ایم پی اے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    لاہور : انسداد دہشت گردی عدالت نے نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کیس میں ن لیگی ایم پی اے خواجہ عمران نذیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے خواجہ عمران نذیرکیخلاف ہنگامہ آرائی کیس کی سماعت کی، ن لیگی ایم پی اے خواجہ عمران نذیر کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

    خواجہ عمران نزیر  پر مریم نواز کی پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی اور پولیس پر پتھراؤ کا الزام ہیں اور ان کے خلاف چوہنگ تھانہ کی جانب سے 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج ہیں۔

    سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ خواجہ عمران نذیر کا فوٹو گرامٹیک ٹیسٹ کرنا ہے اور ملزم سے موبائل فون بھی برآمد کرنا ہے۔

    جس پر عدالت نے خواجہ عمران نذیر کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا اور اسے دوبارہ 11 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    خواجہ عمران نذیر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ جسمانی ریمانڈ کم کیا جائے، ملزم نے موقف اختیار کیا کہ ہفتے والے دن سے گرفتار ہوں، دوران حراست تنگ کیا جا رہا ہے، دوران حراست تنگ کرنے کیلئے بار بار تصاویر بنا کر کہیں بھیجی جاتی ہیں۔

    عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ دو دن کی بجائے ایک روز کر دیا اور کل دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • شہباز شریف 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    شہباز شریف 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت نے نیب کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 13 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے 14 روزہ ریمانڈ منظور کر لیا۔

    نیب حکام نے آج میاں شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثے اور منی لانڈرنگ کیس میں احتساب عدالت میں پیش کیا، نیب نے احتساب عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کا چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، کیس میں شہباز شریف کے اہل خانہ بھی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، شہباز شریف کی بیٹی جویریہ علی نے عدالت میں حاضری لگائی۔

    عدالت سے جویریہ علی کو بڑا ریلیف مل گیا، عدالت نے انھیں کیس کی سماعت کے لیے عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔حمزہ شہباز کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی، جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے عدالت میں حمزہ کی حاضری معافی کی درخواست پیش کی گئی۔

    شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سخت سیکورٹی رہی، کنٹینر اور خاردار تاریں بچھا کر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، صورت حال کنٹرول میں رکھنے کے لیے احتساب عدالت کے اندر رینجرز اہل کار بھی تعینات کیے گئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف اور فیملی کے اثاثہ جات چند کروڑ سے اربوں میں پہنچ گئے، نیب کو جواب میں کہا گیا کہ بچے میری زیر کفالت ہیں، جب کہ ہائی کورٹ میں کہا گیا کہ بچے خود مختار ہیں، شہباز شریف وقفے وقفے سے 1990 سے اقتدار میں رہے، 1990 میں اثاثے 20 لاکھ ظاہر کیے پھر اربوں میں کس طرح پہنچ گئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا شہباز شریف سے اہم معاملات پر تفتیش باقی ہے، کل شہباز شریف سے جو سوالات پوچھے گئے انھوں نے ان کا جواب دینے سے انکار کیا، شہباز شریف نے کہا جو بتانا تھا بتاچکا ہوں اب کچھ نہیں بتاؤں گا۔

    عدالت میں شہباز شریف نے اپنے ادوار میں کیےگیے ترقیاتی کاموں کا کتابچہ پیش کیا، جس پر جج جواد الحسن نے پوچھا کہ کیا آپ یہ کتابچہ پیش کر رہے ہیں تاکہ اسے ریکارڈ کاحصہ بنا دیا جائے، شہباز شریف نے کہا ہاں، جس پر جج نے نیب تفتیشی افسر کو کتابچےکو ریکارڈ کاحصہ بنانے کی ہدایت کر دی۔ شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا جج صاحب میں کوئی دلائل نہیں دے سکتا، بس معروضات پیش کی ہیں، آپ کے سامنے جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی گئی ہے اس پر جو فیصلہ ہو۔

  • سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی 14 روزہ جسمانی ریمانڈپر نیب کےحوالے

    سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی 14 روزہ جسمانی ریمانڈپر نیب کےحوالے

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈپر نیب کےحوالے کردیاگیا، ہفتے کو عدالت نے ملزم کو 2 روزہ راہداری ریمانڈپر نیب کے حوالے کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ٹیم کی جانب سے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کو احتساب عدالت میں جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا ، نیب نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ۔

    نیب پراسیکیوٹر نےبتایا باغ ابن قاسم کی غیرقانونی الاٹمنٹ کاکیس ہے، لیاقت قائم خانی کو 18 ستمبر کو گرفتار کیا گیا، ان کے گھر سے خزانہ بھی ملاہے، ان کے پاس یہ مال کہاں سےآیاپتہ کرنا ہے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ لیاقت قائم خانی کےخزانےکی منی ٹریل بھی معلوم کرنی ہے، جس پر لیاقت قائم خانی کےوکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔

    دوران سماعت لیاقت قائم خانی خود روسٹرم پر آئے اور کہا کہ شوگر کا مریض ہوں پرہیزی کھانا کھاتا ہوں، میں نے روز رات کو انسولین بھی لینی ہوتی ہے، میں نےزمین کی الاٹمنٹ پرایک دستخط بھی نہیں کیا، جرم ثابت ہوجائے تو پھانسی دےدی جائے۔

    تفتیشی افسر نے بتایا ہم نےباغ ابن قاسم کی سیٹلائٹ تصویریں بھی لی ہیں، انہوں نےجان بوجھ کر2005 میں باغ کا ایریا چھوڑ دیا تھا۔

    عدالت نے فریقین کو سُننے کے بعد سابق ڈی جی پارکس کراچی لیاقت قائم خانی کو ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، لیاقت قائم خانی کےگھرسےملنےوالے اثاثوں کی مالیت دس ارب روپےبتائی جاتی ہے، ان پریہ بھی الزام ہے کہ بیس سال میں اکہتر پارکس صرف کاغذات میں بناکرخزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔

    یاد رہے ہفتے کو اسلام آباد میں تعطیل کے باعث ملزم کو راولپنڈی کی عدالت کے جج اسماعیل جوئیہ کے روبرو پیش کیا گیا تھا، عدالت نے ملزم کو 2 روزہ راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔

    واضح رہے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کو نیب راولپنڈی نے کراچی سے گرفتار کیا تھا، ملزم پر کراچی میں باغ ابن قاسم کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور کروڑوں کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت نے لیاقت قائم خانی کا دو روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا

    ملزم کے گھر اورتجوریوں سےزیورات،زمینوں کےکاغذات اور قیمتی سامان برآمدہوا جبکہ نیب ملزم کی پُرتعیش گاڑیاں اور قیمتی اسلحہ بھی تحویل میں لے چکا ہے جبکہ لیاقت قائم خانی کے اثاثوں کی مالیت کا تخمیہ دس ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

    خیال رہے نیب کی جانب سے سابق ڈی جی پارکس اور میئر کراچی کے مشیر لیاقت قائم خانی پر مزید تین ریفرنسز درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا، دوران تفتیش کئی اہم انکشافات ہوئے تھے ، جن کے مطابق لیاقت قائم خانی نے بیس سال میں ایسے 71 پارکس بنائے، جو صرف کاغذات میں موجود ہیں، ملزم نے پارکس میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے ناموں پر ایک ارب روپے ہڑپ کیے۔

    لیاقت قائم خانہ بلدیہ عظمٰی کراچی کے طاقت ور ترین افسر سمجھے جاتے تھے، سیاسی اثرو رسوخ کے باعث وہ اٹھارہ سال سے تحقیقاتی اداروں سے بچتے رہے۔

    لیاقت قائم خانی کے خلاف نیب تحقیقات شروع ہوئیں، پھربند کر دی گئی، 2013 میں بھی اینٹی کرپشن نے شہید بے نظیرپارک میں کرپشن کی تحقیقات کی، اینٹی کرپشن نے بھی لیاقت قائم خانی کے خلاف تحقیقات روک دی گئی تھی۔

  • ایل این جی کیس : شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جسمانی ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع

    ایل این جی کیس : شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جسمانی ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جسمانی ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایل این جی کیس کی سماعت ہوئی ، نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    دوران سماعت نیب کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کےمزید14روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی ، شاہد خاقان عباسی خود روسٹرم پر آئے اور کہا کل جو چیف جسٹس نےکہابات ساری وہی ہے، یہ سارےسیاسی کیس ہیں، مجھے خدشہ ہے یہ مجھ پرجعلی کیس بنادیں گے، ان کو بےشک ایک ہی بار 90دن کا ریمانڈ دےدیں، بات وہی ہے جومیں نے پہلے دن کردی تھی۔

    عدالت نے شاہد خاقان عباسی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    ایل این جی کیس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کو بھی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے رو برو پیش کیا گیا اور دونوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا مزید تفتیش کرنی ہے جسمانی ریمانڈ می توسیع کی جائے ، جس پر وکیل صفائی کا کہنا تھا ہمارا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، مفتاح اسماعیل کو23 گھنٹے اکیلے رکھا جاتاہے، کم از کم انہیں کھانا تو خاقان عباسی کے ساتھ کھانے دیا جائے۔

    وکیل صفائی کی جانب سے نیب کے جسمانی ریمانڈ میں استدعا کی مخالفت کی گئی۔

    عدالت نے مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کےمزیدجسمانی ریمانڈکی استدعا پربھی فیصلہ محفوظ کرلیا، ایل این جی کیس کے تفتیشی افسر ملک زبیر نے عدالت میں بیان میں کہا میں کراچی گیاتھا،سارا ریکاڑد خود لیکر آیا ہوں، ریکارڈ، شواہد کی روشنی میں مزید تفتیش کرنا چاہتا ہوں۔

    بعد ازاں عدالت نے تینوں ملزموں کے جسمانی ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے مزید 14دن کے لئے نیب کے حوالے کردیا، ملزمان میں شاہدخاقان عباسی ،مفتاح اسماعیل ،شیخ عمران الحق شامل ہیں۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز اور یوسف عباس کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

    چوہدری شوگر ملز کیس: مریم نواز اور یوسف عباس کے ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت جج نعیم ارشد نے کی۔ سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کو 14 روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

    نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شیئرز منتقلی کے متعلق کمپنی سیکریٹری اور سی ایف او سے پوچھا گیا، کمپنی سیکریٹری اور سی ایف او نے شیئرز منتقلی کا ریکارڈ موجود نہ ہونے کا بیان دیا۔ مریم نواز کہتی ہیں کہ کمپنی سیکریٹری اور سی ایف او کے پاس شیئرز منتقلی کی دستاویزات موجود ہیں۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز 70 کروڑ سے بنی بعد میں 40 کروڑ مزید آنے سے متعلق کچھ نہیں بتایا جارہا۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پانامہ کیس میں بنی جے آئی ٹی میں چوہدری شوگر ملز کا معاملہ بھی زیر تفتیش آچکا ہے۔ ایس ای سی پی اور نیب نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب پہلے دن سے ایک ہی نوعیت کے الزامات کے تحت بار بار درخواست لا رہا ہے، تمام شیئرز دادا میاں شریف نے منتقل کیے تھے، میاں شریف نے اہنی زندگی میں ہی شیئرز منتقل کیے تھے۔ سنہ 1994 سے مختلف تحقیقات کے بعد آج تک ملزمہ کے خلاف کچھ نہیں ملا۔ مریم نواز کا منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ اماراتی شہری نصرعبد اللہ لوتھا سے رقم وصولی کا کام عباس شریف نے کیا تھا، تفتیشی افسر کے پاس تمام ریکارڈ ہے کچھ بھی برآمدگی کی ضرورت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خاتون ملزمہ ہونے کی بنیاد پر مریم کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کیا جا رہا جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ مریم نواز کے ساتھ خاتون افسران کون کون ہیں؟

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 4 خواتین پولیس اہلکار ملزمہ مریم کے ساتھ تعینات کی گئی ہیں۔ جج نے مریم نواز سے استفسار کیا کہ کیا آپ کی اٹینڈنٹ خاتون ہے جس پر مریم نواز نے کہا کہ جی سب جیل میں خاتون ہی مجھے اٹینڈ کرتی ہے۔

    عدالت نے مزید ریمانڈ کی درخواست منظور کرتے ہوئے مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی، عدالت نے دونوں کو 18 ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز کو تفتیش کے لیے بلایا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں۔

    مریم نواز ملاقات کر کے نکلیں تو نیب ٹیم نے انہیں گرفتار کرلیا تھا جبکہ نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کو بھی گرفتار کیا گیا۔ اس سے قبل مریم نواز اور یوسف عباس کو 4 ستمبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا گیا تھا۔

  • مفتاح اسماعیل اورعمران الحق 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    مفتاح اسماعیل اورعمران الحق 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں گرفتار سابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل کو احتساب عدالت کے جج راجہ جواد عباس کے روبرو پیش کیا گیا، سماعت میں نیب نے مفتاح اسماعیل سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے سماعت کے دوران کہا کہ کچھ مزید ملزمان کو گرفتار کرکے ریمانڈ لینا ہے، دیگر ملزمان کے بیان سے مفتاح اسماعیل کو کنفرنٹ کرانا پڑسکتا ہے۔

    مفتاح اسماعیل کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی جواز نہیں کہ خیالی بات پر مزید جسمانی ریمانڈ دے دیا جائے، پچھلے11 دن کے ریمانڈ میں مفتاح اسماعیل سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی۔

    معزز جج نے استفسار کیا کہ نیب کے پاس جسمانی ریمانڈ کے لیے اس کے علاوہ کیا گراؤنڈ ہے، جوجواز آپ پیش کر رہے ہیں میں اس کو ریکارڈ کا حصہ بناؤں گا، میرے سامنے کھڑے ہو کر سوچ سمجھ کر بات کرنی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کا مزید ایک بار 14 روزہ جسمانی ریمانڈ چاہیے، اس کے بعد ریمانڈ نہیں مانگیں گے۔

    وکیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پراسیکیوٹرعدالت میں حلف دیں اس کے بعد جسمانی ریمانڈ نہیں مانگیں گے، معزز جج نے استفسار کیا کہ اب تک کتنا ریمانڈ مکمل ہوچکا ہے جس پر وکیل صفائی نے جواب دیا کہ 22 دن کا ریمانڈ ہوچکا ہے جس میں تفتیش کوئی نہیں ہوئی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو 12 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی کا14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی کا14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو احتساب عدالت کے جج کے روبرو پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے شاہد خاقان عباسی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا ایل این جی ٹرمینل سے متعلق تفتیش ابھی باقی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر جسمانی ریمانڈ کی مخالفت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں 90 روزکا ریمانڈ دے دیں، بتا چکاہوں کوئی جرم ہی نہیں کیا، ان کو ریمانڈ لینے دیں۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 14 دن کے مزید جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی پریس کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور جا رہے تھے۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو لاہور جاتے ہوئے ٹول پلازہ پر روکا جہاں انہیں ٹھوکر نیاز بیگ سے گرفتار کیا گیا۔

    بعدازاں نیب نے اپنے اعلامیے میں مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی کیس میں گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔ نیب نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو بذریعہ خط شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

    جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

    ترجمان نیب کے مطابق مذکورہ ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لیے ٹھیکے دینے اور مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس : مریم نواز  کے جسمانی ریمانڈ میں  14دن کی توسیع

    چوہدری شوگر ملز کیس : مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع

    لاہور : احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع کردی اور دونوں کو 4 ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگرملز کیس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج نعیم ارشد نے سماعت کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی صدر مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا، سماعت میں نیب کی جانب سے مریم نواز اور یوسف عباس کےجسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی گئی۔

    مریم نواز کے وکلا کی جانب سےجسمانی ریمانڈ کی مخالفت نہیں کی گئی ، وکیل نیب نے کہا مختلف زاویوں سے تفتیش جاری ہے ، 1990 کی دہائی کی ٹرانزیکشن کی تحقیقات کرنی ہیں۔

    احتساب عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع کر تے ہوئے دونوں کو 4 ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگرملز کیس، مریم نواز 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں، مریم نواز ملاقات کر کےنکلیں تو نیب ٹیم نے انھیں گرفتار کرلیا تھا جبکہ نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کو بھی گرفتار کیا۔

    بعد ازاں مریم نواز اور یوسف عباس کو احتساب عدالت کےجج جوادالحسن کےروبروپیش کیا گیا تھا ، جہاں عدالت نے مریم نوازاور بھتیجے یوسف عباس کو 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • مفتاح اسماعیل اورعمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع

    مفتاح اسماعیل اورعمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30اگست تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں گرفتار سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت میں پیش کیا، عدالت میں سماعت کے دوران نیب کی جانب سے ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    سابق ایم ڈی پی ایس اوعمران الحق کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے پاس کوئی ٹھوس وجہ نہیں جسمانی ریمانڈ کی، نیب صرف ذہنی اذیت پہنچا رہاہے۔

    وکیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کا مہنگا ٹھیکہ دینے کا الزام درست نہیں، نیب کے پاس موازنہ موجود نہیں کہ دوسری کمپنی کوٹھیکہ سستا ملنا تھا۔

    وکیل صفائی حیدر وحید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے دیے گئے ٹھیکے اس سے بھی مہنگے ہیں۔ عدالت میں مفتاح اسماعیل کی میڈیکل رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔

    وکیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نیب کی تحویل میں بھی ان کے موکل کا معائنہ ہوا، مفتاح اسماعیل کے دل میں سوراخ ہے، ان کو حراست میں رکھنا جان لیوا ہوسکتا ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30اگست تک توسیع کردی۔

  • حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع

    حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے خلاف لاہور کی احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز سے مزید تفتیش کی ضروت ہے، بہت سے معاملات میں ابھی تک تفتیش مکمل نہیں ہوئی، حمزہ شہبازسے اکاونٹس اورٹرانزیکشن کی تفتیش کرنی ہے۔

    احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    رمضان شوگر ملز کیس: حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 اگست تک توسیع کی تھی اور شہبازشریف کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور کی تھی۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے 11 جنوری 2018 کو رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا تھا، بعد ازاں چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔