Tag: جسمانی ریمانڈ

  • چوہدری شوگرملز کیس،  مریم نواز 21 اگست تک  جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    چوہدری شوگرملز کیس، مریم نواز 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور :  احتساب عدالت نے  چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازاور بھتیجے یوسف عباس کو 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا،  نیب نے دونوں ملزمان کے15روزہ جسمانی ریمانڈکی استدعاکی  تھی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگرملز کیس کی سماعت ہوئی، مریم  نواز  اور یوسف عباس کو احتساب عدالت کےجج جوادالحسن کےروبروپیش کیا گیا، اس موقع پر کمرہ عدالت میں کیپٹن (ر) صفدر ، جنید صفدر ، رانا اقبال ، خرم دستگیر بھی موجود تھے

    عدالت میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا مریم نوازکےاکاؤنٹ سےمشکوک ٹرانزیکشنزہوئیں، مریم نواز کو 2 مرتبہ نیب آفس طلب کیاگیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا آپ کے پاس کیا مواد ہے، جو مریم نواز کو طلب کیاگیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا 2008 میں مریم نوازکےنام پر11 ملین کےشیئرتھے، اکاؤنٹ میں کروڑوں کی رقم کہاں سےآئی تعین کررہےہیں، چوہدری شوگر ملز سے متعلق  نواز شریف سےتحقیقات کاآغازکیاگیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مریم نوازچوہدری شوگرملزکی ڈائریکٹرہیں، وہ 1992 سے 1997 تک ڈائریکٹر رہیں، مریم نوازکے84لاکھ روپےکےشیئرتھے، جو بڑھ کر 41 کروڑ ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : نیب نے مریم نواز کو حراست میں لے لیا

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا شیئرزسعیدسلحدی اورصلاح الدین سے خریدےگئے، شیئرخریداری کی رقم سےمتعلق معلومات نہیں دی جا رہیں اور استدعاکی عدالت 15روزہ جسمانی ریمانڈمنظورکرے۔

    احتساب عدالت نے  چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازاور بھتیجے یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈپرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کو 12روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور دونوں ملزموں کو 21 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    یاد رہے گزشتہ روز نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز کو گرفتار کرلیا تھا ، مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں، مریم نواز ملاقات کر کےنکلیں تو نیب ٹیم نے انھیں حراست میں لے لیا جبکہ نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔

    خیال رہے نواز شریف کے بیٹے حسن اورحسین نواز بھی چوہدری شوگر ملز میں شیئر ہولڈر ہیں لیکن مریم نواز چوہدری شوگر ملز میں سب سے بڑی شیئر ہولدڑ ہیں، مریم نواز سے سوالنامے میں پوچھا گیا تھا کہ چوہدری شوگر ملزکی سرمایہ کاری کہاں سے آئی، غیرملکی شہریوں کی سرمایہ کاری اور لین دین کی تفصیل بھی بتائیں اور مختلف علاقوں میں خریدی گئی اراضی کی تفصیل بھی فراہم کریں۔

    شریف خاندان پر چوہدری شوگرملز میں غیر ملکیوں کے نام پر اربوں کی سرمایہ کاری اور لاکھوں کےحصص دینے کا الزام ہے، غیر ملکیوں کے نام پر حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی واپس کیے گئے جبکہ نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ مریم نوازاورچوہدری شوگر ملز کےدوسرے مالکوں کی لاکھوں روپے کی ٹی ٹیزکا سراغ لگایا گیا ہے۔

  • ایل این جی کیس، مفتاح اسماعیل  11روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    ایل این جی کیس، مفتاح اسماعیل 11روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور 19 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو احتساب عدالت کے چھٹی پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج طاہر محمود کے روبرو پیش کیا گیا، سماعت میں نیب نے مفتاح اسماعیل سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    ڈیوٹی جج احتساب عدالت طاہر محمود نے نیب ٹیم سے استفسار کیا پہلے یہ بتائیں کہ مفتاح اسماعیل کو کیوں گرفتار کیا ہے ؟ بتایا جائے کہ کاز آف اریسٹ کہاں ہے؟

    تفتیشی افسر نے وارنٹ گرفتاری کی نقل عدالت میں پیش کر دی، جج نے نیب ٹیم کو ہدایت کی ایک دو دن اس عدالت میں میری ڈیوٹی ہے آپ تیار ہو کر آئیں، دوسری صورت میں آپ کی کارکردگی میں ضرور لکھوں گا۔

    نیب حکام نے مفتاح اسماعیل کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جبکہ سابق ایم ڈٖی پی ایس او عمران الحق کو بھی ڈیوٹی جج کے سامنے پیش کیا گیا، نیب پراسیکوٹر کی عدالت میں زبان پھسل گئی اور کہا مفتاح اسماعیل کا 15 سال کا جسمانی ریمانڈ منظور کیاجائے، جس پر عدالت نے کہا کتنا ریمانڈ چاہیے؟

    نیب پراسیکوٹر نے استدعا کی سوری سر، 15روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جس پر مفتاح اسماعیل کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی اور کہا نیب کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ میں تفتیش مکمل ہونے کا کہہ چکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار

    بعد ازاں احتساب عدالت نے مفتاح اسماعیل اور عمران الحق11 روز ہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور دونوں ملزمان کو 19 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی ،  جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں ہائی کورٹ کے احاطے سے حراست میں لے لیا تھا۔

  • ایل این جی کوٹہ کیس : شاہد خاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ میں 15 اگست تک توسیع

    ایل این جی کوٹہ کیس : شاہد خاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ میں 15 اگست تک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں ایل این جی اسکینڈل میں گرفتار  مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم  شاہدخاقان عباسی کے جسمانی ریمانڈ میں15اگست تک توسیع کردی، شاہد خاقان نے کہا  جتناجسمانی ریمانڈآپ دینا چاہتے ہیں دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایل این جی کوٹہ کیس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 13روز کا جسمانی ریمانڈمکمل ہونے پر جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا، نیب کی جانب سے مزید تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی۔

    عدالت نے ایل این جی اسکینڈل میں گرفتار شاہدخاقان عباسی کےجسمانی ریمانڈمیں15اگست تک توسیع کردی ، نیب پراسیکیوٹر نے کہا 5 اگست کو عید کی چھٹی ہے، جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ کوئی بات نہیں ہم چٹھی کے دن سماعت کر لیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : نیب نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرلیا

    شاہد خاقان عباسی نے نے کہا جتناجسمانی ریمانڈآپ دینا چاہتے ہیں دےدیں، جس پر حج محمدبشیر کا کہنا تھا کہ آپ وکیل کر لیں جو جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرسکے۔

    یاد رہے 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا تھا۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں طلب کر رکھا تھا لیکن انہوں نے نیب میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • جعلی اکاؤنٹس اور پارک لین ریفرنس: آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ میں 8 اگست تک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس اور پارک لین ریفرنس: آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ میں 8 اگست تک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے پارک لین اور جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں سابق صدر آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ میں 8 اگست تک توسیع کردی، جج محمد بشیر نے کہا ٹھیک ہے 10دن بعد آپ کی نیب سے جان چھوٹ جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں میگا منی لانڈرنگ کیس اورپارک لین ریفرنس پر سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

    سابق صدر آصف علی زرداری کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، بلاول بھٹو میں عدالت پہنچ گئے۔

    آصف زرداری کی جانب سےدیے گئے اخباری تراشوں پر وکیل نے دلائل کا آغاز کیا، وکیل لطیف کھوسہ نےشہزاد اکبرسےمتعلق خبر پڑھ کر سنائی اور سابق صدر آصف علی زرداری روسٹرم پر آ گئے، جس پر جج محمد بشیر نے کہا آپ نے بیٹھنا ہے تو بیٹھ جائیں۔

    دوران سماعت نیب نے آصف زرداری کے10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی جبکہ زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ سماعت عید کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کی جائے۔

    جج محمد بشیر نے کہا عید کے بعد رکھ نہیں سکتے،ایک وقت میں زیادہ سےزیادہ ریمانڈ 15 دن کاہو سکتا، جس پر وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا عید کی چھٹیاں آ جائیں گی، ہفتےاور اتوار کےدن ہوں گے، 13 ، 14 اور 15 اگست کی چھٹی ہو گی، 19 اگست کی تاریخ رکھ لیں۔

    جس کے بعد احتساب عدالت نے نیب کی مزید 10 روز کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف زرداری کےجسمانی ریمانڈمیں 8 اگست تک توسیع کر دی۔

    دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ، جج محمد بشیر نے کہا ٹھیک ہے 10دن بعد آپ کی نیب سے جان چھوٹ جائے گی، جس پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ نیب سے ہم جان چھڑانانہیں چاہ رہے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری اور فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ، نیب کو مزید شواہد مل گئے

    یاد رہے درخواست آصف زرداری کےوکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے درخواست دائرکی گئی تھی کہ نیب کو میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کرنےکاحکم دیا جائے، عدالت نے لطیف کھوسہ کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    خیال رہے نیب نے آصف زرداری، فریال تالپور کے خلاف مزید شواہد حاصل کرلیے ہیں، جس میں بتایا گیا کہ پلاٹوں کی خریداری کے لیے ادائیگی جعلی اکاونٹ سے کی گئی۔

    واضح رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرلیا تھا، بعد ازاں دونوں کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 29 جولائی تک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس کیس :فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 29 جولائی تک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 29 جولائی تک مزید توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، جس سلسلے میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو عدالت میں پیش کیا گیا اور ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔

    پی پی رہنماؤں کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے آصف زرداری اور فریال تالپور سے ملاقات کی درخواست کی، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    دوران سماعت نیب نے احتساب عدالت سےفریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روزہ ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی، جس پر عدالت نےفریال تالپور کو 6 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    فریال تالپور کےوکیل نے کہا کہ یہ پندرہ روز بنتے ہیں،عدالت نے کہا کہ پانچ اگست کو اتوار ہے، سوموار کو پیش کیاجائے۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ کی تاریخ تبدیل کرتے ہوئے ریمانڈ سات روزہ کردیا اور فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 29 جولائی تک توسیع کردی۔

    یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد 14 جون کو فریال تالپور کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے گرفتار کیا اور ان کی رہایش گاہ کو سب جیل قرار دیا تھا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف علی زرداری کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف علی زرداری کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 29 جولائی تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی، آصف علی زرداری کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بچے کل نیب حوالات میں والد سے اکیلے ملنا چاہتے ہیں، ہفتے میں 2 بار ملنے کی اجازت بھی دی جائے۔

    آصفہ بھٹو نے عدالت سے استدعا کی کہ والد سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے جس پر معزز جج نے ان کی درخواست منظور کرلی، وکیل صفائی نے کہا کہ آج بھی مل لیں گی کل بھی ملاقات کی اجازت چاہیے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کہاں ہے، وکیل نیب نے کہا کہ راستے میں ہیں تھوڑی دیر تک پہنچ جائیں گے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 29 جولائی تک توسیع کردی۔

    آصف علی زرداری کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

    نیب وکیل نے گزشتہ سماعت کے دوران عدالت کو بتایا تھا کہ پارک لین کیس میں بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے، 27 اپریل 2019 کو چیئرمین نیب نے وارنٹ جاری کیے تھے۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا آصف زرداری نے پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی اجلاس میں شرکت کی، آصف زرداری سے تفتیش مکمل نہیں ہو سکی، صرف کل ہی ان سے تفتیش ہوسکی، جس پر جج نے کہا تھا ایک کے بعد دوسرے پھر تیسرے کیس میں گرفتار کیا جائےگا، بہتر نہیں کہ تمام مقدمات کے تفتیشی افسران کو تفتیش کی اجازت دے دیں؟ ایسا کرنے سے بار بارگرفتاری اور ریمانڈ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    عدالت نے آصف زرداری کے پارک لین کیس میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آصف زرداری کا 13روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا

  • فریال تالپورکے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن  کی توسیع

    فریال تالپورکے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معزز جج ارشد ملک نے جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے خلاف سماعت کی۔

    سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ فریال تالپورسے ایک دن بھی تفتیش نہیں کی ہے، فریال تالپورپروڈکشن آرڈر پرسندھ اسمبلی میں شریک ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سندھ اسمبلی اجلاس کی وجہ سے تفتیش نہیں کی جاسکی جس پر فریال تالپور کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سیدھا کہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ اسمبلی کا سیشن چل رہا ہے جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا جی سندھ اسمبلی کا اجلاس ابھی جاری ہے۔

    احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے سماعت 22 جولائی تک ملتوی کردی۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے فریال تالپورکوگرفتارکرلیا

    یاد رہے کہ 14 جون کو پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپور کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے گرفتار کیا تھا، ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 8 جولائی تک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس کیس: فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 8 جولائی تک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 8 جولائی تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی ، پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کو پیش کیا گیا، سماعت میں وکیل لطیف کھوسہ نے کہا شفافیت کرتےہیں توحلیمہ بی بی کوتو نوٹس جاری نہیں کرتے، ہمیں کوئی ہمدردی نہیں چاہیےاورنہ کوئی توقع ہے۔

    فریال تالپور نے بیان میں کہا شوگرکی مریضہ ،بلڈپریشربھی ہائی رہتاہے، جس پر جج احتساب عدالت نے فریال تالپور کی میڈیکل رپورٹ کاجائزہ کیا اور فریال تالپور کو ہدایت کی آپ نشست پربیٹھ جائیں۔

    نیب نے کہا گنے کی سپلائی کےریکارڈپردستاویزات پرفریال کامؤقف لیناہے، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا فریال تالپورکوجعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتارکیاگیا، زمینوں کاکیاتعلق؟ یہ چیزوں کامربع بنارہےہیں۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا سمجھنےکی کوشش کررہےہیں گنےکن شوگرملزکوبیچےگئے، فریال تالپورنےبتایاپیسےگنوں کی قیمت کی مدمیں آتےتھے، ہم اس بیان کی تصدیق کرنےکی کوشش کررہےہیں۔
    .
    نیب پراسیکیوٹر نے کہا ان کاکہناہےزرداری گروپ گنےکی سپلائی کرتاہے، گنےکی کاشت کیلئےجوزمینیں ہیں مالکان کےبیانات لینےہیں، بیانات پرفریال تالپورسےپوچھ گچھ کرنی ہے۔

    جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا فریال تالپورکےزرداری گروپ میں ایک فیصدسےبھی کم شیئرزہیں، پارک لین میں بھی فریال تالپورکاکوئی کردارنہیں، پارک لین نےسمٹ بینک سےقرضہ لیا، نیب والے کھچڑی بنارہے ہیں صرف چوں چوں کامربع ہے۔

    لطیف کھوسہ نے نیب پر طنز کرتے ہوئے کہا نیب ماشااللہ بہت شفاف کام کررہاہے، اللہ ان کومزیدشفاف کام کرنےکی ہدایت دے، علیمہ باجی سےمتعلق انہیں کچھ کیوں نظرنہیں آتا، انہوں نےبی بی شہیدکےساتھ بھی ایساہی سلوک کیا، گھڑلیں انہوں نےجوکچھ گھڑناہے۔

    جج نے نیب سے استفسار کا 3 کروڑ کی رقم کا کیا ہوا جو آپ نے کہا تھا خورد برد ہوئی، جس پر نیب نے جواب دیا فریال تالپورسےاس پیسےکاپوچھاتوکہاشوگرمل سےآیا، ہم اس معاملےمیں تعلق کی تحقیقات کررہےہیں۔

    احتساب عدالت نے فریال تالپورکا 14 روزہ جسمانی ریمانڈمنظور کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈمیں8جولائی تک توسیع کردی۔

    مزید پڑھیں : فریال تالپور9 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں 14ا جون کو پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپور کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے گرفتار کیا تھا اور  ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔

    اگلے روز فریال تالپور کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں نیب  نے تفتیش کے لیے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم  احتساب عدالت نے فریال تالپور کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 24 جون کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس :  حمزہ شہباز 26 جون  تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : احتساب عدالت نے کرپشن کے مقدمات میں ملوث مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، نیب نے عدالت سے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ لینے کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت میں پہنچایا گیا، احتساب عدالت کے ایڈمن جج جوادالحسن آمدن سے زائداثاثے اورمنی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔

    حمزہ شہباز نے وکلا کے ساتھ کمرہ عدالت میں مشاورت کی، نیب کی جانب سےحمزہ شہبازکے جسمانی ریمانڈکی استدعاکی جائےگی۔

    حمزہ شہباز کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہبازنےآج تک نہیں بتایا پیسے کے ذرائع کیا ہیں، ان کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے زیادہ ہیں اور ان کے اکاؤنٹس میں 500 ملین سے زائد جمع ہوئے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا حمزہ شہباز نے 2006 میں ایف بی آرمیں اسٹیٹمنٹ نہیں دی، انھوں نے 2009 میں اسٹیٹمنٹ دی جس میں اثاثے زیادہ تھے، حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں باہر سے 18 کروڑ کی رقم آئی، انھوں نے یہ نہیں بتایا پیسہ کس نے بھیجا اور ذرائع کیاہیں۔

    پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہباز سے 38 کروڑکی رقوم کی تفتیش کرنی ہے، باہر سے رقوم حمزہ شہباز اور فیملی کے اکاؤنٹ میں آئیں ، تحقیقات کے لیے حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا حمزہ شہبازکی کی گرفتاری کی وجوہات اورشواہد نہیں دیےگئے، آئین کے ذریعے شفاف ٹرائل ہر ملزم کا حق ہے، جس مواد پر نیب کا انحصار ہے، ملزم کو نہیں دیاگیا، ہمارے پاس مٹیریل ہی نہ ہو تو دفاع کیسے کریں، ایساکیس نہیں دیکھاجس میں ریمانڈ لیا جائے مگرشواہد نہ دیئے جائیں۔

    وکیل صفائی نے کہا حمزہ شہباز بڑے صوبے کے اپوزیشن لیڈرہیں، حکومت حمزہ شہبازاورخاندان کوانتقام کانشانہ بنارہی ہے، نیب نے پہلے 85 ارب کا الزام لگایا اب18 کروڑ کہہ رہی ہے، جس دور کا الزام لگایاگیا، اس وقت حمزہ شہبازیاخاندان اقتدارمیں نہ تھا۔

    حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل میں کہا نیب کہتی ہے 2005 سے 2009 تک منی لانڈرنگ کی، حمزہ شہباز کو اس دور میں شہر سے باہر جانے کی اجازت نہ تھی، نیب نمائندہ ٹی وی پرمنی لانڈرنگ کا کہتا ہے پھر اثاثوں کی بات ہوتی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں آیا پہلے کے معاملات پر اطلاق نہیں ہوتا، منی لانڈرنگ کا لفظ صرف سیاسی طور پر شریف خاندان کیخلاف لیا جارہا ہے، نیب نے آج تک کوئی ثبوت کسی عدالت میں پیش نہیں کیا، نیب خود تسلیم کرتا ہے حمزہ شہباز شامل تفتیش ہوتے رہے۔

    امجدپرویز نے کہا تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے اور گوشواروں میں ظاہر بھی کیاگیا، تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے مگر خاص وجوہات پر کل گرفتار کیاگیا، عدالت حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا ہائی کورٹ میں ضمانت کیس میں تمام مٹیریل فراہم کردیاگیا ہے، جونوٹس جاری کیےان میں بھی مواد منسلک کیاجاتارہا، ٹرانزیکشن اور رقوم بھیجنے والوں کی تفصیل دے چکے ہیں، گرفتاری کی وجوہات کا کہاگیا جو فراہم کی جاچکی ہیں۔

    عدالت نے کہا تفتیشی افسرکوتفتیش کے معاملے پر حکم جاری نہیں کرسکتے، ہمیں اس معاملےمیں خاموش رہناپڑتاہے، جس پر وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا عدالت خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرتی، عدالت تفتیشی کو شفاف تفتیش کا حکم دے سکتی ہے۔

    احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حمزہ شہباز کا 26جون تک جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کے حوالے کردیا۔

    حمزہ شہباز کی احتساب عدالت پیشی کےموقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور عدالتی کمپلکس کے اطراف راستوں کو کنٹینرز،خارداریں تار لگا کر بندکر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی  اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    گرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کا نیب میں طبی معائنہ کیا گیا، ان کے شوگر اور بلڈ پریشر کے ٹیسٹ کیے گئے اور ڈاکٹرز نے حمزہ شہباز کو صحت مند قرار دیا تھا۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • راولپنڈی میں اسکول طالب علموں کی امریکی نژاد جونیئرسے مبینہ زیادتی

    راولپنڈی میں اسکول طالب علموں کی امریکی نژاد جونیئرسے مبینہ زیادتی

    راولپنڈی: نجی اسکول کے سینئر طالب علم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جونیئر طالب علم کو مبینہ طور پرزیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، تین میں سے دو ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزمان اس دوران اسلحہ کے زور پر 15 سالہ امریکی نژاد پاکستانی طالب علم کی غیر اخلاقی ویڈیو بنا کر اسے آگے شیئربھی کرتے رہے۔ متاثرہ طالب علم ڈیڑھ سال قبل تعلیم حاصل کرنے کےلئے پاکستان آیا تھا۔

    زیادتی کے بعد ملزمان نے طالب علم کو دوبارہ ویڈیو دکھا کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی جس پر اس نے پولیس سے رابطہ کیا۔ طالب علم کی شکایت پر کینٹ پولیس نے فوری طور پر 3 نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے سینئر طالب علم اور اس کے ایک دوست کو گرفتار کرلیا اور بعد ازاں پولیس نے متاثرہ طالب علم کا میڈیکل بھی کروایا۔

    پولیس نے 15 سالہ طالب علم کی مدعیت میں ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 377,367A,292/34 کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا۔ڈی ایس پی کینٹ سردار بابر نے بتایا کہ طالب علم کا میڈیکل کرایا گیا ہے اور ڈی این اے رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی ڈاکٹرز ریپ سے متعلق حتمی رائے دیں گے تاہم ملزمان سے پوچھ گچھ جاری ہے ،تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ۔

    انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کو جلد جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت پیش کیا جائے گا۔کینٹ پولیس نے طالب علم سے مبینہ ریپ کے حوالے سے بتایا کہ 19 اپریل کو نجی اسکول کا طالب علم خریداری کے سلسلے میں صدر گیا تو وہاں پر ان کے اسکول کے سینئر ساتھی مل گئے جو امریکی نژاد پاکستانی طالب علم آئس کریم کھیلانے لے گئے۔

    متاثرہ لڑکے نے بتایا کہ آئس کریم کھانے کے بعد ملزم نے زبردستی اسے گاڑی میں ڈالا اور ایک پارکنگ میں لے گئے اور وہاں اس کا ریپ کرنے کی کوشش کی جب طالب علم نے شور مچایا تو ملزمان نے اس کے منہ کو کپڑے سے بند کردیا اس کے بعد ملزمان طالب علم کو کسی ڈیرے پر لے گئے وہاں پر تینوں ملزمان نے اس کے ساتھ اسلحہ کے زور پر مبینہ طور پر ریپ کیا۔

    متاثرہ طالب علم نے بتایا کہ اس ساری کارروائی کے دوران غیر اخلاقی ویڈیو بھی بنائی گئی جسے شیئر کیا گیا۔لڑکے نے پولیس کو بتایا کہ بعد ازاں اسکول کے ایک اور سینئر طالب علم نے مذکورہ غیر اخلاقی ویڈیو اسے بھیجی اور بلیک میل کرتے ہوئے اسے بلایا۔

    متاثرہ طالب علم کے کزن محمد ناصر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے کزن کے والدین امریکا ہی میں مقیم ہیں اور وہ ڈیڑھ سال قبل پاکستان صرف تعلیم حاصل کرنے کےلئے آیا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد اس کو واپس والدین کے پاس امریکا بھیجا جارہا ہے۔

    محمد ناصر نے الزام لگایا کہ ملزمان شراب نوشی کرتے ہیں۔ایس ایچ او تھانہ کینٹ مرزا جاوید اقبال نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کی جا رہی ہے تاہم ایک ملزم فرار ہو چکا ہے جس کی گرفتار کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔