Tag: جسمانی ریمانڈ

  • ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت، عدالت نے چارپولیس اہلکاروں کا جسمانی ریمانڈ دے دیا

    ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت، عدالت نے چارپولیس اہلکاروں کا جسمانی ریمانڈ دے دیا

    کراچی : عدالت نے ڈیڑھ سال کے احسن کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے والے چار پولیس اہلکاروں کا جسمانی ریمانڈ دے دیا، سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ کوئی مقابلہ نہیں ہوا رقم کے تنازع پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے یونیورسٹی روڈ پر پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ڈیڑھ سال کے بچے احسن کی موت کے مقدمے کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ہوئی۔

    پولیس نے گرفتار چاروں اہلکاروں کو عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ کی استدعا کی، جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت نے چاروں پولیس اہلکاروں کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا،گرفتار پولیس اہلکاروں میں خالد، امجد، عبدالصمد اور پیرو شامل ہیں۔

    اس حوالے سے سی ٹی ڈٖی ذرائع کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین کی نشاندہی پر چاروں پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا، جائے وقوعہ سے ملنے والی گولیوں کے خول پولیس اہلکاروں کی پستول کے ہیں، پولیس مقابلہ نہیں ہوا ،دو اہلکاروں میں رقم کےتنازع میں تلخ کلامی ہوئی۔

    پولیس کے مطابق اہلکار عبدالصمد نے امجد پر فائرنگ کی، جس کی زد میں آکر گولی رکشے میں سوار ڈیڑھ سالہ احسن اور اس کے والد کو لگی، پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان سے مزید تحقیقات اور گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے ہیں لہٰذا ریمانڈ دیا جائے۔

    واضح رہے کہ ڈیڑھ سالہ بچے احسن کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پیش آیا تھا، مقتول بچے کے والد کاشف کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جا رہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا۔

    کچھ دیر بعد بچے احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔

  • شریف خاندان کا فرنٹ مین مشتاق چینی 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    شریف خاندان کا فرنٹ مین مشتاق چینی 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: لاہور کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے فرنٹ مین مشتاق عرف چینی کو 14 دن کے جسمانی ریمانڈ پر قومی ادارہ احتساب (نیب) کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گرفتار کیے گئے شریف خاندان کے فرنٹ مین مشتاق عرف چینی کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ مشتاق عرف چینی شہباز شریف کی فیملی کا فرنٹ مین ہے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ مشتاق عرف چینی نے سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں 50 کروڑ کی ٹرانزیکشن کی، ملزم سے نیٹ ورک سے متعلق تحقیقات کرنی ہے، نیب نے عدالت سے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    عدالت نے مشتاق عرف چینی کو 14 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    خیال رہے کہ مشتاق چینی کو گزشتہ روز بیرون ملک فرار ہوتے ہوئے لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ محمد مشتاق چینی پی آئی اے کی پرواز 203 سے دبئی روانہ ہو رہا تھا تاہم اس کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے پر اسے آف لوڈ کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتاق چینی نے سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں 60 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن کی تھی اور حمزہ شہباز کی ماڈل ٹاؤن میں گرفتاری کے موقع پر روپوش ہوگیا تھا۔

    مشتاق چینی سے متعلق مزید انکشافات سامنے آئے تھے جس کے مطابق ملزم نیب کو 2 مختلف مقدمات میں مطلوب تھا اور اس پر 60 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے جبکہ رمضان شوگر مل سے نکاسی کے لیے نالے کا جعلی سروے کروانے کا بھی الزام ہے۔

    گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں انکشاف ہوا تھا کہ مشتاق عرف چینی نے کمپنی بنا کر لاکھوں ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی، جعلی اکاؤنٹس میں ملوث دبئی کی کمپنی سے ٹرانزیکشن کی گئی۔

    برلاس ٹریڈنگ کمپنی سے لاکھوں ڈالر مشتاق کی کمپنی کو بھیجے گئے، برلاس ٹریڈنگ کمپنی کا نام بھی جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہے۔ سلمان شہباز، مشتاق چینی میں 50 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی، مشتاق چینی کے اکاؤنٹ سے 50 کروڑ روپے سلمان شہباز کو گئے۔

    مشتاق چینی نے 7 لاکھ سے زائد درہم کی ٹی ٹی منگوائی تھی، سال 2002 میں سلمان شہباز نے اپنی دولت 20 ہزار روپے ظاہر کی۔ سلمان شہباز کی دولت دیکھتے ہی دیکھتے اربوں روپے ہوگئی، سلمان شہباز کو اربوں روپے ٹی ٹی کے ذریعے دیے گئے۔

  • احتساب عدالت نےعلیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 مارچ تک توسیع کردی

    احتساب عدالت نےعلیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 مارچ تک توسیع کردی

    لاہور: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 مارچ تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں اورآف شور کمپنی رکھنے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    احتساب عدالت کے معزز جج نجم الحسن بخاری نے بند کمرے میں علیم خان کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں نیب کی جانب سےعلیم خان سے ہونے والی تفتیش کی رپورٹ پیش کی گئی اور ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 مارچ تک توسیع کردی۔

    علیم خان 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے کہ 15 فروری کواحتساب عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ علیم خان سن2000 میں عام شخص تھے اچانک871 ملین کے مالک بنے، علیم خان 2003 سے2007 تک وزیر رہے۔

    نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ ان کی 35 کمپنیاں بن گئیں اورسیکڑوں اکاؤنٹس سامنے آئے، ان کے اثاثوں کی مالیت 15سے 20 ارب ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

    واضح رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

  • علیم خان 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    علیم خان 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں اورآف شور کمپنی رکھنےکے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو آج لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ احتساب عدالت کے معزز جج نجم الحسن بخاری نے علیم خان کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علیم خان سن2000 میں عام شخص تھے اچانک871 ملین کے مالک بنے، علیم خان 2003 سے2007 تک وزیر رہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان کی 35 کمپنیاں بن گئیں اورسیکڑوں اکاؤنٹس سامنے آئے، ان کے اثاثوں کی مالیت 15سے 20 ارب ہے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علیم خان نے اپنے اثاثے الیکشن گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ 9 روزہ جسمانی ریمانڈ میں آپ نے کیا کیا؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 31 گواہوں کوبلایا جن میں سے 7 لوگ آئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ علیم خان نے 900 کنال زمین خریدی ابھی تک نہیں بتایا کیسے خریدی، علیم خان نے 900 کنال کی قیمت 60 کروڑ ظاہر کی۔

    انہوں نے کہا کہ علیم خان نے2003 میں زمین خریدی مگراس وقت ان کے پاس اتنی رقم نہیں تھی، علیم خان 900 کنال کی ادائیگی کے ثبوت پیش نہیں کرسکے۔

    نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے کہا کہ علیم خان نے بے نامی اکاؤنٹس سے ادائیگی کی، وہ تفتیش میں تعاون نہیں کررہے۔

    انہوں نے کہا کہ علیم خان کے والدین کو باہر سے 15 کروڑ آئے، پتہ نہیں پیسےکس نے بھجوائے، جو رقم آئی وہ اگلے دن ہی علیم خان کے اکاؤنٹ میں جمع ہوگئی۔

    وارث جنجوعہ نے کہا کہ علیم خان کے والدین ان کے بے نامی دار ہیں، علیم خان نے دبئی میں 90 کروڑ کی جائیداد خریدی۔

    انہوں نے کہا کہ دبئی جائیداد سے متعلق نہیں بتایا پاکستان سے پیسہ کس طرح بھیجا، عدالت نے استفسار کیا کہ دبئی میں جائیداد کا کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ علیم خان کی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ علیم خان اسے اپنی جائیداد مانتے ہیں مگر کاغذات نہیں دے رہے، وکیل علیم خان عدنان شجاع بٹ نے کہا کہ نیب حقائق کوتوڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ ہم تمام دستاویزات دے چکے اور ہر قسم کا تعاون کر رہے ہیں، ڈی جی نیب خود تسلیم کرچکے ہیں کہ تمام دستاویزات موجود ہیں۔

    احتساب عدالت نے علیم خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ 7سال تک پبلک آفس ہولڈ رہے، جس پرانہوں نے جواب دیا کہ ہماری35 کمپنیوں میں سے صرف 2 کام کررہی ہیں۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ 900 کنال زمین میں علیم خان 50 فیصد کے پارٹنر ہیں، باقی کا 50 فیصد میاں عامر محمود کا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب صرف جسمانی ریمانڈ کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے، اے اینڈ اے کی جائیدادیں خریدیں ان کے لیے 80 فیصد قرض لیے۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ گرفتاری آف شورکمپنی میں کی بعد میں آمدن سے زائد اثاثوں میں پیش کر دیا، جو منسٹری تھی اس میں3 سال میں 9 کروڑفنڈ ملا، اس میں کیا کرپشن ہوسکتی ہے

    انہوں نے کہا کہ علیم خان اپنے والدین کو آنے والے پیسوں کے جوابدہ نہیں، اپنے اثاثوں کے ہیں، والدین سے 510 ملین وراثت میں ملے جسے یہ کرپشن کہہ رہے ہیں۔

    وکیل علیم خان نے کہا کہ تمام دستاویزات دے دی ہیں اب مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے، والدہ نے آف شور کمپنی بنائی جس سے 15 کروڑ آئے۔

    احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منطور کرلیا۔

    علیم خان نو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منطور کیا تھا۔

    یاد رہے 6 فروری کو نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئر وزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکیا تھا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اورعدالتوں پریقین رکھتے ہیں، مجھ پر آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

    علیم خان کو نیب حوالات منتقل کردیا گیا

    بعدازاں نیب لاہور نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں عبدالعلیم خان کو گرفتارکرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • کراچی : ایم کیو ایم لندن کے ٹارگیٹ کلر ساجد عرف بونا کا جسمانی ریمانڈ منظور

    کراچی : ایم کیو ایم لندن کے ٹارگیٹ کلر ساجد عرف بونا کا جسمانی ریمانڈ منظور

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلر ساجد عرف بونا کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موؤمنٹ (لندن) کے مبینہ ٹارگٹ کلر ساجد عرف بونا کو کچھ دیر قبل انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، پولیس نے عدالت سے ملزم کو 4 روزہ ریمانڈ پر دینے کی درخواست کی تھی۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر 42 افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے، جس کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم پولیس اہلکاروں، سیاسی کارکنوں اور سرکاری افسران کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کرچکا ہے، ملزم نے 1995 میں پولیس اہلکار نبی بخش کو قتل کیا تھا۔

    تفتیشی افسر کے مطابق ملزم کی نشاندہی پر جمشید کوارٹر سے بارود اور اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے 42 افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ایم کیو ایم لندن کے کارکن کو چار دن کےلیے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    مزید پڑھیں : پولیس کی کارروائی، ایم کیو ایم لندن کا ٹارگٹ کلر گرفتار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پولیس بہادر آباد میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزم کو حراست میں لے لیا تھا، ساجد عرف بونا سرکاری ملازم ہے جو ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں ملازمت کرتا ہے۔

    ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر نے بتایا تھا کہ ایم کیو ایم لندن سے منسلک ملزم سنی تحریک اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کو قتل کیا ہے۔

    ایس ایس پی ایسٹ نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم کو ٹارگٹ کلنگ کےلیے سیکڑ آفس سے احکامات ملتے تھے، ملزم سے 2 پستول اور دستی بم بھی برآمد ہوا ہے۔

  • رمشا قتل کیس کے مرکزی ملزم کا 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور

    رمشا قتل کیس کے مرکزی ملزم کا 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور

    خیرپور: عدالت نے رمشا قتل کیس میں ملوث مرکزی ملزم ذوالفقاروسان کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق رمشا قتل کیس کے مرکزی ملزم ذوالفقار وسان کو ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے اسپیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار ملزم کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    عدالت نے ملزم ذوالفقار وسان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    غیرت کے نام پر قتل رمشا کا قاتل ذوالفقار وسان گرفتار

    خیال رہے کہ 6 فروری کو صوبہ سندھ کے علاقے خیرپور میں رمشا نامی لڑکی کو کاری قرار دے کر قتل کرنے والے مرکزی ملزم ذوالفقاروسان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ذوالفقار وسان اغوا برائے تاوان اور ڈکیتی سمیت دیگر جرائم میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

    بعدازاں‌ 8 جنوری کو عدالت نے رمشا قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

    واضح رہے کہ وسان برادری سے تعلق رکھنے والی ساتویں جماعت کی طالبہ رمشا وسان کو یکم فروری کو سندھ کے ضلع خیرپور کے علاقے کنب میں مبینہ طور پرکاری قرار دے کر قتل کردیا گیا تھا۔

  • خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع

    خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی، نیب کی جانب سے خواجہ برادران کو7 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پرعدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ برادران کا مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے، سعد رفیق 7 روزہ راہداری ریمانڈ پررہے، تفتیش نہیں ہوسکی۔

    وکیل خواجہ برادران نے کہا کہ تمام بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ نیب کوفراہم کرچکے ہیں، نیب کہتی ہے جن اکاؤنٹس کی تحقیقات ہورہی ہیں وہ بے نامی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ثابت نہیں ہوا نیب کیسے اکاؤنٹس کوبے نامی کہہ سکتا ہے، تمام ریکارڈ نیب، الیکشن کمیشن اورایف بی آرکے پاس ہے۔

    وکیل ملزمان امجد پرویز نے کہا کہ نیب کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا، ریمانڈکی استدعا مسترد کی جائے، نیب نےخواجہ برادران سے کہا گزشتہ 10سال کی ٹرانزیکشن پیش کریں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کو 10سال کی تفصیل اورٹرانزیکشن فراہم کرچکے ہیں، کہیں بھی یہ بات ظاہر نہیں ہوتی کوئی بھی اکاؤنٹ چھپایا ہو۔

    امجد پرویز نے کہا کہ خواجہ برادران باربارکہتے رہے پیراگون سوسائٹی سے تعلق نہیں ہے، کسی بے نامی اکاؤنٹ سے کسی بھی اکاؤنٹ سے کوئی پیسے نہیں آئے۔

    وکیل خواجہ برادران نے کہا کہ آج پانچویں مرتبہ جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے، نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    احتساب عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 2 فروری تک توسیع کردی۔

    خواجہ برادران کی پیشی سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جبکہ احتساب عدالت کی جانب آنے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کرسیل کردیے گئے۔

    خواجہ برادران مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سعدرفیق اورسلمان رفیق کو مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا ، نیب کی جانب سے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    واضح رہے 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

    خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔

  • پیراگون اسکینڈل :خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    پیراگون اسکینڈل :خواجہ برادران کےجسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے پییراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کوآج احتساب عدالت کے معزز جج سید نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سعدین بلڈرز خواجہ سعدرفیق کی ملکیت ہے، سعدین بلڈرزکے ملازمین یا دیگرمعلومات نہیں دی گئیں۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سعدین بلڈرز نے کن کو گھربنا کردیےیا دیگرسروسزفراہم کیں تفصیلات نہیں جبکہ پیراگون کے اکاؤنٹ سے 6 ملین کی رقم خواجہ سعد رفیق کے اکاؤنٹ سے آئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فرحان علی پیراگون اورسعدین کے اکاؤنٹ چلا رہا ہے، فرحان علی خواجہ سلمان کا برادرنسبتی ہے، ندیم ضیاء اورفرحان علی ملک سے فرارہوچکے ہیں۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پیراگون 15،20 ارب کا میگا پروجیکٹ ہے، پیراگون نے 2 ارب کے وہ پلاٹس عوام کو بیچے جوملکیت ہی نہیں ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قیصرامین بٹ کو10لاکھ ماہانہ پیراگون سے ملتا تھا، حاجی رفیق نامی شخص کی 200 کنال زمین بیچ دی گئی، 80 کنال زمین غیرقانونی طورپرفروخت کے ثبوت حاصل کرلیے۔

    انہوں نے کہا کہ 108 متاثرین پیراگون کے خلاف نیب سے رجوع کرچکے ہیں، عدالت تفتیش کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ دے، سرکاری زمین بھی پلاٹ بنا کرفروخت کردی گئی۔

    خواجہ برادران کے وکیل نے کہا کہ سرکاری یا شاملات اراضی کی خریدوفروخت سے تعلق نہیں ہے جبکہ نیب کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں، خواجہ برادران پیراگون کے ڈائریکٹریا شیئرہولڈرنہیں ہیں۔

    وکیل خواجہ برداران نے کہا کہ نیب نے جو باتیں عدالت کوبتائی درخواست میں ذکرنہیں، کے ایس آر اور سعدین ایسوسی ایٹس ٹیکس ریٹرن میں ڈکلیئرہیں۔

    وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ برداران کے بتائے ہوئے حقائق کومسخ کرکے پیش کیا جا رہا ہے، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب ٹرانزیکشن کی بات کررہا ہے۔

    خواجہ برادران کے وکیل نے کہا کہ جوگھرسعدین اورکے ایس آر سے مارکیٹ ہوئے کوئی متاثرہ شخص نہیں، بنیادی حقوق میں سے خواجہ برادران کا بھی حق ہے کہ بزنس کریں۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ خواجہ سعدرفیق نے سپریم کورٹ میں بھی حلف نامہ جمع کرایا ہے، لوگوں کے آپس میں جھگڑے نمٹانے کے لیے ریمانڈ نہیں دینا چاہیے۔

    احتساب عدالت نے خواجہ برداران کو 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ عدالت نے خواجہ برادران کو 5 جنوری کوپیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

    نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو حراست میں لے لیا


    یاد رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے دونوں بھائیوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

    خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے


    بعدازاں اگلے روز پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو احتساب عدالت نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر 22 دسمبر تک قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا تھا۔

  • مضر صحت کھانے سے جاں بحق بچوں کا کیس، عدالت نے ملزمان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا

    مضر صحت کھانے سے جاں بحق بچوں کا کیس، عدالت نے ملزمان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا

    کراچی : کلفٹن میں مضر صحت کھانے سے بچوں کی اموات کے کیس میں عدالت نے ملزمان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے کلفٹن میں گزشتہ ماہ 10 نومبر کو ایریزونا گرل نامی ریسٹورنٹ میں مضر صحت کھانا کھانے کرنے سے دو بچے جاں بحق ہوگئے تھے جس کے الزام میں گرفتار مینجر عدنان اور عامر شیخ کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ریسٹورنٹ کا مالک ندیم ممتاز راجہ ضمانت قبل از گرفتاری پر ہے، ملزمان سے تفتیش کرکے دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا ہے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ گرفتار ملزمان کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے تاہم عدالت نے ملزمان کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایریزونا ریسٹورنٹ کے مینجر اور سسٹر کمپنی اسٹریم ٹریڈنگ کے جنرل مینجر ملزمان ہیں۔

    مضر صحت کھانا کھانے سے 4 سالہ محمد اور ڈیڑھ سالہ احمد کی موت ہوئی تھی۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کا بیان قلم بند کرنے کے بعد آئندہ سماعت پرپیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ بچوں کی موت گردے فیل ہونے سے ہوئی تھی، مضر صحت کھانے میں خطرناک بیکٹریا پائے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی: کلفٹن میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 بچے جاں بحق، ریسٹورنٹ سیل. 4 افراد زیر حراست

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے کلفٹن کی زمزمہ اسٹریٹ پر واقع ریسٹورنٹ میں 2 بچے مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق ہوگئے تھے، بچوں کی والدہ کو بھی تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی ابرار شیخ نے کہا تھا کہ ریسٹورنٹ میں بچا ہوا کھانا فریزر میں رکھا ہوا تھا، ریسٹورنٹ کا کچن بدبو دار نکلا، سندھ فوڈ اتھارٹی نے 2 لیبارٹریز سے ٹیسٹنگ کنٹریکٹ کیا ہوا ہے۔

    ابرار شیخ کے مطابق ریسٹورنٹ اور پلے لینڈ کو سیل کرکے کھانے اور ٹافیوں کے نمونے ٹیسٹنگ کے لیے بھجوا دئیے تھے۔

  • آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل، شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈمیں 6 دسمبرتک توسیع

    آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل، شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈمیں 6 دسمبرتک توسیع

    لاہور : آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 6 دسمبر تک توسیع کردی، نیب وکیل نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف نے چھ کروڑ کے تحائف قریبی عزیزوں کو دیے جبکہ ان کی آمدن ڈھائی کروڑ تھی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شہبازشریف کیخلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی ، قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مزید ریمانڈ کے لئے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو عدالت میں پیش کیا، پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سخت کے سیکیورٹی انتطامات کئے گئے تھے۔

    سماعت مین عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا رمضان شوگرملزکی دستاویزات کیوں فائل میں لگا دیں،آپ آشیانہ ہاؤسنگ پربات کریں ،جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے خلاف کچھ مشکوک بینک ٹرانزیکشن ملی ہیں، راہداری ریمانڈکی وجہ سے تفتیش نہیں ہوسکی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا شہبازشریف کو مشکوک بینک ٹرانزیکشن پر دیئے سوالنامہ دیا ، کل جواب دیاگیا، شہباز شریف کا جواب تسلی بخش نہیں ، شہباز شریف نے اکثرسوالوں پر کہا مجھے یاد نہیں یا وکیل سے پوچھ کربتاؤں گا۔

    [bs-quote quote=” شہباز شریف نےچھ کروڑکےتحائف قریبی عزیزوں کو دیے جبکہ ان کی آمدن ڈھائی کروڑتھی” style=”default” align=”left” author_name=”نیب”][/bs-quote]

    پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ 6 کروڑکےتحائف قریبی عزیزوں کودیے، آمدن ڈھائی کروڑ تھی، ہوسکتا ہے آمدن شو کرنے سے پہلے تحائف تقسیم کر دیئے گئے، معاملہ تفتیش طلب ہے، 17 – 2011 میں 20کروڑ کی جائیداد بیچی،رقم چیک کے ذریعے ملی، 6 کروڑ کہاں سے آئے وہ ابھی واضح نہیں، عدالت مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈمیں توسیع کرے۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا میرے پاس موجود تمام دولت کا قانونی ثبوت موجود ہے، نیب بلا جواز جسمانی ریمانڈ مانگ رہا ہے ،آمدن الگ بات ہے اور کسی کو تحفے کے لئے رقم اور چیز ہے، کروڑ کی جائیداد بیچی قریبی عزیزوں کو تحائف دیناجرم نہیں ، نیب بتائے کیا کوئی ایسی ٹرانزیکشن ہے، جسے کرپشن سے جوڑا جاسکے۔

    شہباز شریف کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ نیب 55روزہ جسمانی ریمانڈ کے باوجود کرپشن کا ثبوت پیش نہ کرسکی، نیب کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔

    وکیل نے کہا میڈیا کہہ رہا ہے، ریفرنس منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو بھجوادیا، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ میڈیا کوئی عدالت نہیں عدالت میں ریفرنس بھیجا جاتا ہے، وکیل نے مزید کہا ڈی جی نیب نے انٹرویوز میں کہا نومبر کے آخر تک چالان جمع ہوجائے گا۔

    عدالت نے کہا ڈی جی نیب کا یہ بیان الارمنگ ہے کہ 15دن پہلے چالان جمع کرانے کا اعلان کردیا،وکیل نیب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے 2011 میں تحائف دیے مگر وہ گوشواروں میں ظاہر نہیں، عدالت نے سوال کیا شہبازشریف کے2011 کے پیسوں سے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کا کیا تعلق؟

    وکیل شہبازشریف نے کہا میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈبنایاجائے اور شہبازشریف کو صاف ستھرا کمرہ اور دھوپ کے لئے بھی انتظام کیا جائے۔

    عدالت نے نیب کی درخواست پر شہبازشریف کےجسمانی ریمانڈمیں9دن کی توسیع کر دی اور شہباز شریف کو 6 دسمبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت نے شہبازشریف کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    ریمانڈ ختم ہونے پر شہبازشریف کو 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں مزید  توسیع کردی تھی۔