Tag: جسم

  • اچانک بیٹھے بیٹھے کوئی خاص چیز کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

    اچانک بیٹھے بیٹھے کوئی خاص چیز کھانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟

    اکثر اوقات اچانک بیٹھے بیٹھے ہمارا دل کوئی خاص چیز کھانے کو چاہنے لگتا ہے۔ یہ چیز کوئی چٹ پٹی ڈش، کوئی میٹھی شے یا کوئی جنک فوڈ ہوسکتا ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے۔

    اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہورہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    تاہم بعض اوقات ہم اس اشارے کا غلط مطلب سمجھ کر نادانستہ طور پر جسم کے لیے مضر اشیا کھا بیٹھتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ مختلف اوقات میں کسی خاص شے کے لیے لگنے والی بھوک کا کیا مطلب ہوتا ہے۔

    مرغن کھانا

    جب کبھی ہمارا دل مرغن کھانا کھانے کو چاہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو کیلشیئم کی ضرورت ہے۔

    ایسے وقت میں پھول گوبھی یا پنیر ہماری اس بے وقت بھوک کے خاتمے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    مٹھائی

    میٹھا کھانے کی خواہش کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ ایسے وقت میں خشک میوہ جات اور انگور کھانے چاہئیں۔

    نمکین اشیا

    جب کبھی آپ کو نمکین اشیا کھانے کی طلب ہو تو اس وقت دراصل آپ کے جسم کو کلورائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے میں خشک میوہ جات، دودھ اور مچھلی کھانی چاہیئے۔

    تلی ہوئی اشیا

    اگر آپ کا دل بہت شدت سے تلی ہوئی اشیا کھانے کو چاہے تو اس وقت آپ کو کاربن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں تازہ پھل کھانا سود مند ہوسکتا ہے۔

    مستقل بھوک

    ہر وقت بھوک لگنا جسم میں امائینو ایسڈ، زنک اور سلیکون کی کمی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ کمی پھل، سبزیوں اور سی فوڈ سے پوری کی جاسکتی ہے۔

  • انسانی جسم کے دفاعی نظام میں موجود آٹھ ہتھیار

    انسانی جسم کے دفاعی نظام میں موجود آٹھ ہتھیار

    کیا آپ جانتے ہیں کہ انگڑائی لینا یا آنکھوں سے آنسوؤں کا جاری ہونا بے مقصد نہیں ہے بلکہ ان جیسے کئی افعال انسانی جسم کو نقصان سے بچانے کے لیے ازخود رونما ہوتے ہیں۔

    انسانی جسم کو قدرت نے اس قدر پرپیچ انداز میں ڈیزائن کیا ہے کہ سائنسداں آج بھی اس کے بہت سے افعال سمجھنے سے قاصر ہیں، جیسے جیسے ریسرچ آگے بڑھ رہی ہے ، جسم  کے ہر فعل  کا ایک نیا مقصد سامنے آرہا ہے۔

    میڈیکل سائنس جیسے جیسے ترقی کررہی ہے ، انسانی جسم کی ایک ایک حرکت کی وضاحت کرتی جارہی ہے اور ذیل میں ہم انسانی جسم کے آٹھ ایسے افعال  اور ان کے پیچھے پوشیدہ مقاصد آپ کے سامنے بیان کررہے ہیں ، جنہیں جان کر بے اختیار آپ سبحان اللہ کہہ اٹھیں گے۔

    مندرجہ ذیل آٹھ افعال انسانی جسم کے دفاعی نظام کا حصہ ہیں جن کا مقصد جسم کو پہنچنے والے انتہائی بڑے نقصان کے خلاف مدافعت کرنا ہے۔

    چھینک

    ناک سانس کی آمد و رفت کا بنیادی ذریعہ ہے اور آپ کو چھینک اس وقت آتی ہے جب ناک  میں ہوا کی گزرگاہ کسی چیز سے الرجی کا شکار ہو یا اس میں  کچرا بھر گیا ہو، درحقیقت یہ اس کچرے کو باہر نکالنے  اور ہوا کی گزر گاہ کو صاف رکھنے کے لیے انسانی جسم کا خود کار ذریعہ ہے۔

    انگڑائی لینا

    عموماً انگڑائی لینے کے عمل کو برا سمجھا جاتا ہے لیکن صبح اٹھتے ہی اکثرافراد انگڑائی لیتے ہیں، ایسا کرنے سے طویل وقت تک لیٹنے رہنے کے سبب سست پڑجانے والے نظامِ خون  کو  اٹھنے  کے بعد  بحال کرنا ہوتا ہے اوراس سے  جسم کےمسلز کام کے لیے تیارہوجاتے ہیں۔

    جمائی لینا

    جمائی کو عام طور پر سستی کی نشانی تصور کیا جات  ہے اوراس کے بارے میں متعدد خیالات موجود ہیں، لیکن طبی طورپراس کا بنیادی مقصد دماغ کو بہت زیادہ گرم ہونے سے بچانا ہے۔

    رونگٹے کھڑے ہونا

    ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے جسم کے رونگٹے خوف کی حالت میں کھڑےہوتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ جب موسم ٹھنڈا ہوتا ہے تو جسم رونگٹے کھڑے کرکے جسم سے حرارت کے اخراج کی شرح کو کم کرتا ہے، اس طرح سرد موسم میں گرم رہنا آسان ہوجاتا ہے۔

    یاداشت کھونا

    کئی باراس وقت لوگ یاداشت سے عارضی طور پر محروم ہوجاتے ہیں جب وہ کسی ناخوشگوار واقعے سے گزرتے ہیں، یہ دماغ کی جانب سے آپ کو ٹراما سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔

    آنسو

    آنسوؤں کے 2 مقاصد ہوتے ہیں، یہ آنکھوں کو بیرونی اشیاءسے تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ یہ جذباتی دفاعی ڈھال بھی ثابت ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انسان اس وقت روتے ہیں جب وہ اپ سیٹ ہوتے ہیں تاکہ خود کو جذباتی تکلیف سے بچاسکیں۔

    ہاتھوں میں جھریاں

    جب ہم کسی نم ماحول ہوتے ہیں تو  ایسے وقت  میں انسانی ہاتھوں پر جھریاں نمودار ہوجاتی ہیں، جس کی وجہ یہ  ہے کہ جسم پھسلنے والے ماحول سے مطابقت پیدا کرسکے، یہ جھریاں ہاتھوں کی گرفت بہتر کرتی ہے اور گرنے یا چوٹ لگنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    ہچکیاں

    اگر آپ کو ہچکیاں آرہی ہیں تو ضروری نہیں کہ کوئی آپ کو یاد کررہا ہے ۔ہچکیاں اس وقت آتی ہیں جب لوگ بہت تیزی سے کچھ کھالیں، اس عمل سے جسم آپ کو تیزی سے کھانے سے روکتا ہے تاکہ غذا ہضم کرنا آسان ہوجائے۔

  • رونگٹے کیوں کھڑے ہوتے ہیں؟

    رونگٹے کیوں کھڑے ہوتے ہیں؟

    کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ ٹی وی دیکھتے ہوئے کسی خوفناک منظر کے آتے ہی یا سردی محسوس ہوتے ہوئے جلد میں حرکت سی ہورہی ہے۔

    یہ دراصل جسم کے بال کھڑے ہونے کا عمل ہوتا ہے جسے رونگٹے کھڑے ہونا کہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ عمل اس وقت سامنے آتا ہے جب کسی خاص صورتحال میں جسم اپنا ردعمل دیتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سردی لگنے کی صورت میں جسم خود کار طور پر حرکت میں آتا ہے اور بال کھڑے ہوجاتے ہیں جس کا مقصد فضا سے اضافی گرمائش جذب کرنے کی کوشش ہے۔

    اسی طرح خوف کی صورت میں رونگٹے کھڑے ہونے کا مقصد جسم کی دفاعی پوزیشن پر آنا ہے۔ بال کھڑے ہونے کی صورت میں جسم اپنی اصل جسامت سے بڑا نظر آتا ہے اور یہ ممکنہ خطرے سے بچنے کی ایک صورت ہے۔

    یوں تو یہ عمل غیر ارادی طور پر ہوتا ہے لیکن بعض افراد ارادتاً بھی اپنے رونگٹے کھڑے کرسکتے ہیں۔

  • جسم پر اُگنے والے پیڑ پودے، کیا یہ کوئی بیماری ہے یا کچھ اور؟

    جسم پر اُگنے والے پیڑ پودے، کیا یہ کوئی بیماری ہے یا کچھ اور؟

    ڈھاکا : ’ٹری مین‘ کے نام سے مشہور بنگلادیشی شہری دراصل ایک شدید قسم کی جلدی بیماری میں مبتلا ہے‘ اس بیماری میں ہاتھوں اور پیروں میں درخت نما جڑیں نکل آتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش کے جنوبی حصّے میں رہنے والا ابو البجندار جو 2016 سے خبروں میں ’ٹری مین‘ سے مشہور ہیں، درحقیقت ایپی ڈرمو ڈسپلیژیا نامی جلدی مرض میں مبتلا ہے جس میں ہاتھ اور پیروں میں درخت کی شاخیں نما جڑیں نکل آتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بنگلادیشی شہری سنہ 2016 کے بعد دوبارہ اسپتال میں داخل کروا دیا گیا ہے، جہاں انہیں دوبارہ سرجری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 28 سالہ ابو البجندار گزشتہ 2 دہائیوں سے اس عجیب و غریب میں مبتلا ہے۔

    ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ متاثرہ شہری کی سنہ 2016 میں 25 سرجریاں کی گئی تھیں اور مزید علاج باقی تھا لیکن بجندار مئی میں علاج ادھورا چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت پیچیدہ معاملہ ہے ہمیں اس کا مزید علاج کرنا تھا ڈاکٹر نے متاثرہ شہری نے بارہا اسپتال میں رہ کر علاج مکمل کروانے کی گزارش کی لیکن وہ نہیں رکے اور گھر چلے گئے‘۔

    ڈھاکا میڈیکل کالج کی ترجمان ڈاکٹر سامنتا لال کا کہنا ہے کہ بجندار اتوار کے روز اپنی والدہ کے ہمراہ اسپتال واپس آئے تھے، انہیں کم از کم چھ ماہ قبل آجانا چاہیے تھا لیکن انہیں بہت دیر ہوچکی ہے‘۔

    ڈاکٹر کے مطابق بجندار کی حالت پہلے سے بدترین ہوچکی ہے اور ان کے ہاتھوں پر بندھنے والی گانٹھیں ایک انچ تک لمبی ہوچکی ہیں، اور اب ان کے پیروں سمیت جسم کے مختلف حصّوں پر درخت نما جڑیں نکل آئیں ہیں۔

    ڈھاکا میڈیکل اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بجندار کی مزید چھ سرجریاں کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : ہاتھی سر والا عجیب الخلقت انسان

    مزید پڑھیں : برازیلین شہری انوکھے مچھرکے کاٹنے سے ’ ہاتھی پیر‘ نامی بیماری میں مبتلا

    ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ایپی ڈرمو ڈسپلیژیا نامی بیماری کے باعث بنگلادیشی شہری کی قوت مدافعت کو بھی متاثر کیا ہے، جس کے باعث ابو البجندار جلدی کینسر جیسی کئی بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ بیماری بہت نایاب ہے اور دنیا بھر میں چند ہی لوگ اس بیماری کا شکار ہیں۔

    متاثرہ بنگلادیشی شہری کا کہنا ہے کہ ’میں عام آدمی کی طرح زندگی گزارنا چاہتا ہوں، میں اپنی بیٹی کو گلے لگانا چاہتا ہوں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دو برس قبل آپریشن کے باعث بنگلادیشی شہری کے ہاتھ ایک عام آدمی کی طرح ہوگئے تھے۔

  • فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    فضائی سفر ہماری زندگیوں میں ایک معمول بن چکا ہے تاہم فضائی سفر کے دوران ہماری جسمانی کیفیات کچھ تبدیل ہوجاتی ہیں جو عام یا معمولی ہرگز نہیں ہوتیں۔

    زمینی سفر کے مقابلے میں فضائی سفر کے دوران پیش آنے والی جسمانی تبدیلیاں کچھ مختلف ہوتی ہیں۔ آئیں ان کیفیات اور ان کے پیچھے چھپی وجوہات کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہوائی جہاز کے بارے میں حیرت انگیز حقائق


    جسم میں پانی کی کمی

    فضائی سفر کے دوران ہمارا جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 3 گھنٹے کی فلائٹ کے دوران ہمارے جسم سے ڈیڑھ لیٹر پانی خارج ہوجاتا ہے۔


    جسم کی سوجن

    فضائی سفر کے دوران ہمارا جسم سوج جاتا ہے۔ ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ہمارے جسم کی گیس میں اضافہ ہوجاتا ہے جس سے جسم سوجن اور معدے کے درد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔


    آکسیجن کی کمی

    ہوائی جہاز کے کیبن میں ہوا کا دباؤ عام دباؤ سے 75 فیصد بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے آپ کو سر درد اور آکسیجن کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔


    جراثیموں کا حملہ

    ہوائی جہاز میں کھلی فضا کا کوئی گزر نہیں ہوتا اور کئی گھنٹے تک ایک ہی آکسیجن طیارے میں گردش کرتی رہتی ہے یوں یہ جراثیموں کی افزائش کے لیے نہایت موزوں بن جاتی ہے۔

    فضائی سفر کے دوران جراثیموں کی وجہ سے آپ کے نزلہ زکام میں مبتلا ہونے کا امکان 100 فیصد بڑھ جاتا ہے۔


    حس ذائقہ اور سماعت متاثر

    ہوائی جہاز کے سفر کے دوران آپ کے ذائقہ محسوس کرنے والے خلیات یعنی ٹیسٹ بڈز سن ہوجاتے ہیں جس سے آپ کسی بھی کھانے کا ذائقہ درست طور پر محسوس نہیں کرپاتے۔

    علاوہ ازیں کئی گھنٹے طیارے اور ہوا کا شور سننے سے جزوی طور پر آپ کی سماعت بھی متاثر ہوتی ہے۔


    تابکار شعاعیں

    فضائی سفر کے دوران آپ تابکار شعاعوں کی زد میں بھی ہوتے ہیں۔ 7 گھنٹے کی ایک فلائٹ میں ایکس رے جتنی تابکار شعاعیں آپ کے جسم کو چھوتی ہیں۔


    ٹانگیں سن ہوجانا

    فضائی سفر کے دوران مستقل بیٹھے رہنے سے خون کی گردش متاثر ہوتی ہے جس سے ٹانگیں سن اور تکلیف کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    اس سے نجات کا حل یہ ہے کہ موقع ملنے پر ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کریں اور مائع اشیا کا زیادہ استعمال کریں۔


    فضائی سفر کے دوران جسم میں پیدا ہونے والی تمام تبدیلیاں اور تکالیف عارضی اور کچھ وقت کے لیے ہوتی ہیں لہٰذا تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔

    سفر کے بعد آرام کرنے اور کچھ وقت گزرنے کے بعد جسم خودبخود معمول کی حالت پر آجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران یہ احتیاطی تدابیر اپنائیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جسم کی عام تکالیف کی اصل وجہ جانیں

    جسم کی عام تکالیف کی اصل وجہ جانیں

    کسی حادثے کے بعد جسم کے کسی حصے میں درد محسوس کرنا عام بات ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں آپ کے جسم میں درد بعض اوقات آپ کی ذہنی کیفیت کا بھی نتیجہ ہوسکتا ہے۔

    ہمارا جسم ہماری دماغی کیفیت کے مطابق ردعمل دیتا ہے۔

    جب ہم خوش ہوتے ہیں تو ہمارا جسم بھی پرسکون اور آرام دہ حالت میں ہوتا ہے لیکن جب ہم دماغی طور پر پریشان یا غیر مطمئن ہوتے ہیں تو ہمارا جسم بھی کئی تکالیف کا شکار ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چھوٹی چھوٹی تکالیف کا آسان علاج

    ممکن ہے آپ بھی جسم کی مختلف تکالیف میں مبتلا ہوں اور ڈاکٹر کی مہنگی مہنگی دوائیں بھی ان کو ختم نہ کر پا رہی ہوں تو پھر آپ کے لیے جاننا ضروری ہے کہ آپ کی اس جسمانی تکلیف کی اصل وجہ کیا ہے۔


    سر درد

    سر درد ایک عام تکلیف ہے اور ہر دوسرا شخص اس کی شکایت کرتا نظر آتا ہے۔ یاد رکھیں ذہنی تناؤ، دماغ پر کسی قسم کا دباؤ یا ذہنی تھکن شدید سر درد پیدا کرسکتی ہے۔

    اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے ضروری ہے کہ مذکورہ مسئلے کی طرف سے اپنا دماغ ہٹا کر دوسری طرف لگایا جائے، کوئی کتاب پڑھی جائے، کسی سرسبز مقام پر چہل قدمی کی جائے، کوئی مزاحیہ فلم دیکھی جائے یا ہلکی موسیقی سنی جائے۔


    گردن یا کندھوں میں درد

    کسی مسئلے کے بارے تمام وقت سوچتے رہنا اور اسے اپنے اوپر حاوی کرلینا کندھوں اور گردن میں درد کا سبب بنتا ہے۔ ایسے افراد کو اپنے کندھوں کی رگیں کھنچتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔

    اس سے نجات کا آسان طریقہ یہ ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں اور مسئلوں کو درگزر کیا جائے اور مثبت پہلوؤں کی طرف نظر رکھی جائے۔


    کندھوں کا بھاری پن

    کسی مسئلے کو اکیلے سلجھانے کی کوشش کرنا اور اسے کسی سے شیئر نہ کرنا بعض دفعہ کندھوں کے بھاری پن کا سبب بن سکتا ہے۔

    آپ کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر مسئلہ آپ اکیلے حل نہیں کر سکتے اور کسی مشکل وقت میں کسی سے مدد لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جسم کو نقصان پہنچانے والے 5 غلط تصورات

    جسم کو نقصان پہنچانے والے 5 غلط تصورات

    زمانہ قدیم سے ہماری صحت اور جسم کے حوالے سے کچھ ایسے تصورات قائم ہیں جنہیں درست سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سے کئی سائنسدانوں نے اپنی تحقیق سے درست ثابت کر دیے ہیں۔

    لیکن کچھ وہم یا تصورات ایسے بھی ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ غلط ثابت ہوتے گئے۔ ان میں سے بعض ہمارے لیے نقصان دہ بھی ہیں لیکن یہ ہمارے بڑوں کے زمانے سے اب تک مستعمل ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغی امراض کے بارے میں 7 مفروضات اور ان کی حقیقت

    آج ہم آپ کو صحت اور غذاؤں کے حوالے سے کچھ ایسے ہی غلط تصورات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو ہمارے جسم کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچا رہے ہیں۔


    آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری

    کہا جاتا ہے کہ ہر شخص کے لیے آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری ہے لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ ہر شخص کی نیند کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔

    کچھ افراد کی نیند کم وقت میں پوری ہوجاتی ہے جبکہ کچھ افراد کو 8 گھنٹوں سے بھی زائد نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔


    براؤن شوگر زیادہ صحت بخش

    آپ نے شوگر کے اکثر مریضوں کو براؤن شوگر استعمال کرتے دیکھا ہوگا۔ یہ عام چینی سے کم میٹھی تو ضرور ہوتی ہے مگر نہ تو یہ صحت بخش ہوتی ہے نہ ہی عام چینی سے کم نقصان دہ۔

    دونوں اقسام کی چینی جسم پر یکساں اثرات مرتب کرتی ہے۔


    وٹامن کی زیادہ گولیاں فائدہ مند

    عموماً خیال کیا جاتا ہے کہ جتنی زیادہ وٹامن کی گولیاں کھائی جائیں گی جسم اتنا ہی توانا اور طاقت ور ہوگا لیکن یہ تصور سراسر غلط ہے۔

    دن میں وٹامن کی صرف ایک گولی ہی جسم کو فائدہ پہنچا سکتی ہے، اس سے زیادہ مقدار جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔


    اینٹی بائیوٹکس وائرس کے خاتمے میں معاون

    یہ خیال بالکل غلط ہے کہ اینٹی بائیوٹکس، وائرس کو ختم کر سکتی ہیں۔ یہ دوا صرف بیکٹریا کو ختم کر سکتی ہیں۔ ہمارے کئی امراض بشمول نزلہ اور زکام وائرس کا شاخسانہ ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان بیماریوں میں اینٹی بائیوٹکس سے آرام نہیں آتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ سر درد سے چھٹکارے کے لیے سر پر بینڈیج لگا لیں۔


    دماغ کے بائیں اور دائیں حصہ کا کام مختلف

    کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دماغ کا دایاں حصہ تخلیقی خیالات جنم دیتا ہے جو بعض اوقات تصورات اور غیر حقیقی خیالات پر مبنی ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس دماغ کا دایاں حصہ عقل مندانہ خیالات کو جنم دیتا ہے۔

    موجودہ دور کے ماہرین نے اس خیال کو بالکل غلط قرار دے دیا ہے۔

    مضمون بشکریہ: برائٹ سائیڈ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسانی جسم حیران کن صلاحیتوں کا مجموعہ

    انسانی جسم حیران کن صلاحیتوں کا مجموعہ

    انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کیا ہے۔ یہ اپنے دماغ اور جسم کو ایسے ایسے طریقوں سے استعمال کرسکتا ہے جس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔

    ایک عام انسان زندگی بھر میں اپنے دماغ کا صرف 1 یا 2 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے۔ جن افراد کا شمار ذہین ترین افراد میں ہوتا ہے ان کے دماغ کے صرف 8 سے 10 فیصد سے زائد خلیات متحرک ہوتے ہیں جس کی بنا پر وہ سائنس دان بنتے ہیں یا نئی دریافتیں کرتے ہیں۔

    دنیا میں آج تک کوئی بھی شخص اپنے دماغ کا 100 فیصد حصہ استعمال نہیں کرسکا۔ معروف سائنس دان آئن اسٹائن کے لیے کہا جاتا ہے کہ ان کے دماغ کے 13 فیصد خلیات متحرک تھے۔

    بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا دماغ بہت کم عمری میں اس قدر کام کرنے لگتا ہے کہ ان کا جسم ان کا ساتھ نہیں دے پاتا اور وہ شخص موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے ورزشیں

    ایسی ہی ایک مثال فخر پاکستان ارفع کریم کی بھی ہے جس نے صرف 9 سال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

    کہا جاتا ہے کہ اس کا دماغ اس قدر تیز رفتار اور متحرک تھا کہ اس کا ننھا جسم دماغ کے اس بوجھ کو برداشت نہیں کر پایا اور صرف 17 سال کی عمر میں ارفع دل کے اچانک دورہ پڑنے کے بعد دنیا سے ناتا توڑ بیٹھی۔

    اسی طرح ہمارا جسم بھی ہمارے دماغ کے تابع ہے۔ کیا آپ اپنے دونوں ہاتھوں سے بیک وقت کام کرسکتے ہیں؟ یا پھر ہمالیہ کے پہاڑوں میں بغیر لباس کے مراقبہ کرسکتے ہیں؟

    یقیناً نہیں کرسکتے لیکن دنیا میں ایسے افراد موجود ہیں جو یہ کام سر انجام دے سکتے ہیں۔ اشرف المخلوقات کا درجہ رکھنے والا انسان جسمانی طاقت و ہمت کے ایسے ایسے مظاہرے کر سکتا ہے جس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے۔

    زیر نظر ویڈیو میں دیکھیں کہ انسان کیا کیا کر سکتا ہے۔

    بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ صوفیا اور اور اولیا کے خدا سے قریبی رابطے کے باعث ان کے دماغی خلیات اس قدر متحرک ہوجاتے ہیں کہ وہ اپنی دل کی دھڑکن کو روک سکتے ہیں۔ دل کی دھڑکن رک جانے کا مطلب سمجھتے ہیں؟ کلینکل موت واقع ہوجانا یعنی اب آپ زندہ نہیں رہے۔

    لیکن ان اولیا پر خدا کی خاص رحمت ہوتی ہیں کہ ان کی پوشیدہ صلاحیتیں ابھر کر سامنے آجاتی ہیں اور وہ اپنے دل کی دھڑکن کو دوبارہ بحال کرسکتے ہیں، اسے کم یا زیادہ بھی کرسکتے ہیں۔

    اسی طرح بعض افراد ماحول کے مطابق اپنے جسم کے درجہ حرارت کو کم یا زیادہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

    گویا انسان چاہے تو کیا کچھ نہیں کرسکتا، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اپنی ان پوشیدہ دماغی و جسمانی صلاحیتوں کو جگائے جس کے لیے کسی استاد کا ہونا ضروری ہو۔

    ذہنی یا جسمانی طور پر طاقتور بننے کے لیے کسی تجربہ کار استاد کی رہنمائی از حد ضروری ہے ورنہ بغیر کسی مشورے کے کیا جانے والا کوئی بھی کام الٹا آپ کے گلے میں پڑسکتا ہے اور آپ کو ذہنی یا جسمانی معذوری کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔

    یاد رکھیں اپنے جسم کی پوشیدہ صلاحیتوں کو استعمال کرنے کے لیے آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آپ کا دماغ یا جسم کس حد تک کتنا بوجھ اٹھا سکتا ہے جس کا اندازہ اس میدان کا ماہر کوئی استاد ہی بتا سکتا ہے۔

    بعض افراد جسم کو بھاری بھرکم بنانے کے لیے بغیر کسی رہنمائی کے اچانک بے تحاشہ ورزشیں یا مشکل کام کرنا شروع کردیتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ معذور ہو سکتے ہیں، کوما میں جاسکتے ہیں، اور ہلاک بھی ہوسکتے ہیں۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • پروٹین والی غذاؤں کا بہت زیادہ استعمال نقصان کا سبب

    پروٹین والی غذاؤں کا بہت زیادہ استعمال نقصان کا سبب

    جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے پروٹین کا استعمال از حد ضروری ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بہت زیادہ پروٹین کھانا آپ کو نقصان سے دو چار کرسکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پروٹین والی غذائیں جیسے دودھ، دہی، پنیر، مچھلی اور انڈے اگر توازن کے ساتھ استعمال کیے جائیں تب تو یہ جسم کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ان کی بے تحاشہ مقدار استعمال کی جائے تو یہ آپ کو بے شمار نقصانات پہنچا سکتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق جسم کے وزن کے ایک کلو گرام کے لیے 0.8  گرام پروٹین کافی ہے۔ اس طرح ایک عام جسامت کے شخص کے لیے 46 سے 56 گرام پروٹین موزوں ترین ہے۔

    تاہم اس مقدار سے زائد پروٹین کا استعمال آپ کو ان نقصانات سے دو چار کرسکتا ہے۔

    گردوں کی خرابی

    گردے ہمارے جسم کا فلٹر ہوتے ہیں جو غذا میں سے غیر ضروری اشیا کو چھان کر انہیں جسم سے خارج کردیتے ہیں۔ اگر آپ بہت زیادہ پروٹین والی غذائیں کھائیں گے تو ان کے سخت ذرات کو چھاننے کے لیے گردوں کو زیادہ محنت کرنی ہوگی اور وہ دباؤ کا شکار ہوں گے۔

    گویا پروٹین کا زیادہ استعمال گردوں کو خرابی کا شکار کرنے کے مترادف ہے۔

    پیٹ کے مسائل

    بہت زیادہ پروٹین کا استعمال آپ کو قبض اور گیس میں بھی مبتلا کرسکتا ہے جس کی وجہ ان غذاؤں میں فائبر یا ریشے کا نہ ہونا ہے۔

    ریشہ ہمارے نظام ہضم کو بہتر کرتا ہے جس سے کھائی جانے والی غذا جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ تاہم پروٹین والی غذائیں اس عمل کو مشکل بنا سکتی ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    یوں تو وزن میں کمی کے لیے پروٹین والی غذاؤں کو بہترین سمجھا جاتا ہے تاہم ان کا حد سے زیادہ استعمال آپ کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    منہ کی بدبو

    جب ہمارا جسم توانائی حاصل کرنے کے لیے پروٹین والی غذاؤں کو توڑتا ہے تو اس وقت ہمارا جسم کچھ کیمیائی مرکبات بھی پیدا کرتا ہے جو بو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ جتنا زیادہ ہم پروٹین استعمال کریں گے، ہمارے منہ سے بو آنے کا اندیشہ بھی اتنا ہی ہوگا۔

    پریشان کن بات یہ ہے کہ منہ کی یہ بدبو برش کرنے یا ماؤتھ واش کے استعمال سے بھی کم نہیں ہوتی۔ اس سے چھٹکارے کا واحد حل پروٹین والی غذاؤں کا استعمال کم کردینا ہے۔

    موڈ کی خرابی

    کاربو ہائیڈریٹس ہمارے جسم میں ایسے ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو ہمارے اندر خوش کن احساسات پیدا کرتے ہیں۔ کاربو ہائیڈریٹس کی کمی اور پروٹین کی زیادتی ان ہارمونز میں کمی کرتی ہے جس کے باعث ہم غصہ، اداسی اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    پیاس میں اضافہ

    پروٹین کا زیادہ استعمال ہمارے جسم کو شدید قسم کی پیاس میں مبتلا کردیتا ہے جس سے ہم معمول سے زیادہ پانی پینے پر مجبور ہوجاتے ہیں، تاہم پھر بھی ہماری پیاس نہیں بجھتی۔

    بار بار پانی پینے کی وجہ سے ہمارے گردے بھی دباؤ کا شکار ہوسکتے ہیں اور ان میں مختلف پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان دہ

    اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان دہ

    واشنگٹن: امریکی ماہرین کی حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آپ کا فون ہر وقت آپ کے ہاتھ میں رہتا ہے تو آپ کے لیے بری خبر ہے.

    تفصیلات کےمطابق اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال ہاتھوں کی گرفت کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے اس کے علاوہ ٹیکسٹ،اسکرولنگ اور گیمز کھیلنایہ تمام وہ عادات ہیں جس سےمرد زیادہ متاثر ہوتے ہیں.

    امریکا میں ونسٹن سالیم اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 20 سے 34 سال کی عمر کے 237 صحت مند مرد و خواتین کی گرفت کا جائزہ لیا گیا.

    تحقیق سے معلوم ہواکہ مردوں کے ہاتھوں کی گرفت اور چٹکیاں کمزور ہوگئی ہیں،تاہم خواتین میں ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا.

    ماہرین کے مطابق نہ صرف ہاتھوں کی گرفت اہمیت رکھتی ہے بلکہ یہ عادت مجموعی فٹنس اور طبی مسائل کا باعث بھی بنتی ہے.

    اس سے قبل گزشتہ سال کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہاتھ کی گرفت کی مضبوطی میں کمی کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہے.

    اس نئی تحقیق کے محققین کا کہنا تھا کہ مسلسل ٹیکسٹ کرنا اور انگوٹھے کے مسلز کو آرام نہ دینا،انہیں مضبوط بنانے کا باعث بنتا ہے مگر یہ فائدہ مند نہیں نقصان کا باعث بنتی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے انگوٹھے اور کلائی کے جوڑوں میں درد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے.