Tag: جسٹس آصف سعید کھوسہ

  • سپریم کورٹ آف پاکستان کی نئی ویب سائٹ لانچ کردی گئی

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی نئی ویب سائٹ لانچ کردی گئی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی نئی ویب سائٹ لانچ کردی گئی جس کا افتتاح چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی نئی ویب سائٹ لانچ کردی گئی ہے، تقریب میں سپریم کورٹ کے تمام جج اسٹاف اور نادرا حکام نے شرکت کی، جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ویب سائٹ اپ گریڈ کرنے پر نادرا کے مشکور ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکنالوجی سے معاشروں میں خاموش انقلاب آیا ہے، ہم نے ای کورٹ کا آغاز کردیا ہے، عوام ٹیکنالوجی کے استعمال سے خوش ہیں، استفادہ کررہے ہیں۔

    آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی ہمیں اور ہمارے شعور کو آگے لے جارہی ہے، اب ہم ایک ذہین عدالت ہیں، کمپیوٹر مقدمے کا فیصلہ اب بھی نہیں کرے گا، کمپیوٹر کی مدد سے جج بہتر فیصلہ کرسکیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پہلی ترجیح ہے عدلیہ کو نئی صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے، عدلیہ میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے زبردست فائدہ ہوا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ٹرائل کورٹس میں شواہد کے لیے استعمال کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی ڈاکٹر دور دراز علاقے میں ہے تو اسکائپ کے ذریعے شواہد لیے گئے، عدالتوں کو ویڈیو لنک کے ذریعے منسلک کیا گیا جس سے کلچر میں تبدیلی آئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کیس پشاور، دوسرا لاہور میں تھا ہم نے اسلام آباد میں بیٹھ کر سنا، عدلیہ میں جدت لانے کے لیے ریسرچ سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے، ریسرچ سینٹر کے ذریعے ایک میسج پر کوئی بھی معلومات لی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر کے ذریعے ججز کو فیصلہ کرنے میں بھی آسانی ہوگی، امریکی جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے تعاون کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، ماڈل کورٹس سے عدلیہ کے نظام میں تبدیلی آئی ہے۔

  • سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت مقدمات کی سماعت کا آغاز

    سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت مقدمات کی سماعت کا آغاز

    اسلام آباد: ملکی تاریخ میں پہلی بار ای کورٹس کا آغاز ہوگیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں ای کورٹ نے سماعت کا آغاز کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان ای کورٹ رکھنے والی پہلی سپریم کورٹ بن گئی، عدالت عظمیٰ نے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت شروع کردی۔ سماعت سے قبل چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سب کو مبارک باد پیش کی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آئی ٹی کمیٹی کے ممبران جسٹس منصوع علی شاہ اور جسٹس مشیر عالم کو خراج تحسین پیش کیا اور چیئرمین نادرا اور ڈی جی کی کاوشوں کو بھی سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں یہ ایک بڑا قدم ہے، ای کورٹ سے کم خرچ سے فوری انصاف ممکن ہوسکے گا، دنیا بھر میں پاکستان کی سپریم کورٹ میں ہی ای کورٹ سسٹم کا پہلی بار آغاز ہوا ہے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ای کورٹ سے سائلین پر مالی بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔

    چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ ملکی تاریخ میں پہلی بار ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کررہا ہے۔

    ویڈیو لنک کے ذریعے شروع کیے جانے والے اس ای کورٹ سسٹم میں ابتدائی سماعت ضمانت قبل ازگرفتاری سمیت دیگر فوجداری اپیلوں کی سماعت کی جا رہی ہے۔

    ای مقدمات کی سہولت ابتدائی طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے لیے دستیاب ہے۔

  • چیف جسٹس  آصف سعید کھوسہ  نے  تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی

    لاہور : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی اور ریمارکس دیے قانون کے مطابق فیصلہ سے ایک روز پہلے بھی عدالت درست سمجھے تو ضمانت لے سکتی ہے۔ کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے تہرے قتل کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ دبئی میں ملازمت کے دوران پاکستان میں تہرے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس کو بیرون ملک ہونے کے تمام ثبوت دیئے مگر پاکستان واپس آنے پر گرفتار کر لیا گیا۔

    [bs-quote quote=” کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]

    مدعی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہو چکی ہیں، ضمانت منظور نہ کی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے قرار دیا ہمارا مسئلہ ہے کہ ہم قانون نہیں پڑھتے، قانون کے مطابق فیصلہ سے ایک روز پہلے بھی عدالت درست سمجھے تو ضمانت لے سکتی ہے، کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔

    مزید پڑھیں : داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    یاد رہے 2 روز قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نے حجام کے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی اور سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کیس میں ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    اس سے قبل منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

  • نئے چیف جسٹس کی آبزرویشنز تازہ ہوا کا جھونکا ہیں، احسن اقبال کا ٹوئٹ

    نئے چیف جسٹس کی آبزرویشنز تازہ ہوا کا جھونکا ہیں، احسن اقبال کا ٹوئٹ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ نئے چیف جسٹس کی آبزرویشنزتازہ ہوا کا جھونکا ہیں، مقدمات میں تاخیرکیخلاف ڈٰیم اور سول بالادستی کے کمنٹس خوش آئندہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویہب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا نئے چیف جسٹس کی آبزرویشنزتازہ ہوا کا جھونکا ہیں، عدلیہ کسی بھی معاشرے میں انصاف کی بنیاد ہوتی ہے، مقدمات میں تاخیر کیخلاف ڈٰیم اور سول بالادستی کے کمنٹس خوش آئند ہیں۔

    یاد رہے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتاہے، کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    مزید پڑھیں : جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا ، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ نےکہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی؟ مقننہ کاکام بھی صرف قانون سازی ہے ترقیاتی فنڈزدینانہیں، مقننہ کاکام ٹرانسفرپوسٹنگ بھی نہیں، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہونا چاہیے، ہائی کورٹ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہئیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنے کی کوشش کروں گا، جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔

    خیال رہے گذشتہ روز جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔

  • سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    سپریم کورٹ کے کون سے ججز مستقبل میں چیف جسٹس بنیں گے؟

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے ، ان کے بعد سپریم کورٹ کے موجودہ ججز میں سے ساتھ چیف جسٹ کے عہدے پر فائز ہوں گے۔

    آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے۔ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 7جج صاحبان کوچیف جسٹس پاکستان بننے کاموقع میسر آئے گا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جو ججز چیف جسٹس کے عہدے کے لیے لسٹ میں ہیں ان میں مسٹر جسٹس گلزار احمد، مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصورعلی شاہ، مسٹر جسٹس منیب اختراورمسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔

    ان سات میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدہ پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔ آج حلف اٹھانے والے چیف جسٹ آصف سعید کھوسہ رواں سال 20 دسمبر 2019 کو ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔

    جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی جگہ مسٹر جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائزہوں گے، وہ یکم فروری 2022ء کو چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائرہوں گے۔

    2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے ۔

    عمر عطابندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،جسٹس قاضی فائز عیسی25اکتوبر 2024ء تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے ،جسٹس اعجاز الااحسن 4اگست 2025ء کو ریٹائر ہو جائیں گے ۔

    جسٹس اعجاز الااحسن کے بعد مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدہ پر فائز ہوں گے ،جسٹس سید منصور علی شاہ 27نومبر2027کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے ۔

    اس کے بعد جسٹس منیب اختر کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا،جسٹس منیب اختر13دسمبر 2028ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے۔

    مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے ،وہ 22جنوری 2030ء کو ریٹائرہوں گے ۔

    وہ ججز جو چیف جسٹس کے عہدے تک نہیں پہنچ سکیں گے

    عدالت کے دیگر 8جج صاحبان میں سے جسٹس شیخ عظمت سعیدآئندہ سال 27اگست ،جسٹس مشیر عالم 17اگست 2021ء ،جسٹس مقبول باقر 4اپریل 2022ء ، جسٹس منظور احمد ملک 30اپریل 2021ء ،جسٹس سردار طارق مسعود 10مارچ2024ء ،جسٹس فیصل عرب 4نومبر 2020ء ،جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل 13جولائی 2022ء اور جسٹس سجاد علی شاہ 13اگست 2022ء کو ریٹائر ہوں گے ۔

  • سوموٹو کا اختیار بہت کم استعمال کیا جائے گا ،نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    سوموٹو کا اختیار بہت کم استعمال کیا جائے گا ،نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    اسلام آباد نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلےہوں، میری رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہاہے، آخری دم تک لڑوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے اعزاز میں فل ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا چیف جسٹس ثاقب نثارکےساتھ 20سال سے ہوں، ایک ساتھ ہم لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے، ایک ساتھ جڑےہوئےبچوں کی طرح ہیں جوآج الگ ہوجائیں گے، کسی سرجری کےساتھ نہیں بلکہ آئین کے تحت الگ ہوں گے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بہت مشکل حالات میں عدالت چلائی، سیاسی،سماجی،معاشرتی اورآئینی سمیت کئی طرح کی مشکلات کاسامناکیا، چیف جسٹس کی انسانی حقوق کے حوالے سے خدمات یاد رکھی جائیں گی۔

    کہاجاتاہے فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتےہیں، ہم کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں

    نامزد چیف جسٹس نے کہا سوموٹو کااختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا ، کہاجاتاہے فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتےہیں، ہم کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں،ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل دنیامیں غلط سمجھاجاتاہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ نےکہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی؟ مقننہ کاکام بھی صرف قانون سازی ہے ترقیاتی فنڈزدینانہیں، مقننہ کاکام ٹرانسفرپوسٹنگ بھی نہیں، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہونا چاہیے، ہائی کورٹ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہئیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی طرح میں بھی ڈیم تعمیرکرناچاہتاہوں

    جسٹس آصف نے کہا جمہوری استحکام کےلئےتمام ریاستی اداروں کافعال ہونا ضروری ہے، ملک کی ترقی کےلیےتمام اداروں کومل کر کام کرناچاہیے،بات کرنی چاہیےکس ادارے نے کہاں دوسرے کے کام میں مداخلت کی؟ صدرپاکستان کی سربراہی میں چارٹر آف گورننس پر بحث کی ضرورت ہے۔

    میری رگوں میں بلوچ خون دوڑرہاہے،آخری دم تک لڑوں گا

    ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی طرح میں بھی ڈیم تعمیرکرناچاہتاہوں، میں بھی ان کی طرح ملک کاقرضہ اتارنا چاہتاہوں، میں ڈیم جعلی مقدمات کےخلاف بناؤں گا، مقدمات کی تاخیر کے خلاف ڈیم بناؤں گا، میری رگوں میں بلوچ خون دوڑرہاہے،آخری دم تک لڑوں گا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں انیس لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، تین ہزارججز انیس لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ تاہم ماتحت عدلیہ میں زیر التوامقدمات کےجلدتصفیہ کی کوشش کی جائےگی۔ غیر ضروری التواروکنےکےلیے جدید آلات کااستعمال کیاجائےگا۔

    نامزد چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جمہوری استحکام کےلئےتمام ریاستی اداروں کافعال ہونا ضروری ہیں ، میں اورتمام ججزجسٹس ثاقب نثارکی کمی محسوس کریں گے۔

  • جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس آف پاکستان نامزد، صدر مملکت نے منظوری دے دی

    جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس آف پاکستان نامزد، صدر مملکت نے منظوری دے دی

    اسلام آباد : صدر پاکستان نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا، جسٹس ثاقب نثار کی سبکدوشی کے بعد وہ اپنے عہدے کا حلف18جنوری کو اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس  ثاقب نثار کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا گیا ہے۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی چیف جسٹس کی نامزدگی کیلئے منظوری دے دی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ18جنوری کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اوروزارت قانون کے مطابق20 دسمبر2019 تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہیں گے۔

     جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بارے میں: 

    واضح رہے کہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ21 دسمبر 1954ء کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور جامعہ پنجاب سے انگریزی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے بیرون ملک سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 26 جولائی1976ء کو باقاعدہ وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوئے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کئی تاریخی فیصلے سنائے، قصور میں قتل ہونے والی بچی زینب کیس میں ملزم عمران علی کو سزا ہوئی تو عمران علی کی سزائے موت کے خلاف اپیل کا فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سنایا۔

    اس کے علاوہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے کیس پانامہ کیس کا فیصلہ سنایا گیا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم کو نااہل قرا ر دینے کی سفارش بھی کی تھی۔

    علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کیخلاف نااہلی کیس میں بھی وہ بینچ کا حصہ تھے اور ان کے اضافی نوٹ کی وجہ سے بھی انہیں کافی شہرت ملی۔

  • جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا

    لاہور : سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قائم مقائم چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھا لیا، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بیرون ملک دورے پر ہیں۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قائم مقائم چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب ہوئی ، جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا،سپریم کورٹ کے جج جسٹس منظور احمد ملک  نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔

    تقریب حلف برداری میں رجسٹرار اور عدالتی عملے نے شرکت کی۔

    حلف برداری کے بعدقائم مقائم چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے لاہور میں عدالت لگائی، جسٹس منظور احمد ملک بنچ میں شامل تھے، دو رکنی بنچ نےفوجداری اپیلوں کی سماعت کی، اس موقع پرسپریم کورٹ لاہور رجسٹری کی سکیورٹی سخت کر دی گئی۔

    قائم مقائم چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ جمعہ تک فوجداری اپیلوں کی سماعت کرے گا۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار ترکی کے دورہ پر بیرون ملک ہیں، چیف جسٹس 17دسمبر کو ترکی میں منائی جانے والی مولانارومی کی یاد میںسالانہ روحانی شب ’’شب عروس ‘‘ میں بھی شرکت کریں گے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس عمرے کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب بھی جائیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو ترکی کے سفیر نے ترکی کی آئینی عدالت کے سربراہ کی جانب سے دعوت دی تھی۔

    واضح رہے کہ آئین پاکستان کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ خالی نہیں رکھا جاسکتا، چیف جسٹس کی غیر موجودگی کی صورت میں سینیر ترین جج عارضی طور پر  چیف جسٹس کی ذمہ داریاں  سنبھالتے ہیں۔

  • قوانین میں نہیں طریقہ کارمیں تبدیلی کی ضرورت ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    قوانین میں نہیں طریقہ کارمیں تبدیلی کی ضرورت ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لاہور : سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جلد انصاف کی فراہمی کیلئے قوانین میں نہیں طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے، قانون درست ہے طریقہ کار میں تبدیلی کرنا ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہورمیں سیمینارسےخطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نےجلد انصاف کی فراہمی کا فارمولا بتادیا۔

    جسٹس کھوسہ نے کاکہنا کہ تفتیشی افسر واردات کے بعد موقع پر شہادتیں ختم ہونے کے بعد پہنچتا ہے۔ اس کے بعد ملزم کے اہل خانہ بھائیوں والدین اورخواتین کا خانہ خراب کردیا جاتا ہے۔ پولیس مدعیان کو خوش کرنے کیلئے گرفتاری تو کرتی ہے، صرف اصل ملزم کو حراست میں لیا جانا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس قوانین کے تحت کسی کی آزادی کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اگرکیس کا فوری اندراج کر کے گرفتاری کے اگلے روز ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے تو تیز انصاف میں مدد ملے گی۔

    جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں تیزی سے انصاف فراہم کیا جاسکتا ہے۔ قتل کے مقدمات میں بھی جلد فیصلہ ممکن ہے۔ ججز فیصلےکریں ہائیکورٹ اورسپریم کورٹ کی سطح پرسہولتیں دیں گے۔

  • قوانین میں نہیں طریقہ کارمیں تبدیلی کی ضرورت ہے‘جسٹس آصف سعید کھو سہ

    قوانین میں نہیں طریقہ کارمیں تبدیلی کی ضرورت ہے‘جسٹس آصف سعید کھو سہ

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاہےکہ جلد انصاف کی فراہمی کے لیے قوانین میں نہیں بلکہ طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کےمطابق لاہورمیں سیمینارسےخطاب کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تفتیشی افسرموقع پرشہادتیں ختم ہونےکےبعد پہنچتاہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ ملزم کے اہل خانہ، بھائیوں،والدین اورخواتین کاخانہ خراب کردیاجاتاہے۔پولیس مدعیوں کوخوش کرنےکےلیےگرفتاری کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف اصل ملزم کو حراست میں لیاجاناچاہیے۔

    سپریم کورٹ کےسینیئر جج نے کہا کہ پولیس قوانین کےتحت کسی کی آزادی کو ختم نہیں کیاجاسکتا۔اگرکیس کا فوری اندراج کرکےگرفتاری کےاگلے روز ملزم کوعدالت میں پیش کیاجائےتو تیز انصاف میں مدد ملےگی۔

    جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا موجودہ حالات میں تیزی سےانصاف فراہم کیاجاسکتاہے۔انہوں نے کہا کہ قتل کے مقدمات میں بھی جلدفیصلہ ممکن ہے۔ججز فیصلےکریں،ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ کی سطح پرسہولتیں دیں گے۔