Tag: جسٹس اعجاز الاحسن

  • کیا استعفیٰ دینے سے دامن پر لگے داغ دھل جائیں گے؟ مریم اورنگزیب

    کیا استعفیٰ دینے سے دامن پر لگے داغ دھل جائیں گے؟ مریم اورنگزیب

    لاہور: مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کیا استعفیٰ دینے سے دامن پر لگے داغ دھل جائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن کے مستعفی ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے ن لیگی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا کہ استعفیٰ دینے سے کیا دامن پر لگے داغ دھبے دھل جائیں گے، اعجاز الاحسن کو کٹہرے میں لایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ مظاہر نقوی نے غلط نہیں کیا تو استعفیٰ کیوں دے دیا، کیا استعفوں سے عوام بھول جائیں گے اور معاف کردیں گے۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ استعفے گواہی دے رہے ہیں کہ یہ لوگ گناہ گار ہیں۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری کے ذمہ دار مظاہر نقوی اور اعجاز الاحسن ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن جے آئی ٹی کے مانیٹرنگ جج تھے اگر آپ نے غلط کام نہیں کیا تو کھڑے ہوجائیں۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف نے خاندان سمیت اپنا احتساب کروایا، ان کا احتساب تو اب شروع ہوگا۔

    واضح رہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے بعد سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن بھی مستعفی ہو گئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن سنیارٹی میں تیسرے سینئرترین جج تھے اور ان کا نام چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے سب سے اوپر تھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے اپنا استعفیٰ صدرمملکت کو بھجوا دیا ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن کو اکتوبر 2024 میں چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا۔ انہوں نے آج سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے دو روز پہلے جسٹس مظاہرنقوی کیخلاف کارروائی سے اختلاف کیا تھا۔

    اس سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کیا تھا، صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آرٹیکل 179 کے تحت استعفیٰ منظور کیا تھا۔

  • جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پرفائرنگ، مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی تفتیش شروع

    جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پرفائرنگ، مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی تفتیش شروع

    لاہور : مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر فائرنگ کے واقعہ کی تفتیش شروع کردی ہے اور جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں تفتیش کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کے واقعہ کی تفتیش کے لئے پنجاب حکومت کی بنائی گئی جے آئی ٹی نے تحقیقات شروع کردیں، جے آئی ٹی جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں تفتیش کررہی ہے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس محمد طاہر ہیں، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی ، آئی بی، ایم آئی اور فرانزک لیب کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔

    ڈی آئی جی انویسٹی گیشن چوہدری سلطان کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی میں شمولیت پرسوال اٹھ رہے ہیں، ذرائع کے مطابق چوہدری سلطان شہباز شریف کے قریبی ساتھی ہیں۔

    دوسری جانب واقعے کا مقدمہ لاہور کے ماڈل ٹاؤن تھانے میں درج کرلیا گیا ، مقدمے میں اقدام قتل اوردہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن کے ماڈل ٹاؤن لاہور میں گھر پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی، فائرنگ میں رہائش گاہ کے مرکزی دروازے کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ صبح کے وقت فائر کی گئی گولی باورچی خانے کی کھڑکی پر لگی تھی۔


    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ


     پولیس کے مطابق جسٹس اعجاز الحسن کے گھر کے صحن سے گولی کا سکہ ملا ہے، گولی کا سکہ جسٹس اعجاز الحسن کے دروازے پر لگا، گولی کا سکہ قبضہ میں لیکر فرانزک لیب بھجوادیا گیا ہے اور مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ جسٹس اعجازالاحسن پاناماکیس کےنگران جج بھی ہیں،نیب عدالت میں نوازشریف اورمریم کامقدمہ چل رہا ہے،نیب عدالت ہرپندرہ دن بعدانہیں اپنی رپورٹ پیش کرتی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن توہین عدالت کے کئی کیسز کی سماعت کرنے والی بینچز میں بھی شامل ہیں،  اسی طرح جسٹس اعجازالاحسن خواجہ سعدرفیق سےریلوےکےحسابات طلب کرنےوالی بینچ ،  پاناماکیس اورنظرثانی کی سماعت کرنےوالی بینچ میں شامل رہے۔

    جسٹس اعجازالحسن نااہلی مدت کےتعین سےمتعلق کیس کی بینچ کا بھی حصہ رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

     

  • جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج

    جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج

    لاہور : سپریم کور ٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ درج کر لیا گیا، پولیس نے تفتیش کیلئےانویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ ماڈل ٹاﺅن پولیس نے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ کانسٹیبل آصف کی مدعیت میں درج کرلیا ہے، اس سلسلے میں تفتیش کیلئے انویسٹی گیشن ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کیا گیا ہے،مقدمے میں دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سلطان چوہدری تفتیشی ٹیم کےسربراہ مقرر کیے گئے ہیں جبکہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن غلام مبشر بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔

    اس کے علاوہ ایس پی سی آئی اے ندیم عباس ، ایس پی انویسٹی گیشن آفیسر شاکر احمد تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ گزشتہ شب اور آج صبح پیش آیا تھا، رات کو کی گئی فائرنگ میں رہائش گاہ کے مرکزی دروازے کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ صبح کے وقت فائر کی گئی گولی باورچی خانے کی کھڑکی پر لگی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار اس موعاملے کی خود نگرانی کررہے ہیں انہوں نے آئی جی پنجاب کو بھی طلب کرلیا۔ اس حوالے سے سیکیورٹی ادارے تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔

    جسٹس اعجاز الحسن کون ہیں ؟؟

    واضح رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن سپریم کورٹ میں کئی اہم کیسزکی سماعت کرنے والی بینچزکاحصہ ہیں، جسٹس اعجازالاحسن پاناما کیس کے نگران جج بھی ہیں، نیب عدالت میں نوازشریف اورمریم نواز کا مقدمہ چل رہا ہے، نیب عدالت ہرپندرہ دن بعد انہیں اپنی رپورٹ پیش کرتی ہے۔

    ان ہی میں خواجہ سعد رفیق سے ریلوے کے حسابات طلب کرنے والی بینچ بھی شامل ہے، جسٹس اعجازالاحسن پاناما کیس اور نظرثانی کی سماعت کرنے والی بینچ میں بھی شامل رہے، جسٹس اعجازالحسن نااہلی مدت کے تعین سے متعلق کیس کی بینچ کا بھی حصہ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن نگران جج مقرر

    شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن نگران جج مقرر

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن کو نگران جج مقرر کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے اور ان کے بچوں مریم، حسین، حسین نواز اور داماد کپیٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کے حکم کے بعد عدالتی کارروائی کی مانیٹرنگ کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن کو نگران جج مقرر کردیا گیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم نواز شریف نا اہل قرار

    نوٹیفیکشن کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن کو چیف جسٹس پاکستان نے مقرر کیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی عدم موجودگی میں جسٹس اعجاز افضل نگرانی کریں گے۔

    یاد رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن پاناما کیس کے 5 رکنی اور عملدر آمد کے 3 رکنی بنچ کا حصہ بھی رہے۔ ان کی نامزدگی پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں کی گئی۔

    دوسری جانب نیب شریف فیملی کے خلاف حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کھولنے کی منظوری دے چکی ہے۔ 28 جولائی کے فیصلے کے مطابق نیب کو 6 ہفتے میں شریف خاندان کے خلاف لندن میں جائیداد، عزیزیہ اسٹیل مل اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پر بھی ریفرنس دائر کرنے ہیں۔

    سابق وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کو بھی آمدن سے زائد اثاثے ثابت ہونے پر نا اہل کر کے ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔