Tag: جسٹس انورظہیرجمالی

  • عوامی توقعات ہماری کارکردگی کو جانچنے کا پیمانہ ہیں، جسٹس انورظہیرجمالی

    عوامی توقعات ہماری کارکردگی کو جانچنے کا پیمانہ ہیں، جسٹس انورظہیرجمالی

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ عوام کی توقعات ہی ہماری کارکردگی کو جانچنے کے پیمانے ہیں۔ سینیٹ کا دورہ اداروں کی اہمیت کیلئے اقدامات کے سلسلے کی کڑی ہے۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بحیثیت چیف جسٹس سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے سفارشات پیش کی ہیں کیونکہ آئین میں ریاست کے خدوخال کی تشریح کی گئی ہے اور آئینی ڈھانچے میں اختیارات کو عوام میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ منتخب نمائندے عوام کو جوابدہ ہیں لیکن افسوس ہے کہ ہم مینڈیٹ کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں ۔

    انہوں نے کہا کہ آئین میں حاکمیت اعلیٰ صرف اللہ کو حاصل ہے اور سیاسی حاکمیت کے مالک عوام ہیں جو منتخب نمائندوں کے ذریعے عوام کو حاصل ہے ،یہ آئین ریاست کو ترقی کا وہ راستہ چننے کا اختیار دیتا ہے جس میں عوام کا معیارِ زندگی بلند ہو اور اس مقصد کیلئے تمام اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے تعاون کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اگر نہایت سادہ انداز میں یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ ہم سب کسی فرد کے نہیں بلکہ قانون کے تابع ہیں۔

    آئینی تقاضوں کے بارے میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 5-25 کا ذکر کرنا چاہوں گا جس کے مطابق قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں اور یکساں قانونی تحفظ کے حقدار ہیں، ہر شہری کا یہ ناقابل تنسیخ حق ہے کہ اس کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے۔

    انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست کی پالیسیاں عوام کی امنگوں سے ہم آہنگ ہونی چاہیئں ۔ قانون کی بالادستی کو ممکن بنانا ہو گا اور حکومت ایسا ماحول مہیا کرے جس میں قانون کی بالادستی قائم ہو سکے۔

    قانون کی بالادستی ایک ناگزیر ضرورت ہے، معاشرے کے تمام طبقات کو قانون کی رسائی یکساں حاصل ہونی چاہئیں۔ہم سب قانون کی بالادستی کے لئے متفق ہیں۔

  • چیف جسٹس کا قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس لینے کاحکم

    چیف جسٹس کا قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس لینے کاحکم

    اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئےمہلت دینے سے انکارکے بعد چیف جسٹس نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس لینے کاحکم جاری کردیا ہے۔

    حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے کسی بھی نام پر اتفاق نہ ہو نے کے  اور سپریم کورٹ کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے مزید مہلت دینے سے انکار کے بعد چیف جسٹس پاکستان نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنرکی تقرری سےمتعلق انتظامی حکم بھی جاری کردیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس انورظہیرجمالی پانچ دسمبر تک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر رہیں گے، اس کے بعد ان کی خدمات واپس لے لی جائیں گی۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری سے متعلق درخواست کی سماعت کی اور تین بار مہلت کے باوجودعہدے پر تقرری نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کیا۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ خورشیدشاہ علاج کی غرض سے بیرون ملک ہیں، اس لیے چیف الیکشن کمشنر کے نام کو حتمی شکل نہیں جا سکی ہے۔ جس پرچیف جسٹس کا کہنا تھا چیف الیکشن کمشنر کے نام پر قائد حزب اختلاف سے ٹیلی فون پر بھی مشاورت ہو سکتی تھی۔ قائد حزب اختلاف ملک میں واپس آئیں گے تو وزیر اعظم غیر ملکی دورے پر چلے جائیں گے اور یہ معاملہ اسی طرح طول پکڑتا جائے گا۔

    عدالت کا کہنا تھا بادی النظر میں محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اس ضمن میں وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کو نوٹس جاری کرے گی۔ پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سولہ ماہ سے خالی پڑا ہے اور اس عرصے کے دوران سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔