Tag: جسٹس انور ظہیر جمالی

  • زیرالتوا مقدمات سرکاری اداروں کی بے حسی کا نتیجہ ہیں، چیف جسٹس

    زیرالتوا مقدمات سرکاری اداروں کی بے حسی کا نتیجہ ہیں، چیف جسٹس

    مظفر آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ پاکستان کی عدالتوں میں زیرالتوا ساٹھ فیصد مقدمات سرکاری اداروں کی بیڈ گورننس اور بے حسی کا نتیجہ ہیں۔

    کرپشن اور نااہلی کی بیماری ہمارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مظفر آباد میں آزاد کشمیر سپریم جوڈیشل کونسل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کہ ہمیں ملک سے کرپشن اورنااہلی کی بیماری کو ختم کرنا ہوگا، اس کے علاوہ گڈ گورننس کا ماحول پیدا کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ معاشرے میں انصا ف کی فراہمی لازمی جزو ہے، ججز یہ غلط فہمی اپنے دل سے نکال دیں کہ وہ حاکم ہیں، ججز عوام کے خادم ہوتے ہیں جو عوام کے ٹیکسز سے تنخواہیں اورمراعات لیتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بجائے اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔

     

  • قیام پاکستان سے دو فیصد اشرافیہ ملک پر قابض ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی

    قیام پاکستان سے دو فیصد اشرافیہ ملک پر قابض ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ملک پر 68 برسوں سے دو فیصد اشرافیہ قابض ہے ۔

    جمہوریت کے نام پر پانچ فیصد افراد حکمرانی کررہے ہیں اور پچاسی فیصد عوام زندگی کی سہولیات سے محروم ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مادرعلمی سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ 68 سال گذرنے کے باوجود پاکستان فلاحی ریاست نہیں بن سکا، اورپاکستان کے عوام کومذہب ،صوبائیت ، قومیت کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا ہے اور تقسیم کرنے کا عمل جاری ہے۔

    1971 میں ملک دو لخت ہوا ، لیکن ہم سب نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا، انہوں نے کہا کہ ہر اسلامی ملک عالمی سازشوں کا شکار ہے ،آج ہم باہمی اختلافات بھلاکر ایک قوم بن جائیں۔

    جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں کوشاں ہے ،عدلیہ کے مسائل حل ہونے میں کم از کم پانچ سال لگ جائیں گے ۔

    اس سے قبل جسٹس آغارفیق ،جسٹس ندیم اختر، جسٹس رٹائرڈ دیدار حسین شاہ، جسٹس رٹائرڈ حامد مرزا، اور ایس ایم آئی یو کے وائس چانسلر محمد علی شیخ نے خطاب کیا۔