Tag: جسٹس بابر ستار

  • جسٹس بابر ستار اور ان کی فیملی کا ذاتی ڈیٹا کس نے لیک کیا؟   ہائی کورٹ نے بڑا قدم اٹھالیا

    جسٹس بابر ستار اور ان کی فیملی کا ذاتی ڈیٹا کس نے لیک کیا؟ ہائی کورٹ نے بڑا قدم اٹھالیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس بابر ستار اور ان کی فیملی کا ذاتی ڈیٹا لیک ہونے کے معاملے پر بڑا قدم اٹھالیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار اور ان کی فیملی کا ذاتی ڈیٹا لیک ہونے کے معاملے پر وزارت خارجہ کے ذریعے سماجی رابطےکی ویب سائٹ ایکس چیف لیگل آفیسر کو خط لکھ دیا گیا۔

    ہائیکورٹ رجسٹرار نےوزارت خارجہ اور امریکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے خط لکھا، ایکس چیف لیگل آفیسر کو اسلام آبادہائیکورٹ لارجر بینچ کی ہدایت پر رجسٹرار نے خط لکھا گیا۔

    خط میں ایکس سےپاکستانی تحقیقاتی اداروں کومتعلقہ معلومات فراہم کرنےکی درخواست کی گئی ہے۔

    عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ خط میں کہنا تھا کہ ایکس اپنا نمائندہ ہائی کورٹ کے سامنے بھیجنا چاہے توبھیج سکتا ہے ، ایکس اگر نمائندہ بھیجتا ہے تو قابل تعریف عمل ہو گا۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ جج جسٹس بابرستار اور انکی فیملی کا ذاتی ڈیٹا ایکس پرلیک ہوا ،ایکس ڈیٹا لیک کرنے والے کے اکاؤنٹ کی شناخت میں معاونت کریں۔

    ہائیکورٹ رجسٹرار نے کہا کہ منظم مہم تھی تو اس کے لنکس کےحوالےسے بھی ایکس معاونت کرے ، ایکس کی جانب سے یوکے ،بھارتی حکومتوں کو معاونت دینے کا حوالہ بھی خط کاحصہ ہیں۔

    وزارت خارجہ ،پاکستانی ہائی کمیشن امریکاخط کی سروس کرا کررپورٹ جمع کرائیں، پاکستان کےتحقیقاتی اداروں کی جانب سےنشاندہی کئے گئے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی منسلک کی گئی ہے۔

  • عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق جسٹس بابر ستار کا خط،  اٹارنی جنرل  نے وضاحت کردی

    عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق جسٹس بابر ستار کا خط، اٹارنی جنرل نے وضاحت کردی

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کے عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق خط پر وضاحت جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کے عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا خط سے تاثر یہ جارہاہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ میں مداخلت ہورہی ہے،ایک جج صاحب نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا ہے۔

    منصور اعوان کا کہنا تھا کہ اس کے خط کےمندرجات آئےہیں جو میڈیا پر رپورٹ ہورہے ہیں، کسی ایسے شخص کی طرف سے پیغام گیا جونہیں جاناچاہئے تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ خط کے مندرجات میں جج صاحب نےفرمایاوہ پیغام انصاف کےحصول میں مداخلت نہیں تھی، ریاست کے کچھ حساس معاملات ہوتے ہیں ، میں بحیثیت اٹارنی جنرل ضروری سمجھااس کی وضاحت کردی جائے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج کل تاثربنایاجارہاہےکہ جوڈیشری اورایگزیکٹومیں تعلقات خراب ہیں، ریاست کےمختلف اداروں کی آپس میں کمیونی کیشن ضروری ہوتی ہے۔

    منصور اعوان نے مزید کہا کہ یہ درخواست تھی کہ ملکی دفاع کےحوالےسےسویلینزکی بریفنگ ان کیمرہ کردی جائے اور یہ ضروری تھاکہ ایسی معلومات پبلک میں نہ جائے لیکن تاثرایساگیاکہ کیس کا فیصلہ ایک رخ پر کردیا جائے ایسابالکل نہیں تھا۔

    انھوں نے واضح کیا کہ ریاسستی ادارہ عدلیہ کے کام نہ مداخلت کرسکتا ہے نہ کرتاہے، عدلیہ میں مداخلت کے اس تاثر کی پرزور نفی کرتا ہوں۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میری معلومات کے مطابق کسی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ نےبراہ راست رابطہ نہیں کیا اور نہ وہ کرسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل آفس کےدرمیان پل کاکردارہوتاہے، حکومت یاریاستی ادارہ کسی بھی طرح سے عدلیہ کےمعاملات میں مداخلت نہیں کرسکتا، خط دیکھ لیں کس چیزپرکہاانصاف کی فراہمی پر رکاوٹ تھی، وہ رابطہ اٹارنی جنرل آفس کے ذریعےہواکہ حساس معلومات ان کیمرہ کی جائے۔

  • عدالتی امور میں مداخلت: جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس کو ایک اور خط لکھ دیا

    عدالتی امور میں مداخلت: جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس کو ایک اور خط لکھ دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عدالتی امور میں مداخلت پر چیف جسٹس عامرفاروق کو ایک اور خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی امور میں مداخلت کا ایک اور الزام سامنے آیا، جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس عامرفاروق کو خط لکھا۔

    جس میں جسٹس بابر ستار نے انکشاف کیا کہ آڈیو لیکس کیس میں ٹاپ آفیشل کی طرف سے پیغام ملا پیچھےہٹ جاؤ ، پیغام دیا گیاسرویلینس طریقہ کار کی اسکروٹنی سے پیچھے ہٹ جاؤ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے خط میں لکھا میں نے اس طرح کےدھمکی آمیز حربے پرکوئی توجہ نہیں دی ، میں نے یہ نہیں سمجھاکہ ایسے پیغامات سے انصاف کو کافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا کہ پی ٹی اے سے متعلقہ مقدمات میں بدنیتی پر مبنی مہم دھمکی آمیزحربہ معلوم ہوتا ہے، آڈیو لیکس کیس میں خفیہ ،تحقیقاتی اداروں کو عدالت نےنوٹس کئے ، متعلقہ وزارتیں ، ریگولیٹری باڈیز ،ایف آئی اے، انٹیلی جنس ادارے کونوٹس کئے

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے ریگولیٹری باڈیز پی ٹی اے ، پیمرا کوبھی نوٹس کئے تھے۔

    اٹارنی جنرل کی وضاحت

    دوسری جانب اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت کے الزام پر وضاحت دی.

    منصور اعوان کا کہنا تھا کہ خط سے تاثر یہ جارہاہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ میں مداخلت ہورہی ہے، کسی ایسے شخص کی طرف سے پیغام گیا جونہیں جاناچاہئے تھا۔

    انھوں نے واضح کیا کہ ریاسستی ادارہ عدلیہ کے کام نہ مداخلت کرسکتا ہے نہ کرتاہے، عدلیہ میں مداخلت کے اس تاثر کی پرزور نفی کرتاہوں۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے گزشتہ ماہ 26 مارچ کو عدالتی کیسز میں انٹیلیجنس ایجنسیز کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل میں خط بھیج دیا۔

    ججز کے جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثر انداز ہونے پر جوڈیشنل کنونشن بلایا جائے جبکہ خط جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا تھا

  • ججز کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی، کیس سماعت کے لئے  مقرر

    ججز کیخلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی، کیس سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد: ججز کیخلاف سوشل میڈیا مہم ‌پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے کیس مقرر کردیا، دونوں لارجر بینچ 14مئی کو سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار کیخلاف سوشل میڈیا مہم کے معامے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کے لیے کیسز مقرر کردیا۔

    دونوں لارجر بینچ 14مئی کو توہین عدالت کارروائی کے لیے کیسز کی سماعت کریں گے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کیلئےکیسزپر2لارجربینچ تشکیل دیئے تھے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کے معاملےپرچیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں3رکنی بینچ سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس گل حسن اورنگزیب ،جسٹس ارباب محمد طاہر شامل ہوں گے۔

    جسٹس بابر ستار کے خط پر جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرےگا ، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان بینچ کا حصہ ہوں گے۔

  • جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

    جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی شہریت سے متعلق سوشل میڈیا مہم کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے امریکی شہریت سے متعلق سوشل میڈیا مہم کی تردید کردی۔

    اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں ہے، سوشل میڈیا پر ان کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، ان کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، اُنکی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا، جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی، ان کی والدہ 1992 سے اسکول چلا رہی ہیں، اسکول نہ جسٹس بابر ستار کی ملکیت ہے نہ اُس کے انتظامی امور میں اُنکا کردار ہے۔

    ہائیکورٹ نے جاری  اعلامیے میں کہا کہ جسٹس بابر ستار نے ایکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون جبکہ  ہاورڈ لا اسکول سے گریجویشن کی، غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل فرد کی وجہ سے جسٹس بابر ستار کو امریکہ کا مستقل ریڈیڈنسی کارڈ ملا تھا لیکن 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے تمام اثاثے ان کو ورثت میں ملے یا انہوں نے اپنی وکالت کے دوران بنائے، جسٹس بابر ستار کسی بھی کاروبار کے انتظامی امور میں شامل نہیں، انہوں  نے بطور جج ایسا کوئی کیس نہیں سنا جس میں اُنکی فیملی کا کو مفاد ہو، اسلام آباد ہائیکورٹ بطور ادارہ عوامی اختیار کا استعمال کر رہی ہے اور عوام کو جوابدہ ہے۔

     اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی، ان کی پاکستان اور امریکہ میں جائیدادیں ہیں، جسٹس بابر ستار نے گرین کارڈ سے متعلق اس وقت کے چیف جسٹس کو آگاہ کیا تھا، گرین کارڈ سے ویزہ کے بغیر امریکہ کا سفر کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    اسلام آباد کی جاب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار نے اثاثے ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کر رکھے ہیں، ان کی جج تعیناتی سے پہلے جوڈیشل کمیشن نے اُن کی اسکروٹنی کی تھی۔