Tag: جسٹس ثاقب نثار

  • جسٹس ثاقب نثار بہترین منصف ، عدالتی تاریخ کے یادگاری فیصلوں پر ایک نظر

    جسٹس ثاقب نثار بہترین منصف ، عدالتی تاریخ کے یادگاری فیصلوں پر ایک نظر

    کراچی : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی مدت ملازمت ختم ہوگئی ، جسٹس میاں ثاقب نثار کے دبنگ فیصلے  ملک کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں   نئی نظیریں قائم کر گئےاور انہوں نے ملک کی عدالتی تاریخ کےسب سے متحرک چیف جسٹس کا اعزازحاصل کیا۔

    مختصر سفر زندگی

    جسٹس میاں ثاقب نثار جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے ، انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور دو سال بعد ہائی کورٹ کے وکیل بنے۔ 1994 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے اور 1997 میں وفاقی سیکریٹری قانون کے عہدے پر تعینات ہوئے جبکہ 1998 میں ہائی کورٹ کے جج اور 2010 میں سپریم کورٹ کے جج بنے۔ بعد ازاں 31 دسمبر 2016 کو انہوں نے منصفِ اعلیٰ کا منصب سنبھالا اور اُن کی ملازمت 17 جنوری کو مکمل ہوگئی۔

    آپ دو برس سے زائد عرصے تک چیف جسٹس پاکستان رہے، جسٹس میاں ثاقب نثار نے مفادعامہ کےاہم معاملات پرازخودنوٹسز لیے اورجبکہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کے سب سے زیادہ متحرک چیف جسٹس کااعزاز بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کے حصے میں آیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنی مدت کے دوران تقریبا 43 ازخود نوٹس لیے جبکہ ایک لاکھ سے زائد انسانی حقوق سیل میں جمع ہونے والی درخواستوں میں سے 90 ہزار سے زائد پر فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق 31 دسمبر تک عدالت میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 49 ہزار سے زائد ہیں۔

    پانامہ لیکس ،نواز شریف کی نااہلی


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے عہدے کی مدت کے دوران سب سے اہم مقدمہ پانامہ کیس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی نااہلی کا تھا، چیف جسٹس ثاقب نثار ہی ہیں جنھوں نے پانامہ لیکس پر بینچ تشکیل دیا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی اور اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل ہو کر گھر جانا پڑا ۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے 28 جولائی 2017 کو وزیراعظم کو نااہل قرار دیئے جانے کے فیصلے کے  بعد نہ صرف یہ کہ نواز شریف وزیراعظم کے عہدے سے برطرف ہوگئے تھے بلکہ انتخابی اصلاحات کی شق نمبر کے تحت پارٹی کی صدارت کرنے کے بھی اہل نہیں رہے تھے۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس


    چیف جسٹس نےجعلی بینک اکاؤنٹس پرنوٹس لیا تو آصف زرداری سمیت بڑے بڑے سیاسی اور غیر سیاسی برج ہل گئے، ایف ائی اے کی مزید تحقیقات سیاسی شخصیات کا نام سامنے لائی اور جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی بنک اکائونٹس کیس نیب کے حوالے کردیا جبکہ مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم  دیا۔

    بعد ازاں عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہانیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔

     ماڈل ٹاؤن سانحہ کیس


    چیف جسٹس کا ماڈل ٹاؤن سانحہ پر جے آئی ٹی پر نئی جے آئی ٹی کا فیصلہ بھی قانون کی نظیر بنا  اور حکومت کی جانب سے نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر درخواست نمٹادی ۔

    چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماڈل ٹاؤن میں شہید کی گئی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا۔

    آسیہ بی بی کیس


    چیف جسٹس  نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا اور ریمارکس دیئے  آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔

    ڈیمز کی تعمیر کا حکم


    چیف جسٹس نےڈیمز کی تعمیر پر اہم فیصلہ کیا اور ہوئے پیسے اکٹھے کرنےکاذمہ بھی اپنے کندھوں پر لیا۔ان کی ایک کال پر چند ماہ میں 9 ارب روپے سے زائد جمع ہوئے، یہ ایسا کام ہے جس پران کا نام نسلوں تک جگمگاتا رہے گا۔

    کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    منرل واٹر کمپنیوں کیس


    منرل واٹر کمپنیوں کے پول بھی چیف جسٹس ہی نے عوام کے سامنے کھولے  اور عوام سے التجا کی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ نہیں نہیں ہوگا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ  پانی نایاب ہونا شروع ہو گیا ہے،سونے کی قیمت پر بھی نہیں ملے گا۔

    نجی اسکولوں کی فیس میں کمی کا حکم


    چیف جسٹس ثاقب  نے پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے تمام نجی سکولوں کو بیس فیصد فیس کم کرنے اور گرمیوں کی چھٹیوں کی آدھی فیسیں والدین کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہ کیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ کوئی سکول بند نہیں کیا جائے گا اور کوئی بچہ سکول سے نہیں نکالا جائے گا، بصورت دیگر توہین عدالت کی کاروائی ہو گی۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو تمام سکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرنے اور سکولوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا تھا۔

    پاکپتن درباراراضی کیس


    چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف پاکپتن میں زمین کی الاٹمنٹ کیس میں نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا اور تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نوازشریف کہتے ہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی، جانتےہیں یہ بات غلط ثابت ہوئی تونتائج کیاہوں گے؟بعد ازاں جے آئی ٹی نے زمین منتقل کرنے کے احکامات میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوذمہ دارقرار دیا۔

    جہانگیر ترین نا اہل


    چیف جسٹس نے آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کی مدت کاتعین کر کےنااہلی مدت کی بحث ہمیشہ کے لئے ختم کردی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کو بھی عدالت عظمی نے نااہل کیا۔

    15 دسمبر 2017 کو  آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ کوئی عوامی عہدہ یا پھر اسمبلی رکنیت رکھنے کے مجاز نہیں رہے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیرترین کو دو نکات پر نااہل کیا گیا ہے، انہوں نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے جھوٹ بولا۔

    موبائل کارڈ پر ٹیکس ختم کروانا


    چیف  جسٹس آف پاکستان نے 11 جون کو موبائل فون کارڈز پر وصول کئے جانے والے ٹیکسز معطل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، چیف جسٹس کے حکم کے بعدموبائل کمپنیوں نے 100 روپے کے کارڈ پر 100 روپے کا بیلنس دینے کا اعلان کیا تھا۔

    قبل ازیں 100 روپے والے کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کے بعد صارفین کو 64 روپے 28 پیسے بیلنس موصول ہوتا تھا۔

    کٹاس راج کیس، میاں منشا کی فیکٹری کو10 کروڑ کا جرمانہ


    کٹاس راج کیس میں عوام کا پانی چوری کرنے اور جھوٹ بولنے پر میاں منشا کی فیکٹری کو10 کروڑ کا جرمانہ کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈی جی سیمنٹ پانی کی قیمت کی مد میں آٹھ کروڑ روپے جبکہ جھوٹ بولنے پر دو کروڑ روپے جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کرایا جائے۔

    پاکستانی چینلز پربھارتی مواد نشرکرنے پرمکمل پابندی


    چیف جسٹس نے 27  اکتوبر 2018  نے پاکستانی چینلز پربھارتی مواد نشرکرنے پرمکمل پابندی لگا دی، ،چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بند کریں یہ بھارتی مواد ، کوئی ہمارا ڈیم بند کرارہا ہے تو ہم ان کے چینلز بھی بند نہ کریں۔

    آئی جی اسلام اباد تبادلہ کیس اور اعظم سواتی


    چیف جسٹس نے   آئی جی اسلام آباد تبادلہ پر ازخودنوٹس کیس میں  وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالجی اعظم سواتی کو آٗی جی اسلام اباد تبادلہ کیس میں طلب کیا اور  2 نومبر کو  اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاریکرتے ہوئے جی آئی بناکر تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    ، جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کا ذمہ دار اعظم سواتی کو قراردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اثرو رسوخ استعمال کرکے فیملی کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی،  غریب خاندان پرزمین پرقبضے کی کوشش کے الزامات درست نہیں۔

      بعد ازاں  چیف جسٹس نے سینیٹر اعظم سواتی  اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا۔

    بنی گالہ کیس


    چیف جسٹس نے 1 نومبر 2018  کو بنی گالامیں عمارتوں کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے  کہ بنی گالہ کو منصوبہ بندی کے تحت بنانا ہے تو تعمیرات خریدنا پڑیں گی، مالکان کو ازالہ اداکرنا پڑے گا اور ریگولرائزیشن کے لیے مالکان کو پیسے دینا ہوں گے۔

    ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کا نوٹس


    چیف جسٹس نے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کا نوٹس لے لیا اور موجودہ حکومت کے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو  میں طلب کرکے جواب مانگا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب، کلیم امام، احسن جمیل کی معافی قبول کرتے ہوئے تینوں کو آئندہ مداخلت نہ کرنے کی ہدایت کی۔

    خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا گیا، واقعے کے بعد آر پی او اور ڈی پی او پر مبینہ طور پر معافی مانگنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور ان کے انکار کرنے پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا تھا۔

    مسیحی برادری کی شادیاں رجسٹرڈ کرنے کا حکم


    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار  16 جنوری 2019 میں کرسچن میرج کیس میں مسیحی برادری کی شادیاں رجسٹرڈ کرنے  اور نادراکو کمپیوٹرائزڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔

    تھر میں بچوں کی  ہلاکت کیس


    چیف جسٹس نے سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ کو تھر میں غزائی قلت کے باعث اموات کے ازخود نوٹس کیس اور عوامی مسائل پر عدالت میں طلب کیا اور 27 دسمبر 2018 میں  تھر میں 400 سے زائد بچوں کی ہلاکت نے 5 رکنی مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دینے کا حکم  دیا۔

    دوہری شہریت والے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم


    چیف جسٹس ثاقب نثار نے 15 دسمبر 2018 کو دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینے والے ملازمین کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ ہیں، ایسے ملازمین کا نام منفی فہرست میں ڈالیں۔

    علیمہ خان کودو کروڑ چورانوے لاکھ روپےجمع کرانےکاحکم


    چیف جسٹس پاکستان نے یرون ملک اثاثوں  کیس  میں 13 دسمبر 2018  کو علیمہ خان کودو کروڑ چورانوے لاکھ روپےجمع کرانےکاحکم دیاجبکہ ایمنسٹی اسکیم میں ایک ارب روپے ظاہر کرنے والے وقار احمد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور اُن کے خلاف مقدمہ درج کرنے کاحکم بھی دیا۔

    کراچی کی تاریخ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن  کا حکم


    چیف جسٹس ثاقب  نثار نے  27 اکتوبر 2018 کو پورے کراچی سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے جوائنٹ ٹیم کو پندرہ دن کی ڈیڈ لائن دے دی، چیف جسٹس نے حکام پر واضح کیا عدالت کا حکم موجود ہے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں، تمام فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کی جائیں، امن و امان کی صورت حال سے قانون کے مطابق نمٹا جائے۔

    عامر لیاقت ، فیصل رضا عابدی کی معافی قبول


    چیف جسٹس آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت اور سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کی معافی قبول کی۔

    سپریم کورٹ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا تھاکہ معافی صرف توہینِ عدالت تک محدود ہوگی، اس معافی کا فیصل رضا عابدی کے دیگر معاملات سے تعلق نہیں ہے۔

    میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقرر


    چیف جسٹس نے 6 جنوری 2018  کو میڈیکل کالجوں میں داخلےکے لیے6لاکھ42ہزارفیس مقررکرتے ہوئے کہا تھا جس نے مقررہ فیس سے ایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عمران علی شاہ کا شہری پر تشدد


    پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عمران علی شاہ کی جانب سے شہری کو تھپڑ رسید کرنےکے کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران علی شاہ کو 30 لاکھ روپے ڈیم فنڈ میں جمع کراوانے کا حکم دیا۔

    دیگر اہم مقدمات

    دوسری جانب چیف جسٹس نے انسانی حقوق سے متعلق متعدد مقدمات بھی سنے، پہلا مقدمہ 10 جنوری 2017 کو اسلام آباد میں کم عمر گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے حوالے سے تھا، آخری دو انسانی حقوق مقدمات میں پی کے ایل آئی ہسپتال میں بچوں کے جگر کے پیوند کاری اور ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے خاتون کے ساتھ فراڈ شامل ہیں۔

    دیگر انسانی حقوق مقدمات میں دھوکہ دہی سے گردے نکالنا،  لاہور میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار، وی وی آئی پی موومنٹ کے نام پر سڑکوں کی بندش، قصور میں آٹھ سالہ زینب کا قتل، ڈبوں میں بند دودھ کے معیار، نقیب اللہ محسود قتل، ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس، ادویات کی زائد قیمتیں، ناقص ادویات کی فروخت شامل ہیں ۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں فضائی آلودگی، غیر قانونی شادی ہالز کی تعمیر، مرغیوں کی خوراک کا معیار، پنجاب میں 56 کمپنیاں، پی آئی اے سمیت قومی اداروں کی اونے پونے دانوں فروخت، بلوچستان میں پانی کی کمی، ماڈل ٹاؤن ثانیہ، خیبرپختونخواہ میں طبی فضلے کی تلفی، خیبرپختونخواہ میں ہسپتالوں کی حالت زار، چین کی جیلوں میں قید پاکستانی، ملک بھر میں عطائی ڈاکٹرز، ثانیہ آرمی پبلک سکول کی عدالتی تحقیقات  خاران میں چھ مزدوروں کا قتل سے متعلق کیسز کی سماعت کی۔

    دیگر مقدمات میں کوئٹہ میں چرچ حملے کے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی، پٹرول کیس اور بجلی پر زائد ٹیکس کی وصولی، سرکاری ملازمین کو گھروں کی الاٹمنٹ میں بےقاعدگیاں، شاہ زیب قتل کیس، حمزہ شہباز کے خلاف عائشہ احد کی درخواست، اسلام آباد ائیرپورٹ کی ناقص تعمیر، لاہور میں خدیجہ نامی طالبہ پر چاقو حملہ، جیلوں میں بیمار قیدی، کراچی میں پانی کی کمی  شامل ہیں۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار کی ترکی کے صدر طیب اردوان اور ہم منصب سے ملاقات

    چیف جسٹس ثاقب نثار کی ترکی کے صدر طیب اردوان اور ہم منصب سے ملاقات

    انقرہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ترکی کے صدر طیب اردوان سے ملاقات کی، ملاقات میں ترک صدر نے جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار جو ان دنوں عالمی عدالتی کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں ترکی کے دورے پر ہیں، اس دوران انہوں نے ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات کی۔

    اس حوالے سے سپریم کورٹ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے ترکی کے صدر طیب اردگون سے ملاقات کی ہے اس موقع پر ترک صدر نے چیف جسٹس کو خوش آمدید کہتے ہوئے خلوص اور محبت کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے پاک ترک عوام کے خصوصی تعلقات پر اظہار خیال کیا، ترک صدر طیب اردوان نے بھی پاکستانی عوام سے متعلق اچھے جذبات کا اظہار کیا۔

    ترجمان کے مطابق اس کے علاوہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ترکی میں ایک مقامی تقریب میں شرکت کی، جہاں ان کی ملاقات ترک آئینی عدالت کے صدر ڈاکٹر زختو ارسلان سے ہوئی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس ثاقب نثار کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے،ترجمان سپریم کورٹ

    ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، چیف جسٹس نے اپنے ہم منصب کو پاکستان کے عدالتی نظام سے متعلق آگاہ کیا۔

  • چیف جسٹس کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی

    چیف جسٹس کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5 دسمبر کو ہوگی، وزیراعظم عمران خان کانفرنس کےمہمان خصوصی ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی زیرصدارت آبادی کے کنٹرول سے متعلق کانفرنس 5دسمبر کو ہوگی ، لااینڈجسٹس کمیشن کےزیرکانفرنس کاانعقاد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ہوگا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان، ماہرین اوردیگراسٹیک ہولڈرزشرکت کریں گے، وزیراعظم عمران خان کانفرنس کےمہمان خصوصی ہوں گے۔

    خیال رہے چیف جسٹس پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار دورہ برطانیہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے ہیں ، وہ ڈیم فنڈریزنگ کےلیے برطانیہ گئےتھے۔

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو میں آبادی پر کنٹرول کے لیے ‘2 بچے ہی اچھے’ مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے اوروسائل سکڑرہے ہیں، بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے۔

    مزید پڑھیں : بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے، چیف جسٹس

    ان کا کہنا تھا کہ میں اس کی شروعات اپنے گھر سے کروں گا اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کروں گا اور  مید کرتا ہوں اس معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قوم ان کے ساتھ اس مہم میں بھرپور تعاون کرے گی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا تھا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے بھی ایک اچھا منصوبہ حکومت کو دیں گے، منصوبے سے آبادی کے مسائل پر بھی قابو پایا جاسکے گا۔

    خیال رہے  ملک میں بڑھتی آبادی کے خلاف مقدمے میں  چیف جسٹس نے ملکی آبادی کی شرح میں اضافے کو بم قرار دیتے ہوئے کہا تھا ملک اس قابل ہے، ایک گھر میں سات بچے پیدا ہوں، شرح آبادی پر کنٹرول کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

  • ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، جسٹس ثاقب نثار

    ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، جسٹس ثاقب نثار

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، ڈیمز کیلئے چندے کے علاوہ اور طریقہ کار بھی وضع کرنے ہوں گے کیونکہ ہمیں صرف ایک نہیں کئی ڈیم بنانے پڑیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں ڈیم فنڈریزنگ کے سلسلے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آنے والی نسل کو بچانے کے لئے قربانی دینے کا وقت آگیا ہے۔

    چندہ آگاہی مہم اس کا آغاز ہے تاکہ ڈیم مہم کو قومی سطح پر لایا جاسکے، ہمیں اپنے بچوں کیلئے پانی دیکھنا ہے، پاکستان کو پانی کی کمی اور بڑھتی آبادی کے بحران کا سامنا ہے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان میں کنویں کا پانی 40فٹ پرنظر آتا تھا، آج لاہور میں زیر زمین پانی 400فٹ پر بھی میسر نہیں ہے جبکہ کوئٹہ میں 1500فٹ پر زیر زمین پانی مل رہا ہے، پاکستان میں نئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور میں تمام ترفضلہ دریائے راوی میں ڈال دیا جاتا ہے، دریائے راوی کبھی ٹھاٹھیں مارتا ہوا دریاتھا، آج گندا ہوچکا ہے، پورے پنجاب میں پانی پینے کے قابل نہیں رہا، پنجاب میں 40ارب صاف پانی کےنام پرخرچ ہوئے،40ارب کے باوجود لوگوں کو ایک گھونٹ صاف پانی مہیا نہیں کیا گیا، اگر ہم نے درست سمت کا تعین کرلیا تو مسائل پر جلد قابو پالیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتیں 40سال تک پانی کا مسئلہ نظرانداز کرتی رہیں، پانی کی کمی کا مسئلہ نظرانداز کرکے ماضی کی حکومتوں نے جرم کا ارتکاب کیا،40سال پہلے تربیلا ڈیم بنا، اس کے بعد کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا۔

    سندھ کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے والی منچھر جھیل مکمل آلودہ ہوچکی ہے، سندھ میں خود دیکھا کہ لوگ نہر سے گندا پانی لے کرپی رہے ہیں۔

  • عدالتوں پرمقدمات کا بےپناہ بوجھ ہے، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلے دب کرہی نہ مرجائے، چیف جسٹس

    عدالتوں پرمقدمات کا بےپناہ بوجھ ہے، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلے دب کرہی نہ مرجائے، چیف جسٹس

    لندن : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے، عدالتوں پر مقدمات کا بے پناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہے کہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے، انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے گریزان لاء کالج میں "ثالثی،مصالحت کے کردار”پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک میں پنچایت سسٹم کافی کامیاب رہاہے، قانونی چارہ جوئی معاشرے کے لئے معذوری کی طرح ہے ، تنازعات ہرمعاشرے کا حصہ ہوتے ہیں ، مسائل طاقت کے بجائے مصالحت سے حل ہونے چاہئیں۔

    ،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ثالثی کےبعدعدالت کاکام صرف اپیل سننے کی حدتک ہوناچاہیے، ایک مقدمہ نمٹانےمیں کئی دہائیاں لگ جاتی ہیں ، عدالتوں پرمقدمات کابےپناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے۔

    [bs-quote quote=”ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افرادکوایک دن میں انصاف دلایا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    خطاب کے دوران ایک بار پھر بابا رحمتے کا تذکرہ آیا تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا بابا رحمتے پر تمام لوگ اعتماد کرکے مسائل لے کرجاتےتھے، بابا رحمتے کا فیصلہ اور اس کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں کرتا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوموٹو سے عوام کو بڑے پیمانے پر ریلیف ملا، ہفتے اور اتوار کو رات 10بجے تک کھلی کچہری لگاتاہوں ، ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افراد کوایک دن میں انصاف دلایا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تمام تنازعات مصالحت کے ذریعے حل ہوں گے ، چینی ہم منصب کے ساتھ مصالحت کے ذریعے حل کا معاہدہ کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے توہین عدالت مقدمات کے سوالوں پر جواب دیتے ہوئے کہا فیصل رضا عابدی نے مجھے معافی نامہ بھجوایا ہے ، اپنے عملے سے کہا ہے فیصل رضا عابدی سے رابطہ کریں ، عملہ جائزہ لے گا فیصل رضا عابدی واقعی شرمندہ ہیں یانہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے ،عامر لیاقت کامعاملہ عدالت میں ہے،فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوگا، اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے۔

    [bs-quote quote=” اللہ نے مجھے پاکستان کےتمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس آف پاکستان کا ماتحت عدلیہ میں ملزمان کی عدم سیکیورٹی سے متعلق سوال پر جواب میں کہا کہ امریکامیں عدالتوں اور ججز کی سیکیورٹی کے لئے الگ فورس ہے ، وزارت داخلہ سے ملکر الگ فورس پر کام کر رہے ہیں ، امید ہے جلد عدالتوں کی سیکیورٹی کیلئے الگ فورس بن جائے گی۔

    گوجرانوالہ میں ہائیکورٹ بینچ بنانے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کیا وکلاتالا بندی کرکے بینچ بنواناچاہتےہیں؟ جس انداز میں احتجاج ہو رہا ہے، اس طرح کام نہیں ہوسکتا، وکلا کو چاہیے تھا مجھ سے یا چیف جسٹس ہائی کورٹ سے بات کرتے، تمام امور کو مدنظر رکھ کر ہائی کورٹ بینچ بنانے کا فیصلہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا ، لوگوں کیساتھ انصاف کرنے سے دنیا اور آخرت دونوں میں فائدہ ہوگا۔

    پانی کامسئلہ حل نہ ہواتولوگ ہجرت پر مجبورہوجائیں گے، چیف جسٹس


    اس سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار نے برطانوی پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیم کی تعمیرپاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے، پانی کامسئلہ حل نہ ہواتولوگ ہجرت پر مجبورہوجائیں گے، کالاباغ ڈیم متنازع تھا اس لیے دیامیربھاشاڈیم بنانے کی مہم چلائی، مستقبل میں کالا باغ ڈیم بھی ضروری ہے، اوورسیزپاکستانیوں کی محبت کاشکریہ اداکرنےکے لئے میرے پاس الفاظ نہیں۔

    [bs-quote quote=”ڈیم کی تعمیرپاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    ارکان پارلیمنٹ سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حضرت علی کاقول ہےمعاشرہ کفرکیساتھ زندہ رہ سکتاہے ناانصافی کیساتھ نہیں، اسپتالوں کے دورےمیں پتہ چلا پانچ میں سےتین وینٹی لیٹرکام نہیں کررہے تھے، اس دن فیصلہ کیا صحت کے مسائل حل کرنے کے لئےکام کروں گا، ریاست کے دیگر حصوں پر تنقید کرنا میرا کام نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا غلطیوں کا اعتراف کرنے میں شرم محسوس نہیں کرتا، بدقسمتی سے آسیہ مسیح کیس میں کئی سال لگے، ریاست کی ذمہ داری ہے شہریوں کےجان ومال کاتحفظ کرے، آسیہ مسیح کو تحفظ نہ دیا گیا توغلط مثال قائم ہوگی۔

    برطانوی ممبرپارلیمنٹ نازشاہ کا کہنا تھا کہ سمیعہ شاہدقتل، بیرسٹرجوادملک قتل کیس پرابھی تک انصاف نہیں ملا جبکہ سعیدہ وارثی نے کہا آسیہ مسیح کیس میں آپ نے جرأت مندانہ فیصلہ کیا۔

    صحافی نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ انتہا پسندوں نے بھی توہین کی لیکن عدلیہ اب تک خاموش کیوں ہے، چیف جسٹس نے جواب دیا یہ آپ کو چند دن بعد پتہ چلے۔

  • پاکستان کےلیےبہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے، چیف جسٹس

    پاکستان کےلیےبہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ سب کو واضح پیغام ہےکہ آئین کے خلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں، پاکستان کےلیےبہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے، یہ جمہوریت ہی عوام کےبنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثارنے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کی ملک و قوم کے لیے خدمات کو سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیرہمارے درمیان نہیں لیکن ہم انہیں محسوس کرسکتےہیں، معاشرےمیں اساتذہ کااحترام لازمی ہے، وہ ایک بہترین استادتھیں اوران کا نظریہ آج بھی زندہ ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر نے انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھائی، آئین پاکستان لوگوں کوبنیادی حقوق کی فراہمی کاپابندبناتاہے، وہ مظلوموں کی مدد کرتی اورانصاف دلاتی تھی اب ہماری بھی ذمےداری ہےکہ ان کےمشن کو آگے بڑھائیں۔

    جسٹس ثاقب نثارنے کہا تمام لوگوں کے لیے انصاف کے دروازے 24 گھنٹے کھلے ہیں، میری ذمےداری ہے کہ عوامی مسائل کےحل کے لیے نوٹس لوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو ہتھکڑی لگا کرعدالت لایا گیا،  استاد کا معاشرےمیں بہت مقدس کردار ہے، اگر استاد نے غلطی کی تھی، تو بھی ان سےاحترام کابرتاؤ کرنا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : ججز گریبان میں جھانکیں، انصاف کی فراہمی میں تاخیر نظام کے لیے ناسور بن چکی ہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا عاصمہ جہانگیر سےسیکھا کہ بنیادی حقوق کی کیا اہمیت ہے ؟ انسانی حقوق اورجمہوریت کےلیے ان کی جدوجہد ناقابل فراموش ہے، عاصمہ جہانگیرکی خدمات کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ سب کو واضح پیغام ہے کہ آئین کےخلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں، پاکستان کے لیے بہترین نظام جمہوریت، جمہوریت اورجمہوریت ہے ، جمہوریت ہی وہ نظام ہے جو عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا عاصمہ جہانگیر کا انسانی حقوق کے لیے جذبہ بے مثال تھا، اس تک پہنچنا مشکل ہے، 31 دسمبر کو پہلا نوٹس عاصمہ جہانگیر کے کہنے پر طیبہ تشدد کیس پر لیا تھا، وہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی آوازاٹھاتی تھیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کے علاوہ کوئی اورنظام نہیں چل سکتا، انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے عاصمہ جہانگیر نے اسٹینڈرڈ وضع کیے اور پاکستان کی خدمت اور بہتری کیلئے بہت کام کیا۔

    انھوں نے کہا عاصمہ جہانگیر مدد کرنے کی جو میراث چھوڑ کر گئیں، اسے اپنانا ہوگا، وہ میری استاد تھیں،انہیں آپا کہتا تھا،ان کی انسانی حقوق کی خاطرخدمات سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔

  • ہم کیسے مسلمان ہیں کہ نعلین پاک کی بھی حفاظت نہیں کرسکتے؟ جسٹس ثاقب نثار

    ہم کیسے مسلمان ہیں کہ نعلین پاک کی بھی حفاظت نہیں کرسکتے؟ جسٹس ثاقب نثار

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اگر ہم نعلین مبارک کی حفاظت نہیں کرسکتے تو کس بات کے مسلمان ہیں؟ یہ کسی مسجد سے جوتی چوری کا معاملہ نہیں۔

    یہ بات انہوں نے بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہی، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری ہونے کے معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کی۔

    سپریم کورٹ نے ڈی جی اوقاف کو کل بروز اتوار طلب کرلیا ہے، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر ہم نعلین مبارک کی حفاظت نہیں کرسکتے تو کس بات کے مسلمان ہیں؟ یہ کسی مسجد سے جوتی چوری کا معاملہ نہیں ہے، معلوم نہیں نعلین پاک کی کتنی بے حرمتی ہو رہی ہوگی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت نے کس کو اوقاف کی وزارت دی ہے؟ جس کے جواب میں نمائندہ محکمہ اوقاف نے کہا کہ محکمہ کا ککوئی صوبائی وزیرنہیں ہے معاملات کو ڈی جی اوقاف خود دیکھتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ڈی جی اوقاف کو کل بروز اتوار عدالت میں طلب کرلیا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عدالت کے دباؤپرکم کی گئیں، جسٹس ثاقب نثار

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عدالت کے دباؤپرکم کی گئیں، جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئی ہیں، سیلز ٹیکس کیوں بڑھایا گیا؟ اس کا جواب دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں پیٹرولیم مصنوعات پرعائد ٹیکسوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالت میں سی ای او اوگرا، پی ایس او کے سابق افسراور دیگر موجود تھے۔

    سماعت کے موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر یٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئی ہیں، جو قیمتیں کم ہوئیں وہ سیلز ٹیکس میں کمی کے باعث ہوئیں، سیلز ٹیکس بڑھایا کیوں؟اس کا جواب دیا جائے۔

    ہم نہیں چاہتے کہ عوام سے کوئی زیادتی ہو، ریاست نے ٹیکس پر چلنا ہوتا ہے جو جائز چارج بنتا ہے وہ لیں باقی عوام کو دیں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرادل کہتا ہے آپ یہ مسئلہ حل کردیں گے۔

    عدالت نے معائنے سے متعلق چیئرپرسن اوگرا سے چھ ہفتے کی کارکردگی رپورٹ چھ دن میں طلب کرلی، چیف جسٹس نے سی ای او اوگرا سے استفسار کیا کہ آپ بطور سی ای او کتنی تنخواہ لے رہی ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ 4 لاکھ روپے تک تنخواہ بنتی ہے۔

    عدالت نے ایم ڈی پی ایس او کی تعیناتی کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بتایا جائے کہ انہیں کب اور کیسے تعینات کیا گیا؟

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ آڈٹ سورس پر بھی شفافیت نظر نہیں آرہی، اس کی تحقیقات ہوں گی، تین دفعہ ناقص پیٹرول کےباعث میری سرکاری گاڑی  بھی رکی، اداروں کے سربراہ کے ٹھیک ہونے تک معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، کیا چیزوں کا معائنہ کرنا میرا مینڈیٹ ہے، قیمتوں کے تعین کاجلد فریم ورک بنایا جائے۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو پیٹرولیم درآمد پر آڈٹ کے لیے ماہرین سےرجوع کرنے کہ ہدایت دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے ٹیکسوں کا جواز پیش کرنے کا حکم بھی دیا، اوگرا سے انسپکشن ونگ آؤٹ سورس کرنے کا ریکارڈ چھ ہفتے میں طلب کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت14جولائی تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • شرح آبادی میں اضافہ بم ہے، کیا ملک اس قابل ہے، ایک گھر میں سات بچے پیدا ہوں، چیف جسٹس

    شرح آبادی میں اضافہ بم ہے، کیا ملک اس قابل ہے، ایک گھر میں سات بچے پیدا ہوں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ملکی آبادی کی شرح میں اضافے کو بم قرار دے دیا، چیف جسٹس نے کہا کیا ملک اس قابل ہے، ایک گھر میں سات بچے پیدا ہوں، شرح آبادی پر کنٹرول کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ملک میں بڑھتی آبادی کے خلاف مقدمے کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں آبادی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے، ہم کس چکر میں پھنس گئے ہیں، بچے کم پیدا کرنا اسلام کے خلاف ہے، کیا ملک اس قابل ہے، ایک گھر میں سات بچے پیدا ہوں؟ کیا ملک میں اتنےوسائل ہیں؟ شرح آبادی پر کنٹرول کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ عوامی آگاہی مہم بالکل صفر ہے، لوگ مرغیوں کے دڑبے میں بھی اضافی جگہ بناتے ہیں، چین نے اپنی آبادی کنٹرول کی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا ملک میں آبادی کی شرح میں اضافہ بم ہے، حکومت نے آبادی کی شرح پر قابو پانے کے لیے کتنا پیسہ استعمال کیا؟ ایوب خان دور میں بھی آبادی کی شرح
    میں کنٹرول کے لیے پالیسی تھی، اللہ کے نام پر پاکستان کو قائم کیا گیا، اس ریاست کو چلنا تو ہے۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم اپنے شہریوں کو بہتر مستقبل کی کوئی امید نہیں دے رہے، اس مسئلے پر ریاست کو ذمہ داری لینا ہوگی۔

    سرکاری وکلاء نے بتایا آبادی کنٹرول کرنے کا قانون نہیں، پالیسی موجود ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا جب پالیسی بنی تو اس کے کیا نتائج نکلے،پالیسی بنا کر اس پر عمل کرایا جاتا ہے، نتائج لیےجاتے ہیں، جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ آبادی کی بڑھتی صورتحال پرکسی نے کچھ کام نہیں کیا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 2002 کی پالیسی کے بعد لگتا ہے کوئی محکمہ مل کر نہیں بیٹھا، کن ہاتھوں میں یہ ریاست چلی گئی ہے۔

    چیف سیکریٹری کے پی نے بتایا کہ پاپولیشن سینٹرز کی کوئی کارکردگی نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں 2100 فلاحی مراکز کی کارکردگی کے بارے میں بتائیں، فلاحی مراکز میں چائے کے کپ پر گپ شپ چلتی ہوگی، ملازمین ڈیوٹی کے اختتام کے لیے گھڑی کی طرف دیکھتے رہے ہوں گے، آبادی کے حوالے سے معاملہ قومی فریضہ ہے۔

    ڈپٹی سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ راولپنڈی میں 70 سے 80 فلاحی مراکز ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آبادی کنٹرول سے متعلق تمام منصوبے کاغذوں کی حد تک ہیں، ابھی آپ اپنے موبائل فونز بند کریں، میں فلاحی مراکز میں خود جاکر وہاں سہولتیں دیکھ لیتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا پنجاب حکومت بتائے فلاحی مراکز چلانے کے لیے کتنا بجٹ رکھا؟ ڈپٹی سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سالانہ 1.459 ملین  روپے ملتے ہیں، 3.6 بلین روپے پی ایس ڈی پی سے آتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پیدا ہونے والے بچوں کے لیے پانی،خوراک جیسے وسائل نہیں، ہم نے پورے ملک کے لیے یکساں پالیسی بنانی ہے، شرح آبادی پر  کنٹرول کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے، جس پر سیکرٹری صحت کے پی نے بتایا کہ پاکستان نے ابھی تک آبادی پالیسی تشکیل ہی نہیں دی۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ فریقین مل بیٹھ کر خاکہ بنائیں، ہمیں چیمبر یا عدالت میں پیش کریں کہ پالیسی پر عملدرآمد کیسے کرناہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بچوں کوعلاج کے نام پرملالہ کی طرح بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے، جسٹس ثاقب نثار

    بچوں کوعلاج کے نام پرملالہ کی طرح بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے، جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا بچوں کو ملالہ یوسف زئی کی طرح علاج کیلئے بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فیمی لیئل ہائیپر کولیسٹرو لیمیا نامی بیماری میں مبتلا بچوں پر ازخود نوٹس کیس پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچوں کو علاج کے نام پر ملالہ یوسف زئی کی طرح بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے، سماعت میں عدالتی حکم پر کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ایاز پیش ہوئے اور اپنی رپورٹ پیش کی۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت کے بیرون ملک سے مشین منگوانے پر شکرگزار ہیں، تین ہفتے میں مشین پاکستان پہنچ جائے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا کریڈٹ وزیر صحت کو بھی جاتا ہے جن کی کاوش سے اتنی جلدی مشین آرہی ہے۔

    اس موقع پر مرض میں مبتلا سحرش نے کہا کہ وہ اور اس کا بھائی ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس کا پاکستان میں علاج ممکن نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے انہیں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ آپ دونوں بہن بھائی کا علاج پاکستان میں ہی ہو گا اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں ہونے دوں گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اب علاج کے نام پر بچوں کو ملالہ کی طرح بیرون ملک نہیں بھجوائیں گے، عدالت نے ڈریپ کو بیماری کی دوائی کولیسٹرامن رجسٹرڈ کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے مشین کی تنصیب، دوائی کی رجسٹریشن اور دیگر اقدامات کے حوالے سے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔