Tag: جسٹس ثاقب نثار

  • 100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا صارفین کے شدید احتجاج اور عوامی مطالبے کے بعد سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے بے تحاشہ ٹیکس کٹوتی کا ازخود نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس  کس قانون کے  تحت اورکس  مد میں لیا  جاتا ہے؟۔

    چیف  جسٹس آف پاکستان نے اٹارنی جنرل کو کل  تفصیلی جواب  جمع کرانے کی ہدایت کی جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں: نفسیاتی اسپتال کا دورہ، غلفت کی نشاندہی پر چیف جسٹس کی اے آر وائی کو شاباش

    واضح رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔ چیف جسٹس کی جانب سے از خود نوٹس لینے کے بعد صارفین نے جسٹس ثاقب نثار کے اس اقدام کی بھی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے منصب سنبھالنے کے بعد اسپتالوں، تعلیمی اور سرکاری اداروں کی ناقص کارکردگی پر نوٹسز لیے اور حکام کو معاملات سدھارنے کی تاکید بھی کی۔

    یہ بھی پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ دنوں لاہور کے نفسیاتی اسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے ناقص صورتحال پر انتظامیہ کو جھاڑ پلائی اور اے آر وائی کے نمائندے کو حقیقی صورتحال دکھانے پر شاباش بھی دی تھی۔

    منصفِ اعلیٰ کے نوٹس پر حکومت کی جانب سے جب انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ ’ سیاسی مقدمے پر کبھی بھی ازخود نوٹس نہیں لیا، تمام نوٹسز بنیادی حقوق سے متعلق ہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زلزلہ متاثرین کے فنڈز ہڑپ کرنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے: چیف جسٹس آف پاکستان

    زلزلہ متاثرین کے فنڈز ہڑپ کرنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے: چیف جسٹس آف پاکستان

    بالاکوٹ/مانسہرہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ زلزلہ متاثرین کے فنڈز ہڑپ کرنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیوبکریال سٹی آمد کے موقع پر کیا، ان کا کہنا تھا کہ زلزلہ متاثرین کیس کی خودنگرانی کررہا ہوں، متاثرین کی رقم ہڑپ کرنے والوں‌ کو قانون کی گرفت میں‌ لائیں‌ گے.

    [bs-quote quote=” زلزلہ متاثرین کے ایک ایک روپے کا حساب لوں گا، کیس کی خودنگرانی کررہا ہوں” style=”style-2″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/saqib-.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کی آمد کے موقع پر زلزلہ متاثرین نے ان کے سامنے شکایتوں کے انبارلگا دیے، چیف جسٹس نیوبکریال سٹی کی تعمیرنو نہ ہونے پربھی برہمی کا اظہار کیا.

    چیف جسٹس نے متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں اور ایرا حکام نےمتاثرین کی دادرسی تک نہیں کی،آپ کا درد سمجھ کریہاں آیا ہوں.

    چیف جسٹس نے کام نہ کرنے پرانتظامیہ اور ایرا حکام کی سخت سرزنش کی. انھوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کےایک ایک روپے کا حساب لوں گا، مجھے نیوبکریال سٹی اور بالاکوٹ آکر بہت دکھ ہوا، زلزلہ متاثرین کیس کی خودنگرانی کررہا ہوں.

    بعد ازاں چیف جسٹس نے مانسہرہ میں نے کنگ عبداللہ اسپتال کا دورہ کیا، چیف جسٹس نےاسپتال کی ایمرجنسی اوروارڈ کا معائنہ کیا اور ڈی ایچ اومانسہرہ اور ایم ایس اسپتال کی سخت سرزنش کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مانسہرہ کے مریضوں کے لئے ناکافی سہولتوں پردکھ ہوا، مانسہرہ کےعوام صحت کی بنیادی سہولتوں سےبھی محروم ہیں، عوام کوبنیادی حقوق دلا کر ہی دم لوں گا۔

    یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت کی تھی، جس کے بعد وہ زلزلہ متاثرین کے لیے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے بالا کوٹ روانہ ہوگئے تھے.


    زلزلہ متاثرین فنڈ کیس: چیف جسٹس ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے لیےبالاکوٹ روانہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے کنیز بی بی کی سزائے موت معطل کرتے ہوئے معاملہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ کے پاس بھجوا دیا۔

    عدالت نے ذہنی معذور خاتون کنیز بی بی کو سنٹرل جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی جانب سے تشکیل دیا گیا میڈیکل بورڈ ہی خاتون کی ذہنی بیمار ی کی تشخیص کرے گا۔

    دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے صورتحال کے جائزے کے لیے دو رکنی کمشن تشکیل دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایڈووکیٹ عائشہ حامد اور ایڈووکیٹ ظفر کالا نوری اسپتال کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے کافی عرصہ پہلے جب مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا تھا تو پتہ چلا تھا کہ وہاں بچیوں کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے۔ مینٹل اسپتال میں پیاز کی جگہ شیرا دیا جاتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے قرار دیا کہ مینٹل ہسپتال علاج گاہ نہیں بلکہ جیل ہے، پتہ چلا ہے وہاں مریض اپنی حاجت بھی بستر پر کر دیتے ہیں، خواتین مریضوں کو بھی مرد ورکرز دیکھتے ہیں۔

    عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ڈائریکٹر کی خالی اسامی پر تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا ،چیف جسٹس

    میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا ،چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں، مجھے پاکستانی قوم کے چیف جسٹس کے طور پر فیصلے کرنےہیں، عوام کیلئےبنیادی حقوق کی جنگ لڑرہےہیں ، جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایوان اقبال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیں کسی خیرات یا تحفے میں نہیں ملا، پاکستان مسلسل جدوجہداوربزرگوں کی قربانیوں سےملا، یقین کریں وہ کچھ وقت گزارتے توپاکستان آج ایسا نہ ہوتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات ایک کتاب موصول ہوئی جس کا سرورق پڑھا، ایک فیملی بھارت سے پاکستان آرہی تھی تو صرف ایک بچی زندہ بچ گئی، اس  بچی کانام کنیز تھا،مجھے جو کتاب موصول ہوئی وہ اسی نے لکھی تھی، اس بچی کنیز نےکتاب میں پاکستان حاصل کرنےکی جدوجہدبیان کی۔

    [bs-quote quote=” پاکستان ہمیں کسی خیرات یا تحفے میں نہیں ملا، پاکستان مسلسل جدوجہداوربزرگوں کی قربانیوں سےملا” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ قائداعظم اورعلامہ اقبال کی جدوجہد سے پاکستان حاصل کیا،جنہوں نے پاکستان کیلئے اتنی قربانیاں دیں کیا انہیں ہم چکنا چور کردیں، میری نظرمیں سب سےپہلی ترجیح صرف اورصرف تعلیم ہے، وہ قومیں دیکھ لیں جنہوں نےتعلیم کاراستہ اپنایاوہ کہاں پہنچ گئیں، تعلیم سےمتعلق میں کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کروں گا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ پنجاب یونیورسٹی کی زمین حکومت کودےدی گئی کیوں؟ زمین اس لیے دی گئی کیونکہ وہاں گرڈاسٹیشن تعمیرکرناہے، گرڈاسٹیشن ضروری ہے  یا تعلیم، بچوں کے مستقبل کاکیاہوگا، کسی ذاتی ایجنڈے پر چلنے والے پر لعنت بھیجتاہوں، میں صرف اور  صرف بچوں کی تعلیم کیلئےیہاں آیاہوں۔

    چیف جسٹس نے اپیل کی خدا کا واسطہ بچوں سے تعلیم کا حق مت چھینو، ایک بچےسے پوچھا کیا بننا چاہتے تواس نے کہا ڈاکٹربنناچاہتاہوں، ہونہارطلبہ کوہم نے مشکل میں ڈال دیاہے، کیاتعلیم صرف پیسے اور  پیسے سے ہی حاصل کی جاسکتی ہے، تعلیم کیلئےآئینی ذمہ داری اداکرنےکیلئےتیارہوں، میری مددکریں اگر کامیاب نہ ہوا تو ساری زندگی خودکومعاف نہیں کرسکوں گا۔

    خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بغیرواش روم6ہزاراسکول چل رہےہیں، میں نےپوچھامعصوم بچیاں حاجت کیلئےکہاں جاتی ہیں، بتایاگیا بچیاں پیچھے کھیتوں میں حاجت کیلئےجاتی ہیں، ہمارےٹیکس کاپیسہ کہاں خرچ ہوتاہےکون اس  پرتوجہ دےگا، تعلیم حاصل کرناہماراحق ہےاس حق کو ہر صورت حاصل کریں، جووالدین اپنےبچوں کوتعلیم نہیں دیتےوہ مجرم ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انسان کی زندگی بڑی نایاب اور قیمتی ہے،انسان کیڑےمکوڑےنہیں، زندگی مارکھانے،قیدوبند،جہالت کیلئے نہیں دی گئی تھی،  زندگی اپنےحقوق کیلئےدی گئی ،جو حق مانگتاہے، اسے خاموش کرا دیا جاتا ہے، جن اسپتالوں میں گیا وہاں سی سی یو نہیں، اسپتالوں میں لیڈی ڈاکٹر موجود نہیں ، جو الٹراساؤنڈکرسکے، 1300دوائیاں اسپتالوں میں مفت تقسیم کرناچاہئیں، لیبارٹری ٹیسٹ والوں کوبھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں، 1300میں سے1170دوائیاں ٹیسٹ کرلی گئیں، لیب والوں کوحکم دیاہے30دن کےاندرٹیسٹ رپورٹ دیں۔

    [bs-quote quote=”کس میں ہمت ہے مارشل لا لگائے یہ قائداعظم اوراقبال کاپاکستان ہے .” style=”default” align=”right” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نےحقوق کیلئےعلم بلندکیاہےکیامیں غلط کررہاہوں، عدلیہ مکمل آزاد ہےعوام کوان کے حقوق دلاکرجاؤں گا، کوئی بھی فیصلہ کرتےہیں تو شور ا ٹھتاہے، مارشل لامارشل لا، کس چیز کا مارشل لاکون لگائےگا ، مارشل لاکس میں ہمت ہے، یہ قائداعظم اوراقبال کاپاکستان ہے، پہلےبھی کہہ چکاہوں جس دن مارشل لگا میں چلا جاؤں گا۔

    انھوں نے کہا کہ جوڈیشل مارشل لالگانےکی باتیں کرنےوالےاپنے ذہن صاف کریں جوڈیشل مارشل لاکاآئین میں کوئی وجودنہیں ہے، عوام کی حمایت سے انصاف کے فیصلے کررہے ہیں، جس دن عوامی حمایت ختم ہوجائے گی عدلیہ چلی جائے گی۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کیا کوئی اپنے ملک کی بےقدری کرتاہے؟ ووٹ کی عزت کی قدریہ ہے آئین مطابق عوام کی خدمت کریں، عوام کیلئے بنیادی حقوق کی جنگ لڑ رہےہیں ، جس دن ملک پر شب وخون مارا گیا میں گھرچلاجاؤں گا، ہرادارے اور شخص کی ذمہ داری ہےوہ انصاف فراہم کریں، ادارے اور شخصیات لوگوں کو تکلیف پہنچاتےہیں اس لیے وہ عدالت آتےہیں۔

    انھوں نے سوال کیا کہ "کیاانصاف فراہم کرنےکی ذمہ داری صرف عدلیہ کی ہے”، اس ملک میں اوربھی ادارےہیں انصاف دیناسب کی ذمہ داری ہے، مجھے معلوم  ہے، اس وقت کتنے ججز کے پاس کتنے کیسز  زیر التوا ہیں، بڑے بھائی کی حیثیت سے منتیں کررہاہوں کیسز کو جلد نمٹائیں، انصاف کمپیوٹر سے نہیں عقل سے ہوناہے، انصاف جدید تقاضوں کےمطابق فراہم کررہےہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نےجس قانون کےمطابق انصاف دیناہےاس پرتوجہ دی گئی؟ عرصہ پرانےقانون ہیں اورجدیدتقاضوں کاانصاف چاہتےہیں، عدلیہ کو  وسائل کس نے فراہم کرنےہیں؟ میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں، میں نے پاکستانی قوم کے چیف جسٹس کے طور پر فیصلے کرنےہیں

    [bs-quote quote=”میں پاکستان کا چیف جسٹس ہوں عوام کا نہیں،جس دن ملک پرشب وخون ماراگیامیں گھرچلاجاؤں گا” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ ہمارےادارےکی خوبصورتی یہی ہےکہ دباؤقبول نہیں کرتے، کبھی وکیل نہیں آتاتوکبھی مجرم کوپیش نہیں کیاجاتا، مختلف وجوہات ہیں، جس کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں، مختلف مسائل کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکارہوتےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے میرٹس اورسنیارٹی پرتعیناتیاں نہیں ہوتیں پھر میرٹس اور سنیارٹی پر تعیناتیاں کس نےکرنی ہیں؟ خودکوکسی ذمہ داری سےالگ نہیں کرنا چاہتا، ایک جج کوایک کیس ڈیل کرنےکیلئے 3 منٹ ملتے ہیں، لوگوں کوبنیادی حقوق نہیں ملیں گے توعدالت ہی آئیں گے، مجھےبتائیں جونیچےکام ہو رہا ہے،اس کاجواب کون دے گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اپنےدوستوں سےکہاہےمیں اپنی تنخواہ چھوڑنےکیلئےتیارہوں، میں اس وقت انصاف فراہم کرنےکاکام کررہاہوں، میں ملک اورقوم کا چیف جسٹس ہو، اس کاعوام سےکوئی تعلق نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے یہ عہدہ ملتاہے، چیف جسٹس

    انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے یہ عہدہ ملتاہے، چیف جسٹس

    چارسدہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ انصاف فراہم کرنا ہماری عبادت ہے، انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے  یہ عہدہ ملتا ہے، قومیں لیڈرشپ اورجوڈیشل سسٹم سے تر قی کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے چارسدہ میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کردیا، تقریب سے خطاب میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ کی ذات عزت وذلت دیتی ہے، ادارےعمارتوں سےنہیں شخصیات سےبنتےہیں اور شخصیات کی بنیاد پر پہچان بن جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہےعدلیہ کوبہترین بنایاجائے، انصاف کاکام ایک خصوصیت ہے قسمت سےیہ عہدہ ملتاہے، انصاف فراہم کرنا ہماری نوکری نہیں ہماری ذمہ داری ہے۔

    [bs-quote quote=”انصاف فراہم کرنا ہماری نوکری نہیں ہماری ذمہ داری اور عبادت ہے۔” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف فراہم کرناہمارادینی فریضہ بھی ہے، لوگوں کوجلدانصاف نہیں ملتاتوجسٹس پرتنقیدکی جاتی ہے، لوگوں کوانصاف جلدکیوں نہیں ملتا اسے دیکھنا ہوگا، ججز اور وکلا کو دیکھنا ہوگا لوگوں کو جلدانصاف کیوں نہیں ملتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قوانین پرعمل کراتے ہوئے جلد انصاف فراہم کریں ، آج بھی ایسےکیسزکی سماعت کررہاہوں جو1985 میں دائرہوئےتھے، آج بھی 2000 اور2002 کے کیسز  زیرالتوا ہیں، بتائیں ان درخواست گزاروں کو کیا جواب دوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میری پیدائش 1954کی ہے1956کےکیسزکاکچھ ماہ پہلے فیصلہ سنایا، ہمیں بھی جوابدہ ہوناہوگا،اپنی زندگی کا حساب دینا ہوگا، جذبے کے ساتھ کام کریں گے تو ضمیر بھی مطمئن ہوگا اورامید ہے انصاف جلد ملے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ چیف منسٹرسے گزشتہ روزپوچھا کتنے تعلیمی ادارےقائم کیے، چیف منسٹر نے مجھے تسلی بخش جواب نہیں دیا، انھوں نے  سوال کیا کہ کون ہے جو ہمارے بچوں کو اچھے تعلیمی ادارے دے گا؟ میرے پاس دینے کیلئے کچھ نہیں میں صرف مانگنے کیلئے آیا ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ خداراہمارےمستقبل کودیکھیں اوراس کیلئےکام کریں، معززین نےخطاب کیااورکہامیں پورےدن کیلئےیہاں آؤں، معززین سے عرض ہے، میں تویہاں سے جانا ہی نہیں چاہتا، قومیں لیڈرشپ اورجوڈیشل سسٹم سےتر قی کرتی ہیں، انصاف فراہم کرناہماری عبادت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • میں اکیلانظام ٹھیک نہیں کرسکتا،  ججز سمجھ لیں تمام ذمہ داری ہم نے لینی ہے، چیف جسٹس

    میں اکیلانظام ٹھیک نہیں کرسکتا، ججز سمجھ لیں تمام ذمہ داری ہم نے لینی ہے، چیف جسٹس

    پشاور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میں اکیلانظام ٹھیک نہیں کرسکتا،حکومت کی ترجیح عدلیہ نہیں توذمہ دار نہیں ، تمام جج سمجھ لیں تمام ذمہ داری ہم نے لینی ہے، ججزکاکام سچ اورجھوٹ کا قانون کے مطابق فیصلہ کرناہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار ججز اور وکلا سے ملاقات کیلئے پشاورہائیکورٹ پہنچے، جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف انصاف ہے، تول کر دیا جانا چاہیے، سپریم کورٹ اورہائیکورٹس میں نیک نیت والےلوگ بیٹھےہیں، انصاف کرنا ججز کی ذمہ داری ہے۔

    [bs-quote quote=”میں اکیلے نظام ٹھیک نہیں کرسکتا نہ ہی کبھی نظام ٹھیک کرنے کا دعویٰ کیا ” style=”default” align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جسٹس دوست محمدکی ہرخواہش بطورچیف جسٹس پوری کی، میں نے پوچھا کس دن آپ فل کورٹ ریفرنس لیناچاہیں گے، جسٹس دوست محمد کیلئےہماری پوری ٹیم تحفہ خرید کرلائی، تحفے پر پوری ٹیم کے نام لکھے گئے ہیں، جسٹس دوست محمد سے پوچھ کر ان کی اہلیہ کیلئے شال لی، میں وضاحت نہیں دےرہا،صرف بار کو متنبہ کررہاہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جسٹس دوست محمد کی ریٹائرمنٹ سے قبل انہیں بار اور کورٹ کی طرف سےریفرنس دینے کا منصوبہ بنایاتھا لیکن عین وقت پرجسٹس دوست محمد نے ذاتی وجوہ کی بنا پرریفرنس لینے سے انکار کردیا، آج بھی جسٹس دوست محمد کو ریفرنس دینے کیلئے تیارہوں۔

    تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ جسٹس دوست محمد نے کہا بیٹی کی منگنی ہے، ریفرنس کیلئے تقریرنہیں لکھ سکتا، میں نے جسٹس دوست محمد کو تقریر تیار کرنے کی پیش کش کی تھی، جسٹس دوست محمد نے کہا مجبوری ہے، فل کورٹ ریفرنس نہیں لے سکتا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں نےاپناکام ذمہ داری کےساتھ شروع کیا، صدق دل سےمعافی مانگنے پرمعاف کرناچاہیے، میں بار کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں ایک ہی جسم کے دو حصےہیں، علم نہیں کہ دوست محمد نے ریفرنس کیوں قبول نہیں کیا۔

    چیف جسٹس نے جسٹس دوست محمد کو ریفرنس نہ دینے کے معاملے پر کہا کہ اگر بارز سمجھتی ہے کہ غلطی ہوئی تو اس کے ازالےکیلئےتیارہوں، کبھی ایسانہیں ہوا کہ فل ریفرنس کیلئے تقریر پہلے دکھانا کا کہا ہو۔

     

    [bs-quote quote=”ججزکاکام سچ اورجھوٹ کاقانون کے مطابق فیصلہ کرناہے” style=”default” align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ پشتون میرےبھائی ہیں،میری جان ہیں، 225 پٹیشن تھیں،10،10روز لگاکر نمٹائیں،کبھی یہ نہیں کیاکہ بات سنی نہیں اور فیصلہ دےدیا، ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے، بہت سےفیصلے قانون کےمطابق نہیں ہورہے، ہائیکورٹ کے ججز پر اپنی اور ڈسٹرکٹ ججزکی ذمہ داری ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 1861 اور1906کا قانون نہیں بدلا تو ذمہ دارسپریم کورٹ نہیں، اگرحکومت کی کم ترجیح عدلیہ ہے تو اس کا ذمہ دار میں نہیں، تمام جج سمجھ لیں تمام ذمہ داری ہم نے لینی ہے، ہمارےجہادمیں بارزکوبھی برابر کا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کررہے،ایک ٹیم بن کرکام کرناہوگا، عدلیہ سے وابستہ تمام لوگ ایک ہیں،مل کرکام کرناہوگا، اسپتال میں لواحقین اور مریضوں کوتکلیف میں دیکھ کردکھ ہوا۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے کہا کہ میں اکیلے نظام ٹھیک نہیں کرسکتا نہ ہی کبھی نظام ٹھیک کرنے کا دعویٰ کیا،  نظام ٹھیک کرنے کیلئے قانون میں بنیادی تبدیلیاں کرنا ہونگی اور میں قانون بنانے والا نہیں بلکہ عملدرآمد کرانے والا ہوں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نظام میں تبدیلی قانون کےساتھ آتی ہے،میں قانون بنانےوالانہیں، قانون کےنفاذ کیلئےجوچیزیں دی گئی ہیں انہیں پر انحصار کرنا ہوگا، کسی نے آج تک سوچاکہ قوانین میں تبدیلی کرنی چاہیے؟ کیسے زندگی، جمع پونجی کا انحصار 2افراد کی گواہی پر کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ججزکاکام سچ اورجھوٹ کاقانون کے مطابق فیصلہ کرناہے، تجویزدیں اسی نظام کےتحت مقدمات کو جلد کیسے نمٹایا جاسکتاہے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیا تو اللہ کے سامنے کیاجواب دیں گے،چیف جسٹس

    ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیا تو اللہ کے سامنے کیاجواب دیں گے،چیف جسٹس

    کوئٹہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ انصاف دیناہم پرقرض ہےاورکوئی بھی قرض نہ دےکرجانانہیں چاہتا،ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیاتواللہ کےسامنےکیاجواب دیں گے، ایساکام کریں کہ ہمارے آنے والی نسل ہماری اچھی مثال دے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بےانصافی پرمشتمل معاشرہ نہیں چل سکتا، شدت سے محسوس کررہاہوں ہم صلاحیت استعمال نہیں کررہے، ہم کوئی معمولی قاضی نہیں،قوم کامستقبل ہمیں بھی دیکھناہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ لوگ جوڈیشل نظام کےبنیادی ستون ہیں، حیران ہوں ہمارےقابل ججزکہاں چلےگئے، ہمارے ایسے ججز ہوتے تھے جو فیصلے لکھتے لیکن اس میں کٹنگ نہیں ہوتی تھی، ایک سیشن جج بھی فیصلہ لکھتاتھاتوسپریم کورٹ بھی اسے برقرار رکھتی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں صرف اورصرف قانون کےمطابق فیصلےکرنےہیں، وکلااس عدالتی نظام کی بنیادہیں، ہم وہ قاضی ججزہیں جوصرف اورصرف قانون دیکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاشرےمیں انصاف ہونابہت ضروری ہے مجھےلگ رہاہےہم اس جذبےکےساتھ انصاف نہیں کررہے، انصاف نہیں کریں گے تو اپنے مستقبل کے ذمہ دارخود ہوں گے، انصاف دیناہم پرقرض ہےاورکوئی بھی قرض نہ دے کرجانانہیں چاہتا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم قانون سازی نہیں کرسکتے لیکن قانون پرعمل ضرورکراسکتےہیں، جوقانون بنائے گئے ہیں، ہمیں ان پر ہی عمل کرانا ہے، یہ درست ہے، لوگ30،40سال مقدمہ بازی میں لگے رہتےہیں ، مقدمات کے فیصلے میں تاخیر کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جوشخص انصاف کیلئے لڑرہا ہے، فیصلےمیں تاخیرکا ذمہ دارکون ہوگا، جانتےہیں ہمارےوہ وسائل نہیں ہیں، جانتے ہیں حکومت کی جانب سے بھی ویسا تعاون نہیں مل رہا، قانون میں سقم رہ گیا ہے تو اس کی ذمہ داری ہم پرہوتی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہےہمیں اپنےگھرکوان ہاؤس لاناہے، اس میں کوئی شک نہیں ہاؤس کوان لانہ لائےگئےلوگ بدزن ہوں گے، ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیاتواللہ کےسامنےکیاجواب دینگے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتی ایک سول مقدمےمیں 4،4سال کیسےلگتےہیں، مانتاہوں ہمارےپاس انگریزدورکےقانون تبدیل کرنےکاحق نہیں، جوقانون موجود ہیں، ان میں رہتےہوئےبہترین انصاف فراہم کریں۔

    انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ میری عدلیہ کرپٹ ہے، عدلیہ بھرپوراندازمیں اپناکام کررہی ہے، جس پرفخرہے، جوڈیشل ریفارمزکاآغازیہ ہےکہ ہم نےصرف قانون کودیکھناہے، ایساکام کریں کہ ہمارےآنےوالی نسل ہماری اچھی مثال دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مبشرہ زیادتی قتل کیس: چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعے کا ازخود نوٹس لے لیا، پورٹ طلب

    مبشرہ زیادتی قتل کیس: چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعے کا ازخود نوٹس لے لیا، پورٹ طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جڑانوالا میں پیش آنے والے انسانیت سوز واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی.

    تفصیلات کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے 7 سالہ معصوم بچی مبشرہ سے زیادتی اور قتل کا ازخود نوٹس لے لیا اور آئی جی پنجاب سے 48 گھنٹےمیں رپورٹ طلب کرلی.

    یاد رہے کہ فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالا میں‌ سات سالہ معصوم بچی مبشرہ کی گم شدگی کا واقعہ پیش آیا تھا. مبشرہ دوپہر ایک بجے گھر سےنکلی لیکن گھر واپس نہیں آئی ، رات نو بجے بچی کی لاش پولیس کو سبزی منڈی کے قریب کھیتوں سے ملی۔

    تفتیش کاروں‌ نے ابتدا میں‌زیادتی کا خدشہ ظاہر کیا تھا. بعد ازاں‌ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی، رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پر زخموں کے 21 نشانات بھی پائے گئے تھے.

    زینب قتل کیس سے مشابہ اس افسوسناک واقعے کے خلاف جڑانوالا میں‌ شدید ردعمل آیا. شہر سوگ میں‌ ڈوب گیا. شہر کے مختلف علاقوں میں تاجر برادری ہو یا وکلا ء یا عام شہری شدید احتجاج کیا گیا۔

    واقعے کے بعد زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے طبقات نے پنجاب پولیس کی ناقص کارکردگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا.

    اب چیف جسٹس نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ تحصیل میں‌ اس وقت بھی ہڑتال اور مظاہروں‌ کا سلسلہ جاری ہے.


    زینب کے بعد مبشرہ زیادتی کے بعد قتل، جڑانوالہ میں سوگ کا سماں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایگزیکٹوکے کاموں میں مداخلت کا کوئی شوق نہیں: چیف جسٹس

    ایگزیکٹوکے کاموں میں مداخلت کا کوئی شوق نہیں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ یقین کیجیے، ایگزیکٹوکے کاموں میں مداخلت کا ہمیں کوئی شوق نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے اسلام آباد میں ایک کارڈیولوجی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا. جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ مجھ پر بڑے بھائی کی طرح یقین کریں، صحت کا نظام بہتر بنانے کے لئے حکومت کے ساتھ ہیں.

    چیف جسٹس نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی نظام کی ازسر نو تجدید کی ضرورت ہے، تعلیم کے فروغ کو صدقہ جاریہ سمجھ کرکیجیے، اللہ کی خاطر عوام الناس کی خدمت کریں.


    وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات، سپریم کورٹ‌ کا اعلامیہ جاری

    انھوں نے کہا، دو قبل ماہ سوچا تھا کہ صحت سے متعلق مسائل حل ہوں، پنجاب کارڈیالوجی میں دل کےمریضوں کے آپریشن کے لئے قطارتھی، خوشی ہے ک اب 60 ہزار سے ایک لاکھ تک میں‌ مریض کو اسٹنٹ ڈالاجاسکتا ہے، البتہ علاج کے لئے مزید اسپتال بنانے کی ضرورت ہے.

    انھوں‌ نے کہا کہ ایک جج کی بیٹی کا ایکسیڈنٹ ہوا، تو اسپتال کابل مجھے منظورکرنا تھا، نجی اسپتال کا کچھ دن کا بل ایک کروڑ روپے سے زائد تھا، جسے دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ ہمیں ایسے اسپتال بالکل نہیں چاہییں.

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دواؤں کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، ڈائلیسز، ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لئے بھی کام کرنا چاہتا ہوں، آپ لوگ اس سلسلے میں میری رہنمائی کریں، صحت کے بنیادی حق کے لئےکو شش کرتے ہیں.


    وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس


  • وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات، سپریم کورٹ‌ کا اعلامیہ جاری

    وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات، سپریم کورٹ‌ کا اعلامیہ جاری

    اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس آف پاکستان کے درمیان آج ایک اہم ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات دو گھنٹے جاری رہی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سات بجے وزیراعظم چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ پہنچے۔ یہ ملاقات چیف جسٹس ثاقب نثار کے چیمبر میں ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ کے رجسٹرار بھی موجود تھے۔ 

    قبل ازیں وزیراعظم بغیر پروٹوکول سپریم کورٹ آئے۔ چیف جسٹس نے شاہد خاقان عباسی کا استقبال کیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات وزیراعظم کی درخواست پر کی گئی۔ ملاقات میں اہم امور زیر بحث آئے۔ ملاقات کے بعد جسٹس ثاقب نثار اور وزیراعظم نے ساتھ تصویر بنوائی۔ چیف جسٹس نے وزیر اعطم کو رخصت کیا۔

    ذرایع نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ملاقات وزیراعظم کی درخواست پر کی گئی۔ چیف جسٹس نے دیگر ججز سے مشورہ کرنے کے بعد وزیراعظم سے ملاقات کی ہامی بھری۔ 

    واضح رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ن لیگ کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ پر تنقید کے تیر برسائے جارہے ہیں۔

    یادر رہے کہ 2007 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اُس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز سے  ملاقات کی تھی، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے بعد ازاں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملنے وزیراعظم ہائوس آئے تھے۔

    سپریم کورٹ کا اعلامیہ


    ملاقات کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ہونے والی ملاقات کا اعلامیہ جاری کیا۔

    اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے یہ ملاقات وزیراعظم کی درخواست پرکی، وزیراعظم نے ملاقات کا پیغام اٹارنی جنرل کے ذریعے بھجوایا تھا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات خوشگوارماحول میں ہوئی، پاکستان میں عدالتی نظام کی بہتری کے لیے وزیراعظم نے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیراعظم نے فوری، سستے انصاف کے لیے وسائل کی فراہمی کا یقین دہانی کروائی۔

    سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے ایف بی آر کی مشکلات، ٹیکس مقدمات کا معاملہ اٹھایا۔ چیف جسٹس نے وزیراعظم کوبتا دیا کہ عدلیہ آئینی ذمے داریاں پوری کرتی رہے گی۔ ملاقات میں وزیر اعظم کو یقین دہانی کروائی گئی کہ محصولات سے متعلق مقدمات جلد نمٹائیں گے۔

    وزیراعظم نے عدالتی نظام میں بہتری سے متعلق چیف جسٹس کے خیالات سے اتفاق کیا۔ ساتھ ہی چیف جسٹس کو ازخود نوٹس پر تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ وزیراعظم نے تعلیم، صحت کے شعبے میں حکومتی تعاون کا یقین دلاتے ہوئے جوڈیشل سسٹم کو ری ویمپ کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔


    اللہ تعالٰی ہمیں حضرت عمر خطاب جیسے حکمران سے نوازے، چیف جسٹس


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔