Tag: جسٹس ثاقب نثار

  • سپریم کورٹ کا ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کیس چلانے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کیس چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اینکرپرسن شاہد مسعود کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ شاہد مسعود نے تحریری جواب میں معافی نہیں مانگی، قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کےقاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت ہوئی۔

    شپریم کورٹ نے ڈاکٹرشاہد مسعود کا جواب مسترد کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ تحریری جواب میں معافی کا بھی ذکر نہیں، جس پر وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ تحریری جواب میں معافی اس لئے نہیں مانگی کیونکہ ان کے مؤکل شاہد مسعودعدالت سے براہِ راست معافی مانگنا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جواب میں کہا پہلے بھی کہہ چکے اب بھی کہہ رہے ہیں کہ معافی کا وقت بیت گیا، اب آپ کے پروگرام کو عدالت میں دکھائیں گے، آپ نے منت کی تھی چیف جسٹس نوٹس لیں۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نےعدالت کو بتایا کہ شاہد مسعود کے پروگرام کے بعد اڑتالیس گھنٹے کے لئے زینب قتل کیس میں تفتیش رک گئی تھی۔

    شاہد مسعود کے وکیل نےموقف اختیارکیا کہ ایک میڈیا پرسن کی غلطی کی سزا کیا یہ ہوگی، دوسروں سے بھی غلطی ہوتی ہے تو کیا سب کو بند کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا قانون کی نظر میں جوغلط ہوگا اسے بند کریں گے، یہ دیکھنا ہے چینل اور پروگرام کتنی مدت کے لئے بند ہوسکتا ہے ۔


    مزید پڑھیں :  معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی


    سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو کیس میں معاون مقرر کردیا اور اٹارنی جنرل،پراسیکیوٹرجنرل پنجاب،اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    اس سے قبل بھی چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ اب معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، وقت گزرچکا۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس سے متعلق اپنے لگائے گئے الزامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریک جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود کے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا تھا کہ زینب قتل کیس کے معاملے پر میں حساس ہو گیا تھا، ملزم عمران علی سے متعلق میرے الزامات سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کے لیے میں اظہار ندامت کرتا ہوں، مزید مقدمہ نہیں لڑنا چاہتا۔


    مزید پڑھیں :  ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا


    واضح رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

    یکم مارچ کو ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شرجیل میمن سمیت تمام قیدیوں کو اسپتال سے جیل منتقل کیا جائے، جسٹس ثاقب نثار

    شرجیل میمن سمیت تمام قیدیوں کو اسپتال سے جیل منتقل کیا جائے، جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ شرجیل میمن سمیت اسپتالوں میں موجود تمام قیدیوں کو واپس جیل میں ڈالا جائے اگر سب کو واپس نہ بھیجا گیا تو متعلقہ افسر کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت شرجیل میمن کی اسپتال منتقلی ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن بھی پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران عدالت نے شرجیل میمن کو آج ہی واپس جیل بھیجنے کاحکم دیتے ہوئے سختی سے ہدایت کی ہے کہ دیگر قیدیوں کو بھی اسپتال سے چار سے پانچ دن میں واپس بھیجیں ورنہ کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن کو مخاطب کرتے ہوئے حکم دیا کہ کون سے ملزمان اب تک جیل سے اسپتال منتقل ہوئے؟ سب کو واپس جیل میں ڈالیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ بھر کی جیلوں سے اسپتال منتقل کیے جانے والے ملزمان کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں ان بااثر ملزمان کو رکھا گیا ہے وہاں مقامات نوگو ایریا بنے ہوئے ہیں، خار دار باڑھ لگا کر راستے بند کر رکھے ہیں۔

    آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے عدالت کو بتایا کہ سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کو ڈاکٹروں کی سفارش پر جیل منتقل کیا گیا ہے۔ نیب کورٹ نے میڈیکل بورڈ بنانے کی ہدایت دی تھی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب نے کہاں لکھا ہے کہ انہیں اسپتال منتقل کریں؟ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو ملزم کو اسپتال بھیجنے کی اتھارٹی کہاں سے ملی؟ نیب کورٹ نے صرف ٹیسٹ کرانے کا کہا تھا، جس کا آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن کوئی جواب نہ دے سکے اور کہا کہ میں غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ اب کوئی معافی نہیں ہوگی، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ شرجیل میمن کو آج ہی واپس جیل بھیجا جائے، جتنے ملزمان اسپتال میں رہ رہے ہیں چار سے پانچ دن میں ان کو بھی واپس جیل بھیجیں ورنہ سخت کارروائی کرینگے۔

  • میموگیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس سماعت، حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست خارج

    میموگیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس سماعت، حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست خارج

    اسلام آباد: آج سپریم کورٹ میں‌ میموگیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی.

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے میموگیٹ کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی نظر ثانی اپیل خارج کرتے ہوئے انھیں واپس لانے کے لیے انتظامیہ کو ایک ہفتے میں اقدامات سے آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت میں سیکریٹری خارجہ اور ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوئے. دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس2013 کےبعد سےاب تک کیوں دوبارہ نہیں لگایا گیا، رجسٹرار آفس سے وضاحت لیں گے.

    اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اب تک جو تاخیر ہوئی، اس کی وضاحت نہیں کرسکتا، عدالت جو حکم دے گی، اس پر عمل کیا جائے گا.

    سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے سوال کیا کہ کیس کے معاملے پر آپ کیا اقدامات کریں‌گے، اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اقدامات طے کر کےعدالت کوآگاہ کروں گا.

    میمو گیٹ اسکینڈل، سماعت 8 فروری کو ہوگی، حسین حقانی کو نوٹس جاری

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس ضمن میں‌ ہونے والے اقدامات پر ہم بھی آفس سے وضاحت طلب کریں گے. میمو گیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی گئی.

    یاد رہے کہ 2011 میں امریکا میں تعین پاکستان کے سفیر اور اُس وقت کے صدر آصف زرداری کے قریبی دوست حسین حقانی کی جانب سے امریکی صدر کو خفیہ پیغام پہنچانے کا الزام سامنے آیا تھا جس میں قومی اداروں کے بارے میں منفی تاثر اور حکومت کی مدد کرنے کی التجا کی گئی تھی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • حمزہ شہباز کے گھرکے باہرسے رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں:چیف جسٹس

    حمزہ شہباز کے گھرکے باہرسے رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں:چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے حمزہ شہباز کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انھیں جان کا خطرہ ہے، تو وہ کہیں‌ اور منتقل ہوجائیں.

    چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیکیورٹی بیریئرز کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کہے.

    چیف جسٹس نے دوران سماعت سوال کیا کہ یہ حمزہ شریف کون ہیں، ان کی جان کو کس سے خطرہ ہے، ان کے گھر سے فوری بیریئر ہٹائے جائیں، میں‌ خود چیک کروں گا.

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے سیکریٹری پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیریئرز کیوں نہیں ہٹائے۔ چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز کی جان کو خطرہ ہے۔

    قانون کی تعلیم کا ایسامعیارچاہتےہیں کہ اچھے وکیل پیدا ہوں‘ چیف جسٹس

    اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے گھرسے رکاوٹیں فوری ہٹانے کا حکم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جان کو خطرہ ہے، تو حمزہ شہبازشریف وہاں‌ چلے جائیں، جہاں انہیں تحفظ مل سکے، لیکن عوام کو پریشان مت کریں۔

    رانا ثناء کا ردعمل

    وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے عدالتی حکم پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست دانوں سے متعلق ہتک آمیزریمارکس پرافسوس ہوتا ہے، سرزنش سے ادارے مضبوط نہیں ہوتے۔

    رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کی جان کو خطرہ ہو، توپولیس رکاوٹیں کھڑی کرسکتی ہے اور اس وقت شریف خاندان کے ہرفرد کوخطرہ ہے۔

    انتظامیہ کی کارروائی

     چیف جسٹس کے حکم پر ابتدا میں پنجاب انتظامیہ روایتی ٹال مٹول سے کام لیتی نظر آئی، البتہ اے آر وائی سے خبر نشر ہونے کے بعد فوری ایکشن لیا گیا  اور چیف جسٹس کے حکم پر عمل کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے گھر کے باہر کھڑی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ پر دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،چیف جسٹس

    عدلیہ پر دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھارکھی ہے، دباؤڈالنے والا یا فیصلوں کی پلاننگ کرنے والاپیدا نہیں ہوا،  آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں، یہ نہ سمجھاجائے فیصلہ خلاف آنا کسی سازش کاحصہ ہے۔

    لاہور میں پاکستان بارکونسل کےزیراہتمام سیمینارسے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلا پر
    بہت اہم ذمہ داریاں ہوتی ، وکلاکیسز دیکھ کرلیاکریں صرف پیسے پرتوجہ نہ دیں، دیرتک کام کرنا محنت نہیں، کیا کام کررہے ہیں وہ دیکھا جاتاہے، کارکردگی نظرآنی چاہیے اسے محنت کہتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گلےشکوے اپنی جگہ شایدمعیاری انصاف ہم نہیں دے پائے، عہدکریں معیاری انصاف کیلئےانتھک محنت کریں گے، صرف ایک سال ٹیسٹ دیں پھراس کا انعام بھی دیکھ لیں، لوگوں کوانصاف فراہم کرناہمارے فرائض میں شامل ہے، ذاتی طور
    پر مانیٹرکیا وکلاسائلین بھاری فیسیں لیتے ہیں، عدلیہ وکلا میں کوتاہیاں ہیں جس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔

    وکلاکیسز دیکھ کرلیاکریں صرف پیسے پرتوجہ نہ دیں

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خاتون سول جج کےساتھ بدتمیزی کی گئی، عدالت میں خاتون سول جج سےبدتمیزی کون ساشیوہ ہے، عدلیہ وکلامیں کوتاہیوں کو دور کرنے کیلئے مددکی ضرورت ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ اعتراف کرتاہوں انصاف کی فراہمی میں تاخیربڑی خرابی ہے، جوسائل حق پرہے روزعدالت میں پیش ہوناسوالیہ نشان ہے ، ذراذراسی بات پر ہڑتال کی جاتی ہے، اس میں سائل کا کیا قصور، سائلین کی سہولت کیلئے وکلااپنی فیسیں آدھی کرلیں۔

    آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدلیہ کی مثال کسی گاؤں کےبزرگ باباجیسےہی ہے، باباحق میں فیصلہ دے توتعریف اورخلاف دے تو تنقید نہیں کرتے، فیصلے کیلئے ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہوتا، آپ کے خلاف فیصلہ آجائے تو عدلیہ کوگالیاں نہ دی جائیں، یہ نہ سمجھاجائے فیصلہ خلاف آنا کسی سازش کاحصہ ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ یہ کیا تاثر دیا جاتا ہے کہ جیسے ہم کسی پلان کاحصہ ہیں، کوئی پیدا نہیں ہوا جو دباؤ ڈالے یا فیصلوں کیلئےپلاننگ کرے، چیف جسٹس کا عہدہ ہے، اس سےبڑھ کر اور کیاعزت ہوسکتی ہے، سب سےعزیزبیٹا ہے، شرمندہ چھوڑ کر نہیں جاؤں گا کہ دباؤ پر فیصلے دیئے، یقین دلاتا ہوں ہم آئین کا تحفظ کریں گے۔

    کسی کا دباؤ چلتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ اس طرح نہیں آتا

    حدیبیہ کیس کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ قسم کہتا ہوں کہ جمعے کو حدیبیہ کیس کافیصلہ آنا ہے، مجھے نہیں معلوم تھا، فیصلوں پرتبصرے کرنے والوں کو حقیقت کاعلم نہیں ہوتا، آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی قسم کھارکھی ہے، کسی کا دباؤ چلتا تو حدیبیہ کیس کا فیصلہ اس طرح نہیں آتا۔

    جسٹس ثاقب نثار  کا کہنا تھا کہ قسم کھا کر کہتاہوں عدلیہ پرکسی قسم کاکوئی دباؤنہیں ہے، تمام ججزآزادانہ طریقے سے فیصلے اور کام کررہے ہیں ، ہم نے جتنے بھی فیصلے کیے، آئین اورقانون کے مطابق ہیں، افسوس سےکہتا ہوں انصاف میں تاخیرکچھ ججز کی نااہلیت سے ہے، قانون کے مطابق فیصلہ کرنا جج کی ذمہ داری میں شامل ہے، بدقسمتی سے جوفیصلے آتے ہیں، اس میں ججز کی جانب سےغلطیاں نظرآتی ہیں۔

    سیاسی کچرے کو عدلیہ کی لانڈری سے دور رکھا جائے تو بہترہے

    انھوں نے مزید کہا کہ تمام فیصلےضمیر اورقانون کےمطابق کیے، مانتاہوں عدلیہ میں کچھ ججز میں قابلیت نہیں، آئندہ بھی ایسے فیصلے کرتے رہیں گے، جمہوریت کے بغیر عدلیہ کچھ نہیں، ایمانداری سے فیصلے کرتے ہیں،پلان اور دباؤ کی باتیں کہاں سے آگئیں، ایک سال سے بعض ججز کے فیصلے خود مانیٹر کر رہا ہوں، ساتھی جج صاحبان کوبھی کہا ہے ججزکے فیصلے مانیٹر کیا کریں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سیاسی کچرےسے سپریم کورٹ کی جان چھوٹے تو باقی مقدمےبھی دیکھیں، جان چھوٹے تو ان کا کیس بھی سنیں ،جس کا 3مرلے کا گھر کل کائنات ہے، سیاسی کچرے کو عدلیہ کی لانڈری سے دور رکھا جائے تو بہترہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ میں‌ فتح‌ ہماری ہوگی، چیف جسٹس

    دہشت گردی کے خلاف جنگ میں‌ فتح‌ ہماری ہوگی، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ کے پاس اختیارات ہیں اس لیے تمام ججز قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں اور اب عوام کو انصاف ہوتا نظر آئے گا، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ جیتنے کے لیے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    پاکستان بار کونسل کے عشائیے میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بنچ اور بار ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں، عدلیہ کے پاس فیصلہ کرنے کے اختیارات ہیں اس لیے تمام ججز قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب عدلیہ اور بار کونسلز کے درمیان جاری شکایات کو ختم کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ مستقبل میں کسی کو کوئی شکایت نہ ہو، ججز کی تقرری آئینی طریقوں سے پوری کی جائے گی تاکہ کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری میرٹ پر کی جائے گی تاکہ ملک کی خدمت میں وکلاء بھی اپنا بھرپور کردارادا کریں اورعوام کو بھی انصاف ہوتا نظر آئے۔

  • سپریم کورٹ اورڈسٹرکٹ ججزمیں کبھی فرق نہیں سمجھا،چیف جسٹس پاکستان

    سپریم کورٹ اورڈسٹرکٹ ججزمیں کبھی فرق نہیں سمجھا،چیف جسٹس پاکستان

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کا کہناہےکہ تمام ججزکےپاس انصاف مہیاکرنےکی طاقت ہے،جوڈیشل افسران قانون پراپنی گرفت مضبوط بنائیں۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور میں چیف جسٹس آف پاکستان نےپنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں خطاب کرتے ہوئےکہاکہ ججزپیچیدہ معاملات پرآپس میں تبادلہ خیال کیاکریں،انہوں نےکہاکہ انصاف نہ ہوتومعاشرےمیں کنفیوژن ہوتی ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہناتھاکہ کسی نہ کسی شکل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں،انہوں نےکہاکہ وقت کےساتھ معاشرےمیں انصاف کی طلب میں اضافہ ہواہے۔

    انہوں نےکہا کہ جج پرمعاشرے نےانصاف کی بھاری ذمہ داری عائدکی ہے،ججزکواختیارنہیں جس طرح سےچاہےمقدمےکافیصلہ کرے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہناتھاکہ کسی جج کوفیصلےاپنی صوابدیداورمن پسندی سےکرنےکااختیارنہیں،جج انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا پابندہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ آئین ججزکوغیرجانبداررہنےکاپابندبناتاہے،جبکہ انصاف ہرشہری کابنیادی حق ہے جس کےلیےقانون کےمطابق فیصلہ کرنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں:انسانی حقوق کی فراہمی اولین ترجیح ہے‘چیف جسٹس ثاقب نثار

    واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ملک میں‌ قانون کی بالا دستی کے لیے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے۔

  • سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی، جسٹس ثاقب نثار

    سپریم کورٹ قوم کومایوس نہیں کرے گی، جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ آزاد اورخود مختارادارہ ہے، سپریم کورٹ قوم کو مایوس نہیں کرے گی، پاکستان کی عدلیہ دنیا کی کسی عدلیہ سے کم نہیں، ہمیں اپنی عدلیہ پر فخر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم نے آئین کی پاسداری کی قسم کھائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فرائض کی انجام دہی کیلئےکوتاہی نہیں کریں گے، عدالت میں کوئی خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری میں آتا ہے، حلف لینے کےایک ہفتے بعد سپریم کورٹ اسٹاف سے میٹنگ کی۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 4 کے مطابق جج اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا، جج قانون کےمطابق فیصلہ کرنےکا پابند ہے، باراوربینچ لازم وملزوم ہیں، ہماری عدلیہ آزاد اور قابل فخر عدلیہ ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ ریاست کی بقا کے لیے آزاد عدلیہ ناگزیر ہے۔

  • جسٹس ثاقب کے خلاف پروپیگنڈا، اعلیٰ‌ عدلیہ پر تنقید ہے، خواجہ آصف

    جسٹس ثاقب کے خلاف پروپیگنڈا، اعلیٰ‌ عدلیہ پر تنقید ہے، خواجہ آصف

    اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والے پروپیگنڈے کا مقصد اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے، دوسروں کو بدنام کرنے والے حلقے اب اعلیٰ عدلیہ کو بدنام کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے جسٹس ثاقب نثار کی بطور چیف جسٹس تعیناتی سے متعلق اٹھنے والے سوال کے جواب میں کہا کہ ’’جسٹس ثاقب نثار کی تعیناتی میں حکومت یا وزیراعظم کا کوئی کردار نہیں ہے تاہم آئین میں واضح طور پر تحریر ہے کہ سپریم کورٹ کے سنیئر جج کو ہی چیف جسٹس نامزد کیا جائے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کی بطور چیف جسٹس تقرری آئینی ہے، مسلم لیگ ن نے آئین کی روح سے سپریم کورٹ کے سنیئر جج کو ہی چیف جسٹس مقرر کیا تاہم سوشل میڈیا پر جسٹس ثاقب نثار کے خلاف پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں جس کا مقصد اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے ۔

    پڑھیں: ’’ نامزد چیف جسٹس کے خلاف پروپیگنڈا، کارروائی کا حکم ‘‘

    وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ  ’’دوسروں کو بدنام کرنے والے حلقے اب اعلیٰ عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر جسٹس ثاقب نثار کے خلاف پروپیگنڈے کا مقصد بھی اداروں کو بدنام کرنا تھا مگر اب ایسے عناصر کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہوں گے‘‘۔

    مزید پڑھیں: ’’ جسٹس ثاقب نثارنے چیف جسٹس آف پاکستان کےعہدے کا حلف اٹھالیا ‘‘

    خیال رہے گزشتہ دنوں صدر ممنون حسین، وزیراعظم پاکستان نوازشریف اور ظفر  جھگڑا کی تصویر سوشل میڈیا پر وائر ہوئی تھی، جس میں ظفر جھگڑا کو جسٹس ثاقب نثار دکھانے کی کوشش کی گئی تھی۔  بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ نے انٹرنیٹ پر وائر ہونے والی تصویر کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے نے گزشتہ روز 2 لڑکوں کو گرفتار کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

  • جسٹس ثاقب نثارنے چیف جسٹس آف پاکستان کےعہدے کا حلف اٹھالیا

    جسٹس ثاقب نثارنے چیف جسٹس آف پاکستان کےعہدے کا حلف اٹھالیا

    اسلام آباد: جسٹس ثاقب نثارنےچیف جسٹس پاکستان کےعہدے کا حلف اٹھالیا۔صدرمملکت ممنون حسین نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لیا۔

    تفصیلات کےمطابق جسٹس میاں ثاقب نثار ملک کےپچیسویں چیف جسٹس بن گئے۔ایوان صدرمیں صدرمملکت ممنون حسین نے ان سے چیف جسٹس کے عہدے کاحلف لیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی حلف برداری تقریب میں وزیراعظم نوازشریف،مسلح افواج کےسربراہوں سمیت چیئرمین سینیٹ رضاربانی،اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق وفاقی وزرا اور دیگر ارکان پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔

    جسٹس ثاقب نثار 18جنوری 1954کولاہور میں پیدا ہوئے،میٹرک کیتھڈرل ہائی اسکول لاہور سے کیا اورگریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کی،جبکہ قانون کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے1980 میں لی۔

    جسٹس ثاقب نثار22مئی 1998کو لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے،18فروری 2010کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج تعینات ہوئے۔

    انہوں نے 3نومبر 2007کو جنرل پرویز مشرف کے پی سی او پر حلف سے انکار کیا،ان کی اہلیہ بھی سندھ ہائی کورٹ کی جج ہیں۔

    واضح رہے کہ جسٹس میاں ثاقب نثاردوسال اٹھارہ دن تک چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہنے کے بعدسترہ جنوری دوہزار انیس کوریٹائر ہوں گے۔