Tag: جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال

  • کرپشن کے خلاف بڑے ناموں پر کبھی مکمل ہاتھ نہیں ڈالا گیا، چیئرمین نیب

    کرپشن کے خلاف بڑے ناموں پر کبھی مکمل ہاتھ نہیں ڈالا گیا، چیئرمین نیب

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ کرپشن کے خلاف بڑے ناموں پر کبھی مکمل ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب احتساب کے عمل کو بلا خوف وتفریق جاری رکھے گا۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ کرپشن کے خلاف بڑے ناموں پر کبھی مکمل ہاتھ نہیں ڈالا گیا، بڑے ناموں پر مکمل ہاتھ نہ ڈالنے سے کرپشن میں اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ میگا کرپشن پرہے، تاثر ہے نیب کی وجہ سے بزنس کمیونٹی اور سرمایہ کاروں کو خوف ہے۔

    چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ پبلک آفس اور پبلک فنڈز سے تعلق نہ رکھنے والے بلاخوف کام جاری رکھیں، نیب کا بنیادی کام سرکاری عہدیداروں اورپبلک فنڈ میں کرپشن پرہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب معیشت کی بہتری کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف نہیں، معیشت کی بہتری کے لیے کام کرنے والوں کوشکایت نہیں ہوگی۔

    کسی خوف اور دباؤمیں نہیں آؤں گا، احتساب کا عمل جاری رہےگا، چیئرمین نیب

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ کسی بھی قسم کی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا، اپنے مقصد پر ڈٹا ہوا ہوں، احتساب کا عمل جاری رہےگا۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا اوچھے ہتھکنڈوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہوں گا، آئین وقانون کے مطابق اپنی ذمہ داری نبھاتارہوں گا اور کسی خوف اوردباؤمیں نہیں آؤں گا۔

  • چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری لاہور ہائی کورٹ  میں چیلنج

    چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور : چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری کولاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ چئیرمین کی تقرری آئینی تقاضوں کے بغیر کی گئی عہدے سے ہٹایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست قانون دان اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی۔

    درخواست میں وفاقی حکومت ، وزارت قانون اور چئیرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر پاکستان چئیر مین نیب کی تقرری وزیراعظم اور کابینہ کی سفارشات کی روشنی میں ہی کر سکتا ہے،موجودہ چئیرمین نیب کی تقرری صدر مملکت نے آئینی طریقہ کار کے برعکس کی۔

    درخواست گزار نے کہا صدر نے وزیراعظم اور کابینہ کی سفارشات کا انتظار کئے بغیر براہ راست چئیرمین نیب کی تقرری کر دی جبکہ آئین کے آرٹیکل 48 کے تحت صدر پاکستان وزیراعظم اور کابینہ کی سفارشات کے بغیر کوئی بھی کام نہیں کر سکتا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ عدالت چئیرمین نیب کی تقرری کو کالعدم قرار دے کر عہدے سے ہٹانےکا حکم دے۔

  • کسی خوف اور دباؤمیں نہیں آؤں گا، احتساب کا عمل جاری رہےگا، چیئرمین نیب

    کسی خوف اور دباؤمیں نہیں آؤں گا، احتساب کا عمل جاری رہےگا، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال من گھڑت اور بے بنیادخبر کیخلاف ڈٹ گئے اور کہا اپنے مقصد پر ڈٹا ہوں، کسی خوف اور دباؤ میں نہیں آؤں گا اور احتساب کاعمل جاری رہےگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے اپنے خلاف چلنے والی من گھڑت خبروں پر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ کسی بھی قسم کی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا، اپنے مقصد پر ڈٹا ہوا ہوں، احتساب کا عمل جاری رہےگا۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا اوچھے ہتھکنڈوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہوں گا، آئین وقانون کے مطابق اپنی ذمہ داری نبھاتارہوں گا اور کسی خوف اوردباؤمیں نہیں آؤں گا۔

    اوچھے ہتھکنڈوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہوں گا

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے احتساب کاعمل روکنے کی مبینہ سازش ناکام ہوگئی،چیئرمین نیب اگر مستعفی ہوجاتے تواحتساب کا عمل رک جاتا ہے، نیب میں انکوائریزاورریفرنسز کی منظوری کا اختیار چیئرمین نیب کے پاس ہے۔

    ماہرین کے مطابق نیب قوانین کے مطابق چیئرمین نیب کے عہدے کے خالی ہونے پرڈپٹی چیئرمین کےپاس بھی یہ اختیارنہیں ہوتا، ڈپٹی چیئرمین بطورقائم مقائم چیئرمین فرائض صرف اسی صورت انجام دے سکتے ہیں جب چیئرمین نیب عہدے پر موجودہوں تاہم وہ چھٹی، بیماری، معطلی یا کسی اور وجہ کی بنیاد پر کام نہ کررہے ہوں۔

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نےنیوزون پرچیئرمین نیب سے متعلق چلنے والی خبر کو من گھرٹ اورجھوٹی قراردیا تھا اور خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس خبر کا مقصد چیئرمین نیب کی ساکھ کو مجروح کرنا ہے، نیب نے دباؤ، بلیک میلنگ کو پس پشت رکھ کر اپنا کام کیا، بلیک میلر گروہ کے دو افراد کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف یفرنس کی بھی منظوری دی، بلیک میلر گروہ کے خلاف ملک بھرمیں بیالیس ایف آئی آردرج ہیں۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین نیب کے خلاف چلنے والی خبر حقائق کے منافی ہے، ترجمان

    نیب ترجمان نیب کے مطابق اس گروہ کیخلاف مقدمات میں بلیک میلنگ اور اغوا برائے تاوان ، عوام کو بڑے پیمانے پر لوٹنے کے ثبوت ہیں۔ اس گروہ کے لوگ نیب، ایف آئی اے کے جعلی افسر بن کر بلیک میل کرتے ہیں۔ نیوز ون کی خبر بھی بلیک میلنگ کرکے نیب ریفرنس سے فرار کا راستہ ہے۔

    نیب نے مزید بتایا کہ بلیک میلر گروہ کا سرغنہ فاروق کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے جبکہ نیوز ون نے اپنی خبر کی تردید اور اسےحقائق کے منافی تسلیم کیا ہے۔ چیئرمین نیب سے دل آزاری پر معذرت بھی کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیب نے کرپشن الزام پر نیوز ون کے سی ای او عمر احمد خان کو حراست میں لیا تھا۔

  • پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن فری پاکستان سے متعلق آگاہی پالیسی کامیاب رہی، پالیسی کو معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے سراہا گیا۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو 44 ہزار 315 شکایات موصول ہوئیں، ٹھوس شواہد کی بنیاد پر 1713 شکایات کی جانچ پڑتال کی گئی، 877 انکوائریوں اور 227 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کے دور میں 600 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کیے گئے، 4300 ملین روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے۔

    مزید پڑھیں: کرپشن کو جڑ سے ختم کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے، چیئرمین نیب

    واضح رہے کہ آج صبح نیب ہیڈکوارٹر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب ملک میں شفافیت کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب ملکی دولت لوٹنے والوں سے رقم واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کروانے کے عمل پرسختی سے کاربند ہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب افسران کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مقدمات عدالتوں میں دائر کیے جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کی کرپشن ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کو سارک ممالک میں ایک رول ماڈل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

  • کرپشن کو جڑ سے ختم کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے، چیئرمین نیب

    کرپشن کو جڑ سے ختم کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ملک سے کرپشن ختم کرنے کے لیے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد نیب ہیڈکوارٹر میں نیب آپریشنز کے حوالے سے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے اجلاس کی صدارت کی۔

    انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب ملک میں شفافیت کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے، کرپشن کو جڑ سے ختم کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب ملکی دولت لوٹنے والوں سے رقم واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کروانے کے عمل پرسختی سے کاربند ہے۔

    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی جانب سے عدالتوں کو کرپٹ افراد کے خلاف ٹھوس شواہد دیے جائیں گے تاکہ کرپشن میں ملوث افراد کو سزائیں دلوائی جاسکیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب افسران کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مقدمات عدالتوں میں دائر کیے جائیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی کرپشن ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کو سارک ممالک میں ایک رول ماڈل کے طور پردیکھا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے اور یہ بڑی کامیابی نیب کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔

  • نیب کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، چیئرمین نیب

    نیب کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، چیئرمین نیب

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب میرٹ پر کام کرنے کا خواہاں ہے، نیب کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بیوروکریسی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کرے گا۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، نیب میرٹ پر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ افسران بلا جھجک پوری دلجمعی سے کام کریں، ایماندار افسران سرمایہ ہیں۔

    میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر گامزن ہے، بدعنوانی کے خاتمے کے لیے بلاتفریق عمل پیرا ہیں۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا نیب خیبرپختونخواہ کی کارکردگی کا نیب کی مجموعی کارکردگی میں کلیدی کردار ہے، نیب نے بدعنوان عناصر سے 303 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے۔

  • چیئرمین نیب آج نیب لاہورآفس کا دورہ کریں گے

    چیئرمین نیب آج نیب لاہورآفس کا دورہ کریں گے

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال آج نیب لاہور آفس کا دورہ کریں گے، اس دوران وہ میگا کرپشن مقدمات پر پیشرفت کا جائرہ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال آج نیب لاہور آفس کے دورے کے دوران انویسٹی گیشنز،میگا کرپشن مقدمات پرپیشرفت کا جائزہ لیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب حمزہ شہبازکے الزامات، تحقیقات پراثراندازہونے کا جائزہ لیں گے۔

    ذرائع کے مطابق شریف فیملی کی خواتین کو نیب میں پیشی کی بجائے سوال نامہ بھجوانے پر بھی غور کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ 3 روز قبل پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

    حمزہ شہباز نیب دفتر میں پیش، منی لانڈرنگ اوراثاثہ جات سے متعلق پوچھ گچھ

    نیب کی تین رکنی تفتیشی ٹیم نے حمزہ شہباز سے منی لانڈرنگ اوراثاثہ جات سے متعلق سوالات کیے تھے، حمزہ شہبازسے 2 گھنٹے 45 منٹ تک تفتیش کی گئی تھی۔

    حمزہ شہباز نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ مالی معاملات سلمان شہباز دیکھتے ہیں، میں صرف سیاسی معاملات دیکھتا ہوں، جس کے بعد حمزہ شہبازسوالات کے جوابات ریکارڈ کراکے نیب دفتر سے روانہ ہوگئے تھے۔

  • جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نےچیئرمین نیب کا چارج سنبھال لیا

    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نےچیئرمین نیب کا چارج سنبھال لیا

    اسلام آباد: جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کے عہدے کا چارج سنبھال لیا، انہیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی مشاورت کے بعد عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین نیب قمر زمان چودھری کے سبکدوش ہونے کے بعد آج جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

    چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب کے افسران سے ملاقاتیں کی اور شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر بھی کام شروع کردیا۔

    خیال رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اس وقت لاپتہ ہونے والے افراد کے کمیشن کی سربراہی بھی کررہے ہیں۔


    چیئرمین نیب کی تقرری عدالت میں چیلنج


    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ اور قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ رہے انہوں نے 2011 میں سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ریٹائرمنٹ لی تھی۔

    یاد رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سنہ 2000 میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے جس کے دو ماہ کے بعد انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کردیا گیا تھا۔


    جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال چیئرمین نیب تعینات، نوٹیفکیشن جاری


    واضح رہے کہ 8 اکتوبر کو حکومت اور حزب مخالف کی جماعتوں میں نیب کے سربراہ کے لیے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے نام پراتفاق کے بعد وزارت قانون نے ان کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ منظرعام پر لائی جائے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

    ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ منظرعام پر لائی جائے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

    اسلام آباد : لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین کمیشن نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں تھا یا نہیں اگر بتا دیا تو پیچھے کیا رہ جائےگا، چند ماہ میں لاپتہ افراد کامعاملہ بھی حل ہوجائے گا۔

    یہ بات انہوں نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر لانا حکومت کی ذمہ داری ہے، کسی کوبری الذمہ قرارنہیں دیا۔

    سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ان کا کہنا تھا آج تک ایبٹ آباد کمشن کی سفارشات پر عمل نہیں ہوا۔ کمیشن کی رپورٹ کسی الماری میں پڑی ہو گی اسے منظر عام پر لایا جائے۔

    مزید پڑھیں: امریکی آپریشن میں ’اسامہ بن لادن‘ کی ہلاکت کو پانچ برس بیت گئے

    اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں تھا یا نہیں ،بتا دیا توپیچھے کیا رہ جائے گا؟ لا پتہ افراد کمیشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی لاپتہ افراد کی حالت ایسی ہی ہے جیسے پاکستان کی۔

    کمیشن نے چھ ماہ کام کیا اور اگر سفارشات پر عمل ہوتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ میں لاپتہ افراد کامعاملہ حل ہوجائےگا۔