Tag: جسٹس (ر) جاوید اقبال

  • "تم کس حد تک امریکا کے کام آ سکتے ہو…”

    "تم کس حد تک امریکا کے کام آ سکتے ہو…”

    بھٹو عہد میں مجھے دو مرتبہ ملک سے باہر جانے کا اتفاق ہوا اور انہوں نے دونوں مرتبہ اس کی اجازت دے دی۔

    پہلی مرتبہ 1973ء میں امریکی حکومت کی طرف سے مجھے لیڈر شپ پروگرام کے تحت امریکا یاترا کی دعوت ملی۔ بھٹو نے امریکا جانے کی اجازت دینے سے پیشتر مجھے بلوایا اور اس زمانے میں پاکستانی سفیر سلطان محمد خان کے بارے میں مجھے اپنے تاثرات لکھنے کے لیے کہا۔

    بات یہ ہے کہ جنرل یحییٰ خان کے زمانے میں انہی کی وساطت سے کسنجر نے چین کا دورہ کیا اور اس طرح امریکا کے چین کے ساتھ براہِ راست تعلقات استوار کرنے کا موقع پاکستان نے فراہم کیا۔ نتیجہ میں سوویت روس (جس کے تعلقات چین کے ساتھ بہت خراب تھے) پاکستان سے ناراض ہو گیا اور پاکستان کے خلاف بھارت کی مدد کر کے اس نے 1971ء کی جنگ میں پاکستان کو سخت سبق سکھایا۔ بھٹو کے دل میں جس طرح امریکا کے خلاف گرہ تھی، اسی طرح وہ سلطان محمد خان کو شعیب (جنرل ایوب خان کے وزیر خزانہ) کی طرح امریکا کا ایجنٹ سمجھتے تھے۔ واشنگٹن پہنچنے پر پاکستانی سفارت خانے اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں نے میرا استقبال کیا۔

    سفارت خانے کی دعوت میں مجھے امریکا کے فیڈرل سپریم کورٹ کے معروف جج جسٹس اوڈگلس سے ملاقات کا موقع ملا۔ جسٹس اوڈگلس کی عمر تقریباً پچاسی برس کی تھی اور انہوں نے اٹھائیس سالہ خاتون سے شادی کر رکھی تھی۔ وہ واشنگٹن میں عموماً پاکستانی سفارت خانے کے یومِ اقبال کی تقاریب کی صدارت کرتے تھے۔ کافی سترے بہترے تھے۔ مثال یہ ہے کہ انہوں نے مجھے فیڈرل سپریم کورٹ دیکھنے کی دعوت دی اور بعد ازاں اپنے رفقائے کار ججوں کے ساتھ لنچ میں شرکت کے لیے کہا، مگر چند ہی لمحوں کے بعد بھول گئے کہ میں کون ہوں، جس پر ان کی بیوی نے انہیں یاد دلایا کہ وہی ہیں جن کو دعوت دی ہے۔ مجھے بڑا تعجب ہوا کہ اس قسم کا عمر رسیدہ جج مقدمات کے فیصلے کس طرح کر سکتا ہے۔ (امریکا میں سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی کوئی عمر نہیں، البتہ وہ خود چاہے تو ریٹائر ہو سکتا ہے۔)

    میں نے سفیر صاحب کے ساتھ سپریم کورٹ کی عمارت کی سیر کی۔ عدالت کا وہ ہال بھی دیکھا جس میں مستقل طور پر امریکی صدر کی کرسی رکھی گئی ہے۔ رواج کے مطابق وہ نیچے کھڑا ہو کر ڈائس پر کھڑے نئے چیف جسٹس سے حلف لیتا ہے۔ بعدازاں سپریم کورٹ کے ججوں کے ساتھ اس عمارت کی سب سے اوپر کی منزل پر واقع ریستوران میں لنچ کھایا۔ اس زمانے میں جسٹس وارن برگر چیف جسٹس تھے اور ان کی عمر بھی تقریباً اسی برس تھی۔ مجھ سے میری عمر پوچھی۔ میں نے بتایا کہ انچاس برس کا ہوں۔ فرمایا کہ آپ تو ابھی بچے ہو۔ جج صاحبان میری اس بات پر بڑے خوش ہوئے کہ پاکستان میں اعلیٰ عدالتیں صبح آٹھ بجے کام شروع کرتی ہیں اور ایک بجے دوپہر تک کام ختم کر دیتی ہیں۔ کہنے لگے کہ اے کاش کم از کم گرمیوں میں یہاں بھی ہم ایسے اوقات متعین کر سکیں تاکہ دوپہر کا کھانا اپنے اپنے گھر جا کر کھا سکیں۔ وہ سب اس بات کے بھی بڑے خواہشمند تھے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں انہیں تعطیلات گزارنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

    اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے جو اربابِ بست و کشاد جنوبی ایشیا کے معاملات میں دلچسپی رکھتے تھے۔ انہوں نے سفیر صاحب کے ساتھ مجھے لنچ پر مدعو کیا۔ اس لنچ پر امریکی افسروں نے ہمارے سفیر سلطان محمد خان کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔ کیپٹل ہل میں سلطان محمد خان کی مقبولیت دیکھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ نہ صرف وہ امریکا کے آدمی ہیں بلکہ مجھے یہ بتانا بھی مقصود ہے کہ بھٹو حکومت نے اگر امریکا سے فائدہ اٹھانا ہے تو سفیر کے عہدے کے لیے صرف وہی موزوں ہوں گے۔

    لاہور پہنچ کر میں نے سفر کی رپورٹ بھٹو کو بھیج دی۔ گرمیوں کا موسم تھا۔ بھٹو مری میں تھے۔ مجھے وہیں بلا بھیجا۔ ہنستے ہوئے کہنے لگے، ”سلطان محمد خان دو وجوہ کی بنا پر تمہیں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں لے کر گیا تھا۔ ایک تو یہ کہ تم مجھے آکر بتاؤ کیپٹل ہل میں وہ کس قدر مقبول ہے اور دوسری یہ کہ تم کس حد تک امریکا کے کام آ سکتے ہو۔“ بھٹو نے شاید شعیب یا امریکا کو چڑانے کی خاطر میکسیکو میں پاکستانی سفارت خانہ قائم کرنے کے لیے انور آفریدی کو وہاں پہلے پاکستانی سفیر کے طور پر بھیجا تھا۔

    (خود نوشت سوانح اپنا گریباں چاک سے انتخاب)

  • لاپتا افراد: قومی کمیشن کی بڑی کامیابی

    لاپتا افراد: قومی کمیشن کی بڑی کامیابی

    اسلام آباد: ملک میں جبری طور پر لاپتا افراد کے سلسلے میں بننے والی قومی کمیشن نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے زیادہ تر کیسز نمٹا دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاپتا افراد کے قومی کمیشن نے 31 اکتوبر 2020 تک 4748 کیسز نمٹا دیے، لاپتا افراد کے کیسز میں کمیشن کے صدر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خصوصی دل چسپی لی۔

    سیکریٹری قومی کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ لاپتا افراد قومی کمیشن کے صدر کی ذاتی کوششوں سے نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

    جاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2020 کے دوران لاپتا افراد کے 45 نئے کیسز کمیشن کو موصول ہوئے، جس کے بعد جبری طور پر لاپتا افراد کے کیسز کی مجموعی تعداد 6831 ہوگئی، جب کہ اس وقت لاپتا افراد کیسز کی تعداد کم ہو کر صرف 2083 رہ گئی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لاپتا افراد کے کیسز میں نمایاں کمی قومی کمیشن کی بڑی کامیابی ہے، لاپتا افراد کے لیے قائم قومی کمیشن میں سماعتیں قانون اور لاک ڈاؤن پالیسی کے ایس او پیز کے مطابق ہوں گی۔

    اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قومی کمیشن چیئرمین اور ارکان نے لاپتا افراد کے کیسز کی ذاتی طور پر سماعت کی، قومی کمیشن نے لاپتا افراد کی جلد بازیابی کے لیے ہر ممکن کامیاب کوششیں کیں۔

    اعلامیے کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال اس عہدے کی تنخواہ نہیں لیتے، اور اس کے لیے سرکاری وسائل کا استعمال بھی نہیں کرتے۔

  • نیب افسران لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں: چیئرمین نیب

    نیب افسران لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب افسران کو ہدایت کی ہے کہ لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیب بد عنوانی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے کوشاں ہے، اور نیب کے قیام کا مقصد قوم کو کرپشن سے نجات دلانا ہے۔

    بیان میں چیئرمین نیب کا کہنا تھا نیب کرپشن کے خلاف جنگ کو قومی فریضہ سمجھتا ہے، نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے، نیب افسران کی محنت کو بھی قومی اور عالمی ادارے سراہتے ہیں۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم کا نظام متعارف کرایا ہے، جس میں کیس آفیسر یا ایڈیشنل ڈائریکٹر اور متعلقہ ڈائریکٹر کی نگرانی کے تحت 2 انویسٹی گیشن افسران، ایک لیگل کنسلٹنٹ، مالیاتی ماہر اور فارنسک ماہر ایک ٹیم کے طور شفاف انکوائری کرتے ہیں۔

    سیاسی اثرو رسوخ سے بالاتر ہوکر احتساب کیلئے کوشاں ہیں، چیئرمین نیب

    انھوں نے بتایا کہ نیب اپنے قیام سے لے کر اب تک 466 ارب روپے برآمد کر چکا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین نیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مقدمات کو نمٹانے کے لیے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے، ملزمان کی گرفتاری پر شکایات مکمل کرنے کے لیے 90 روز مقرر کیے گئے ہیں جب کہ بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کے لیے بھی 90 روز کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔

  • نیب اجلاس: متعدد افراد کے خلاف تحقیقات کی منظوری

    نیب اجلاس: متعدد افراد کے خلاف تحقیقات کی منظوری

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں متعدد افراد کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی، ڈی جی آپریشنز وزدیگرزافسران شریک ہوئے۔

    اجلاس میں نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 3 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی، ان میں خضر حیات، سابق رکن پنجاب اسمبلی احمد خان بلوچ، شیر علی گورچانی، اور سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف انویسٹی گیشنز کی منظوری شامل ہے۔

    اجلاس میں 5 انکوائریز کی منظوری دی گئی جن میں سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب محمد نعیم انور، محمد سلیم خالد محمود اور میسرز فاطمہ گروپ آف کمپنیز کے ڈائریکٹرز اور سی ای اوز کے خلاف تحقیقات شامل ہیں۔

    سابق مینیجنگ ڈائریکٹر پیپکو طاہر بشارت چیمہ، فیڈرل لینڈ کمیشن ریونیو ہارون آباد، بہاولنگر کے افسران، سابق ای ڈی او ہیلتھ خانیوال ڈاکٹر فضل کریم و دیگر کے خلاف انکوائری کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں وی سی خواجہ فرید یونیورسٹی اطہر محبوب کی انکوائری ایچ ای سی کو دینے کی منظوری دی گئی۔

    سابق تحصیل ناظم ہارون آباد محمد یاسین، سابق رکن پنجاب اسمبلی غزالہ شاہین اور غلام مرتضیٰ کے خلاف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی بھی منظوری دی گئی۔

    جے آئی ٹی انکوائری میں نیب، ایس ای سی پی، ایف بی آر اور ایف آئی اے و دیگر شامل ہوں گے، جے آئی ٹی 90 دن میں اپنی رپورٹ مکمل کرے گی۔

  • نیب مقدمات میں 70فیصد ملزمان کو سزائیں ہو چکی ہیں،چیئرمین نیب

    نیب مقدمات میں 70فیصد ملزمان کو سزائیں ہو چکی ہیں،چیئرمین نیب

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب مقدمات میں 70فیصد ملزمان کو سزائیں ہو چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے لاہور نیب آفس کا دورہ کیا جہاں انہیں ڈی جی نیب لاہور نے میگا کرپشن کیسزم منی لانڈرنگ مقدمات ودیگر ہائی پروفائل کیسز پر کمبائینڈ انویسٹی گیشن ٹیموں کی جانب سے تحقیقات کے دوران ہونے والی پیش رفت پ بریفنگ دی۔

    اس موقع پر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب مقدمات میں 70فیصد ملزمان کو سزائیں ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوان عناصر کے خلاف صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر اور ٹھوس شواہد کے حصول کے بعد ہی اقدامات اٹھانے پر یقین رکھتا ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب آئین وقانون کے مطابق فرائض انجام دینے پر یقین رکھتا ہے،اقدامات کےٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ،ڈبلیو ای ایف اور پلڈاٹ معترف ہیں۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ میگا کرپشن کیسز کے شواہد پر مبنی ریفرنس دائر کیے جائیں۔

    بیرون ملک فرار ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے واپس لایاجائے گا، چیئرمین نیب

    یاد رہے کہ رواں سال 23 فروری کو چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مضاربہ اور مشارکہ اسکینڈلز کے ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کی ہدایت کی تھی۔

  • نیب تفتیشی افسران کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے، چیئرمین نیب

    نیب تفتیشی افسران کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب تفتیشی افسران، پراسیکیوٹرز کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں ٹریننگ، آپریشن اورپراسیکیوشن ڈویژن کارکردگی پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب انسانی وسائل کی ترقی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب تفتیشی افسران، پراسیکیوٹرز کی جدید خطوط پر تربیت کو اہمیت دیتا ہے، نیب افسر، پراسیکیوٹرز کی پیشہ ورانہ بہتری کے لیے تربیتی پلان تشکیل دیا ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے علاقائی بیوروزمیں ٹریننگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، بیوروز متعلقہ علاقوں میں مجوزہ سرگرمیوں پرعملدرآمد کے ذمہ دار ہیں۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کے مطابق ریفریشر، کیپسٹی بلڈنگ کورسز وضع کیے گئے تا کہ معیار یقینی بنایا جا سکے،تفتیشی افسران،پراسیکیوٹرز کے معیار میں بہتری کے لیے تربیت کا اہم کردار ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب اعلیٰ ادارہ ہے جسے بدعنوانی کے خاتمے کی ذمہ داری دی گئی ہے، نیب انسانی وسائل کی ترقی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز میں بھی ٹریننگ آف ٹرینرز بھی منعقد کیے جائیں گے۔

  • 27 ماہ میں لوٹے گئے 153 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، چیئرمین نیب

    27 ماہ میں لوٹے گئے 153 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ 27 ماہ میں لوٹے گئے 153 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، نیب کی کارکردگی کو قومی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ملک میں احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سےعمل پیرا ہے، نیب نے ایک منزل کا تعین کیا ہے، جس کا مقصد بدعنوان عناصرکے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ 27 ماہ میں لوٹے گئے 153 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، 630 ملزمان گرفتار، بدعنوانی کے 600 ریفرنس عدالتوں میں دائر کیے، عدالتوں میں نیب مقدمات میں سزا دلوانے کی شرح 70 فیصد ہے، جو کسی بھی انسداد بدعنوانی کے ادارے میں بہت زیادہ ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے نہیں ہے، 25 احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1261 ریفرنس زیر سماعت ہیں، زیرسماعت ریفرنس کی مالیت تقریباً 943 ارب روپے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلق صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے، افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فریضہ سمجھ کر کام کر رہے ہیں، نیب کی کارکردگی کو قومی، بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک کے59 فیصد افراد نے نیب پرمکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، قوم کے اعتماد سے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں، بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کاوشوں کو دگنا کر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

  • نیب نے 2 سال میں 600 سے زائد ریفرنس دائرکیے، چیئرمین نیب

    نیب نے 2 سال میں 600 سے زائد ریفرنس دائرکیے، چیئرمین نیب

    سکھر: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے 2 سال میں 600 سے زائد ریفرنس دائرکیے، احتساب عدالتوں میں 900 ارب کے1235 ریفرنس دائر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سکھر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے 2 سال میں آزاد ادارہ ہونے کا ثبوت دیا، ہماری کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ رہی۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی بھول جانے کے لیے نہیں سبق سیکھنے کے لیے ہوتا ہے، ماضی کو کارکردگی بہتر کرنے کے لیے یاد رکھنا ضروری ہے۔

    چیئرمین نیب جسٹس (ر) نے کہا کہ نیب نے 2 سال میں 600 سے زائد ریفرنس دائرکیے، احتساب عدالتوں میں 900 ارب کے1235 ریفرنس دائر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب جن مقدمات کو ڈیل کرتی ہے وہ وائٹ کالر کرائم ہے، وائٹ کالر کرائم 100 فیصد دستاویزات پرمنحصر کرتا ہے۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کرپشن کیسز کے جلد فیصلوں کے لیے کوشاں ہے، نیب کا احتساب تو گرفتاری سے ہی شروع ہو جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ نیب مقدمات میں تاخیر کرتی ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ ریفرنس فائل ہونے کے بعد نیب کا کوئی کردار نہیں رہتا، گرفتاری کے 24 گھنٹے بعد ہی عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے چند جاندار کیسز اصل دستاویز نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ بددیانتی اور نا اہلی برداشت نہیں کی جائے گی، جب تک مجھے رہنے دیا گیا، بددیانتی پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔

    نیب کا متبادل کوئی ادارہ نہیں جو غریبوں کے درد کو سمجھے، چیئرمین نیب

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا متبادل کوئی ادارہ نہیں ہے جو غریبوں کے درد کو سمجھے، ہر کسی کی عزت نفس کا خیال رکھنا نیب کا بنیادی مقصد ہے۔

  • ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی، چیئرمین نیب

    ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی، چیئرمین نیب

    کراچی: چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ احتساب سب کیلئے ہے،کسی کیلئے کوئی رعایت نہیں، ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ لوٹنےوالےہاؤسنگ سوسائٹیز یا بلڈرز نیب سے نہیں بچ سکتے، لوگوں کی خواہشوں کو بیچنے والےسمجھتے ہیں کہ وہ بری الذمہ ہوگئے، جس مافیا نے لوگوں کو لوٹا اور برباد کیا انہیں نہیں چھوڑیں گے اس مافیا کا جلد خاتمہ ہونے والا ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی، جو سمجھتے تھے انھیں کوئی کچھ نہیں کہے گا آج وہ گرفت میں ہیں، احتساب سب کیلئے ہے، کسی کیلئے کوئی رعایت نہیں اگر نیب کے راستے میں کوئی بھی رکاوٹ ہو تو اسے عبور کریں گے۔

    جسٹس(ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ آج تک کسی سینیٹر یا کسی وزیرسےسیاست پر بات نہیں کی، ہمارا سیاست سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں، میں یا ادارہ سیاست میں ملوث ہوا تو ہر قسم کی سزاکیلئے تیارہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں وہ وقت جلد آئے گا جب پاکستان میں کرپشن نہ ہونے کے برابر ہوگی ۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں جن سے سوال کرنا مشکل تھا آج وہ قانون کی گرفت میں ہیں، جنہیں دیکھنابھی مشکل تھا آج وہ کیےکی سزا بھگت رہے ہیں، ادارے کا دفاع میرے فرائض میں شامل ہے، جب تک میں ہوں میں ادارے کا دفاع کروں گا، نیب کا سیاست سے تعلق نہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کرپٹ آفیسرز کی نیب میں کوئی جگہ نہیں البتہ دوسرے اداروں کی طرح نیب میں بھی بہتری کی گنجائش ہے، نیب افسران کی تنخواہیں بھی ماشااللہ اچھی ہیں، نیب میں کرپٹ افسر کی جگہ تھی نہ ہوگی اگر کسی افسر کیخلاف شواہد موجود ہیں تو میں ایکشن لوں گا۔

    جسٹس(ر) جاوید اقبال نے مزید کہا کوئی کرپٹ افسر سمجھتا ہے کہ میرےپیچھے ہمالیہ ہے تو وہ بھی نہیں بچےگا، مجھ سمیت نیب کے تمام افسران کو لوگوں کی خدمت کرنی ہے، وقت تھوڑا سخت ہے، احتساب کا عمل بڑا مشکل ہے مگر نیب کےلئے صرف دعا کریں ، نیب نے ہمیشہ سخت وقت کا مقابلہ کیا ہےاور کرتےرہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کفن میں جیب نہیں، دنیا سے جائیں گے تو خالی ہاتھ جائیں گے، سزا اورجزا کا وقت مقرر ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ظالم کو لمبی رسی دیتا ہے مگر آخر پکڑ ہوجاتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: میگا کرپشن وائٹ کالر کیسز کی سائنسی بنیاد پر تحقیقات اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    قبل ازیں چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کراچی نیب ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور نیب کراچی کی کارکردگی کا جائزہ لیا، اس موقع پر چیئرمین نیب کو میگا کرپشن کیسز پر بریفنگ دی گئی۔

    چیئرمین نیب نے کہا نیب کی مجموعی کارکردگی میں نیب کراچی کاکلیدی کردارہے، میگاکرپشن وائٹ کالرکیسزکی سائنسی بنیادپرتحقیقات اولین ترجیح ہے، نیب نے احتساب سب کےلئے کی پالیسی بنائی ہے۔

  • چیئرمین نیب کی شہباز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    چیئرمین نیب کی شہباز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل، آپریشنز اور پراسیکیوشن حکام شریک ہوئے۔

    اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی، سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب شیر علی گورچانی کے خلاف بھی انکوائری اور ایڈن ہاؤسنگ اسکینڈل میں ڈاکٹر امجد کے خلاف ریفرنس کی بھی منظوری دے دی گئی۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے 7 انکوائریز اور 5 انوسٹیگیشنز کی منظوری دی ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر اوقاف اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے جبکہ ڈاکٹر امجد نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر عوام سے 25 ارب کا فراڈ کیا۔

    اجلاس میں سابق ایم این اے سمیع الحسن گیلانی کے خلاف ٹیکس چوری کا کیس ایف بی آربھیجنے کی بھی منظوری دی گئی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، 22 ماہ میں لوٹے گئے 71 ارب برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔

    انہوں نے کہا کہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل کر رہے ہیں۔

    چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ انکوائریز اور انویسٹی گیشنز وقت مقررہ پر انجام تک پہنچائی جائیں۔

    اس سے قبل چیئرمین نیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے اور اس کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، بدعنوان عناصر کو عدالتوں سے سزا دلوانے کی مجموعی شرح 70 فیصد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب فیس نہیں بلکہ کیس دیکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے اربوں روپے برآمد کر کے متاثرین کو واپس کردیے گئے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے ڈائریکٹرز جنرل نیب کو ہدایات جاری کی ہیں جبکہ 1210 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں زیرالتوا ہیں جن کی جلد سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔