Tag: جسٹس (ر) جاوید اقبال

  • اپنی کارکردگی سے ہر پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے پر یقین رکھتے ہیں: چیئرمین نیب

    اپنی کارکردگی سے ہر پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے پر یقین رکھتے ہیں: چیئرمین نیب

    پشاور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا  ہےکہ کرپشن کے خلاف ہماری زیرو ٹالیرنس پالیسی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیب کے  پی کے دورہ کے موقع پر کیا،اس دوران انھیں‌ اہم کیسز سے متعلق بریفنگ دی گئی.

    [bs-quote quote=”کرپشن کے خلاف زیروٹالیرنس پالیسی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیئرمین نیب”][/bs-quote]

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی، آج نیب کے خلاف منظم پروپیگنڈاکیا جارہا ہے.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ اپنی کارکردگی سے ہر پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اس موقع پر میگا کرپشن کےمقدمات قانون کےمطابق انجام تک پہنچانے کاعزم کیا گیا.

    نیب کے پی کے دفتر میں ہونے والی بریفنگ میں ڈی جی نیب پختونخوانے چیئرمین کو وزیراعلیٰ محمود خان،اعظم خان سمیت دیگر کیسز  میں پیش رفت سے آگاہ کیا، چیئرمین نیب کی اہم کیسز کی تحقیقات تیز کرنے کی ہدایت کی.


    مزید پڑھیں: نیب میں پیشی، حمزہ شہبازسے ڈیڑھ گھنٹہ تفتیش

    یاد رہے کہ آج مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نیب کے روبرو پیش ہوئے تھے، اس موقع پر ان سے ڈیڑھ گھنٹہ پوچھ گچھ کی گئی.

    نیب ذرائع کے مطابق حمزہ شہبازکوآمدن سےزائداثاثے اورصاف پانی کیس میں طلب کیاگیاتھا، ساتھ ہی ساتھ ان سے رمضان شوگرملزکیس میں بھی تفتیش کی گئی۔

  • کرپشن کی سزا موت ہو تو ملک کی آبادی کم ہوجائے، چیئرمین نیب

    کرپشن کی سزا موت ہو تو ملک کی آبادی کم ہوجائے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب سزاؤں کے لیے قانون سازی نہیں کرتی یہ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر کرپشن پر سزائے موت کا قانون آیا تو ملک کی آبادی کم ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں  انسدادِ کرپشن کے حوالے  سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ  ہر قدم پاکستان اور عوام کی بہتری کے لیے  اٹھایا جاتا ہے۔ وفاداری صرف پاکستان کے ساتھ ہونی چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 70 سی سی موٹر سائیکل پر گھومنے والے آج دبئی میں ٹاور کے مالک ہیں ، اگر ان ٹاورز کے بارے میں پوچھ لیا تو کیا برا کام کیا ہے، نیب اپنا کام کرتی رہے گی۔ چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ نیب کا احتساب سے بالاتر ادارہ تصور کیا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے، نیب جیسے ہی عدالت میں کیس داخل کرتی ہے نیب کا احتساب شروع ہوجاتا ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز  نے اپنی زندگی قانون کو سمجھتے ہوئے گزاری ہے ، وہ سماعت میں ہر چیز پر قانون کے مطابق کام کرتے ہیں۔

     ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں چاہتاہوں لوگوں کوپتہ چلےنیب اپنےاختیاراستعمال کررہاہے۔پروپیگنڈاکریں نہ کریں نیب نےاپناکام جاری رکھناہے۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ملک 95ارب ڈالر کا مقروض ہے جو بہت خطیر رقم ہےنیب نےاگر یہ پوچھ لیا95ارب ڈالرکیسےخرچ ہوئےتوکیاگستاخی ہوگئی؟۔کسی کی عزت ونفس کوٹھیس نہ پہنچےیہ سامنے رکھ کرپوچھاگیاہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہماری جتنی بیوروکریسی ہےاس میں قابل افسرموجودہے۔سابق اورموجودہ حکمرانوں کو پیغام دےدیا کہ جو کرے گاوہ بھرے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری جتنی بیوروکریسی ہےاس میں قابل افسرموجودہے،اب وہ دور نہیں جب کوئی غلط حکم دیتاتوآپ کہتےتھےٹھیک ہے۔سپریم کورٹ  بھی وہی حکم دےگاجو قانون کے مطابق ہے، جب کوئی ناانصافی ہوئی ہےتوسپریم کورٹ نےاس کانوٹس لیاہے۔ بیوروکریسی میں کسی بھی غلط کام پرسپریم کورٹ نےازخودنوٹس لیا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ادارے مضبوط ہیں،اپنا کام کررہے ہیں۔اچھاکام کرنیوالےادارےکوسیاست میں ملوث کرناٹھیک نہیں۔

    بزنس کمیونٹی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ڈھائی سو کے قریب تاجروں سے ملاقات کی ، کسی نے بھی نہیں کہا کہ نیب کے اقدامات سے  کاروبار پر برا اثر پڑا ہے۔بزنس کمیونٹی کویقین دلایاگیانیب ایسااقدام کیوں اٹھائےگاجس سے ملکی معیشت  کو نقصان ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ایک  تاجر نےکہا تھاکرپشن کی سزاموت مقررکردیں، جس پر میں نےکہایہ سزامقررہوئی توملک کی آبادی کم ہوجائےگیویسےبھی سزامقررکرنامیرانہیں پارلیمنٹ کاکام ہے۔

    یہ بھی کہا گیا کہ نیب سےمتعلق ان سےنہ پوچھاجائےجن کےخلاف ریفرنس ہیں۔ حکومت کو اپنا دل بڑا رکھنا چاہیے۔نیب اپنا کام جاری رکھے گا آپ پروپیگنڈا کریں یا نہ کریں ، پاکستان کےعوام اتنےمعصوم اور سادہ نہیں کہ اچھے برے میں تمیز نہ کرسکیں۔ موجودہ حکومت نے نیب کو ایک خود مختار ادارہ تسلیم کیا ہے۔

    چیئرمین نیب نے یہ بھی بتایا کہ مضاربہ کیس میں ملکی  اداروں کو لوٹا گیا۔یہ پہلاکیس تھا جس میں اس کیس میں10ارب جرمانہ کیاگیا،اس سال تین ارب64کروڑوصول کرکےمستحقین میں تقسیم کئے گئے۔

    بیورو کریسی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نظام حکومت میں بیورو کریسی ریڑھ کی ہڈی ہے،ریڑھ کی ہڈی خراب ہو جائے تو پھرتھراپی کرنا پڑتی ہے۔ریاست میں قانون کی حکمرانی ہے، ادارےموجودہیں  اورقانون اپناکام کررہاہے۔

  • کرپشن اب دیمک نہیں کینسر بن چکی ہے، اسے ختم کرنا ہوگا، جسٹس (ر ) جاوید اقبال

    کرپشن اب دیمک نہیں کینسر بن چکی ہے، اسے ختم کرنا ہوگا، جسٹس (ر ) جاوید اقبال

    لاہور : چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن اب دیمک نہیں کینسر بن چکی ہے، ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے کسی سرزنش کی پروا نہیں کریں گے، نیب کے اقدامات ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان اقبال لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب انسان دوست ادارہ ہے،اس کا مقصد ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے، صرف نیب نے نہیں بلکہ ہم سب کو مل کر برائیوں کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جو مجھ کرنا ہے کروں گا، مجھے کسی کی پرواہ نہیں، ہر عمل قانون کے مطابق ہوگا، یہ تاثرغلط ہے کہ نیب قومی ترقی میں حائل ہورہا ہے۔

    نیب کسی بھی قسم کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے، نیب اپنا کام قانون کے مطابق کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ہمیں چاہیے تمام ترجدوجہد پاکستان کیلئے کریں، ہمیں ملکی ترقی کی فکر ذاتی چیزوں سے بڑھ کر ہونی چاہیے۔


    مزید پڑھیں: نیب نے بدعنوان عناصر سے اب تک289ارب وصول کیے، جسٹس (ر) جاوید اقبال


    ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کوئی دباؤ یا سفارش قبول نہیں کریں گے، قانون کی خلاف ورزی کرنیوالے اہلکاروں کیخلاف بھی کارروائی ہوگی، بد عنوان افسران کی نیب میں کوئی جگہ نہیں ہے، نیب افسران دیانت داری سے کام کریں تو ملک سے کرپشن کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • نیب نے بدعنوان عناصر سے اب تک289ارب وصول کیے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

    نیب نے بدعنوان عناصر سے اب تک289ارب وصول کیے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

    کراچی : چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو نے اپنے قیام سے اب تک بدعنوان عناصر سے289ارب وصول کیے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں نیب کے افسران سے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی، جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب ملک سے ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہے اور ہم اس کے لیے زیروٹالرنس پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔

    چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے، سرکاری ملازم فرائض نبھانے میں اثرو رسوخ استعمال نہیں کرسکتا۔

    واضح رہے کہ چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پاکستان سے کرپشن صاف کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انہوں نے اس سے قبل بھی ملک سے کرپشن کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔

    گزشتہ ماہ اسلام آباد میں ایک تقریب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو اب نیب کے کام میں تبدیلی اور احتساب ہوتا نظر آئے گا، قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے، نیب ہیڈ کوارٹر بلڈنگ کے تعمیری بجٹ کی انکوائری کرائی جائے گی۔


    مزید پڑھیں: نیب میں کوئی سفارش یا دباؤ قبول نہیں کیا جائیگا، جسٹس (ر) جاوید اقبال


    ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کوئی دباؤ یا سفارش قبول نہیں کریں گے، قانون کی خلاف ورزی کرنیوالے اہلکاروں کیخلاف بھی کارروائی ہوگی، بد عنوان افسران کی نیب میں کوئی جگہ نہیں ہے، نیب افسران دیانت داری سے کام کریں تو ملک سے کرپشن کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • کرپٹ عناصر سے لوٹی ہوئی دولت برآمد کریں گے، چئیرمین نیب

    کرپٹ عناصر سے لوٹی ہوئی دولت برآمد کریں گے، چئیرمین نیب

    لاہور: چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب میں تھانہ کلچر برداشت نہیں کیا جائے گا، کرپٹ عناصر سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت برآمد کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں نیب کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال نے لاہور نیب بیورو کا دورہ کیا۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے، ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، نیب کو کسی فرد، صوبے یا کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے انتقام کیلئےنہیں بنایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ نیب میں تھانہ کلچر برداشت نہیں کیا جائے گا، کسی اپروچ اور سفارش پر یقین نہیں رکھتا، ہماری پالیسی صرف قانون کےتابع ہے، نااہل اور قانون شکن افسران کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں۔

    چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو نیب کے کام میں اب انصاف ہوتا نظرآئےگا، پاکستان 84 ارب ڈالر کا مقروض ملک ہے، کرپٹ عناصر سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائیں گے۔

    چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ ادارے کی وفاداری صرف ریاست پاکستان سے ہے، کسی ملزم کی تذلیل ہمارا اختیارنہیں ہے، اور نہ ہی قومی احتساب بیورو سیاسی انتقام کا ادارہ ہے، نیب کرپٹ افراد سے قانون کے مطابق نمٹے گا۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ 25مقدمات تفتیش کے مراحل سے گزر رہے ہیں، نیب لاہور میں اس وقت میگا کرپشن کا صرف ایک کیس رجسٹر ہے، انہوں نے نیب افسران پر زور دیا کہ وہ کرپشن کی قوتوں کےخلاف سینہ سپر ہوجائیں۔

    چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ بےداغ ماضی کی وجہ سے مجھےاتفاق رائے سےچیئرمین نیب بنایا گیا ہے۔

  • نیب کے کام میں تبدیلی اوراحتساب ہوتا نظرآئے گا، جسٹس (ر) جاوید اقبال

    نیب کے کام میں تبدیلی اوراحتساب ہوتا نظرآئے گا، جسٹس (ر) جاوید اقبال

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے کام میں تبدیلی اور احتساب اب ہوتا نظر آئے گا، قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے، نیب ہیڈ کوارٹر بلڈنگ کے تعمیری بجٹ کی انکوائری کرائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نئے چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پاکستان سے کرپشن صاف کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انہوں نے صفائی کا آغاز نیب ہیڈ کوارٹر سے کرانے کا اعلان کردیا۔

    چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں اجلاس ہوا جس میں اہم اور بڑے فیصلے کیے گئے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز بلڈنگ کی تعمیر کے لیے پانچ سو ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ،بلڈنگ آٹھ سو ستر ملین روپے میں مکمل ہوئی۔


    مزید پڑھیں: نیب میں کوئی سفارش یا دباؤ قبول نہیں کیا جائیگا، جسٹس (ر) جاوید اقبال


    انہوں نے بتایا کہ بلڈنگ کی تعمیر کے معاملے کی انکوائری کرائی جائے گی، اجلاس میں بتایا گیا کہ پاناما پیپرز میں شامل تمام آف شور کمپنیوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔


     مزید پڑھیں: میٹرواور پی آئی اے طیارے کی فروخت کی تحقیقات کا حکم


     ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی طرف دیکھ رہا ہے، ہم قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے، نیب کے کام میں تبدیلی اور احتساب اب ہوتا نظر آئے گا۔

  • نیب میں کوئی سفارش یا دباؤ قبول نہیں کیا جائیگا، جسٹس (ر) جاوید اقبال

    نیب میں کوئی سفارش یا دباؤ قبول نہیں کیا جائیگا، جسٹس (ر) جاوید اقبال

    اسلام آباد : نیب کے نئے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ کوئی دباؤ یا سفارش قبول نہیں کریں گے، قانون کی خلاف ورزی کرنیوالے اہلکاروں کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب سیکریٹیریٹ میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چئیرمین نیب نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ نیب میں اب کوئی سفارش یا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔

    بد عنوان افسران کی نیب میں کوئی جگہ نہیں۔افسران دیانت داری سے کام کریں تو ملک سے کرپشن کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

    تمام افسران کی کارکردگی میں خود مانیٹر کروں گا اور افسران یاد رکھیں کہ عہدے کا غلط استعمال کرنے والوں کی نیب میں کوئی جگہ نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں: کسی سے ڈکٹیشن‌ لی ہے نہ ہی لوں گا، چیئرمین نیب


    انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں۔ قانون کی خلاف ورزی پر اہلکاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

    جسٹس (ر ) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا بجٹ قانون کے مطابق خرچ کیا جائے گا اور اسکا آڈٹ بھی کرایا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔