Tag: جسٹس سجاد علی شاہ

  • سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا، ثبوت میرے پاس ہیں: ذرائع ثاقب نثار

    سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو ہوا، ثبوت میرے پاس ہیں: ذرائع ثاقب نثار

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے قریبی ذرائع سے ہونے والی تہلکہ خیز گفتگو سامنے آ ئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع ثاقب نثار نے انکشاف کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ثبوت میاں ثاقب نثار کے پاس موجود ہیں۔

    انھوں نے کہا ہے کہ سازش سے کس طرح جسٹس سجاد کو منصب سے ہٹایا گیا میں سب کچھ جانتا ہوں، جسٹس سجاد علی معاملے پر کتاب لکھوں گا تو اصل چہرے سامنے آئیں گے۔

    ذرائع ثاقب نثار کے مطابق پاناما کیس سے میرا (ثاقب نثار) کوئی تعلق نہیں تھا، خود کو اس سے دور رکھا، مانیٹرنگ جج کا مقصد شفافیت تھا کیوں کہ ملزمان کی حکومت تھی، ہائیکورٹ ججز سے پوچھ لیں کیا کبھی کسی کی سفارش کی، میرا دامن صاف، ضمیر مطمئن ہے، غلطی ہو سکتی ہے لیکن دانستہ نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ مجھ سے کسی کی جرات نہ تھی کہ رابطہ کرتا، میں نے کوئی کیس شریف خاندان کے خلاف نہیں سنا، بطور چیف جسٹس ہر ذمہ داری لیتا ہوں، عمران خان کے 2 کیسز سنے کیوں کہ دیگر ججز پانامہ کیس دیکھ رہے تھے۔

    اٹارنی جنرل کی ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرنے کی مخالفت

    ان کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ الیکشن کمیشن کا کیس ہے مگر انھوں نے دوسرا کیس دیکھا تھا، عمران خان کرکٹ کھیلتا تھا، اس کی کمائی سے باہر فلیٹ خریدا تھا، فلیٹ نہ بکنے سے پراپرٹی خریدنے کے لیے جمائمہ نے رقم دی، رسیدیں آ گئیں، بعد میں فلیٹ فروخت کر کے عمران خان نے رقم بھی ادا کی۔

    انھوں نے کہا جسٹس شوکت صدیقی نے ریفرنس کے بعد 2 بار مجھ سے رابطہ کیا، مجھے پتا تھا کہ یہ کس لیے ملنا چاہتے ہیں اس لیے جان بوجھ کر نہیں ملا، انھوں نے 2 بار مس کنڈکٹ کیا اس لیے نا اہل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق انھوں نے کہا کہ نواز شریف دوسری بار وزیر اعظم بنے تو ایک سال وفاقی سیکریٹری قانون رہا، جب سیکریٹری قانون تھا تو محکموں میں ایڈوائزر کے لیے سفارش آتی تھی، ایک سال بعد میرٹ پر عدلیہ کا حصہ بغیر سفارش بنا۔

    سابق چیف جسٹس نے کہا رانا شمیم کی مرحومہ اہلیہ اور میری اہلیہ کا آخری دم تک رابطہ تھا، رانا شمیم کی اہلیہ تو اکثر میری بیوی کو دعائیہ میسجز بھیجتی تھیں، رانا شمیم نے مجھ سے گلہ کیا آپ کی وجہ سے مجھے توسیع نہیں ملی، رانا شمیم سے میں نے کہا یہ میرا اختیار نہیں تھا، رانا شمیم نے کہا آپ نے کچھ کیسز میں میرے خلاف فیصلے دیے، اسی بات پر میرا رانا شمیم سے آخری رابطہ تھا۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ رانا شمیم نے شاہین ایئر کو حکم دیا کہ گلگت کے لیے سروس شروع کریں، میرے پاس پٹیشن آئی تو آرڈر دیا کہ یہ تو گلگت کے جج کا اختیار نہیں، ٹورازم محکمے کی گلگت میں زمین اسکاؤٹس کو دینے کا حکم بھی غلط تھا، سابق چیف جج گلگت کے اختیارات سے بڑھ کر فیصلے ختم کرنا پڑے۔

    انھوں نے انکشاف کیا سعد رفیق کے ریلوے معاملات کلیئر تھے اس لیے کارروائی کا نہیں کہا، پی کے ایل آئی کا فرانزک آڈٹ کرایا تو اس میں گھپلے نکلے، 34 ارب کا منصوبہ، جگہ، پیسے حکومت کے اور دے کسی اور کو رہے تھے، میرے بھائی کو جوڑتے رہے وہ تو میڈیسن کا ڈاکٹر ہے، میرے بھائی کا پی کے ایل آئی سے کوئی تعلق نہیں، باہر سے اور بھی ڈاکٹرز واپس آتے ہیں مگر 15 لاکھ تنخواہ نہیں لے رہے، ڈاکٹر اشرف طاہر بھی تو لاکھوں ڈالرز چھوڑ کر آئے، کیا کبھی ڈی جی فرانزک ایجنسی پر کوئی سوال اٹھا۔

  • سندھ ہائیکورٹ کے 6مستقل ججز نے حلف اٹھالیا

    سندھ ہائیکورٹ کے 6مستقل ججز نے حلف اٹھالیا

    کراچی : سندہ ہائی کورٹ کے چھ ایڈیشنل ججز نے مستقل ججز کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا،ججز سے حلف چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے لیا۔

    تفصیلات کےمطابق شہر قائد میں سندھ ہائی کورٹ میں چھ ایڈیشنل ججز کی حلف برداری تقریب منعقد ہوئی چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے چھ ایڈیشنل ججز سے حلف لیا۔

    سندھ ہائی کورٹ کے حلف اٹھانے والے نئے چھ ججز میں جسٹس محمد اقبال مہر،جسٹس خادم حسین ایم شیخ،جسٹس ذوالفقار احمد خان،جسٹس محمود احمدخان،جسٹس کریم خان آغا اور جسٹس فیصل کمال عالم شامل ہیں۔

    حلف برداری تقریب میں سندہ ہائی کورٹ کے ججز حضرات ایڈووکیٹ جنرل سندہ پراسیکیوٹر جنرل سندہ سمیت دیگر سینئیر وکلاء نے بھی شرکت کی۔

    واضح رہے سندہ ہائی کورٹ میں چھ ججز کی حلف برداری کے بعد مستقل ججز کی تعداد 37 ہوگئی ہے۔

  • بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ

    بیٹے کی بازیابی میں تمام کردار پاک فوج کا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ

    کراچی : چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے بیٹے کی بازیابی پر کہا ہے کہ اس کارروائی میں سارا کردار پاک فوج کا ہے۔ بازیابی کیلئے کئے جانے والے آپریشن کی نگرانی آرمی چیف کررہےتھے.

    یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ کے باہر بازیاب بیٹے اویس شاہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی ،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ انہیں اغوا کاروں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، ان کا بیٹا خیریت سے ہے.

    انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کی بازیابی میں ساراکردار پاک فوج کا ہے۔ وہ اللہ کے شکرگزارہے جس نے انہیں اس ساری صورت حال میں صبر، استقامت اور حوصلہ دیا۔

    جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اغواء پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے معاملےکی نگرانی کی یقین دہانی کرائی تھی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر ہی اویس شاہ کو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا.

    بیرسٹر اویس شاہ کے گھر پہنچنے پر تمام افراد خوشی سے نہال تھے اور مٹھا ئی تقسیم کی گئی۔

     

  • گورنر و وزیرداخلہ کی جسٹس سجاد سے ملاقات، اویس شاہ کی بازیابی کی یقین دہانی

    گورنر و وزیرداخلہ کی جسٹس سجاد سے ملاقات، اویس شاہ کی بازیابی کی یقین دہانی

    کراچی: گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے وفاقی وزیر داخلہ نے ون ٹو ون ملاقات کی اور صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، شہر میں جاری آپریشن اور دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا،دونوں ذمہ داران نے جسٹس سجاد علی شاہ سے  بھی ملاقات کی اور انہیں اویس شاہ کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی بعدازاں انہوں نے امجد صابری کے گھر جا کر اہل خانہ سے ملاقات کی اور قاتلوں کو جلد گرفتار کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

    دونوں نے آپریشن کو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رکھنے اور اسے ہر حال میں منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کیا۔گورنر سندھ نے وفاقی وزیر داخلہ کو دہشت گردوں، ٹارگٹ کلرز، اغوا برائے تاوان کے مجرموں اور بھتہ خوری کے خلاف جاری آپریشن سے آگاہ کیا۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کی بہتر صورتحال پورے ملک کی معاشی ترقی و خوشحالی کے لیے ضروری ہے۔

    جسٹس سجاد علی شاہ سے ملاقات، اویس شاہ کی بازیابی کی یقین دہانی

    ملاقات کے بعد گورنر اور وزیر داخلہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کی رہائش گاہ پہنچے جہاں ان سے ملاقات کی۔ گورنر اور وزیر داخلہ نے اویس شاہ کے اغوا پر ہمدری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اویس شاہ کی بازیابی میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔

    چوہدری نثار نے چیف جسٹس کو یقین دلایا کہ جلد اویس شاہ کو بازیاب کرالیا جائے گا اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

    امجد صابری کے اہل خانہ سے تعزیت، قاتلوں کو جلد گرفتار کرلیں گے، وزیرداخلہ،گورنر

    ملاقات کے بعد گورنر اور وزیر داخلہ چوہدری نثار تعزیت کےلیے امجد صابری کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انھوں نے اہل خانہ سے ملاقات کی اور امجد صابری کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔

    اس موقع پر گورنر سندھ اور وفاقی وزیر داخلہ نے امجد صابری کے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ امجد صابری کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور جو دہشت گرد قتل میں ملوث ہوئے ان کو گرفتارکیا جائے گا۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تیزی سے تفتیش کو آگے بڑھا رہے ہیں قاتل کسی صورت نہیں بچیں گے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ امجد صابری کا قتل انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد تھی۔

  • اویس شاہ کو جلد باحفاظت بازیاب کروالیا جائے گا، اسحاق ڈار

    اویس شاہ کو جلد باحفاظت بازیاب کروالیا جائے گا، اسحاق ڈار

    کراچی : وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ سے ملاقات اویس شاہ کی بازیابی کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی خصوصی ہدایت پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے ملاقات کی اور وزیراعظم کی جانب سے اوپس شاہ کے اغواء پر دکھ کا اظہار کیا۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ نے چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ ’’اویس شاہ کی بازیابی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، تمام حساس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل رابطے میں ہیں‘‘۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ’’اغواء کاروں کا تعاقب کررہے ہیں اور جلد ان تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے، اویس شاہ کا اغواء امن دشمنوں کی سازش ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا‘‘۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کا سیکیورٹی اداروں کو اویس شاہ کی محفوظ بازیابی کا حکم

     چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سجاد علی شاہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر شکریہ ادا کیا ۔

    واضح رہے بیرسٹر اویس شاہ کو 21 جون کی دوپہر کلفٹن میں واقع نجی سپر مارکیٹ کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق کارروائی کے بعد اغواء کار اویس شاہ کو ایس پی پلیٹ نمبر والی گاڑی میں لے کر کامیابی سے فرار ہوگئے تھے۔

    عینی شاہدین کے مطابق اغواء کار سادہ کپڑوں میں تھے اور انہوں نے پولیس کیپس پہنی ہوئی تھیں، چار روز گزر جانے کے باوجود چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔