Tag: جسٹس شوکت عزیز صدیقی

  • صدرِ مملکت  نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا حکم واپس لے لیا

    صدرِ مملکت نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا حکم واپس لے لیا

    اسلام آباد : صدر مملکت آصف زرداری نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کی برطرفی کا حکم واپس لیتے ہوئے ریٹائرمنٹ کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت آصف زرداری نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کی برطرفی کا حکم واپس لے لیا۔

    صدرمملکت نے جسٹس شوکت عزیز کی ریٹائرمنٹ کا حکم جاری کردیا ، وزارت قانون نے جسٹس شوکت عزیز کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز  کی برطرفی کانوٹیفکیشن منسوخ تصور ہوگا۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس شوکت عزیز کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔

    نوٹیفکیشن کی منظوری سپریم کورٹ کے 22 مارچ کے فیصلے کی روشنی میں دی ، نوٹیفکیشن کا اطلاق جسٹس شوکت عزیز کی ریٹائرمنٹ کی عمر پوری ہونے کی تاریخ 30 جون 2021 سے ہوگا۔

    واضح رہے جسٹس شوکت عزیز کو ادارے کیخلاف الزام پر ملازمت سےبرطرف کیاگیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت عزیز کی نظرثانی درخواست منظور کرکے برطرفی کالعدم قرار دی تھی۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے شوکت عزیز   کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے جب کہ 11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے ان کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اسے بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بحال نہیں کیا جاسکتا، انہیں ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے، وہ بطور جج اسلام آباد ہائیکورٹ ریٹائرڈ اور تمام مراعات وپینشن کے حقدارہوں گے، انہیں پینشن سمیت تمام مراعات ملیں گی۔

  • جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سفارشات تحریری طور پر جاری

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سفارشات تحریری طور پر جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل نے سفارشات تحریری طور پر جاری کردیں۔ گزشتہ روز صدر پاکستان عارف علوی نے بھی انہیں عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف شکایت درست ثابت ہوئیں۔

    کونسل نے اپنی سفارشات تحریری طور پر جاری کردیں۔ کونسل نے جسٹس شوکت عزیز کو آرٹیکل 209 کے تحت ملازمت سے خارج کرنے کی سفارش کی ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میرے خلاف شکایت کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، بار کو اعتماد میں لینا میری ذمہ داری تھی۔

    سپریم جوڈیشل کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز کا مؤقف قانون کے مطابق نہیں۔ کونسل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کو کمیشن کی درخواست ملی تھی، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 22 جولائی کو درخواست دی تھی۔

    فیصلے کے مطابق ان کا موقف تھا کہ کمیشن عدالتوں پر دباؤ کی تحقیقات کے لیے بنایا جائے، 31 جولائی کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو شوکاز جاری کیا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز نے 15 اگست کو شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروایا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ان کے جواب میں کہیں بھی تقریر کے مندرجات سے انکار نہیں کیا گیا، جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ میری باتوں کی تصدیق کونسل کا کام ہے، میرے خلاف الزامات مبہم ہیں۔ کہا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل ان کے خلاف تعصب رکھتی ہے۔

    کونسل نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے کہا جسٹس شوکت عزیز نے عدلیہ پر الزام نہیں لگایا، الزامات عدلیہ پر دباؤ سے متعلق ہوتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز نے تقریر میں چیف جسٹس صاحبان کی تضحیک کی۔

    فیصلے کے مطابق ایک جج کو اپنے ریمارکس اور فیصلوں میں بہت محتاط ہونا چاہیئے، جسٹس شوکت عزیز الزامات سے متعلق ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ جسٹس شوکت عزیز نے الزام لگایا پاناما کیس میں درخواست سننے سے روکا گیا، ان کا یہ الزام بھی بے بنیاد ثابت ہوا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہم اٹارنی جنرل کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہیں، جسٹس شوکت عزیز کا رویہ مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی جاتی ہے۔ پبلک میٹنگ میں اداروں پر الزام تراشی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

    کونسل کا 39 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس آصف سعید نے تحریر کیا ہے۔

  • صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی

    صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: صدرِ پاکستان عارف علوی نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی، سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق صدرِ پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز کی بر طرفی کی سمری پر دستخط کر دیے، وزارتِ قانون نے جسٹس شوکت عزیز کی بر طرفی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

    [bs-quote quote=”وزارتِ قانون کی جانب سے برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے بر طرف کرنے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل نے صدرِ پاکستان عارف علوی کو سفارش بجھوائی تھی۔

    سمری پر عارف علوی کے دستخط کے بعد جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے بر طرف کر دیا گیا، اس سلسلے میں باقاعدہ طور پر وزارتِ قانون کی جانب سے نوٹی فکیشن بھی جاری ہو گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران قومی اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

    ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز کے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے، اور ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔

  • سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

    سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

    اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹائے جانے کی سفارش کر دی، کونسل کی جانب سے سفارش صدرِ پاکستان کو بھجوا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے بر طرف کرنے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل نے صدرِ پاکستان عارف علوی کو سفارش کر دی۔

    [bs-quote quote=”جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی حتمی منظوری صدرِ پاکستان دیں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کونسل کی طرف سے سفارش صدر کو بھجوا دی گئی ہے، جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی حتمی منظوری صدرِ پاکستان دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ڈسٹرکٹ بار پنڈی میں ایک تقریر کے دوران عدلیہ اور دیگر اداروں پر الزامات لگائے تھے، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے ان سے شواہد طلب کیے۔

    ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز کے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے، اور ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف ریفرنس کی سماعت 


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران قومی اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

    سپریم جوڈیشل کونسل نے متنازعہ خطاب پر جسٹس شوکت عزیز کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت بھی طلب کی تھی۔ چیف جسٹس پاکستان نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ الزامات کے ثبوت حاصل کریں۔

  • جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف ریفرنس کی سماعت یکم اکتوبرکو ہوگی

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف ریفرنس کی سماعت یکم اکتوبرکو ہوگی

    اسلام آباد : ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں یکم اکتوبر کو ہوگی، عدالت نے جسٹس شوکت عزیز کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس کی سماعت یکم اکتوبرکو ہوگی۔

    اظہار وجوہ کے نوٹس پرجوابات کے جائزے کے بعد مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا، عدالت نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔

    خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس سال2015 میں دائر کیا گیا تھا اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سرکاری گھر پر تزئین و آرائش کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرنے کا الزام ہے۔

    واضح رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے خلاف ریفرنس کی سماعت کھلی عدالت میں کرنے کی درخواست بھی دائر کررکھی ہے تاہم جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے اس درخواست کو مسترد کرکے یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوا دیا تھا۔

  • اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اسلام آباد : ویب سائٹ توہین آمیزموادکیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیدیا اور کہا کہ مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ویب سائٹ پر توہین آمیزموادکےخلاف عملدرآمدکیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران وزات داخلہ کے اسپیشل سیکرٹری نے عدالت کو کارکردگی رپورٹ پیش کی۔

    وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ کابینہ نے سائبر کرائم کے حوالے سے قوانین میں تبدیلی کی منظوری دے دی،سائبر پٹرولنگ پروجیکٹ کی بھی منظوری دے دی گئ ہے، قابل اعتراض ویب سائٹس کی روک تھام کے لیے نجی شعبے سے مدد لی جا رہی ہے، اینٹی سائبر کرائم ٹیکنالوجی کے لئے ایک ارب روپے کا منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی کو بھیج دیا گیا ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کسی مذہب میں فعاشی کی اجازت نہیں دی جاتی، آئی ٹی میں کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو پاکستان میں فحاشی کے حامی ہے،اے ٹی وی میں خواتین کی ورزش قابل اعتراض انداز میں دیکھایا جاتا ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ فحاشی کی پوری دنیا کی مرکز ہالی ووڈ ہے، مارننگ شوز نے تبائی پھیری ہوئی ہے، جو مارننگ شو قابل اعتراض ہو پیمرا چینل کی لائسنس منسوخ کر دے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ کن کن ذرائع سے پاکستان سے فحاشی پھلائی جا رہی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رپورٹ دیں، عدالتی حکم پر عمل درآمد نا کرنا توئین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، توئین عدالت کے زمرے میں آئیں گے ان کے خلاف توئین عدالت کی کارروائی شروع کیا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ مجھے 31 مارچ 2017 کے ججمنٹ پر ہر صورت میں عمل درآمد چاہئے، پاکستان کے 97 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے، صرف 3 فیصد آبادی کی بات کی جا رہی ہے۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عریانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے، مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، پمرا سو رہا ہے، فحاشی پھیلا نے والے مارننگ شوز پر پابندی لگانی چاہیے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔

    عدالت نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی فلموں کو پاکستان میں تشہیر سنسر بورڈ کے ذریعے ہو۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔